logoختم نبوت

قادیانیوں کا مسلمانوں سے رویہ

قادیانیوں کے نزدیک مسلمانوں سے معاشرتی تعلقات اسی طرح حرام ہیں جس طرح مسلمانوں کے نزدیک کسی بھی کافر، مرتد، زندیق سے حرام ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کی صفوں میں گھسے رہنے پر ان کا اصرار صرف اس لیے ہے تاکہ وہ مسلم معاشرے کے نہ صرف سماجی و معاشرتی تائید سے بھرپور استفادہ کر سکیں بلکہ مار آستین بن کر ان پر زہریلے وار بھی برساتے رہیں۔ درج ذیل حوالہ جات اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ قادیانی خود کو مسلمانوں سے بالکل الگ ایک قوم اور اقلیت سمجھتے ہیں اس کے ساتھ ہی مسلمانوں سے ملے جلے رہنے پر مصر بھی ہیں۔ یہ اصل میں اپنے تاریخی دوغلے کردار کے تسلسل کو منافقت اور مداہنت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے نبھانے کے مترادف ہے۔

مسلمانوں سے ہر چیز میں اختلاف:

حضرت مسیح نے تو فرمایا ہے کہ ان کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور ان کا خدا اور ہے اور ہمارا خدا اور ہے ہمارا حج اور ہے اور ان کا حج اور اسی طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے۔


undefined


(روزنامہ الفضل قادیان، 21 اگست ،1917ء،ج :5 ،نمبر: 15،ص:8،کالم:1)


مسلمانوں سے تعلقات حرام:

ہم تو دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود نے غیر احمدیوں کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے جو نبی کریم ﷺ نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں، ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا، اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کر سکتے ہیں۔ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی دوسرے دنیوی۔ دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لیے حرام قرار دیئے گئے۔


undefined


(مرزا بشیر احمد، کلمۃ الفصل،ص: 169، 170)


مسلمانوں کے پیچھے نماز قطعی حرام:

خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفّر اور مکذّب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔


undefined


( تذکرہ مجموعہ رؤیا والہامات، ص :318)


ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔‘‘

undefined


(مرزا محمود احمد، انوارِ خلافت: 90،انوار العلوم ،ج:30،ص:149)


مرزاصاحب نے اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے اپنے مریدوں کو غیر احمدیوں یعنی مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے کیوں منع کر رکھا ہے؟ کہا:’’جن لوگوں نے جلدبازی کے ساتھ بدظنی کر کے اس سلسلہ کو جو اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہے، رد کر دیا ہے اور اس قدر نشانوں کی پروا نہیں کی اور اسلام پر جو مصائب ہیں ان سے لاپروا پڑے ہیں ان لوگوں نے تقویٰ سے کام نہیں لیا اور اللہ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں فرماتا ہے انما یتقبل اللہ من المتقین (المائدہ: 28) ’’خدا صرف متقی لوگوں کی نماز قبول کرتا ہے۔‘‘ اس واسطے کہا گیا ہے کہ ایسے آدمی کے پیچھے نماز نہ پڑھو جس کی نماز خود قبولیت کے درجہ تک پہنچنے والی نہیں۔


undefined


(غلام احمد قادیانی، ملفوظات احمدیہ، 1: 449)


مسلمانوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی مرزائی حکمت:

صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نماز مت پڑھو۔ بہتری اور نیکی اسی میں ہے اور اسی میں تمہاری نصرت اور فتح عظیم ہے اور یہی اس جماعت کی ترقی کا موجب ہے۔ دیکھو، دنیا میں روٹھے ہوئے اور ایک دوسرے سے ناراض ہونے والے بھی اپنے دشمن کو چار دن منہ نہیں لگاتے اور تمہاری ناراضگی اور روٹھنا تو خداکے لیے ہے تم اگر ان میں رلے ملے رہے تو خدا تعالیٰ جو خاص نظر تم پر رکھتا ہے وہ نہیں رکھے گا۔ پاک جماعت جب الگ ہو تو پھر اس میں ترقی ہوتی ہے۔


undefined


(غلام احمد قادیانی، ملفوظات احمدیہ، 1: 525)


غیر احمدیوں کو احمدی لڑکیوں کا رشتہ دینے کی ممانعت:

ایک اور بھی سوال ہے کہ غیر احمدیوں کو لڑکی دینا جائز ہے یا نہیں۔ حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) نے اس احمدی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جو اپنی لڑکی غیر احمدی کو دے۔ آپ سے ایک شخص نے بار بار پوچھا اور کئی قسم کی مجبوریوں کو پیش کیا لیکن آپ نے اس کو یہی فرمایا کہ لڑکی کو بٹھائے رکھو لیکن غیر احمدیوں میں نہ دو۔ آپ کی وفات کے بعد اس نے غیر احمدیوں کو لڑکی دے دی تو حضرت خلیفہ اول نے اس کو احمدیوں کی امارت سے ہٹا دیا اور جماعت سے خارج کر دیا اور اپنی خلافت کے چھ سالوں میں اس کی توبہ قبول نہ کی باوجودیکہ وہ بار بار توبہ کرتا رہا۔


undefined


(مرزا محمود قادیاني، انوار خلافت: 92،انوار العلوم ،ج:3،ص:151)


مسلمانوں کا جنازہ پڑھنے کی ممانعت :

خلیفہ قادیاں ابن مرزائے قادیاں میاں محمود صاحب لکھتے ہیں:

قرآن شریف سے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا شخص جو بظاہر اسلام لے آیا ہے لیکن یقینی طور پر اس کے دل کا کفر معلوم ہو گیا ہے تو اس کا بھی جنازہ جائز نہیں۔ پھر غیر احمدی کا جنازہ کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔


undefined


(مرزا محمود، انوار خلافت: 90،انوار العلوم ،ج:30،ص:149)


غیر احمدی تو حضرت مسیح موعود کے منکر ہوئے اس لیے ان کا جنازہ نہ پڑھنا چاہئے لیکن اگر کسی غیر احمدی کا چھوٹا بچہ مر جائے تو اس کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جائے وہ تو مسیح علیہ السلام کا مکفر نہیں۔ میں یہ سوال کرنے والوں سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ درست ہے تو پھر ہندوئوں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا؟


undefined


(مرزا محمود قادیانی، انوار خلافت: 91,انوار العلوم ،ج:30،ص:150)


مرزا صاحب نے اپنے مسلمان بیٹے کا جنازہ نہ پڑھا:

آپ (مرزا قادیانی) کا ایک بیٹا فوت ہو گیا جو آپ کی زبانی طور پر تصدیق بھی کرتا تھا جب وہ مرا تو مجھے یاد ہے آپ ٹہلتے جاتے اور فرماتے کہ اس نے کبھی شرارت نہ کی تھی بلکہ میرا فرمانبردار ہی رہا ہے۔ ایک دفعہ میں سخت بیمار ہوا اور شدت مرض میں مجھے غش آ گیا، جب مجھے ہوش آیا تو میں نے دیکھا کہ وہ میرے پاس کھڑا نہایت درد سے رو رہا تھا۔ آپ یہ بھی فرماتے کہ یہ میری بڑت عزت کیا کرتا تھا لیکن آپ نے اس کا جنازہ نہ پڑھا حالانکہ وہ اتنا فرمانبردار تھا کہ بعض احمدی بھی اتنے نہ ہوں گے۔ محمدی بیگم کے متعلق جب جھگڑا ہوا تو اس کی بیوی اور اس کے رشتہ دار بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ حضرت نے اس کو فرمایا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو۔ اس نے طلاق لکھ کر حضرت کو بھیج دی کہ آپ کی جس طرح مرضی ہے اسی طرح کریں لیکن باوجود اس کے جب وہ مرا تو آپ نے اس کا جنازہ نہ پڑھا۔


undefined


(مرزا محمود احمد قادیانی، انوار خلافت: 90،انوار خلافت،ج:30،ص:149)


مرزا قادیانی کا بیٹا فضل احمد سمجھتا تھا کہ اس کے والد نے نبوت کا دعویٰ کر کے امت مسلمہ سے غداری کی ہے، اس لیے اس نے اپنے باپ کے ’’دعویٰ نبوت‘‘ کو کبھی تسلیم نہیں کیا جس کی بنا پر مرزا قادیانی نے اپنے فرمانبردار بیٹے کا نماز جنازہ نہ پڑھا کیونکہ وہ اپنے بیٹے کو غیر احمدی سمجھتا تھا۔ قادیانیوں کے جنازے پڑھنے والے اور انہیں مسلمانوں کے قبرستانوں میں دفن کرنے کی اجازت دینے پر اصرار کرنے والے نام نہاد مسلمان کیا اس بات پر غور فرمائیں گے؟

Netsol OnlinePowered by