کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک شخص نے اپنے بیٹے کہ شادی قادیانیوں میں کی اور جانتے ہوئے کہ یہ قادیانی ہے اور نکاح خواہ بھی قادیانی اور جو وہ الفاظ بولتا گیا دولہا دہراتا گیا اور قادیانی فارم بھی فل کیا اور عرصۃ ۳۰ سال سے یہ باپ بیٹا قادیانیوں کے ساتھ ہیں اور ان کی خوشی اور غمی میں پابندی سے شریک ہوتے ہیں اور جو باپ بیٹا مکمل قادیانیوں کے ساتھ مل گئے ہیں انکو کافر نہیں کہتے بلکہ ایک فرقہ کہتے ہیں یا یہ کہتے ہیں ہم اندر سے تو مسلمان ہیں ویسے ہی فارم وغیرہ فل کیا تھااور ویسے ہی اتنے عرصے سے قادیانیوں کے ساتھ رہ رہے ہیں وہ بھی انسان ہیں ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
اس شخص کا ایک اور بیٹا ہے جو اپنے باپ اور بھائی کو سمجھا سمجھا کر تھک گیا لیکن یہ دونوں بدستور قادیانیوں سے جڑے ہوئے ہیں اس پر بھائی نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی ہے کیونکہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔ اس علیحدگی پر عزیز و اقارب اس بات پر زور دالتے ہیں کہ وہ بیٹا اپنے باپ سے تعلق رکھے اور اسے کوستے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم کسی صورت اپنے باپ سے قطع تعلق نہیں کرسکتے ۔ مذکورہ صورت حال میں بیٹے کہ لئے کیا حکم شرع ہے۔ اپنے باپ سے رابطہ رکھے یا نہیں اور اگر نہیں رکھتا تو کیا گنہگار ہوگا؟
اور جو لوگ مذکورہ دولہے کے نکاح میں شامل ہوئے سب کچھ جانتے ہوئےان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
سائل: (C/oرضوان)
باسمہ و تعالی و تقدس
قادیانی سرکار ﷺ کی ختم نبوت کا انکار کرتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی ان کے بہت سے کفریہ عقائد ہیں جن کہ وجہ سے وہ کافر، مرتد اور زندیق ہیں اور ہمارے آئین میں بھی انہیں کافر قرار دیا گیا ہے لہذا جو ان کے عقائد پر مطلع ہونے کے بعدان کو کافر نہ مانے یا ان کے کفر میں شک کرے تو ایسا شخص خود کافر ہے۔ لہذا وہ باپ اور بیٹے جو قادیانیوں کے عقائد پر مطلع ہیں اور ان کی خوشی اور غمی میں شرکت کرتے ہیں اور ان کو کافر نہیں سمجھتے تو ایسے باپ بیٹے خود کافر ہیں۔ اس کے علاوہ قادیانی مذہب کا فارم فل کرنا یہ بھی کفر ہے کہ یہ کفر پر رضامندی ہے اور کفر پر راضی ہونا بھی کفر ہے اگرچہ کہے کہ میں نے ویسے ہی فارم فل کیا تھا ۔
وہ بیٹا جس نے اپنے باپ اور بھائی سے قادیانیت کے سبب قطع تعلق کیا اس کا عمل عین شریعت کے مطابق ہے وہ اس پر اجر و ثواب پائے گا۔
جو لوگ مذکورہ دولہے کے نکاح میں شامل ہوئے قادیانیوں کے عقائد پر مطلع ہونے کے باوجود تو اگر وہ قادیانیوں کو مسلمان سمجھ کر شامل ہوئے تو وہ بھی کافر ہوگئے اور ان پر تجدید ایمان اور تجدید نکاح دونوں لازم ہے اور اگر کافر سمجھ کر رشتےداری وغیرہ نبھانے کے لئے شامل ہوئے تو ان تمام لوگوں نے بہت بڑا گناہ کیا اور ان پر لازم ہے کہ سب شرکائے مجلس کے درمیان اعلانیہ توبہ کریں۔
جو کسی کافر کے کفر میں شک کرے وہ خود ہی کافر ہوجاتا ہے۔چنانچہ علامہ محمد بن علی بن عبد الرحمن حصکفی متوفی ۱۰۸۸ھ لکھتے ہیں:
وَ مَنْ شَكَّ فِي عَذَابِهِ وَ كُفْرِهِ كَفَرَ1
یعنی، جو مرتد کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ کافر ہے۔
جو کفر پر راضی ہو وہ بھی کافر ہو جاتا ہے چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ اور علمائے ہند کی جماعت لکھتی ہے:
مَنْ يَرْضى بِكُفْرِ نَفْسِهِ فَقَدْ كَفَرَ2
یعنی، جو اپنے کفر پر راضی ہے وہ کافر ہوگیا۔
بد مذہبوں سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھنا چاہیے اور ان سے دور رہنے ہی میں عافیت ہے اور ان کے ساتھ میل جول اور تعلق رکھنا ایمان کے لیے خطرہ ہے کہ کہیں وہ گمراہ نہ کردیں۔
بد مذہبوں کے ساتھ تو ویسے ہی تعلق رکھنا جائز نہیں ہے چاہے وہ گالی دے یا نہیں۔ آپ پر لازم ہے کہ فوراً اس سے لا تعلقی کریں ۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْن 3
اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔( کنز الایمان)
اور بد مذہبوں کے بارے میں امام مسلم بن حجاج قشیری متوفی 461 ھ نقل کرتے ہیں:
يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ يَأْتُونَكُمْ مِنْ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ لَا يُضِلُّونَكُمْ وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ 4
یعنی،مسلم بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہکو فرماتے سنا وہ فرماتے ہیں: بد مذہبوں سے دور رہوں اور انہیں اپنے سے دور رکھو، وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں ۔
واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ:_________________
محمد طارق النّعیمی العطاری
مُتَخصّص فِی الفِقهِ الاسلامی
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)
TF-1134
21ربیع الاول۱۴۴۳ھ،۲۷،اکتوبر۲۰۲۱م
الجواب الصحیح_________________
المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی
رئیس دارالحدیث و دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)
الجواب الصحیح_________________
المفتی محمد جنید العطاری المدنی
دار الافتاء جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)