logoختم نبوت

قادیانی کلمہ شہادت پڑھ کر بھی مسلمان نہیں

کلمہ شہادت اور قادیانی:

اگر مسلمان ہونے کے لیے صرف کلمۂ شہادت پڑھ لینا کافی ہے تو پھر قادیانیوں کو باوجود کلمۂ شہادت پڑھنے کے غیر مسلم کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟

جواب:

مسلمان ہونے کے لئے کلمہ شہادت کے ساتھ خلافِ اسلام مذاہب سے بیزار ہونا اور ان کو چھوڑنے کا عزم کرنا بھی شرط ہے یہ شرط میں نے اس لئے نہیں لکھی تھی کہ جو شخص اسلام لانے کے لئے آئے گا، ظاہر ہے کہ وہ اپنے سابقہ عقائد کو چھوڑنے کا عزم لے کر ہی آئے گا۔ باقی قادیانی حضرات اس سے فائدہ نہیں اُٹھا سکتے، کیونکہ ان کے نزدیک کلمہ شہادت پڑھنے سے آدمی مسلمان نہیں ہوتا، بلکہ مرزا قادیانی کی پیروی کرنے اور ان کی بیعت کرنے میں شامل ہونے سے مسلمان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں۔ مرزاکہتا ہے کہ:

نیز مرزا قادیانی اپنا یہ اِلہام بھی سناتا ہے کہ:

"خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا، وہ مسلمان نہیں ہے۔" 1
undefined

مرزا قادیانی کے بڑے صاحبزادے مرزا محمود احمد قادیانی لکھتے ہیں:

"کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔" 2
undefined

مرزا قادیانی کے منجھلے لڑکے مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتے ہیں:

"ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا اور یا محمد کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔" 3
undefined

قادیانیوں سے یہ سوال کیا گیا تھا کہ اگر مرزا غلام احمد قادیانی نبی ہیں، جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے، تو پھر آپ لوگ مرزا قادیانی کا کلمہ کیوں نہیں پڑھتے؟ مرزا قادیانی کے صاحبزادے مرزا بشیر احمد قادیانی ایم اے نے اپنے رسالے "کلمۃ الفصل" میں اس سوال کے دو جواب دیئے ہیں۔ ان دونوں جوابوں سے آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمے میں کیا فرق ہے؟ اور یہ کہ قادیانی صاحبان "محمد رسول اللہ" کا مفہوم کیا لیتے ہیں؟

مرزا بشیر احمد قادیانی کا پہلا جواب یہ ہے کہ:

"محمد رسول اللہ کا نام کلمے میں تو اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ نبیوں کے سرتاج اور خاتم النبیین ہیں، اور آپ کا نام لینے سے باقی سب نبی خود اندر آجاتے ہیں، ہر ایک کا علیحدہ نام لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاں! حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہو گیا ہے اور وہ یہ کہ مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی بعثت سے پہلے تو محمد رسول اللہ کے مفہوم میں صرف آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء شامل تھے، مگر مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی بعثت کے بعد "محمد رسول اللہ" کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتی ہوگئی۔ غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کے لئے یہی کلمہ ہے، صرف فرق اتنا ہے کہ مسیح موعود (مرزا قادیانی) کی آمد نے محمد رسول اللہ کے مفہوم میں ایک رسول کی زیادتی کر دی ہے اور بس۔" 4
undefined

یہ تو ہوا مسلمانوں اور قادیانی غیر مسلم اقلیت کے کلمے میں پہلا فرق! جس کا حاصل یہ ہے کہ قادیانیوں کے کلمے کے مفہوم میں مرزا قادیانی بھی شامل ہے، اور مسلمانوں کا کلمہ اس نئے نبی کی زیادتی سے پاک ہے۔

اب دوسرا فرق سنئے مرزا بشیر احمد قادیانی ایم اے لکھتا ہے:

"علاوہ اس کے اگر ہم بفرضِ محال یہ بات مان بھی لیں کہ کلمہ شریف میں نبی کریم ﷺ کا اسم مبارک اس لئے رکھا گیا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں تو تب بھی کوئی حرج واقع نہیں ہوتا، اور ہم کو نئے کلمے کی ضرورت پیش نہیں آتی، کیونکہ مسیح موعود (مرزا قادیانی) نبی کریم ﷺ سے کوئی الگ چیز نہیں ہے، جیسا کہ وہ (یعنی مرزا قادیانی) خود فرماتا ہے: "صار وجودی وجودہ" (یعنی میرا وجود محمد رسول اللہ ہی کا وجود بن گیا ہے۔ از ناقل) نیز: "من فرق بینی وبین المصطفى فما عرفنی وما رای" (یعنی جس نے مجھ کو اور مصطفیٰ کو الگ الگ سمجھا، اس نے مجھے نہ پہچانا، نہ دیکھا۔ ناقل) اور یہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا، (نعوذ بالله۔ ناقل) جیسا کہ آیت آخرین منهم سے ظاہر ہے۔5
undefined
پس مسیح موعود (مرزا قادیانی) خود محمد رسول اللہ ہے، جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے۔ اس لئے ہم کو کسی نئے کلمے کی ضرورت نہیں۔ ہاں! اگر محمد رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔ فتدبر وا۔" 6
undefined

یہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمے میں دوسرا فرق ہوا کہ مسلمانوں کے کلمہ شریف میں "محمد رسول اللہ" سے آنحضرت ﷺ مراد ہیں، اور قادیانی جب "محمد رسول اللہ" کہتے ہیں تو اس سے مرزا غلام احمد قادیانی مراد ہوتے ہیں۔

مرزا بشیر احمد قادیانی ایم اے نے جو لکھا ہے کہ

"مرزا قادیانی خود محمد رسول اللہ ہیں جو اشاعت اسلام کے لئے دنیا میں دوبارہ تشریف لائے ہیں۔" یہ قادیانیوں کا بروزی فلسفہ ہے۔ جس کی مختصر سی وضاحت یہ ہے کہ ان کے نزدیک آنحضرت ﷺ کو دنیا میں دو بار آنا تھا۔ چنانچہ پہلے آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں تشریف لائے اور دوسری بار آپ ﷺ نے مرزا غلام احمد قادیانی کی بروزی شکل میں معاذ اللہ مرزا غلام مرتضیٰ کے گھر میں جنم لیا۔ مرزا قادیانی نے تحفہ گولڑویہ، خطبہ الہامیہ اور دیگر بہت سی کتابوں میں اس مضمون کو بار بار دہرایا ہے۔

(دیکھئے: خطبہ الہامیہ ص: ۲۵۴، خزائن ج: ۱۶ ص: ۲۵۴)
undefined

یاد رہے کہ قادیانیوں کا یہ بروزی فلسفہ بعینہٖ ہندوؤں کا اواگون ہے۔

اس نظریے کے مطابق قادیانی امت مرزا قادیانی کو "عین محمد" سمجھتی ہے۔ اس کا عقیدہ ہے کہ نام، کام، مقام اور مرتبے کے لحاظ سے مرزا قادیانی اور محمد رسول اللہ ﷺ کے درمیان کوئی دوئی اور مغائرت نہیں ہے، نہ وہ دونوں علیحدہ وجود ہیں، بلکہ دونوں ایک ہی شان، ایک ہی مرتبہ، ایک منصب اور ایک ہی نام رکھتے ہیں۔ چنانچہ قادیانی غیر مسلم اقلیت مرزا غلام احمد قادیانی کو وہ تمام اوصاف والقاب اور مرتبہ ومقام دیتی ہے جو اہل اسلام کے نزدیک صرف اور صرف محمد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مخصوص ہے۔ قادیانیوں کے نزدیک مرزا قادیانی بعینہٖ محمد رسول اللہ ہیں، محمد مصطفیٰ ہیں، احمد مجتبیٰ ہیں، خاتم الانبیاء ہیں، امام الرسل ہیں، رحمۃ للعالمین ہیں، صاحب کوثر ہیں، صاحب معراج ہیں، صاحب مقام محمود ہیں، صاحب فتح مبین ہیں، زمین وزمان اور کون ومکان صرف مرزا قادیانی کی خاطر پیدا کئے گئے، وغیرہ وغیرہ۔

اسی پر بس نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بقول ان کے مرزا قادیانی کی "بروزی بعثت" آنحضرت ﷺ کی اصل بعثت سے رُوحانیت میں اعلیٰ واکمل ہے، آنحضرت ﷺ کا زمانہ روحانی ترقیات کی ابتدا کا زمانہ تھا، اور مرزا قادیانی کا زمانہ ان ترقیات کی انتہا کا۔ وہ صرف تائیدات اور دفع بلیات کا زمانہ تھا، اور مرزا قادیانی کا زمانہ برکات کا زمانہ ہے۔ اُس وقت اسلام پہلی رات کے چاند کی مانند تھا جس کی کوئی روشنی نہیں ہوتی اور مرزا قادیانی کا زمانہ چودہویں رات کے بدر کامل کے مشابہ ہے۔ آنحضرت ﷺ کو تین ہزار معجزے دیئے گئے تھے، اور مرزا قادیانی کو دس لاکھ، بلکہ دس کروڑ، بلکہ بے شمار۔ حضور ﷺ کا ذہنی ارتقا وہاں تک نہیں پہنچا جہاں تک مرزا قادیانی نے ذہنی ترقی کی۔ آنحضرت ﷺ پر بہت سے وہ رُموز واسرار نہیں کھلے جو مرزا قادیانی پر کھلے۔

مرزا قادیانی کی آنحضرت ﷺ پر فضیلت وبرتری کو دیکھ کر قادیانیوں کے بقول اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم سے لے کر حضرت محمد رسول اللہ ﷺ تک تمام نبیوں سے عہد لیا کہ وہ مرزا قادیانی پر ایمان لائیں اور ان کی بیعت ونصرت کریں۔

خلاصہ یہ کہ قادیانیوں کے نزدیک نہ صرف مرزا قادیانی کی شکل میں محمد رسول اللہ ﷺ خود دوبارہ تشریف لائے ہیں، بلکہ مرزا غلام مرتضیٰ قادیانی کے گھر پیدا ہونے والا قادیانی "محمد رسول اللہ" اصلی محمد رسول اللہ ﷺ سے اپنی شان میں بڑھ کر ہے، نعوذ باللہ، استغفر اللہ! چنانچہ مرزا قادیانی کے ایک مرید یا قادیانی اصطلاح میں مرزا قادیانی کے "صحابی" قاضی ظہور الدین اکمل نے مرزا قادیانی کی شان میں ایک "نعت" لکھی، جسے خوش خط لکھوا کر اور خوبصورت فریم بنوا کر قادیان کی "بارگاہ رسالت" میں پیش کیا، مرزا قادیانی اپنے نعت خواں سے بہت خوش ہوئے اور اسے بڑی دُعائیں دیں۔ بعد میں وہ قصیدہ نعتیہ مرزا قادیانی کے ترجمان اخبار "بدر" جلد: ۲ نمبر ۴۳ میں شائع ہوا۔ وہ پرچہ راقم الحروف کے پاس محفوظ ہے۔ اس کے چار شعر ملاحظہ ہوں:

امام اپنا عزیزو! اس جہاں میں
غلام احمد ہوا دار الاماں میں
غلام احمد ہے عرش رب اکبر
مکاں اس کا ہے گویا لامکاں میں
محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں!
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں 7
undefined

یہ ہے قادیانیوں کا محمد رسول اللہ جس کا وہ کلمہ پڑھتے ہیں۔

چونکہ مسلمان، آنحضرت ﷺ پر ایمان رکھتے ہیں اور آپ ﷺ کو خاتم النبیین اور آخری نبی مانتے ہیں، اس لئے کسی مسلمان کی غیرت ایک لمحے کے لئے بھی یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ آپ ﷺ کے بعد پیدا ہونے والے کسی بڑے سے بڑے شخص کو بھی منصب نبوت پر قدم رکھنے کی اجازت دی جائے۔ کجا کہ ایک "غلام اسود" کو نعوذ باللہ "محمد رسول اللہ" بلکہ آپ ﷺ سے بھی اعلیٰ وافضل بنا ڈالا جائے۔ بنا بریں قادیان کی شریعت مسلمانوں پر کفر کا فتویٰ دیتی ہے۔

مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتے ہیں:

"اب معاملہ صاف ہے، اگر نبی کریم کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود (غلام احمد قادیانی) کا انکار بھی کفر ہونا چاہیے، کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے الگ کوئی چیز نہیں ہے، بلکہ وہی ہے۔" 3
undefined
"اور اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو (نعوذ باللہ) نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں، کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں تو آپ کا انکار کفر ہو، مگر دوسری بعثت (قادیان کی بروزی بعثت۔ ناقل) میں جس میں بقول مسیح موعود آپ کی روحانیت اقوی اور اکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔" 8
undefined

ظاہر ہے کہ اگر قادیانی بھی اسی محمد رسول اللہ ﷺ کا کلمہ پڑھتے ہیں جن کا کلمہ مسلمان پڑھتے ہیں، تو قادیانی شریعت میں یہ "کفر کا فتویٰ" نازل نہ ہوتا۔ اس لئے مسلمانوں اور قادیانیوں کے کلمے کے الفاظ گو ایک ہی ہیں، مگر ان کے مفہوم میں زمین وآسمان اور کفر وایمان کا فرق ہے۔


  • 1 تذکرہ ،ص:519
  • 2 آئینہ صداقت،ص: 35، انوار العلوم ،ج:6،ص:110
  • 3 کلمۃ الفصل ،ص:110،ج:14،نمبر:3،4،اپریل 1915ء
  • 3 کلمۃ الفصل ،ص:147،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء
  • 4 کلمۃ الفصل ،ص:158،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء
  • 5 کلمۃ الفصل ،ص:158،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء
  • 6 کلمۃ الفصل ،ص:158،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء
  • 7 اخبار "بدر" قادیان،ص:14،کالم :1،ج:5،نمبر:43، ۲۵ اکتوبر ۱۹۰۶ء
  • 8 کلمۃ الفصل ،ص:147،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء

Netsol OnlinePowered by