logoختم نبوت

قادیانی اور دوسرے کافروں میں فرق

قادیانیوں اور دوسرے غیر مسلموں میں کیا فرق ہے؟ یہ بات تو واضح ہے کہ قادیانی غیر مسلم ہیں، لیکن اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ دنیا میں اور بھی غیر مسلم اقوام ہیں جیسے یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ وغیرہ، مگر ان کے خلاف ایسی سختی یا توجہ نہیں دی جاتی جیسی قادیانیوں کے خلاف دی جاتی ہے۔ علماۓ کرام قادیانیوں کے رد پر اتنی محنت کیوں کرتے ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ اس گروہ کے خلاف ایک منفرد اور مسلسل علمی و عملی مزاحمت کی جاتی ہے؟

جواب:

آپ کو معلوم ہے کہ شریعت میں شراب ممنوع ہے، شراب کا پینا، اس کا بنانا اور اس کا بیچنا تینوں حرام ہیں اور یہ بھی معلوم ہے کہ شریعت میں خنزیر حرام اور نجس العین ہے اس کا گوشت کھانا، فروخت کرنا، لینا دینا قطعی حرام ہے یہ مسئلہ سب کو معلوم ہے اب ایک آدمی وہ ہے جو شراب کو شراب کہہ کر فروخت کرتا ہے بلا شبہ یہ جرم ہے لیکن اگر کوئی آدمی شراب کو زمزم کہہ کر بیچتا ہے، مجرم دونوں ہیں، لیکن ان دونوں مجرموں کے درمیان کیا فرق ہے؟ وہ آپ خوب سمجھتے ہیں، اسی طرح ایک آدمی خنزیر فروخت کرتا ہے مگر اس کو خنزیر کہہ کر فروخت کرتا ہے، وہ صاف صاف کہتا ہے کہ یہ خنزیر کا گوشت ہے جس کو لینا ہے لے جائے اور جو نہیں لینا چاہتا نہ لے، یہ شخص خنزیر بیچنے کا مجرم ہے، لیکن اس کے مقابلے میں ایک اور شخص ہے جو خنزیر اور کتے کے گوشت کو بکری کا گوشت کہہ کر فروخت کرتا ہے مجرم وہ بھی ہے اور مجرم یہ بھی، مجرم دونوں ہیں لیکن ان دونوں کے جرم کی نوعیت میں زمین وآسمان کا فرق ہے ایک حرام کو بیچتا ہے حرام کے نام سے جس کے نام سے بھی مسلمان کو گھن آتی ہے اور دوسرا حرام کو بیچتا ہے حلال کے نام سے جس سے ہر شخص کو دھوکا ہو سکتا ہے اور وہ اس کے ہاتھ سے خنزیر کا گوشت خرید کر اور اسے حلال اور پاک سمجھ کر کھا سکتا ہے، پس جو فرق خنزیر کو خنزیر کہہ کر بیچنے والے کے درمیان اور خنزیر کو بکری یا دنبہ کہہ کر بیچنے والے کے درمیان ہے ٹھیک وہی فرق یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں، سکھوں کے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان ہے۔

کفر کو اسلام ثابت کرنا زندقہ ہے:

تو مرتد کے لئے توبہ کی تلقین کا حکم ہے اگر وہ توبہ کر لے تو سزا سے بچ جائے گا لیکن زندیق کے بارے میں امام مالک وامام ابو حنیفہ اور ایک روایت میں امام احمد فرماتے ہیں کہ اس کی توبہ قبول نہیں، کیونکہ اس نے زندقہ کے جرم کا ارتکاب کیا ہے یعنی کفر کو اسلام ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، کتے کا گوشت بکری کے نام سے فروخت کیا ہے، شراب پر زمزم کا لیبل چپکایا ہے یہ جرم نا قابل معافی ہے اس پر قتل کی سزا ضرور جاری ہوگی تو یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ مرزائی زندیق ہیں کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کافر ہیں، قطعاً کافر ہیں جیسے کلمہ طیبہ "لا الہ الا الله محمد رسول الله" میں شک نہیں کہ یہ ہمارا کلمہ ہے اور جو اس میں شک کرے وہ مسلمان نہیں، اسی طرح مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی ذریت کے کافر ہونے میں بھی کوئی شبہ نہیں، کوئی شک نہیں اور جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی مسلمان نہیں، اس وقت مجھے یہ نہیں بتانا ہے کہ وہ کیوں کافر ہیں؟ ان کے کافر ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟ مجھے تو یہ بتانا ہے کہ وہ کافر اور پکے کافر ہونے کے باوجود اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ جی! ہم تو "جماعت احمدیہ" ہیں، ہم تو مسلمان ہیں لندن میں اپنی بستی کا نام رکھا ہے اسلام آباد اور کہتے ہیں کہ جی ہم تو اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں جب بھی کسی مسلمان سے بات کرتے ہیں تو یہ کہہ کر دھوکا دیتے ہیں کہ جی! مولوی تو ویسے باتیں کرتے ہیں، دیکھو ہم نماز پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں یہ کرتے ہیں وہ کرتے ہیں اور حضور ﷺ کو خاتم النبیین سمجھتے ہیں، جی ہمارے تو شرائط بیعت میں لکھا ہوا ہے اس میں لکھا ہوا ہے کہ میں صدق دل سے حضور ﷺ کو خاتم النبیین مانتا ہوں۔

مرزائی کیوں زندیق ہیں؟

تو مرزائی زندیق ہیں کیونکہ وہ اپنے کفر پر اسلام کو ڈھالتے ہیں، وہ شراب اور پیشاب پر نعوذ باللہ زمزم کا لیبل چپکاتے ہیں، وہ کتے کا گوشت حلال ذبیحہ کے نام پر فروخت کرتے ہیں خود کو "مسلمان" ظاہر کرتے ہیں، قرآن و سنت کا نام لیتے ہیں، اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں مسلمانوں کے عقائد میں بگاڑ پیدا کرنے کی سازشساری دنیا جانتی ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں اور یہ مسلمانوں کا وہ عقیدہ ہے جس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں، حجۃ الوداع کے موقع پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا:

"ايها الناس انا آخر الانبياء وانتم آخر الامم" 1
"لوگوں میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔"

دو سو سے زائد احادیث ایسی ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے مختلف عنوانات سے، مختلف طریقوں سے، مختلف اسلوبوں سے، مختلف انداز سے ختم نبوت کا مسئلہ سمجھایا کہ حضور ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں، حضور ﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں دی جائے گی۔

آخری نبی اور آخری اولاد کا مفہوم:

جس بچے کو ماں باپ کی آخری اولاد کہا جائے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کے ہاں سب اولاد کے بعد پیدا ہوا اس کے بعد کوئی بچہ ان ماں باپ کے ہاں پیدا نہیں ہوا، آخری اولاد کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ سب اولاد کے بعد تک زندہ بھی رہے، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ پیدا بعد میں ہوتا ہے لیکن انتقال اس کا پہلے ہو جاتا ہے اس کے باوجود آخری اولاد کہلاتا ہے آپ نے کہتے ہوئے سنا ہوگا کہ میری آخری اولاد وہ بچہ تھا جو انتقال کر گیا۔

آخری نبی یا خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی شخص کے سر پر تاج نبوت نہیں رکھا جائے گا اب کوئی شخص نبوت کی مسند پر قدم نہیں رکھے گا جو پہلے نبی بنا دیے گئے ان پر تو ہمارا پہلے سے ایمان ہے وہ ہمارے ایمان میں پہلے سے داخل ہیں، حضور ﷺ آخری نبی ہیں کہ آپ کے بعد کوئی شخص خلعت نبوت سے سرفراز نہیں ہوگا اور نہ امت کو ایسے نبی پر ایمان لانا ہوگا۔

خاتم النبیین کے مفہوم میں قادیانیوں کا دجل:

لیکن قادیانی مرزائی کہتے ہیں کہ خاتم النبیین کا یہ مطلب نہیں کہ آپ آخری نبی ہیں نہ یہ کہ آپ کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ آئندہ حضور ﷺ کی مہر سے نبی بنا کریں گے، ٹھپا لگتا ہے اور نبی بنتا ہے حماقت تو دیکھئے کہ حضور ﷺ کے ٹھپے سے چودہ سوسال کی امت میں نبی بنا بھی تو صرف ایک اور وہ بھی بھینگا اور کانا۔ حضور ﷺ کی مہر نے صرف ایک نبی بنایا اور وہ بھی صرف قادیانی اعور دجال نعوذ باللہ!)

الغرض خاتم النبیین کے معنی یہ تھے کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں، آپ کی آمد سے نئے نبیوں کی آمد بند ہوگئی ان پر مہر لگ گئی اب کوئی نیا نبی نہیں بنے گا لفافہ بند کر کے لفافے پر مہر لگا دیتے ہیں، جس کو "سیل کرنا" کہتے ہیں، ختم کے معنی "سیل کر دینا" خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپ کی آمد سے نبیوں کی فہرست سر بمہر کر دی گئی اب نہ تو اس فہرست سے کسی کو نکالا جاسکتا ہے اور نہ اس میں کسی اور کا نام داخل کیا جا سکتا ہے لیکن مرزائیوں نے اس میں یہ تحریف کی کہ خاتم النبیین کے معنی ہیں "نبوت کے پروانوں کی تصدیق کرنے والا" یہ کہتے ہیں کہ وہ جو کاغذ پر دستخط کر کے محکمے والے مہر لگا دیا کرتے ہیں کہ کاغذ کی تصدیق ہوگئی، حضور ﷺ بھی انہی معنوں میں خاتم النبیین ہیں یعنی نبیوں کے پروانوں پر مہر لگا لگا کر نبی بناتے ہیں، پہلے نبوت اللہ تعالیٰ خود دیا کرتے تھے لیکن اب یہ محکمہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے سپرد کر دیا کہ حضور ﷺ مہریں لگائیں اور نبی بنائیں۔

یہ ہے زندقہ کہ نام اسلام کا لیتے ہیں، لیکن اپنے کفریہ عقائد پر قرآن کریم کی آیات کو ڈھالتے ہیں اسی طرح ان کے بہت سے کفریہ عقائد ہیں، جن کو یہ اسلام کے نام سے پیش کرتے ہیں، کہنا یہ ہے کہ مرزائی "زندیق" ہیں کہ عقائد ایسے رکھتے ہیں، جو اسلام کی رو سے خالص کفر ہیں لیکن یہ اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دیتے ہیں اور قرآن وحدیث کو اپنے کفریہ عقائد پر ڈھالنے کے لئے ان کی تحریف کرتے ہیں اگر یہ لوگ اپنے دین ومذہب کو اسلام کا نام نہ دیتے بلکہ صاف صاف کہہ دیتے کہ ہمارا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تو واللہ العظیم ہمیں ان کے بارے میں اس قدر متفکر ہونے کی ضرورت نہ ہوتی۔

قادیانیوں کو مسلمان کہلانے کا کیا حق ہے؟

قادیانیوں کو یہ حق آخر کس نے دیا ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی اور رسول مانیں اور پھر اسلام کا دعویٰ بھی کریں؟ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے کلمہ کو منسوخ کر کے آپ ﷺ کی جگہ مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کو محمد رسول اللہ کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کریں، اس کا کلمہ جاری کریں، آنحضرت ﷺ کی وحی (قرآن کریم) کے بجائے مرزا کی وحی کو واجب الاتباع اور مدارِ نجات قرار دیں اور پھر ڈھٹائی کے ساتھ یہ بھی کہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور غیر احمدی کافر ہیں، مرزا بشیر احمد قادیانی لکھتا ہے:

"ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا یا محمد کو مانتا ہے پر مسیح موعود (مرزا قادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔"2
undefined

قادیانیوں کا کلمہ:

قادیانی دعویٰ کرتے ہیں کہ محمد رسول اللہ ﷺ کا دو مرتبہ دنیا میں آنا مقدر تھا پہلی مرتبہ آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں آئے اور آپ کی یہ بعثت تیرہ سو سال تک رہی، چودھویں صدی کے شروع میں آپ مرزا قادیانی کے روپ میں قادیان میں دوبارہ مبعوث ہوئے اس لئے ان کے نزدیک غلام احمد قادیانی خود "محمد رسول اللہ" ہے اور کلمہ طیبہ میں "محمد رسول اللہ" سے مراد "مرزا قادیانی" لیتے ہیں، چنانچہ مرزا بشیر احمد لکھتا ہے:

"مسیح موعود (مرزا قادیانی) خود محمد رسول اللہ ہیں جو اشاعت اسلام کے لئے دو بار دنیا میں تشریف لائے اس لئے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں، ہاں! اگر محمد رسول اللہ کی جگہ کوئی اور آتا تو ضرورت پیش آتی۔"3
undefined

گویا "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کے معنی ان کے نزدیک ہیں: "لا الہ الا اللہ مرزا رسول الله (نعوذ باللہ) جو دوبارہ قادیان میں آیا ہے۔

قادیانی محمد رسول اللہ ﷺ کے دین کو کفر کہتے ہیں:

کہنا یہ ہے کہ انہوں نے نبی الگ بنایا، قرآن الگ بنایا (جس کا نام تذکرہ ہے اور جس کی حیثیت مرزائیوں کے نزدیک وہی ہے جو مسلمانوں کے نزدیک توراۃ، انجیل، زبور اور قرآن کریم کی ہے) امت الگ بنائی، شریعت الگ بنائی، کلمہ الگ بنایا وہ اپنے دین کا نام اسلام رکھتے ہیں اور ہمارے دین کا نام کفر رکھتے ہیں، حضور محمد ﷺ کا لایا ہوا دین قادیانیوں کے نزدیک (نعوذ باللہ) کفر ہو گیا اور مرزا کا دین ان کے نزدیک اسلام ہے، ہم قادیانیوں سے پوچھتے ہیں کہ تم ہمیں جو کافر کہتے ہو ہم نے محمد ﷺ کے دین کی کس بات کا انکار کیا ہے؟ کیا مرزا کے آنے سے محمد کا دین کفر بن گیا؟ مرزا سے پہلے تو رسول اللہ کا دین اسلام کہلاتا تھا اور اس کو ماننے والے مسلمان کہلاتے تھے لیکن مرزا آیا اور اس کی سبز قدمی سے محمد رسول اللہ کا دین کفر بن گیا اور اس کے ماننے والے کا فر کہلائے۔ (العیاذ باللہ)

اس سے بڑھ کر غضب کیا ہو سکتا ہے؟ مرزا کے دو جرم ہوئے ایک یہ کہ نبوت کا دعویٰ کر کے ایک نیا دین ایجاد کیا اور اس کا نام اسلام رکھا دوسرا جرم یہ کہ محمد رسول اللہ ﷺ کے لائے ہوئے دین کو کفر کہا، مرزا کے دین کے ماننے والے مسلمان اور محمد رسول اللہ ﷺ کے ماننے والے ان کے نزدیک کافر۔

مجھے بتائیے! کہ کیا کسی یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ یا کسی چوہڑے چمار نے کسی پارسی مجوسی نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے؟ اب تو آپکی سمجھ میں آگیا ہوگا کہ مرزا قادیانی اور مرزائیوں کا کفر کس قدر بد ترین ہے اور یہ دنیا بھر کے کافروں سے بدتر کافر ہیں۔

مسلمانوں کا قادیانیوں سے رعایتی سلوک:

یہ زندیق ہیں جو اسلام کو کفر اور کفر کو اسلام کہتے ہیں اور شریعت کے مطابق زندیق واجب القتل ہوتا ہے یہ قادیانیوں کے ساتھ ہماری رعایت ہے کہ ان کو زندہ رہنے کا حق دیا ہے یہ دنیا میں شور مچاتے ہیں کہ پاکستان میں ہم پر ظلم ہو رہا ہے، یہ حکومت پاکستان کی شرافت سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، حکومت نے ان پر کوئی پابندی نہیں لگائی ان کو صرف یہ کہا کہ تم محمد رسول اللہ کے دین کو کفر اور اپنے باطل نظریہ کو اسلام نہ کہو، قادیانیوں پر اس سے زیادہ اور کوئی پابندی نہیں لگائی۔

مرزائیو! فتویٰ کی رو سے تم واجب القتل ہو حکومت پاکستان نے تمہیں رعایت دے رکھی ہے تم حکومت پاکستان کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہو، اس کے باوجود کبھی اقوام متحدہ میں، کبھی یہودیوں اور عیسائیوں اور نہ معلوم کن کن لوگوں کی عدالتوں میں تم فریاد کرتے ہو کہ حکومت پاکستان نے ہمارے حقوق غصب کر لیے ہیں، حکومت پاکستان نے تمہارے کیا حقوق غصب کئے ہیں؟ ہم نے تمہارا کیا قصور کیا ہے؟ پاکستان کی حکومت نے تمہارا کیا بگاڑا ہے؟ تم سے صرف یہ کہا گیا ہے کہ کلمہ طیبہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" ہمارا ہے، ہم کیسے اجازت دیں کہ اس کو اپنا کہو، یہ ممکن نہیں؟ ہم کیسے اجازت دے سکتے ہیں کہ تم دین محمدی کے باغی ہو کر اس کو اپنا باور کراؤ یہ ہرگز نہیں ہو سکتا؟ ہم کیسے اجازت دے سکتے ہیں کہ تم اپنے کفر اور زندقہ کو اسلام کے نام سے پھیلاؤ؟

تمہارے منہ سے "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" کے منافقانہ الفاظ ادا ہونا ہمارے کلمہ طیبہ کی توہین ہے، ہمارے نبی کی توہین ہے، ہمارے اسلام کی توہین ہے، ہم تمہیں اس توہین کی اجازت کس طرح دیں؟ تم کلمہ پڑھ کر مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہو اور ہم اس کے جواب میں وہی کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے منافقین کے بارے میں ارشاد فرمایا:

"والله يشهد ان المنافقين لكاذبون"4
"اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔"

خلاصہ:

جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ دوسرے کا فر سادے کافر ہیں اور قادیانی صرف کافر اور غیر مسلم نہیں بلکہ وہ مرتد اور زندیق ہیں۔

قادیانیوں کے جرم کی پوری وضاحت میں نے آپ حضرات کے سامنے کر دی اب مجھے آپ حضرات سے ایک بات کہنی ہے پہلے ایک مثال دوں گا مثال تو بھدی سی ہے مگر سمجھانے کے لئے مثال سے کام لینا پڑتا ہے۔

ایک باپ کے دس بیٹے تھے جو اس کے گھر پیدا ہوئے وہ ساری زندگی ان کو اپنا بیٹا کہتا رہا باپ مر گیا اس کے انتقال کے بعد ایک غیر معروف شخص اٹھا اور یہ دعویٰ کرنے لگا کہ میں مرحوم کا صحیح بیٹا ہوں یہ دسوں کے دس لڑکے اس کی ناجائز اولاد ہیں۔

میں یہ مثال فرض کر رہا ہوں اور اس سلسلے میں آپ سے دو باتیں پوچھنا چاہتا ہوں ایک یہ کہ دنیا کا کوئی صحیح العقل آدمی اس شخص کے دعوے کو قبول کرے گا، یہ غیر معروف مدعی جس نے مرحوم کی زندگی میں کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ میں فلاں شخص کا بیٹا ہوں نہ مرحوم نے اپنی زندگی میں کبھی یہ دعویٰ کیا کہ یہ میرا بیٹا ہے کیا دنیا کی کوئی عدالت اس شخص کے دعویٰ کو سن کر یہ فیصلہ دے گی کہ یہ شخص مرحوم کا حقیقی بیٹا ہے اور باقی دس لڑکے مرحوم کے بیٹے نہیں؟

دوسری بات مجھے آپ سے یہ پوچھنی ہے کہ یہ شخص جو باپ کے دس بیٹوں کو حرام زادہ کہتا ہے وہ ان کو ان کے باپ کی جائز اولاد تسلیم نہیں کرتا ان دس لڑکوں کا رد عمل اس شخص کے بارے میں کیا ہوگا؟

ان دونوں باتوں کو ذہن میں رکھ کر سنئے! ہم بحمد للہ! حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے امتی ہیں آپ ﷺ کے لائے ہوئے پورے دین کو مانتے ہیں، الحمد للہ! ہم آنحضرت ﷺ کی روحانی اولاد ہیں یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ قرآن کریم کا ارشاد ہے:

"النبی اولى بالمومنين من انفسهم " 5
"نبی مومنوں کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں۔"

آنحضرت ﷺ کے کسی امتی کو اپنی ذات سے اتنا تعلق نہیں جتنا کہ آنحضرت ﷺ کو ہر امتی کی ذات سے تعلق ہے۔

"وازواجه امهاتهم"6
"اور آپ ﷺ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔"

ظاہر بات ہے کہ جب آنحضرت ﷺ کی ازواج مطہرات ہماری مائیں بنیں، چنانچہ ہم سب ان کو "امہات المومنین" کہتے ہیں، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ، ام المومنین خدیجۃ الكبرىٰ، ام المومنین میمونہ، ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہن تمام ازواج مطہرات کے ساتھ "ام المومنین" کہتے ہیں تو جب یہ ہماری مائیں ہوئیں تو آنحضرت ﷺ ہمارے روحانی باپ ہوئے، اولاد میں کوئی ماں باپ کا زیادہ فرمانبردار ہوتا ہے کوئی کم، کوئی زیادہ خدمت گزار ہوتا ہے کوئی کم، کوئی زیادہ ہنر مند ہوتا ہے کوئی کم، کوئی زیادہ سمجھدار اور عقلمند ہوتا ہے کوئی کم، اولاد ساری ایک جیسی نہیں ہوتی ان میں فرق ضرور ہوتا ہے لیکن ساری کی ساری باپ ہی کی اولاد کہلاتی ہے۔

تیرہ صدیوں کے مسلمان حضور ﷺ کی روحانی اولاد تھے، چودہویں صدی کے شروع میں مرزا غلام احمد قادیانی کھڑا ہوا اس نے کہا کہ حضور ﷺ کی روحانی اولاد صرف میں ہوں باقی سارے مسلمان کافر ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ پوری امت کے مسلمان حضور ﷺ کی روحانی اولاد نہیں بلکہ نعوذ باللہ نا جائز اولاد ہیں حرام زادے ہیں۔

اختتامی نکتہ:

قادیانی صرف غیر مسلم نہیں، وہ مرتد اور زندیق ہیں۔

وہ صرف نبی کے انکار پر نہیں بلکہ نبوت محمدی ﷺ کے مقابلے میں جھوٹی نبوت کھڑی کرنے کے مجرم ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ان کا کفر، یہود و نصاریٰ، ہندو و سکھ سے زیادہ گھناؤنا اور خطرناک ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کبھی قادیانیوں کو اسلام میں قبول نہیں کر سکتی۔

میرا اور آپ کا فرض:

میرا، آپ کا اور ہر مسلمان کا فرض کیا ہونا چاہیے؟ قادیانیت نے ہمارا رشتہ محمد رسول اللہ ﷺ سے کاٹنے کی کوشش کی ہے وہ ہمیں کافر کہتے ہیں حالانکہ ہم رسول اللہ ﷺ کے دین کو مانتے ہیں، آنحضرت ﷺ کا دین جس کو ہم مانتے ہیں وہ تو کفر نہیں ہو سکتا جو شخص ہمیں کافر کہتا ہے وہ ہمارے دین کو کفر کہتا ہے وہ ہمارا رشتہ محمد عربی ﷺ سے کاٹتا ہے۔

اب مسلمانوں کی غیرت کا تقاضا کیا ہونا چاہیے؟ ہماری غیرت کا اصل تقاضا تو یہ ہے کہ دنیا میں ایک قادیانی بھی زندہ نہ بچے، پکڑ پکڑ کر خبیثوں کو مار دیں، یہ میں جذباتی بات نہیں کہہ رہا بلکہ حقیقت یہی ہے اسلام کا فتویٰ یہی ہے مرتد اور زندیق کے بارے میں اسلام کا قانون یہی ہے مگر یہ دار وگیر حکومت کا کام ہے ہم انفرادی طور پر اس پر قادر نہیں اس لئے کم از کم اتنا تو ہونا چاہیے کہ ہم قادیانیوں سے مکمل قطع تعلق کریں، ان کو اپنی کسی مجلس میں، کسی محفل میں برداشت نہ کریں، ہر سطح پر ان کا مقابلہ کریں اور جھوٹے کو اس کی ماں کے گھر تک پہنچا کر آئیں۔


  • 1 سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن ،حدیث نمبر:4077
  • 2 کلمۃ الفصل ،ص:110،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء
  • 3 کلمۃ الفصل ،ص:158،ج:14،نمبر:3،4،مارچ و اپریل 1915ء
  • 4 المنافقون:1/63
  • 5 الاحزاب:6/33
  • 6 الاحزاب:6/33

Netsol OnlinePowered by