کیا فرماتے ہیں علماء اہلسنت ومفتیانِ دین وملت کثرہم اللہ تعالیٰ وایدھم اس مسئلہ میں کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور سیدنا عیسیٰ کی سخت سخت توہین اور گستاخیاں کیں، اس کے متعلق حرمین شریفین کے علمائے کرام ومفتیان عظام سے استفتاء کیا گیا۔ ان حضرات کرام نے بالاتفاق فتویٰ دیا کہ یہ اپنے ان اقوال ملعونہ کے سبب کافر مرتد ہے۔ اور جو شخص اس کے ان کفریات پر مطلع ہونے کے بعد بھی اسے مسلمان جانے یا اس کے کافر ہونے میں شک کرے یا اسے کافر کہنے میں توقف کرے وہ بھی کافر مرتد ہے۔ ان فتاوی مقدسہ کا مجموعہ مدت ہوئی ”حسام الحرمین‘‘ کے نام سے چھپ کر شائع ہو گیا ہے۔ یہ فتاویٰ حق ہیں یا نہیں اور تمام مسلمانوں پر ان کا ماننا اور ان کے مطابق عمل کرنا لازم وضروری ہے یا نہیں۔ اظہار حق فرمائیے اور اللہ عزوجل سے اجر پائیے۔ بینوا توجروا۔
المستفتی عرب حسن بن احمد مصری عفی عنہما
از گونڈل کاٹھیاواڑ، رسالدار پنشنر ریاست، جونا گڑھ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ
ٱلْـحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ ٱلْعٰلَمِينَ، وَٱلصَّلَاةُ وَٱلسَّلَامُ عَلَىٰ رَسُولِهِ ٱلْكَرِيمِ، سَيِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ، مَعْدِنِ ٱلْجُودِ وَٱلْكَرَمِ، وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ
اما بعد! اشخاص مذکورین فی السوال اعنی مرزا غلام احمد قادیانی بلا شک وشبہ اپنے اقوال ملعونہ خبیثہ مجموعہ کفر وضلال کے باعث یقیناً کافر مرتد ہیں۔ اور جو شخص ان کے اقوال کفریہ پر مطلع ہونے کے بعد بھی انہیں مسلمان جانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے یا ان کو کافر کہنے میں توقف کرے وہ بھی کافر مرتد ہے۔ کتاب مستطاب حسام الحرمین شریف میں علمائے کرام ومفتیان عظام حرمین شریفین زادهما الله شرفا وتعظیما کے جو فتاوائے مبارکہ مقدسہ ہیں وہ بالکل حق وصحیح ہیں اور مسلمانوں کو ان کا ماننا اور ان کے مطابق عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔
ذٰلِكَ مَا عِندِي، وَاللهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ أَعْلَمُ، وَعِلْمُهُ جَلَّ مَجْدُهُ أَتَمُّ وَأَحْكَمُ، وَٱلصَّلَاةُ وَٱلسَّلَامُ عَلَىٰ حَبِيبِهِ ٱلْأَكْرَمِ، سَيِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ، مَعْدِنِ ٱلْجُودِ وَٱلْكَرَمِ، وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ، إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ
كَتَبَهُ عَبْدُهُ الْمُذْنِبُ الْفَقِيرُ أَبُو مُحَمَّدٍ مُحَمَّدٌ، الْمَدْعُوُّ بِغُلَامِ رَسُولٍ الْبَهَاوَلْفُورِيُّ، عَفَا عَنْهُ بِمُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، وَآلِهِ، صَلَّى اللهُ تَعَالَىٰ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمْ وَسَلَّمَ(الصوارم الہندیہ،ص:48)