اللہ تعالیٰ نے مختلف اوقات میں آسمانی کتابیں بھی نازل فرمائیں۔ اس سلسلہ کتب کی آخری کڑی قرآن مجید ہے ۔یہ عظیم کتاب صدیوں سے اپنی عظمت کا لوہا منوارہی ہے جو سب میں سے برتر، اعلیٰ، اکمل اور آخری آسمانی کتاب ہے، جسکی حفاظت کے متعلق خدائی وعدہ ہے۔ ۔ آنجہانی مرزا قادیانی کی سرپرست برطانوی سرکار نے اسے مٹانے کی عجیب احمقانہ تدابیر کیں لیکن ہمیشہ منہ کی کھائی۔ وہ ایسی ناروا جسارت ہے جس پر آسمان ٹوٹ پڑے اور زمین پھٹ جائے تو عجب نہیں مرزاقادیانی نے نہ صرف جابجا تحریف کے نشتر چلا کر اپنے کفریہ عقائد کو قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ اپنے کلام کو قرآن کی طرح قطعی کہاہے۔! قرآن کے بالمقابل خرافاتی الہام کے لیے مرزا کی تحریرات دیکھیں اور سوچیں کہ آیا یہ شخص صحیح الدماغ تھا یا اس کا ذہنی توازن خراب تھا؟
ہم کہتے ہیں کہ قرآن مجید کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتاتو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی، مشکل تو یہ ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے۔ اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہ کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کرکے آپ پر قرآن شریف اتارا جائے۔
(کلمۃ الفصل، 1915ء ص: 173 مرزا بشیر احمد ایم اے)
مرزاقادیانی خود لکھتاہے کہ:
قرآن مجید خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔
(تذکرہ مجموعہ وحی والہامات،ص: 77)
میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتاہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتاہوں اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتاہے۔ خدا کا کلام یقین کرتاہوں۔
(حقیقۃ الوحی ،ص:211،روحانی خزائن ج: 22 ص :220)
انا انزلنہ قریبا من القادیان۔
اس کی تفسیر یہ ہے کہ:
انا انزلنہ قریبا من دمشق بطرف شرقی عند المنارۃ البیضاء۔
یعنی ہم نے ان نشانوں اور عجائبات کو اور نیز اس الہام پر از معارف او حقائق کو قادیان کے قریب اتارا ہے کیونکہ کہ اس عاجز کی سکونتی جگہ قادیان کے شرقی کنارہ پر ہے۔
(تذکرہ مجموعہ وحی والہامات ،ص:59)
اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم مرزا غلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ انا انزلناہ قریبا من القادیان تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ کیا قادیان کا نام بھی قرآن شریف میں لکھا ہے؟ تب انہوں نے کہا کہ یہ دیکھو لکھا ہوا ہے، تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ پر شاید قریب نصف کے موقع پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے جن میں مکہ، مدینہ اور قادیان۔
(ازالہ اوہام ،حصہ اول حاشیہ ،ص:77، روحانی خزائن ،ج :3، ص: 140)
خواب میں دیکھا کہ میرے پاس مرزا غلام قادر میرے بھائی کھڑے ہیں اور میں یہ آیت قرآن شریف کی پڑھتا ہوں۔
غُلِبَتِ الرُّوْمُ فِیْ ۤاَدْنَى الْاَرْضِ وَ هُمْ مِّنْۢ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَیَغْلِبُوْنَ
اور میں کہتا ہوں کہ ادنی الارض سے قادیان مراد ہے اور میں کہتا ہوں کہ قرآن شریف میں قادیان کا نام درج ہے۔
(تذکرہ مجموعہ وحی والہامات، ص :649)
خدا کلام اس قدر مجھ پر ہوا ہے کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو (سپارے) سے کم نہ ہوگا ۔
(حقیقۃ الوحی ص: 407، روحانی خزائن ج:22، ص: 407)
ما انا الا کالقرآن وسیظھر علی یدی ما ظھر من الفرقان۔
میں تو بس قرآن ہی کی طرح ہو اور عنقریب میرے ہاتھ پر ظاہر ہوگا جو کچھ فرقان سے ظاہر ہوا۔
(تذکرہ مجموعہ وحی والہامات، ص: 570)
آنچہ من بشنوم ز وحی خدا۔۔بخدا پاک دانمش ز خطا ۔۔ہمچوں قرآن منزہ اش دانم ۔۔از خطاہا ہمنیست ایمانم۔۔بخدا ہست این کلام مجید۔۔از دہانخدائے پاک و وحید۔۔آں یقینی کہ بود عیسی را۔۔بر کلامے کہ شد برو القاء۔۔وان یقین کلیم بر تورات۔۔وان یقینہائے سید سادات۔۔کم نیم زان ہمہ بروئے یقین۔۔ہر کہ گوید دروغ ہست لعین۔۔
جو کچھ میں اللہ کی وحی سے سنتا ہو۔خدا کی قسم اسے ہر قسم کی خطا سے پاک سمجھتا ہو۔قرآن کی طرح میری وحی خطاؤں سے پاک ہے۔یہ میرا ایمان ہے۔خدا کی قسم یہ کلام مجید ہے جو خدائے پاک یکتا کے منہ سے نکلا ہے۔جو یقین عیسی کو اپنی وحی پر اور موسی کو توریت پر اور حضور ﷺ کو قرآن پر تھا میں از رو یقین ان سب سے کم نہیں ہوجو جھوٹ کہے وہ لعنتی ہے۔
(نزول المسیح، ص: 99، روحانی خزائن، ج: 18،ص: 477، 478)
قرآن شریف جس آوازِ بلند سے سخت زبانی کے طریق کو استعمال کر رہا ہے، ایک غایت درجہ کا غبی اور سخت درجہ کا نادان بھی اس سے بے خبر نہیں رہ سکتا۔ مثلاً زمانہ حال کے مہذبین کے نزدیک کسی پر لعنت بھیجنا ایک سخت گالی ہے۔ لیکن قرآن شریف کفار کو سنا سنا کر اُن پر لعنت بھیجتا ہے۔ ایسا ہی ظاہر ہے کہ کسی انسان کو حیوان کہنا بھی ایک قسم کی گالی ہے۔ لیکن قرآن شریف نہ صرف حیوان بلکہ کفار اور منکرین کو دنیا کے تمام حیوانات سے بدتر قرار دیتا ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے۔ ان شر الادواب عنداللّٰہ الذین کفروا۔ ایسا ہی ظاہر ہے کہ کسی خاص آدمی کا نام لے کر یا اشارہ کے طور پر اس کو نشانہ بنا کر گالی دینا زمانۂ حال کی تہذیب کے برخلاف ہے لیکن خدائے تعالیٰ نے قرآن شریف میں بعض کا نام ابولہب اور بعض کا نام کلب اور خنزیر کہا اور ابوجہل تو خود مشہور ہے۔ ایسا ہی ولید بن مغیرہ کی نسبت نہایت درجہ کے سخت الفاظ جو بصورت ظاہر گندی گالیاں معلوم ہوتی ہیں، استعمال کیے ہیں۔
(ازالہ اوہام، ص: 28 روحانی خزائن، ج: 3 ،ص :115، 116)
احادیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کا نام ہے جو درحقیقت خدائے وحدہٗ لاشریک ہی کی طرف سے وحی کی گئی ہیں۔ قرآن مجید کے بعد سب سے بڑا درجہ احادیث رسول کو حاصل ہے اور ان پر ایمان مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے لیکن جوشخص قرآن مجید کے بارے میں ایسے نظریات کا حامل ہو وہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا حیثیت دے گا۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مرزائی عقائد ملاحظہ کیجئے! قادیانی عقیدے کے مطابق اگر مرزاقادیانی کی بات کے مقابل حدیث آجائے تو تر جیح مرزاقادیانی کی بات کو ہوگی اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ردی کی طرح پھینک دیاجائے گا۔ مرزاقادیانی لکھتاہے کہ:
میرے اس دعویٰ (مسیح موعود) کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی ہے۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ردی کیطرح پھینک دیتے ہیں۔
(اعجازی احمدی،ص:31،روحانی خزائن، ج: 19، ص :140)
احادیث رسول کے قبول ورد کرنے کے بارے میں اپنے قول کو حکم بناتے ہوئے لکھتاہے کہ:
میرا اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں جس انبار کوچاہوں خدا سے علم پاکر قبول کروں اور جس ڈھیر کو چاہوں خدا سے علم پاکر رد کردوں۔
(اربعین، از روحانی خزائن ج:17، صفحہ :401)
.مرزا قادیانی کی باتیں قرآن وحدیث ہے۔
· قادیان کا نام قرآن مجید میں ہے۔
· قرآن، مرزا قادیانی پر دوبارہ نازل ہوا۔
· خدا کا کلام مرزا قادیانی پر اس قدر نازل ہوا کہ اس سے 20 سپارے تیار ہو جائیں۔
· مرزا قادیانی قرآن ہی کی طرح ہے۔
· قرآن شریف، مرزا قادیانی کے منہ کی باتیں ہیں۔
· مرزا قادیانی پر نازل ہونے والے الہامات قرآن کی طرح ہیں۔
· قرآن شریف گندی گالیوں سے بھرا ہوا ہے۔
· جو حدیث مرزا قادیانی کی وحی کے مطابق نہیں، وہ ردی کی ٹوکری میں پھینک دینی چاہیے۔