مرزا صاحب نے لکھا ہے:
جبکہ میں بروزی طور پر آنحضرتﷺ ہوں۔ اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آیئنہ ظلیت میں منعکس ہیں۔تو پھر کون سا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعوٰی کیا۔
(ایک غلطی کا ازالہ، ص: 5 روحانی خزائن، ج :18 ص: 212)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔
(دافع البلاء، صفحہ :11 مندرجہ روحانی خزائن ،جلد :18 صفحہ :231)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
میں رسول بھی ہوں اور نبی بھی ہوں۔یعنی بھیجا گیا بھی اور خدا سے غیب کی خبریں پانے والا بھی۔
(ایک غلطی کا ازالہ، صفحہ :4 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 18 صفحہ: 211)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔
(اربعین نمبر 3، صفحہ: 36 مندرجہ روحانی خزائن جلد :17 صفحہ :426)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
وہ قادر خدا قادیان کو طاعون کی تباہی سے محفوظ رکھے گا۔تاتم سمجھو کہ قادیان اسی لئے محفوظ رکھی گئی کہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیان میں تھا۔
(دافع البلاء، صفحہ: 5 مندرجہ روحانی خزائن، جلد :18 صفحہ :225،226)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور،خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔جو کچھ کہتا ہے۔اس پر ایمان لاؤ۔ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔
(رسالہ دعوت قوم ،صفحہ :62 مندرجہ روحانی خزائن جلد :11 صفحہ: 62)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
جس نے اپنی وحی کے ذریعےسے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب شریعت ہوگیا۔پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔
مثلاً یہ الہام:
قل للمؤمنين یغضوا من ابصارھم و یحفظوا فروجھم ذلك ازكى لھم
یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔
(اربعین نمبر 4، صفحہ: 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 17 صفحہ :435،436)
مرزا صاحب لکھا ہے:
انا أرسلنا الیکم رسولا شاھدا علیکم کما أرسلنا الی فرعون رسولا۔
ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا ہے اسی رسول کی مانند جو فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا۔
(حقیقة الوحی ،صفحہ :101 مندرجہ روحانی خزائن جلد :22 صفحہ: 105)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خدا تعالٰی نے مجھے تمام انبیاء کا مظہر ٹہرایا ہے اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کیے ہیں۔میں آدم ہوں۔میں شیث ہوں۔میں نوح ہوں۔میں ابراہیم ہوں۔میں اسحاق ہوں۔میں اسماعیل ہوں۔میں یعقوب ہوں۔میں یوسف ہوں۔میں موسی ہوں۔میں داؤد ہوں۔میں عیسی ہوں۔اور آنحضرت ﷺ کے نام کا میں مظہر اتم ہوں۔ یعنی ظلی طور پر محمد ﷺ اور احمد ﷺ ہوں۔
(حقیقة الوحی، صفحہ: 73 مندرجہ روحانی خزائن ،جلد :22 صفحہ :76)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
مسیح موعود کے کئی نام ہیں منجملہ ان میں سے ایک نام خاتم الخلفاء ہے یعنی ایسا خلیفہ جو سب سے آخر میں آنے والا ہے۔
(چشمہ معرفت، صفحہ :318 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 23 صفحہ :333)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
پس خدا نے ارادہ فرمایا کہ اس پیشگوئی کو پورا کرے اور آخری اینٹ کے ساتھ بناء کو کمال تک پہنچا دے۔پس میں وہی اینٹ ہوں۔
(خطبہ الہامیہ، صفحہ :112 مندرجہ روحانی خزائن جلد :16 صفحہ :178)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
وہ بروز محمدی جو قدیم سے موعود تھا وہ میں ہوں۔اس لئے بروزی نبوت مجھے عطاکی گئی۔اور اس نبوت کے مقابل پر تمام دنیا اب بےدست و پا ہے۔کیونکہ نبوت پر مہر ہے۔ایک بروز محمدی جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانے کے لئے مقدر تھا سو وہ ظاہر ہوگیا۔اب بجز اس کھڑکی کے کوئی اور کھڑکی نبوت کے چشمہ سے پانی لینے کے لئے باقی نہیں رہی۔
(ایک غلطی کا ازالہ ،صفحہ: 6 مندرجہ روحانی خزائن جلد :18 صفحہ: 215)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء،قطب،ابدال وغیرہ اس امت میں سے گزر چکے ہیں۔ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا۔پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے صرف میں ہی محسوس کیا گیا ہوں۔اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔
(حقیقة الوحی ،صفحہ :391 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 22 صفحہ :406)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
ہلاک ہوگئے وہ جنہوں نے ایک برگزیدہ رسول کو قبول نہیں کیا۔مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا۔میں خدا کی راہوں میں سب سے آخری راہ ہوں۔اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے۔کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔
(کشتی نوح صفحہ :56 مندرجہ روحانی خزائن جلد :19 صفحہ :61)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خدا تعالٰی نے اور اس کے پاک رسول نے مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا ہے اور تمام نبیوں نے اس کی (یعنی مرزا صاحب کی) تعریف کی ہے۔
(نزول المسیح ،صفحہ: 48 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 18 صفحہ :426)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اے عزیزو!اس شخص (یعنی مرزا صاحب) مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا ہے جس کے دیکھنے کی پیغمبروں نے خواہش کی ہے۔
(اربعین نمبر 4 ،صفحہ :13 مندرجہ روحانی خزائن جلد :17 صفحہ :442)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
میں وہی ہوں جس کا سارے نبیوں کی زبان پر وعدہ ہوا تھا۔
(فتاوی احمدیہ، جلد: 1 صفحہ: 51 مطبوعہ قادیان)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خدا نے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ 1 ہزار نبیوں پر تقسیم کئے جائیں تو ان کی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔
(چشمہ معرفت صفحہ: 317 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 23 صفحہ: 332)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑ دو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء صفحہ :20 مندرجہ روحانی خزائن جلد :18 صفحہ :240)
مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ :
خدا،رسول تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح موعود کو (یعنی مرزا قادیانی کو) مسیح ابن مریم (یعنی عیسیؑ) سے افضل قرار دیا ہے۔یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ تم (یعنی مرزا قادیانی ) مسیح ابن مریم (یعنی عیسیؑ)سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہو۔
(حقیقة الوحی ،صفحہ :155 مندرجہ روحانی خزائن، جلد :22 صفحہ: 159)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خدا کے نزدیک اس کا ظہور (یعنی مرزا صاحب کا) مصطفیﷺ کا ظہور مانا گیا ہے۔
(خطبہ الہامیہ صفحہ: 200 مندرجہ روحانی خزائن جلد :16 صفحہ: 297)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
جو شخص مجھ میں اور نبی مصطفیﷺ میں فرق کرتا ہے اس نے مجھے جانا نہیں اور پہچانا نہیں۔
(خطبہ الہامیہ صفحہ :171 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 16 صفحہ: 259)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خدا نے مجھ پر اس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور جود کو میری طرف کھینچا۔یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا۔درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔
(خطبہ الہامیہ صفحہ :171 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 16 صفحہ :258،259)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اس نبی (یعنی محمد ﷺ) کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا۔اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔اب کیا تو انکار کرے گا۔
(اعجاز احمدی ضمیمہ نزول المسیح ،صفحہ :71 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 19 صفحہ: 183)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
میرے معجزات کی تعداد 10 لاکھ ہے۔
(تذکرة الشہادتین صفحہ :41 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 20 صفحہ :43)
جبکہ آنحضرتﷺ کے معجزات مرزا صاحب نے 3 ہزار لکھے ہیں۔
(تحفہ گولڑویہ صفحہ: 40 مندرجہ روحانی خزائن جلد :17 صفحہ :153)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
آنحضرتﷺ کے وقت میں دین کی حالت پہلی رات کے چاند کی طرح تھی مگر (مرزا صاحب کے وقت میں) 14 ویں رات کے بدرکامل جیسی ہوگئی۔
(خطبہ الہامیہ، صفحہ :181٬182 مندرجہ روحانی خزائن جلد :16 صفحہ: 272)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
غلبہ کاملہ (دین اسلام) کا آنحضرتﷺ کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا یہ غلبہ مسیح موعود (مرزا صاحب) کے دور میں ظہور میں آئے گا۔
(چشمہ معرفت صفحہ: 83 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 23 صفحہ: 91)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
میں مستقل طور پر شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ ہی مستقل طور پر نبی ہوں۔
(ایک غلطی کا ازالہ ،صفحہ :4 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 18 صفحہ :210)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
(میں)بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں۔
(ایک غلطی کا ازالہ ،صفحہ: 5 مندرجہ مندرجہ روحانی خزائن جلد :18 صفحہ :212)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اللہ جل شانہ کی وحی اور الہام سے میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعوی کیا ہے۔اور یہ بھی میرے پر ظاہر کیا گیا ہے کہ میرے بارے میں پہلے سے قرآن شریف اور احادیث نبویہ میں خبر دی گئی ہے اور وعدہ دیا گیا ہے۔
(تذکرہ صفحہ :138 )
(فتح اسلام صفحہ 15٬16 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 10،11)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
الہام :
جعلناک المسیح بن مریم
(ہم نے تجھ کو مسیح ابن مریم بنایا)
ان کو کہ دے کہ میں عیسی کے قدم پر آیا ہوں۔
(ازالہ اوہام حصہ دوم ،صفحہ: 634 مندرجہ روحانی خزائن، جلد :3 صفحہ :442)
(تذکرہ صفحہ 150 طبع چہارم)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
الہام:
انی فضلتک علی العالمین۔
میں نے تجھ کو تمام جہانوں پر فضیلت دی۔
(اربعین نمبر 2، صفحہ: 7 روحانی خزائن ،جلد :17 صفحہ: 353)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
وکذلک مننا على یوسف لنصرف عنه السوء والفحشاء ولتنذر قوما ما انذر أباءھم فھم غفلون۔
اور اسی طرح ہم نے یوسف پر احسان کیا تاکہ ہم اس سے بدی اور فحش کو روک دیں۔اور تا تو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادوں کو کسی نے نہیں ڈرایا۔سو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
اس جگہ یوسف کے لفظ سے یہی عاجز (مرزا قادیانی) مراد ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ،صفحہ :555 مندرجہ روحانی خزائن جلد :1 صفحہ: 661،662)
مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ:
یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّة۔یا مریم اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّة۔یا احمد اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُك الۡجَنَّة۔نفخت فیك من لدني روح الصدق
اے آدم،اے مریم،اے احمد!تو اور جو شخص تیرا تابع اور رفیق ہے۔جنت میں یعنی نجات حقیقی کے وسائل میں داخل ہوجاؤ۔میں نے اپنی طرف سے سچائی کی روح تجھ میں پھونک دی ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحہ 497 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 590)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
منم مسیح زماں و منم کلیم خدا
منم محمد و احمد کہ مجتبٰی باشد
میں مسیح زماں ہوں اور میں کلیم خدا ہوں۔ میں محمد،احمد اور مجتبی ہوں۔
(تریاق القلوب، صفحہ: 3 مندرجہ روحانی خزائن جلد :15 صفحہ :134)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"پس اس (خدا تعالٰی ) نے مجھے پیدا کر کے ہر ایک گذشتہ نبی سے مجھے تشبیہ دی کہ میرا نام وہی رکھ دیا۔ چنانچہ آدم،ابراہیم،نوح،موسی،داود،سلیمان،یوسف، یحیی،عیسی وغیرہ یہ تمام میرے نام رکھے گئے۔اس صورت میں گویا تمام انبیاء اس امت میں دوبارہ پیدا ہوگئے۔
(نزول المسیح، صفحہ: 4 مندرجہ روحانی خزائن جلد :18 صفحہ: 382)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
خداوند کریم نے جو اسباب اور وسائل اشاعت دین کے اور دلائل اور براہین اتمام حجت کے محض اپنے فضل اور کرم سے اس عاجز کو عطا فرمائے ہیں۔ وہ امم سابقہ میں سے آج تک کسی کو عطا نہیں فرمائے ۔ اور جو کچھ اس بارے میں توفیقات غیبیہ اس عاجز کو دی گئی ہیں۔ وہ ان میں سے کسی کو نہیں دی گئیں۔ وذلک فضل اللہ یوتیه من یشاء۔ سو چونکہ خداوند کریم نے اسباب خاصہ سے اس عاجز کو مخصوص کیا ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ،صفحہ:502 مندرجہ روحانی خزائن، جلد: 1 صفحہ: 597)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اسلام کے ضعف،غربت اور تنہائی کے وقت میں خدائے تعالیٰ نے مجھے مامور کرکے بھیجا ہے۔
(ازالہ اوہام حصہ دوم ،صفحہ :767 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 3 صفحہ: 514)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اس قسم کے الہام بھی یعنی جو سخت اور گراں صورت کے الفاظ خدا کی طرف سے زبان پر جاری ہوتے ہیں۔
(براہین احمدیہ حصہ سوم ،صفحہ :225، مندرجہ روحانی خزائن ،جلد :1 صفحہ :249)
مرزا صاحب نے لکھا ہے:
اَلرَّحۡمٰنُ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ۔ لِتُنۡذِرَ قَوۡمًا مَّاۤ اُنۡذِرَ اٰبَآؤُهمۡ۔
خدا نے تجھے قرآن سکھلایا تاکہ تو ان لوگوں کو ڈرائے۔جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے۔
(ضرورة الامام صفحہ :31 مندرجہ روحانی خزائن جلد: 13 صفحہ: 502)
انگریز جب ہندوستان آیا تو اس کو سب سے ڈر مسلمانوں سے تھا جو جہاد کو دینی حق سمجھتے تھے انگریزوں نے اپنے لوگ تیار کئے جو اس کام کو کرنے میں مدد دیں ان ہی میں سے ایک مرزا قادیانی ہے جس کو انگریزوں نے چنا چونکہ ان کا خاندان پہلے سے ہی انگریز کی غلامی میں مشہور تھا لہذا مرزا قادیانی نے اس کام کو بخوبی انجام دیا اور آہستہ آہستہ دعوی کرتے کرتے آخر میں نبوت کا دعوی بھی کردیا اور نبوت کو بدنام کرنا چاہا اور زندگی بھر کہتا رہا کہ جہاد منسوخ ہوگیا ہے لیکن اللہ تعالی نے علماء کے ذریعہ دین کی حفاظت فرمائی اور انگریز اور قادیان کامیاب نہ ہوسکے ۔