کیا فرماتےہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ قادیانی مُرتد کے ساتھ تجارت کرنے کا کیا حکم ہے؟ ! بینوا و توجروا
(سائل: عبد الرشید،موسیٰ لین، کراچی )
قادیانی سرکار ﷺ کو آخری نبی نہ ماننے کی وجہ سے دائرۂ اسلام سے نکل کر اَز رُوئے شریعتِ مُطہّرہ کُفر کی بدترین قسم میں ہیں یعنی مرتد ہیں۔
نبی کریمﷺ کا آخری نبی ہونا صریح نصِّ قر آنی سے ثابت ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِينَ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا1
محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ (کنز الایمان)
مندرجہ بالا آیت کی تفسیر میں علَّامہ علاء الدین علی بن محمد بغدادی الخازن متوفی ۷۴۱ھ لکھتے ہیں :
ختمَ اللهُ به النُبُوّةَ فلا نُبُوّة بعدَه أي ولا معَه قال ابنُ عباسٍ:يُريدُ لَو لمْ أختَمْ به النّبِيّين لجعَلتُ له ابناً ويكونُ بعدَه نَبِيّاً2
یعنی ،اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ پر سلسلۂ نُبُوّت ختم فرما دیا۔ پس آپ کے بعد اور آپ کے ساتھ(آپ کے زمانے میں اب ) کوئی نبوت نہیں ، ابنِ عباس فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مراد یہ ہے کہ اگر میں آپ پر نبوت ختم نہ فرماتا تو آپ کے لیے بیٹاپیدا کرتا اور وہ آپ کے بعد نبی ہوتا۔
امام ابوداؤد سلیمان بن اشعث سجستانی متوفی۲۷۵ھ اور امام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی متوفی ۲۷۹ھ اپنی اپنی سند سے حضرت ثوبان
سے روایت کرتے ہیں:
’’سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ كَذَّابُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي3
یعنی، میری امت میں تیس کذّاب (انتہائی جھوٹے) لوگ ہوں گے ، اُن میں سے ہر کذّاب نبی ہونے کا گُمان کرے گا حالانکہ میں ’’خاتم النبیّین‘‘ ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
الغرض،قادیانی مرتد سے خریدو فروخت حرام حرام حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے اور اعلانیہ ان سے خرید وفروخت کرنے والا فاسق ِمُعلِن ہے اور اُس پر توبہ فرض ہے۔
اگر کسی نے قادیانی مرتد سے خریدو فروخت کرلی تو شرعا ایسی خریدوفروخت موقوف رہے گی یعنی ایسی تجارت مکمل نہیں ہوگی۔ لہذا اگر قادیانی ارتداد سےتوبہ کر کے اسلام قبول کرلے تو اس کی خرید وفروخت شرعا مکمل اور صحیح ہوجائے گی اور اگر اسلام قبول نہ کرے اور اسی حالتِ ارتداد میں مرجائے یا قتل کردیا جائے یا دارالحرب چلا جائے، تو اس کی بیع باطل ہوجائی گی۔
چنانچہ علَّامہ نظام الدین حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ و جماعتِ علمائے ہندنے لکھا ہے:
المرتدُّ إذا باعَ أو اشتَرَى يتوقَّفُ ذلك إن قُتل على رِدّتِه أو ماتَ أو لحِقَ بدارِ الحربِ بَطَلَ تصرُّفُه وإن أسلَمَ نفذَ بيعُه4
یعنی، مرتد جب بیع و شراء کرے تو وہ موقوف رہیں گی اگر اُسے ارتداد پر قتل کردیاجائے یا مرجائے یا دارُ الحرب چلا جائے تو اُس (مرتد) کا تصرُّف ( بیع)باطل ہوجائے گی اور اگر وہ اسلام لے آئے تو اس کی بیع نافذ ہوجائے گی۔
علَّامہ ابراہیم بن محمد بن ابراہیم حلبی حنفی متوفی ۹۵۶ھ لکھتے ہیں:
ويُوقفُ بيعُه وشراؤُه وإجارتُه وهِبتُه ورَهنُه وعِتقُه وتدبِيرُه وكتابَتُه ووصيّتُه فإن أسْلمَ صحّتْ وإن ماتَ أو قُتِل أو حُكِم بِلِحاقِه بَطلَتْ 5
یعنی، مرتد کی خریدو فروخت،اجارہ،ہبہ،رہن،غلام آزاد کرنا، مُدبّر بنانا ، کتابت اور وصیت موقوف ہوجائیں گے پھر اگر اسلام لے آیا تویہ عُقُود صحیح ہوں گے اور اگر مرگیا یا قتل کردیا گیا یا دار الحرب سے جا ملنے کا حکم صادر کردیا گیا تو تمام تصرفات باطل ہوجائیں گے۔
اورمُلاّ خسرو قاضی محمدبن فراموزحنفی متوفی۸۸۵ھ لکھتے ہیں:
والباطلُ ما لا يصِحّ أصلاً ووَصفاً ولا يُفيدُ الملكَ والموقوفُ ما يَصحُّ بأصلِه ووصفِه ويفيدُ الملكَ على سبيلِ التّوقُّفِ ولا يفيدُ تمامَه لتعلُّقِ حقِّ الغيرِ(مُلتقطاً) 6
یعنی، بیع باطل وہ بیع ہے جو اصل اور وصف کے اعتبار سے صحیح نہ ہو اور ملکیت کا فائدہ نہ دے اور موقوف وہ بیع جو اپنی اصل اور وصف کے اعتبار سے صحیح ہو اور بطورِ توقُّف مفیدِ ملک ہو اور تعلق حق غیر کی وجہ سے ملکِ تام کا فائدہ نہ دے۔
نیز امام اہلسنّت امام احمد رضا خان حنفی متوفی۱۳۴۰ھ لکھتے ہیں:
قادیانی مرتد ہیں، اُن کے ہاتھ نہ کچھ بیچاجائے نہ اُن سے خریداجائے، اُن سے بات ہی کرنے کی اجازت نہیں۔7
اور مزید ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں :
یہ بیع جس شخص نے کی، ہر گز مثبت ملک مشتری نہیں کہ بائع خود ہی مالک نہ تھا مرتد کے زمانۂ ارتداد کی ملک اسکی موت کے بعد فیئ للمسلمین ہوجاتی ہے اس کے کسی وارث کو نہیں پہنچ سکتی اگرچہ اس کا بیٹا ہو مسلم ہو خواہ اسی کی طرح مرتد یا اور قسم کا کافر۔8
اور مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی وقار الدین حنفی متوفی ۱۴۱۳ھ لکھتے ہیں:
قادیانیوں کے دونوں گروپ لاہوری اور احمدی کافر ومرتد ہیں اور مرتد کے احکام اہلِ کتاب اور مشرکین سے جداہیں ،شریعت کےمطابق مسلمان ،مرتد سے معاملات بھی نہیں کرسکتا،اس سے ملنا جُلنا کھانا پینا سب ناجائز ہے لہٰذا ان سے تجارت رکھنا ، اُٹھنا ،بیٹھنا کھانا پینا سب حرام ہے۔ (مُلتقطاً) 9
واللّٰہ تعالیٰ أعلم بالصوابکتبہ:_________________
مفتی شہزاد العطاری المدنی
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)،کراتشی
۸صفرالمظفر۱۴۴۶ھ۔۱۴،اگست۲۰۲۴م
TF-1910
الجواب صحیح :_________________
الدکتورالمفتی محمد عطاء اللّٰہ النّعیمی
شیخ الحدیث جامعۃ النّور ورئیس دارالإفتاء النّور
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)
الجواب صحیح :_________________
المفتی محمد جنید العطاری المدنی
دارالإفتاء
جمعیۃ إشاعۃ أھل السنۃ(باکستان)
مفتی جنید صاحب، مفتی شکیل اختر القادری صاحب، مفتی عبد الرحمٰن صاحب، مفتی عمران صاحب، مفتی کاشف کبیر صاحب