بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمٰنِ ٱلرَّحِيمِ
حَامِدًا وَمُصَلِّيًا وَمُسَلِّمًا، مُحَمَّدٌ الْمُصْطَفَىٰ أَحْمَدُ الْمُجْتَبَىٰ، تَاجْدَارُ الْمَدِينَةِ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَىٰ آلِهِ وَصَحْبِهِ
کے بعد کسی کو نبوت ملنے کا جو قائل ہو وہ مطلقاً کافر ومرتد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَ لٰـكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖن 1
اور حضور سید عالم ﷺ کا ارشاد ہے:
أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي 2
قادیانی ایسا مرتد اور کافر جس کی نسبت تمام علماءِ کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق تحریر فرمایا:
مَنْ شَكَّ فِي كُفْرِهِ فَقَدْ كَفَرَ
اسے معاذ اللہ مسیح یا مہدی یا مجدد یا ایک ادنیٰ درجہ کا مسلمان جاننا تو درکنار، جو اس کے کفریہ اقوال پر مطلع ہو کر اس کے کفریہ اقوال پر مطلع ہو کر اس کے کفر میں تھوڑا سا بھی شک کرے وہ بھی کافر ومرتد ہے۔ قادیانی عقیدے والے کو کافر ومرتد نہ ماننے والے مرد عورت کا نکاح کسی مسلمان کے ساتھ ہرگز نہیں ہو سکتا۔ اگر ہوگا زنائے خالص ہوگا، اولاد ہوئی تو حرام کی ہوگی۔ فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
لَا يَجُوزُ لِلْمُرْتَدِّ أَنْ يَتَزَوَّجَ مُرْتَدَّةً، وَلَا مُسْلِمَةً، وَلَا كَافِرَةً أَصْلِيَّةً، وَكَذَلِكَ لَا يَجُوزُ نِكَاحُ الْمُرْتَدَّةِ مَعَ أَحَدٍ كَذَا فِي الْمَبْسُوطِ 3
جس مسلمان عورت کا دھوکے یا غلطی سے یا جہالت سے کسی ایسے شخص کے ساتھ نکاح ہو جائے جو قادیانی ہو، اس پر فرض ہے کہ فوراً اس سے جدا ہو جائے تاکہ زنا سے بچے۔ اس میں طلاق کی بھی ضرورت نہ ہے کیونکہ طلاق تو تب ہو کہ پہلے نکاح منعقد ہو۔ ان براہین ساطعہ کی روشنی میں ہر اہلسنت صاحب ایمان مسلمان پر لازم ہے کہ وہ قادیانیوں کے ساتھ ہر قسم کے دینی دنیاوی تعلقات منقطع رکھیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام اہل اسلام کو دینی حمیت اپنانے کی توفیق انیق سے نوازے۔ آمین بحق طہ یٰسین
محمد اصغر علی عفی عنہ
دار الافتاء دار العلوم ضیاء
شمس الاسلام سیال شریف سرگودھا
22.10.2008