إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللهِ الْإِسْلَامُ 1
بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایمان کی دولت عطا فرما کر ہمیں اپنے نبی کی محبت، صحابہ واہل بیت کی الفت، علماء و صالحین کی صحبت سے مالا مال فرمایا۔ دین اسلام قبول کر لینے کے ساتھ جہاں نماز ، روزہ، حج اور زکوۃ کی ادائیگی ہر مسلمان پر لازم ہے اس کے ساتھ ہی ایک اہم ترین فریضہ ”امر بالمعروف و نہی عن المنکر“ (بھلائی کا حکم دینا اور بُرائی سے منع کرنا) بھی ہر ایمان دار پر لازم ہے اور حضور خاتم النبيين ﷺ کی امت ہونے کے لحاظ سے یہ اس امت کی ذمہ داری ہے۔ فرمایا گیا:
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ 2
تم بہتر ہو ان سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو۔
اور حدیث مبارکہ میں بھی اس طرف توجہ دلائی گئی ”تم میں سے ایک گروہ ہو جو لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرے“
اس حوالے سے عقائد واعمال دونوں کی درستگی اور اصلاح ہر دور میں اہل علم نے انجام دی۔ یہ سعادت رب ذوالجلال نے ”جمعیت اشاعت اہلسنت “ کو بھی عطا فرمائی جس کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
1989ء میں وقت کی ضرورت اور اہلسنت و جماعت کی سرگرمیوں کو جلا بخشنے کے لئے پیر طریقت، رہبر شریعت، نقیب مسلک اعلی حضرت، حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ علیہ کی سرپرستی میں عالم نبیل ، فاضل جلیل حضرت علامہ مولانا محمد عرفان ضیائی مدظلہ کی سربراہی اور ان کے رفقاء محترم المقام جناب محمد زبیر قادری (انجینئر)، حضرت علامہ مولانا محمد طالب وَقَّاری قادری، محترم جناب قاری محمد امین وَقَّاری اور محترم جناب محمد سلیم سنی کے ساتھ ” جمعیت اشاعت اہلسنت “ (پاکستان) کی داغ بیل ڈالی گئی جس کا مرکزی دفتر نور مسجد کاغذی بازار، میٹھادر کراچی میں قائم کیا گیا اور یہ نام مولانا توفیق صاحب مدظلہ (انجنیئر ) نے تین سنی تنظیموں کے ناموں سے اس طرح اخذ کیا کہ (1) ”جمعیت تہذیب الاخلاق“ سے لفظ ”جمعیت“ لیا اور (۲) ”انجمن اشاعت اسلام“ سے ”اشاعت“ اور (۳) ”انجمن اشاعت اہلسنت“ سے ”اہلسنت“ لیا۔ اس طرح ”جمعیت اشاعت اہلسنت “ ہو گیا۔
جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کی پہلی مجلس شوری میں مندرجہ ذیل پانچ افراد متعین کئے گئے۔
تنظیم کا نصب العین ان الفاظ میں ترتیب دیا گیا:
”ہر دل مسلم میں عشق رسول ﷺ کی شمع فروزاں کرنا“
”تحفظ عقائد اہلسنت و فروغ مسلک امام اہلسنت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ“
خدمت دین کے اس مقدس و عظیم کام کو جاری رکھنے کے لئے درج ذیل شعبے قائم کر دیئے گئے:
اس ادارے نے علم دین کی ترویج واشاعت کے لئے مدارس قائم کئے اور قرآن کریم کے حفظ و ناظرہ سے آغاز کیا وہ اس طرح کہ 1991ء میں قبلہ حافظ محمد سجاد صاحب زید مجدہ نے ” جمعیت اشاعت اہلسنت “ کے تحت نور مسجد میں اہل علاقہ کے بچوں کو قرآن کریم حفظ کروانا شروع کیا اور یہ تسلسل2000ء تک جاری رہا اور 6 اپریل2000ء کو آپ امامت و خطابت اور تعلیماتِ قرآن کو دوسروں تک پہنچانے کی غرض سے ہالینڈ چلے گئے۔ اس دوران آپ نے تقریباً تیں حفاظ کرام تیار کئے۔ اُن کے تشریف لے جانے کے بعد قبلہ حافظ فیصل صاحب نے حافظ سہیل صاحب کی معاونت سے حفظ وناظرہ کی عظیم خدمت کو جاری رکھا اور آج تک جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں کئی طلباء و طالبات حفظ قرآن پاک کی سعادت حاصل کر چکے ہیں اور بیشمار بچے اور بچیاں حفظ و ناظرہ قرآن پاک کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ یہ شعبہ صبح ، دوپہر ، شام اور رات کی شفٹوں میں جاری ہے اور یہاں سے حفظ کرنے والے حفاظ کرام کچھ اسی مدرسے میں اور کچھ شہر کے مختلف علاقوں میں قرآن کریم کی تعلیم کو عام کرنے میں مصروف ہیں اور ماہِ رمضان میں شہر کے مختلف علاقوں میں نماز تراویح میں قرآن سناتے ہیں۔
کراچی کی تاریخ میں پہلی بار اس ادارے نے 1992ء میں نور مسجد کاغذی بازار ، میٹھا در کراچی میں رات کے اوقات میں درس نظامی کی کلاسوں کا آغاز کیا گیا۔ وہ اس طرح کہ 1992ء میں ایک نکاح کی تقریب میں کئی علماء کرام شریک ہوئے جن میں ” دار العلوم امجدیہ “ کے دو مقتدر علماء دین حضرت علامہ مولانا مفتی عطاء المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت علامہ مولانا محمد اسماعیل قادری ضیائی بھی شامل تھے تو وہاں ایک حافظ صاحب بھی تشریف لائے جو دارالعلوم امجدیہ میں درس نظامی میں داخلہ لینے کے بعد اپنی معاشی مجبوری کی وجہ سے تعلیمی تسلسل بر قرار نہ رکھ سکے تھے تو ان دو بزرگان دین میں سے ایک نے ان کی اسی مجبوری کا تذکرہ فرمایا تو وہاں پر موجود جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کی پہلی شوری کے ایک رکن حضرت علامہ مولانا محمد طالب و قاری قادری مدظلہ موجود تھے انہوں نے فرمایا کہ یہ ضروری نہیں کہ موصوف دن میں ہی اس وقت میں پڑھیں رات میں بھی تو پڑھ سکتے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ یہ کیسے اور کہاں ہو سکتا ہے ؟ تو علامہ طالب صاحب نے عرض کی : ہاں جمعیت اشاعت اہلسنت کے مرکزی دفتر نور مسجد کاغذی بازار میں ہو سکتا ہے ، صرف ایک استاد کا بندوبست فرمادیں۔ اس پر ان دونوں نے پڑھانے کی حامی بھر لی اور علامہ طالب صاحب نے بانی جمعیت اشاعت اہلسنت حضرت علامہ محمد عرفان ضیائی مدظلہ سے مشورہ کیا تو آپ نے رضامندی ظاہر کی اور فرمایا کہ ہم حضرت علامہ مولانا محمد عثمان بر کاتی سے رابطہ کرتے ہیں وہ قریب میں رہتے ہیں اور وہ اس کام کو بآسانی کر سکتے ہیں جبکہ وہ بزرگ دور سے تشریف لائیں گے ان کے لئے تسلسل مشکل ہو جائے گا۔ اس طرح انہوں نے علامہ عثمان برکاتی علیہ الرحمہ سے رابطہ کیا اور انہیں رات میں درس نظامی کی کلاسسز لگانے پر آمادہ کر لیا۔ اس طرح یہاں درس نظامی کی تدریس کا آغاز ہو گیا اور حضرت علامہ مولانا محمد عثمان برکاتی علیہ الرحمہ نے 1992ء سے 2005ء تک یعنی تیرہ سال بغیر کسی مشاہرے کے مسلسل تدریس فرمائی۔ ابتداً چودہ پندرہ افراد نے داخلہ لیا اور یہاں چار درجے پڑھا کر آگے پڑھائی کے لئے دارالعلوم امجد یہ بھیج دیا جاتا۔ اس طرح مروجہ نصاب کی تکمیل کے بعد متعدد طلباء نے ”دار العلوم امجد یہ “ سے سند فراغت حاصل کی۔
اور یہاں لگنے والی پہلی کلاس میں سے لائق صد احترام شاہین ختم نبوت مفتی محمد امین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، استاذ الحفاظ حضرت علامہ مولانا حافظ محمد جنید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، حضرت علامہ مولانا امان اللہ اختری اور نور محمد المعروف الفقیر نے چوتھا درجہ مکمل کیا اور مفتی امین قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی تعلیم کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد پڑھنے کے ساتھ ساتھ علامہ عثمان برکاتی رحمۃ اللہ علیہ کی معاونت کرتے ہوئے پہلے درجے والوں کو پڑھانا بھی شروع کر دیا۔ ان حضرات کے بعد داخلہ لینے والوں میں خلیفہ حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت علامہ محمد رئیس قادری، حافظ سجاد برکاتی (جو اس وقت ہالینڈ میں ہیں اور مہتمم جامعہ النور اور رکن شوری حضرت علامہ مولانا مختار اشرفی دامت برکا تہم العالیہ شامل تھے اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا اور تقریباً سن 2004ء میں دورۂ حدیث شریف کا آغاز بھی کر دیا گیا جس کے لئے سربراہ دارالافتاء شیخ الحدیث حضرت علامہ مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مدظلہ سے اکتساب فیض کیا گیا۔ الحمد للہ متعدد علماء کرام اس ادارے سے سند فراغت حاصل کر چکے ہیں جن کی ایک تعداد الحمد للہ درس و تدریس سے وابستہ ہے اور مختلف مقامات پر علوم دینیہ کی ترویج واشاعت میں مصروف ہے۔ بعد ازاں سن2007ء میں صبح کے وقت درس نظامی پڑھانے کے لئے بھی علامہ امان اللہ اختری اور علامہ انیس برکاتی دامت برکا تہم العالیہ کی معاونت سے مدرسہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کئی سالوں تک درس نظامی کا یہ مدرسہ بغیر کسی نام کے ”مدرسہ رضویہ “ کے ماتحت کام کرتا رہا تو جب ”تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان“ میں رجسٹر کروانے کی ضرورت پیش آئی تو باہمی مشورے سے اس کا نام ” جامعۃ النور “ رکھا گیا اور رکن شوری حضرت علامہ مختار اشرفی مدظلہ اس کے مہتمم مقرر ہوئے اور جمعیت اشاعت اہلسنت کے زیر اہتمام چلنے والے تمام مدارس اس نام سے موسوم کر دیئے۔ الحمد للہ یہ مدارس بڑی کامیابی سے چل رہے ہیں۔
اس سے ان لوگوں کے لئے استفادہ آسان ہے جو کاروبار سے وابستہ ہیں۔ جمعیت کی درس نظامی کی جز وقتی کلاسز کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے دیگر علاقوں میں بھی درس نظامی کی جز وقتی تعلیم کو فروغ ملا۔
ایک عرصہ سے ارادہ تھا کہ خواتین کے لئے بھی درسِ نظامی پڑھانے کا انتظام کیا جائے اُس کے لئے جگہ درکار تھی جب نور مسجد سے متصل ” جامعہ النور“ کے لئے عمارت حاصل کر لی گئی تو ابتدا خواتین کے لئے ناظرہ قرآن کریم پڑھانے کا اہتمام کیا گیا پھر حفظ قرآن کا اور سن 2009 ء میں خواتین کے لئے درس نظامی و دورۂ حدیث کا آغاز کیا گیا، جس میں پہلے چند سالوں میں خصوصاً پہلے درجہ پر بڑی محنت کرنی پڑی جس میں بانی جمعیت اشاعت اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد عرفان ضیائی اور ان کے رفقاء حضرت علامہ مولانا محمد امان اللہ اختری اور حضرت علامہ مولانا انیس برکاتی بن عبد العزیز دامت برکا تہم نے اپنی خدمات پیش کیں اور بڑی لگن اور انتہائی محنت کے ساتھ کبھی مائیک پر اور کبھی پر دے کے پیچھے بیٹھ کر اس درجے کی طالبات کو پڑھایا جس میں عقائد کی پختگی ، صرف و نحو میں مضبوطی ، عبارت کی درستگی پر خصوصی توجہ رکھی اور اس مدرسہ کی کامیابی کا سہرا انہی حضرات کے سر ہے۔ پھر ادارے کے شیخ الحدیث اور دارالافتاء کے سر براہ مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مد ظلہ نے بھی ان کا ساتھ دیا کہ اس پہلے درجے کو کامیاب کرنے کے لئے ، آئندہ طالبات کے اس شعبے کو کامیابی سے چلانے کے لئے اور اچھی معلمات پیدا کرنے کے لئے ان کی تعلیم و تربیت میں ان حضرات کے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔ ” ہدایہ شریف “ سے لے کر ” صحیح بخاری شریف“ تک کتب کا درس دینے میں ان کا ساتھ نبھایا اور ان طالبات کو سند فراغت سے نوازا اور اس دوران دیگر معلمات بھی انہیں پڑھاتی رہیں اور شیخ الحدیث صاحب کئی سالوں تک آئندہ آنے والی دورۂ حدیث شریف کی جماعتوں کو ” صحیح بخاری شریف پڑھاتے رہے اور ساتھ ساتھ اپنی طالبات کی تربیت کرتے رہے تا کہ وہ آئندہ اس ذمہ داری کو نبھانے کے قابل ہو سکیں۔ بالآخر اس سال اپنی ایک طالبہ جو کہ جامعہ النور للبنات کی ناظمہ بھی ہیں اور ہمارے ادارے کے ایک رکن شوری محترم المقام جناب محمد فیاض قادری صاحب کی اہلیہ بھی ہیں ، اپنی جگہ حدیث شریف پڑھانے کا تحریری اجازت نامہ دے کر اپنی جگہ پڑھانے کے لئے متمکن فرمادیا۔ اس دوران یہ شعبہ معلمات کے حوالے سے بھی خود کفیل ہو گیا وہ اس طرح کہ آہستہ آہستہ جامعہ سے فراغت حاصل کرنے والی معلمات نے ذمہ داری سنبھالنی شروع کی۔ اب الحمد للہ وہی ”جامعہ النور للبنات“ کو بحسن و خوبی چلارہی ہیں اور الحمد اللہ خواتین کے لئے قائم کئے گئے تینوں شعبہ جات حفظ و ناظرہ اور درس نظامی کامیابی سے چل رہے ہیں۔ ساتھ ہی خواتین کے لئے مختصر میعادی کورسز کا سلسلہ جاری ہے جس میں شریعت کو رس جو کہ تقریباً آٹھ ماہ کی مدت میں گھریلو خواتین کے لئے دین کے ضروری مسائل سے واقفیت کا بہترین ذریعہ ہے۔ علاوہ ازیں کمپیوٹر کورس، سلائی سکھانے کا بھی آغاز کیا جا چکا ہے اور اس کامیابی کا سہر ا موجودہ ناظمہ کے سر ہے۔ مزید ان شاء اللہ اس سلسلے کو وسعت دینے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
عوام الناس کے استفادہ کے لئے نور مسجد کاغذی بازار میں ایک لائبریری بھی قائم تھی جس میں مختلف موضوعات پر کتابیں مطالعہ کے لئے ، حمد ونعت اور علمائے اہلسنت کی تقاریر و دروس پر مشتمل کیسٹیں سماعت کے لئے فراہم کی جاتی تھیں۔ یہ لائبریری روزانہ رات کو بعد نمازِ عشاء 10 بجے سے 11 بجے تک کھلی رہتی ہے۔ یہ اس دور کی ایک اہم ضرورت تھی جس کی جگہ فی زمانہ موبائل فون نے لے لی ہے۔ اب ویب سائٹ اور میموری کارڈ کے ذریعے لوگوں تک علماء کرام کے خطابات کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے۔
تاریخ کے اوراق میں یہ بات بھی رقم ہے کہ جب فتنے سر اٹھاتے ہیں تو ان کی سرکوبی کے لئے بھی جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان تحریری اور تقریری طور پر کوشاں اور سرگرم رہتی ہے ۔ بد مذہب فرقوں اور گمراہ ٹولوں کے فریب سے عوام الناس کو محفوظ رکھنے کے لئے ہمارے ہاں ”دارالتحقیق ارشد یہ “ کے نام سے ایک شعبہ ریکارڈ بھی قائم کیا گیا تا کہ عوام الناس ان کی شر انگیزی اور فتنہ پروری سے محفوظ رہ سکیں۔ الحمد للہ سینکڑوں لوگ اس شعبہ سے استفادہ کر چکے ہیں کہ جس میں بد مذہبوں اور گمراہ فرقوں کی کتب ، رسائل ، اخباری تراشے اور تقریروں پر مشتمل دستاویزی ثبوت جمع کئے گئے ہیں۔
خاص طور پر قابلِ ذکر فتنہ گوہر شاہی کی سرکوبی کے لئے دنیا بھر کے تقریباً 300 مفتیان کرام سے فتاویٰ حاصل کئے گئے اور کورٹ میں 21 کیس داخل کئے گئے ۔ الحمد للہ اس فتنے کو سرنگوں کیا گیا۔ علاوہ ازیں فتنہ طاہریہ ، صلح کلیت وغیرہ کئی فتنوں کے حوالے سے عقائد کا تحفظ کیا گیا۔
امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی تحقیقات کو دنیا کے سامنے لانے کے لئے خاص ان کے نام سے ایک مخصوص شعبہ قائم کیا گیا ہے جس میں امام اہلسنت کی سیکڑوں مطبوعہ و غیر مطبوعہ تصانیف اور حواشی کو جمع کیا گیا ہے اور امام اہلسنت کی ذات ، سیرت اور تصانیف سے متعلق لکھی گئی سیکڑوں کتب ، رسائل اور ماہنامے بھی اس شعبہ کا حصہ ہیں، کتب میں اضافہ کے لئے ہم مسلسل کوشاں ہیں اور ان پر تحقیق و جستجو اور ان کی اشاعت کا کام بھی جاری ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ کھارارد اور میٹھادر (اولڈ سٹی ایریا) کے علاقے کے لوگوں کو اپنے مسائل پر فتاویٰ حاصل کرنے کے لئے دُور جانا پڑتا تھا قریب میں کوئی دار الافتاء نہیں تھا ضرورت تھی کہ قریب میں دارالافتاء ہو اس لئے اگست 2000ء میں ” جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان “ کے زیر اہتمام ایک دارالافتاء کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے سربراہ شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مد ظلہ منتخب کئے گئے جہاں سے اہل علاقہ کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں کے لوگ بلکہ بیرون ملک سے بھی لوگ اپنے مسائل کا حل زبانی، فون پر اور تحریری طور پر حاصل کرتے ہیں۔ اس دارالافتاء سے قبلہ شیخ الحدیث مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مدظلہ العالی کے قلم سے جاری ہونے والے فتادی تو کثیر ہیں ان میں سے مختلف موضوعات پر تحریر کئے گئے چند فتاویٰ کے مجموعے شائع کئے جیسے ”طلاق ثلاثہ کا شرعی حکم“ ایک جلد میں متعدد بار شائع ہو چکا ہے، ”فتاوی حج و عمرہ“ کے نام سے حج و عمرہ کے موضوع پر فتاویٰ کا مجموعہ کئی حصوں میں شائع ہوا، غیر انبیاء و ملائکہ کے لئے علیہ السلام کہنے کا حکم ، ضبط تولید کا شرعی حکم، دعا بعد نماز جنازه، عورت کی امامت اور دیگر موضوعات پر مشتمل فتاوی جات حضرت علامہ مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی صاحب کے تبحر علمی پر دلالت کرتے ہیں اور مفتی صاحب کے تصدیق شدہ فتاویٰ کی تعداد بھی بہت ہے جن میں کچھ محفوظ ہیں۔ مفتی صاحب2000ء سے تا حال دار الافتاء کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور کئی علماء مفتی صاحب سے افتاء کی تربیت حاصل کر چکے ہیں اور اس وقت بھی مفتی صاحب کے تلامذہ دارالافتاء میں حاضر ہو کر اپنے استاد کی رہنمائی میں فتاوی تحریر کرتے ہیں اور کچھ دیگر علاقوں میں خدمات سر انجام دے رہےہیں۔ ہنوز تربیت افتاء کا یہ سلسلہ جاری ہے۔
سن 2015ء سے ”جامعہ النور“ میں شیخ الحدیث مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مدظلہ العالی کی سربراہی میں تخصص فی الفقہ کا آغاز کیا گیا اور الحمد للہ یہ شعبہ کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے اور یہاں دورۂ حدیث شریف مکمل کرنے والے علماء کرام کی دستار فضیلت بھی کی جاتی ہے اور انہیں اسناد بھی جاری کی جاتی ہیں اور تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے تحت چلنے والے مدارس میں سے صوبہ سندھ میں اس وقت صرف دو ہی مدارس ہیں کہ جنہیں ” تخصص فی الفقہ “ کورس پڑھانے کی اجازت ہے ان میں سے ایک ”جامعۃ النور“ کے نام سے چلنے والا ہمارا ایک شعبہ ہے۔
کئی علماء کرام مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مدظلہ العالی کی خدمت میں فتویٰ نویسی کی تربیت حاصل کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں اور اُن کی نگرانی میں فتاوی لکھتے ہیں اور کچھ دوسرے مقامات پر بیٹھتے ہیں اور اصلاح کے لئے مفتی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور کچھ بیرونِ شہر اور بیرونِ ممالک میں رہتے ہوئے فتاویٰ تحریر کرتے ہیں اور اصلاح کی غرض سے فتاویٰ ارسال کرتے ہیں۔ ان کی مناسب اصلاح کے بعد فتویٰ ان کو واپس ارسال کر دیا جاتا ہے اور ان تحریر شدہ فتاوی پر تصدیق بھی فرماتے ہیں۔ اسی طرح یہ سلسلہ جاری ہے اور کئی مفتیان کرام کو تحریری اجازت افتاء دی گئی ہے اور ان کی دستار فضیلت بھی کی گئی ہے۔
اس لائبریری میں قرآن و تفاسیر ، کتب احادیث و شروحات ، علوم حدیث ، اسمائے رجال ، فقه وأصول فقه ، لغت، ادب ، صرف، نحو، معانی ، بیان ، بدیع ، تاریخ، تصوف سمیعت متعدد اسلامی موضوعات پر مشتمل ہزاروں کتابیں جمع کی گئی ہیں اور اس میں مطبوعہ اور غیر مطبوعہ ، نادر و نایاب کتب اور قلمی مخطوط کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ یہ لائبریری شہر کراچی کی چند کثیر الکتب لائبریریوں میں سے ایک ہے، جس میں علماء کرام خصوصاً جو تحقیق سے وابستہ ہیں وہ اپنی ضرورت کے لئے اس لائبریری کا رخ کرتے ہیں۔
آج سے تقریباً تیس سال قبل جب متلاشیانِ علم اسلاف کی تحریروں کو تلاش کیا کرتے تو ایسے ماحول میں ماہانہ بنیادوں پر رسائل کی اشاعت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ شعبہ نشر و اشاعت کے تحت اب تک مختلف موضوعات پر 350 سے زائد کتابیں کئی لاکھ کی تعداد میں زیور طباعت سے آراستہ کر کے خواص و عوام کی خدمت میں پیش کی جاچکی ہیں اور الحمد للہ اس ادارے سے شائع ہونے والی کتب میں سے اکثر تو وہ ہوتی ہیں جو مستقل تصنیف ہوتی ہے یا کسی عربی یا فارسی کتاب کا ترجمہ ہوتا ہے جو پہلی بار شائع ہوتی ہے اور ان کتب میں وارد نصوص کی تخریج کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ضرورت ہو تو حواشی بھی رقم کئے جاتے ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی صاحب مد ظلہ العالی اس میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے یا تو خود کچھ تحریر کرتے ہیں یا اپنے رابطے کے محققین ، اسکالرز سے لکھواتے ہیں۔ ہر ماہ ایک کتاب ، ہزاروں کی تعداد میں بذریعہ ڈاک پورے پاکستان میں ممبر ان کو مفت ارسال کی جاتی ہے۔
امام اہلسنت سیدی امام احمد رضا خاں فاضل و محدث بریلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا شاہکار ترجمۂ قرآن بنام کنز الایمان کا پشتو زبان میں پہلی مرتبہ ترجمہ بھی جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کی ایک بہت بڑی کاوش ہے۔ بانی جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد عرفان قادری ضیائی مدظلہ العالی اور شیخ الحدیث مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مدظلہ العالی کی دلچسپی اور کوشش سے اس کام کا آغاز ہوا اور الحمد للہ پایہ تکمیل کو پہنچا۔ جس کے لئے پشتو زبان کے ماہرین علماء سے مسلسل رابطہ کر کے اس کا آسان اور عام فہم زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ اس کے بعد مزید اس حوالے سے بانی جمعیت اشاعت اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد عرفان ضیائی مد ظلہ العالی اور شیخ الحدیث مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مد ظلہ العالی کی خواہش و کوشش سے صدر الافاضل حضرت علامہ مفتی سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تفسیر قرآن خزائن العرفان کا پشتو زبان میں ترجمہ شروع کرایا جو کہ جاری ہے اور تقریباً اپنے اختتام پر ہے اور کمپوزنگ اور تصحیح کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
عوام الناس میں دینی شعور پیدا کرنے کے لئے اہم مذہبی ایام مثلاً بارہ ربیع الاول کے موقع پر سرور کونین ﷺ ، صحابہ واہل بیت اور گیارہ ربیع الثانی کے موقع پر حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں جلسے ، نیز دیگر بزرگان دین کے ایام کے موقعوں پر اُن کی یاد میں خصوصی جلسے بھی منعقد کئے جاتے ہیں، جن میں اُن کی سیرت پر خصوصی روشنی ڈالی جاتی ہے۔
1991ء ہی سے عوام الناس کی اصلاح کے لئے ہر پیر کو بعد نماز عشاء رات تقریباً ایک گھنٹہ دورانیے کا ” نور مسجد“ کاغذی بازار میں ایک خصوصی اجتماع منعقد ہوتا رہا اس اجتماع کو اب اتوار کو ختم قادریہ کی محفل کے ساتھ ضم کر دیا گیا ہے) جس میں متقدر اور مختلف علمائے اہلسنت مختلف منتخب موضوعات پر گفتگو فرماتے ہیں۔ الحمد للہ شہر اور بیرونِ پاکستان سے تشریف لائے ہوئے بیشمار جید علماء کرام ان اجتماعات میں تقاریر فرما چکے ہیں۔
2009ء میں پہلی مرتبہ حضرت علامہ محمد عرفان ضیائی مدظلہ اور حضرت علامہ انیس برکاتی مدظلہ کی خصوصی دلچسپی سے مختصر وقت میں مکمل قرآن مجید کا لفظ بہ لفظ ترجمہ اور مختصر تفسیر سے عوام الناس کو مستفیض کرنے کے لئے سردیوں کے موسم میں تقریباً چار مہینوں تک ایک نشست بعنوان ”خوشگوار زندگی “ منعقد کی گئی اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے جس میں مقتدر علماء کرام ملٹی میڈیا پروجیکٹر کی مدد سے روزانہ بعد نمازِ فجر ڈیڑھ گھنٹے تک قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر بیان کرتے ہیں جس سے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی استفادہ کرتی ہیں۔ چار ماہ کی قلیل مدت میں مکمل قرآن مجید کا یہ ایک مثالی دورۂ تفسیر القرآن ہے۔
1991ء میں ہی جمعیت اشاعت اہلسنت کے چند نوجوانوں نے سکھر کے مشہور عالم دین حضرت علامہ مولانا مفتی محمد حسین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بعد پہلی مرتبہ ایک مجلس میں مکمل قصیدہ بردہ کا ختم شریف شروع کیا اور آج جمعیت کے تربیت یافتہ افراد کئی احباب گھر گھر اور مسجد مسجد قصیدہ بردہ شریف کی محافل منعقد کرتے ہیں۔
2007ء سے ایک عظیم الشان روحانی ہفتہ واری مجلس بنام ” محفل ختم قادریہ “ عصر تا مغرب نور مسجد کاغذی بازار میں سجائی جاتی ہے۔ جس میں حضرت علامہ حافظ فاروق صاحب امجدی فاضل جامعہ النور اور نائب امام و خطیب نور مسجد (کاغذی بازار ، میٹھادر درس بھی دیتے ہیں اور اس میں خواتین و حضرات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوتی ہے۔ مجرب وظائف، ختم قادریہ اور اللہ پاک کے مبارک صفاتی ناموں کے ذکر کے ساتھ اختتامی دعا روحانی محفل ہے جس سے سینکڑوں مسلمان فیض پاتے ہیں۔
من 2008ء بمطابق1429ھ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ سے نور مسجد کاغذی بازار میں ایک منفرد محفل بنام محفل تہجد کا انعقاد کیا گیا۔ یہ محفل ماہِ رجب و شعبان کی ہر شب جمعہ (جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب) نمازِ فجر سے ایک گھنٹہ قبل سجائی جاتی ہے جس میں تلاوت قرآن پاک، ذکر و نعت ، مناجات اور خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں۔
عوام الناس میں اعمال صالحہ اور اوراد و وظائف کی عادت کو راسخ بنانے کے لئے مختلف مواقع شب معراج النبیﷺ ، شب برات ، شب قدر ، شب عاشوره شب میلاد مصطفی ﷺاور بڑی گیارہویں شریف پر شب بیداریوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس میں ذکر واذکار ، نعت خوانی و خصوصی دعا کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں خشیت الہی اور عشق مصطفی ﷺ کا جذبہ اُجاگر کیا جاتا ہے۔
امام اہلسنت ، مجدد دین و ملت ، پروانۂ شمع رسالت الشاہ امام مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات بابرکات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ہر سال ماہ صفر کے آخری ہفتے میں عرسِ رضا ( یوم رضا ) انتہائی عقیدت و اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ یوم رضا کے موقع پر اندرون و بیرون ملک سے تشریف لائے ہوئے علمائے کرام اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اُجاگر کرتے ہیں اور اُن کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس جلسۂ عام میں جامعۃ النور سے درس نظامی اور تخصص فی الفقہ کی تکمیل کرنے والے طلبہ کی دستار فضیلت اور ان میں تقسیم اسناد کا سلسلہ بھی ہوتا ہے۔
عوام الناس کو عقائد اہلسنت کی تعلیم دینے اور ان میں اعمال صالحہ کی پابندی کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً تربیتی نشستوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔بالخصوص گرمیوں کی چھٹیوں میں ” سمر ویکیشن کیمپ “ میں طلباء اور طالبات کی ایک بڑی تعداد تربیت پاتی ہے جس میں : قرآن و حدیث ، فقہ و عقائد ، سیرت و اخلاق، قرآن و سنت اور عربی بول چال کے مختلف کورس پڑھا کر انہیں اسناد سے سر فراز کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف مواقع پر وقتا فوقتا مختلف شارٹ کورسز کا انعقاد کیا جاتا ہے مثلاً عربی لینگویج ، تجوید و قراءت ، تربیت نعت، تربیت تقاریر و درس و غیره
سن1991 ء ہی سے حجاج کرام کو مناسک حج کی تربیت دینے کے لئے ہر سال ایک حج نشست کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں قبلہ استاد محترم حضرت علامہ مولانا عرفان ضیائی صاحب مدظلہ( ابتدائی سالوں میں تغروں ، ماڈل اور تصاویر کے ذریعے اور پھر) ملٹی میڈیا پروجیکٹر کے ذریعے حجاج کرام کو مناسک حج اور حاضری مدینہ منورہ کے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں۔ تربیت کے آخری روز سوالاً جو ابا نشست کا اہتمام ہوتا ہے۔۔ وصال سے پہلے تک پیر طریقت حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ علمی مذاکرے کی صورت میں حج و عمرہ کے حوالے سے عوام الناس کے در پیش مسائل کے جوابات عنایت فرماتے تھے۔
یہ بات روزِ روشن کی مانند ہے کہ آج کا دور الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا دور ہے۔ اس کی طرف لوگوں کا رحجان روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ اس لئے فی زمانہ تبلیغ اسلام کے حوالے سے انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ مختلف بد مذہب فرقے انٹرنیٹ کے ذریعے عوام الناس کو گمراہ کرنے میں مصروفِ عمل ہیں ان بدمذہبوں کی شرانگیزی سے آگاہی کے لئے جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان نے ایک انٹر نیٹ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کمیٹی تشکیل دی ہے اور www.ishaateislam.orgکے نام سے اپنی ویب سائٹ بھی بنائی ہے اس ویب سائٹ اور IshaateIslam (Facebook & Youtube) پر جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان کے تمام پروگرامز براہ راست نشر کئے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی اشاعتی کتب اور دیگر کتب قارئین کے لئے www.ishaateislam.org پر پی ڈی ایف کی صورت میں موجود ہیں اور بد مذہب فرقوں کے حوالے سے مواد بھی موجود ہے۔ ساتھ ہی دیگر سوشل میڈیا کے ذرائع اختیار کر کے مسلک اہلسنت کی ترویج جاری ہے۔
ماه رمضان المبارک کے آخری عشرے میں نور مسجد کاغذی بازار میں دس روزه تربیتی اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں ایک وقت میں سو سے زائد افراد کو دس دنوں تک عقائد واعمال کی تربیت دی جاتی ہے ۔ جید علماء کرام کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جو قرآن وحدیث اور عقائد واعمال کی طویل نشستوں کے ذریعے تربیت دیتے ہیں نیز ان دس دنوں میں اور ادووظائف ، ذکر و نعت ، مناجات و دعا کی روحانی مجالس سجائی جاتی ہیں جس میں معتکفین کے علاوہ کثیر عوام اہلسنت بھی شرکت کرتی ہے۔ الحمد لله جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کے تمام شعبے حضرت علامہ مولانا محمد عرفان ضیائی مد ظلہ کی سر پرستی میں بحسن و خوبی کام کر رہے ہیں۔
اگر آپ دنیاوی و اخروی کامیابی چاہتے ہیں ، تبلیغ و ترویج کے دینی فریضے کو ادا کرنا چاہتے ہیں، اپنے دین کی نشر واشاعت کے لئے مثالی اور عصر حاضر کے تقاضوں سے آگاہ مبلغین تیار کرنا چاہتے ہیں، صدقہ جاریہ کے اس عظیم کام میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو آگے بڑھیے اور فرمان الہی کے مطابق نیکی اور تقوی کے کاموں میں تعاون کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے اور یقین رکھئے کہ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) سے تعاون کی صورت میں آپ رشد و ہدایت کا جو مینارہ نور قائم فرمائیں گے اس کی ضیاء پاشیاں سے عالم اسلام کا گوشہ گوشہ منور ہوجائے گا۔