ظہور مہدی
اور نزول عیسیٰ
کے بارے میں جو احادیث آئی ہیں ان سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسی بن مریم
اور حضرت مہدی
دو علیحدہ علیحدہ شخص ہیں ۔ عہد صحابہ و تابعین سے لے کر اس وقت تک کوئی اس کا قائل نہیں ہوا کہ نازل ہونے والا مسیح اور ظاہر ہونے والا مہدی ایک ہی شخص ہوگا۔
صرف مرزا قادیانی کہتا ہے کہ:میں ہی عیسی ہوں اور میں ہی مہدی ہوں اور پھر اس کے ساتھ یہ بھی دعوی ہے کہ کرشن مہاراج بھی ہوں اور آریوں کا بادشاہ بھی ہوں اور حجر اسود بھی ہوں اور بیت اللہ بھی ہوں اور حاملہ بھی ہوں اور پھرخود ہی مولود ہوں۔ ہمارا تو یقین ہے کہ وہ سب کچھ ہیں مگر مسلمان نہیں۔
احادیث نبویہ سے یہ امر روز روشن کی طرح واضح ہے کہ حضرت عیسی
اور حضرت مہدی
دو الگ الگ شخصیتیں ہیں۔
حضرت عیسی بن مریم
اللہ کے نبی اور رسول ہیں اور حضرت مہدی
امت محمد یہ کے آخری خلیفہ راشد ہیں، جن کا رتبہ امت میں جمہور علماء کے نزدیک حضرت ابوبکر
اور حضرت عمر
خلفائے راشدین کے بعد ہے۔
امام جلال الدین سیوطی
فرماتے ہیں :
احادیث صحیحہ اور اجماع امت سے یہی ثابت ہے کہ انبیاء مرسلین
کے بعد مرتبہ حضرت ابو بکر
اور حضرت عمر
کا ہے۔
حضرت عیسی
، حضرت مریم
کے بطن سے بغیر باپ کے نفخہ جبرائیلی سے نبی اکرم ﷺ سے چھ سو سال پہلے بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے اور حضرت مہدی
آل رسول ﷺ سے ہیں، قیامت کے قریب مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہوگا ۔ اب صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسی بن مریم
اور حضرت مہدی
ایک شخص نہیں بلکہ دو الگ الگ شخص ہیں۔
احادیث متواترہ سے یہ ثابت ہے کہ حضرت مہدی
کا ظہور پہلے ہوگا اور حضرت مہدی
روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، پھر اس کے بعد حضرت عیسی
کا نزول ہوگا۔ حضرت عیسی
نازل ہونے کے بعد حضرت مہدی
کے طرز عمل اور طرز حکومت کو برقرار رکھیں گے۔1
اس سے بھی صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسی
اور حضرت مہدی
دو علیحدہ علیحدہ شخص ہیں۔
روایات میں منقول ہے کہ حضرت مہدی
مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے۔ مدینہ منورہ ان کا مولد یعنی جائے ولادت ہوگا اور جائے ہجرت بیت المقدس ہوگا۔ اور بیت المقدس ہی میں حضرت مہدی
وفات پائیں گے اور وہیں مدفون ہوں گے اور حضرت عیسی
حضرت مہدی
کی نماز جنازہ پڑھائیں گے اور حضرت عیسی
حضرت مہدی
کے ایک عرصہ بعد وفات پائیں گے اور مدینہ منورہ میں روضہ اقدس میں مدفون ہوں گے۔
احادیث میں موجود ہے کہ حضرت مہدی
دمشق کی جامع مسجد میں صبح کی نماز کے لئے مصلے پر کھڑے ہوں گے، یکا یک منارہ شرقی پر حضرت عیسی
کا نزول ہوگا، حضرت مہدی
حضرت عیسیٰ
کو دیکھ کر مصلے سے ہٹ جائیں گے اور عرض کریں گے کہ اے نبی اللہ! آپ امامت فرمائیں ، حضرت عیسی
فرمائیں گے کہ نہیں تم ہی نماز پڑھاؤ یہ اقامت تمہارے لئے کہی گئی ہے۔ حضرت مہدی
نماز پڑھائیں گے اور حضرت عیسٰی
آپ کی اقتداء فرمائیں گے تا کہ معلوم ہو جائے کہ وہ رسول ہونے کی حیثیت سے نازل نہیں ہوئے بلکہ امت محمدیہ کے تابع ہونے کی حیثیت سے آئے ہیں۔2
احادیث ملاحظہ ہو:
عن ابي هريرةقال قال رسول اﷲ ﷺ وسلم : كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيکم و امامکم منکم 3
حضرت ابوہریرہسے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تم لوگوں کا اس وقت ( خوشی سے) کیا حال ہوگا۔ جب تم میں عیسیٰ ابن مریم
(آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تمہیں میں سے ہوگا۔
امام ابن حجر عسقلانی
اس کی شرح میں کہتے ہے کہ:
مطلب یہ ہے کہ عیسیٰ
نزول کے وقت جماعت کے ساتھ نماز ادا کریں گے اور امام خود عیسیٰ
نہیں ہوں گے، بلکہ اُمّت کا ایک فرد یعنی خلیفہ مہدی ہوں گے چنانچہ حافظ ابن حجر
بحوالہمناقب الشافعی از امام ابو الحسین آبری
لکھتے ہیں :کہ اس بارے میں احادیث متواتر ہیں کہ حضرت عیسیٰ
ایک نماز خلیفہ مہدی
کی اقتداء میں ادا کریں گے۔4
عن جابر بن عبداﷲ الانصاريقال سمعت رسول اﷲ ﷺيقول لا تزال طائفة من امتي يقاتلون علي الحق ظاهرين الي يوم القيمة قال و ينزل عيسي ابن مريم عليه السلام فيقول اميرهم تعال صل لنا فيقول لا، ان بعضکم علي بعض امراء تکرمة اﷲ هذه الامة. 5
حضرت جابر بن عبداللہ انصاریبیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے ایک جماعت قیام حق کے لیے کامیاب جنگ قیامت تک کرتی رہے گی حضرت جابر
کہتے ہیں ان مبارک کلمات کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا ’’آخر میں(حضرت) عیسیٰ ابن مریم
آسمان سے اتریں گے تو مسلمانوں کا امیر، ان سے عرض کرے گا تشریف لائیے ہمیں نماز پڑھائیے اس کے جواب میں حضرت عیسیٰ
فرمائیں گے (اس وقت) میں امامت نہیں کروں گا۔ تمہارا بعض، بعض پر امیر ہے‘‘۔ (یعنی حضرت عیسیٰ
اس وقت امامت سے انکار فرما دیں گے اس فضیلت و بزرگی کی بناء پر جو اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عطا کی ہے۔)
احادیث سے صاف ظاہر ہے کہ عیسی
اور امام مہدی
دو علیحدہ علیحدہ شخصیتوں کے نام ہیں ایک امام ہونگے اور دوسرے مقتدی اور امام اور مقتدی دو الگ الگ شخصیت ہے بمنزلہ جزئی ہے ہیں اور جزئیات کے مابین تباین ہوتا ہے جو مصداقا جداگانہ ہوتی ہے ۔