logoختم نبوت

قادیانی ذبیحہ کا حکم - (اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

رہبران دین ومفتیان شرع متن کیا فرماتے ہیں کہ ذبیحہ رافضی ووہابی اور قادیانی کا جائز ہے یا نہیں جب کہ بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کرے؟ اور کفار اہل کتاب عیسائی یہودی کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے جب کہ بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کریں؟ اور مسلمان عورت بھی ذبح کر سکتی ہے یا نہیں جب کہ کوئی مرد مکان میں نہ ہو؟ بَيِّنُوا تُؤْجَرُوا۔


الجواب:

عورت کا ذبیحہ جائز ہے جب کہ ذبح صحیح طور پر کر سکے۔ یہودی کا ذبیحہ حلال ہے جب کہ نام الٰہی وعز وجلالہ لے کر ذبح کرے۔ یونہی اگر کوئی واقعی نصرانی ہو نہ نیچری دہریہ جیسے آج کل کے عام نصاریٰ ہیں۔ کہ نیچری کلمہ گو مدعی اسلام کا ذبیحہ تو مردار ہے نہ کہ مدعی نصرانیت کا رافضی تبرائی، وہائی دیوبندی، وہابی غیر مقلد، قادیانی، چکڑالوی، نیچری ان سب کے ذبیحے محض نجس اور مردار حرام قطعی ہیں۔ اگر چہ لاکھ بار نام الٰہی لیں اور کیسے ہی متقی پرہیزگار بنتے ہیں کہ یہ سب مرتدین ہیں۔ ولا ذبيحة لمرتد ہاں غیر تبرائی یعنی تفضیلیہ کا ذبیحہ حلال ہے جب کہ ضروریات دین سے نہ کسی شے کا خود منکر ہو نہ اس کے منکر رافضی وغیرہ کو مسلمان جانتا ہو۔ واﷲ تعالیٰ اعلم

كتبَهُ العبدُ المُذنِبُ أحمدُ رضا، عُفِيَ عنهُ بِمُحَمَّدٍ المُصطفى ﷺ


(احکام شریعت ،حصہ اول،ص:151،کتب خانہ امام احمد رضا لاہور)

Netsol OnlinePowered by