کیا فرماتے ہیں عُلمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے میں کہ کیا کوئی غیر مسلم اپنے نام کے ساتھ سیّد لگا سکتا ہے؟
(سائل:محمد احمد ، کراچی)
وہ مسلمان جو غیر سید ہواُسے اپنے نام کے ساتھ” سید“ لگانے کی اجازت نہیں،اور اُس کا یہ فعل ناجائز وحرام ہے تو غیر مسلم کو لگانے کی کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے کہ اس میں دھوکہ ہےکہ جب کسی کے نام کے ساتھ سیّدہوگا تو پڑھنے والے کو گمان ہوگا کہ یہ مسلمان ہے اور حقیقتاً یہ غیر مسلم ہے۔غیرِ مسلم کا اپنے نام کے ساتھ سیّد لگانا جائز نہیں ہے ؛ کیونکہ جو شخص حقیقتاً نسب کے اعتبار سے سیّد نہ ہو اُس کا اپنے سیّد ہونے کا دعویٰ کرنا اور اپنے نام کے ساتھ ’’سیّد‘‘ لگانا گناہِ کبیرہ ہے اور حدیثِ نبوی ﷺ کی رو سےایسے شخص پر جنّت حرام ہے اور جو شخص حقیقتاً سیّد تو ہو لیکن کافر ہو جائے تو اُس کا نسب بھی منقطع ہو جاتا ہے اور وہ سیّد نہیں رہتا لہٰذا غیر مسلم کو اپنے نام کے ساتھ سیّد لگانے کی اجازت نہیں ہے کہ غیرِ مسلم سیّد نہیں ہوسکتا۔
غیرِ سیّد اپنے سیّد ہونے کا دعوٰی کرے اس بارے میں امام ابوعبداللہ محمد بن اسمٰعیل بخاری متوفی ۲۵۶ھ اپنی سند سےروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نےارشاد فرمایا:
مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ 1
یعنی، ’’جو اپنے باپ کے غیر کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنّت حرام ہے‘‘۔
اس حدیثِ نبوی کی شرح میں فقیہ ِ مغربی علامہ فُضیل بن فاطمی زرہونی مالکی متوفی ۱۳۱۸ھ لکھتے ہیں:
’’وقد نقل فی آخر الشفا من روایة أبی مصعب عن مالك:أن من انتسب إلي بیت النبی ﷺ یضرب ضرباً وجیعاً و یشهر، ویحبس طویلاً حتي تظہر توبته، لأنه إستخفاف بحق الرسول علیه الصلاة والسلام۔ ونحوه ’’لابن فرحون ‘‘ فی ’’التبصرة‘‘ معتمداً علیه‘‘ 2
یعنی،’’ اور تحقیق ’’شفاء شریف‘‘ کے آخر میں(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی، القسم الرابع، الباب الثالث، الفصل العاشر، الحکم فی سبّ آل البیت والأزواج والأصحابِ، ۲/۲۹۷، مطبوعۃ: دارالأرقم، بیروت) ابو مصعب کی امام مالک سے ایک روایت نقل کی گئی ہے کہ: جو شخص اپنے آپ کو اہلِ بیت نبی ﷺ کی طرف منسوب کرے تو اُسے درد ناک مارنا مارا جائےگا، اور اُس کی تشہیر کی جائے گی اور اُسے عرصۂ دراز تک قید کیا جائےگا یہاں تک کہ اُس کی توبہ ظاہر ہوجائے ،اس لیے کہ اُس نے رسول اللہﷺ کے حق کو ہلکا جانا ہے ، اور اسی پر اعتماد کرتے ہوئے ’’ابنِ فرحون‘‘ نے اپنی کتاب ’’تبصرہ‘‘ میں اس کو ذکر کیا ہے‘‘۔
شفاء شریف کی اس روایت کی شرح میں علَّامہ علی بن سلطان مُلّا علی قاری حنفی متوفی۱۰۱۴ھ لکھتے ہیں:
’’ من انتسب إلى بيت النبي صلى الله تعالى عليه وسلم أي إلى أولاده وظهر أنه ليس منهم ‘‘3
یعنی،’’جو اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے گھرانے کی طرف منسوب کرے یعنی رسول اللہ ﷺ کی اولاد میں سے ہونے کا دعویٰ کرے اور ظاہر ہوجائے کہ وہ اُن میں سے نہیں ہے‘‘۔
اور امام ِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان حنفی متوفی۱۳۴۰ھ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں: ہاں جو واقع میں سیّد نہ ہو اور دیدہ دانستہ سید بنتا ہو وہ ملعون ہے نہ اس کا فرض قبول ہو نہ نفل۔4
مزید لکھتے ہیں:
’’ہاشمیہ بلکہ فاطمیہ عورت کا بیٹا جبکہ باپ ہاشمی نہ ہو کہ شرع میں نسب باپ سے ہے ۔ بعض مشہورین کہ ماں کےسیدانی ہونے سے سید بن بیٹھے ہیں اور وہ باوجود تفہیم اس پر اصرار کرتے ہیں بحکمِ حدیث صحیح مستحقِ لعنتِ الہٰی ہوتے ہیں۔5
اور مفتی خلیل خان قادری حنفی متوفی ۱۴۰۵ھ اسی طرح کےایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں :
جو شخص سیّد نہ ہو اور سیّد بنے وہ نبی کریمﷺ کی لعنت کا مستحق ہے اور اس پر جنت حرام ہے۔6
کفر کے سبب سیّد کا نسب منقطع ہونے کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’ قَالَ یٰنُوْحُ اِنَّهٗ لَیْسَ مِنْ اَهْلِك ‘‘7
’’ فرمایا اے نوح وہ تیرے گھر والوں میں نہیں ‘‘۔ (کنزالایمان)
مذکورہ آیت کی تفسیر میں علامہ شیخ اسمٰعیل حقّی حنفی متوفی ۱۱۳۷ھ لکھتے ہیں:
’’ أي ليس منهم أصلا لأن مدار الأهلية هو القرابة الدينية وقد انقطعت بالكفر فلا علاقة بين مسلم وكافر ولذا لم يتوارثا، وقد ذكروا أن قرابة الدين أقرب من قرابة النسب ‘‘ 8
یعنی،’’کنعان اصلاً آلِ نوح میں سے نہیں ہے کیونکہ اہلیت کا دارومدار قرابتِ دینی ہوتا ہے اور کفر کی وجہ سے اہلیت منقطع ہوجاتی ہے اسی لیے مسلمان اور کافر کے درمیان کوئی تعلّق باقی نہیں رہتا اور اسی وجہ سے وہ ایک دوسرے کے وارث بھی نہیں ہوتے، اور تحقیق مشائخ نے اس بات کو ذکر کیا ہے کہ قُربتِ دینی میں قُربتِ نسبی سے زیادہ قرابت ہوتی ہے‘‘۔
اور اسی آیت کی تفسیر میں علامہ ابوالفضل شہاب الدین سیّد محمود آلوسی بغدادی حنفی متوفی ۱۲۷۰ھ لکھتے ہیں:
’’ فان مدار الاهلية هو القرابة الدينية ولا علاقة بين المؤمن والكافر ‘‘9
یعنی،’’ کیونکہ اہلیت کا دارومدار قرابتِ دینی ہوتا ہے اور مسلمان اور کافر کے درمیان کوئی تعلّق باقی نہیں رہتا ‘‘۔
اسی طرح امام ِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان حنفی متوفی۱۳۴۰ھ لکھتے ہیں:
’’ساداتِ کرام کی تعظیم ہمیشہ جب تک ان کی بد مذہبی حدّ کفر کو نہ پہنچے کہ اس کے بعدوہ سیدہی نہیں نسب منقطع ہے۔ 10
اِسی طرح کسی غیر مسلم کا اپنے نام کے ساتھ سیّد لگانا قانوناً بھی جرم ہے اور جو ایسا کرے اُس کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ جیسا کہ مقد س شخصیات یا مقامات کے لئے مخصوص القاب، اوصاف یا خطابات وغیرہ کے ناجائز استعمال کی روک تھام کے لئے تعزیراتِ پاکستان ۲۹۸ (ب ) میں در ج ہے :
(۱)قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ کا(جو خود کو ’’احمدی‘‘ یاکسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کوئی شخص جو الفاظ کے ذریعے، خواہ زبانی ہوں یاتحریری، یامرئی نقوش کے ذریعے:
(الف) حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکے خلیفہ یا صحابی کے علاوہ کسی شخص کو امیر المؤمنین ، صحابی یا رضی اللہ عنہ کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے :
(ب) حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکی کسی زوجہ مطہرہ کے علاوہ کسی ذات کواُمّ المومنین کےطور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے۔
(ج) حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکے خاندان اہل بیت کے کسی فرد کے علاوہ کسی شخص کو اہل بیت کے طور پر منسوب کرے یا مخاطب کرے۔
(د) اپنی عبادت گاہ کو مسجد کے طور پر منسوب کرے ،یا موسوم کرے یا پکارے! اسے کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے اور وہ جرمانے کامستو جب ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:_________________
ابو حمزہ محمد طارق النّعیمی العطاری
مُتَخصّص فِی الفِقهِ الاسلامی
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی
1489TF-
۲۶رجب المرجب ۱۴۴۴ھ ۔۱۷فروری ۲۰۲۳م
الجواب صحیح :_________________
رئیس دارالحدیث و رئیس دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی
الجواب صحیح :_________________
المفتی محمد جنید العطاری المدنی
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی
الجواب صحیح
مفتی شہزاد العطاری المدنی
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی
الجواب صحیح
ابو ثوبان مفتی محمدکاشف مشتاق عطاری نعیمی
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی
الجواب صحیح
ابوالضیاء المفتی محمد فرحان القادری النّعیمی
رئیس دارالإفتاء الضیائیہ ،کراتشی
شیخ الحدیث بمدرسۃ اللبنات، کرناٹک، انڈیا
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)
الجواب صحیح
مفتی عرفان المدنی النّعیمی
دعا مسجد، آگرہ تاج کالونی، کراتشی
الجواب صحیح
مفتی شکیل اختر القادری النّعیمی