logoختم نبوت

ملت قادیانیت سے فیصلہ کن بیس سوالات

کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نجات مل سکتی ہے:

سوال نمبر:1… مرزاغلام احمد قادیانی کے بقول اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نبوت ملی ہے۔ تو گزارش یہ ہے کہ جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نبوت مل سکتی ہے، تو کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی سے دوزخ سے نجات بھی مل سکتی ہے یا نہیں؟ اگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نجات مل سکتی ہے، تو پھر مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی ماننے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نجات نہیں مل سکتی، تو پھر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے نبوت کیسے مل سکتی ہے؟ نیز خیرالقرون سے لے کر آج تک کوئی شخص حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا متبع گزرا ہے یا نہیں؟ اگر گزرا ہے تو وہ نبی کیوں نہ بنا؟ آخر مرزاقادیانی میں کون سی صلاحیت واستعداد تھی جو دوسروں میں نہیں تھی؟

سوال نمبر:2… مرزاغلام احمد قادیانی کی کئی عبارات سے یہ بات روزروشن کی طرح واضح ہے کہ دعویٔ نبوت سے پہلے مرزاغلام احمد قادیانی بھی ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی وہی سمجھتا تھا۔ جو چودہ صدیوں سے تمام دنیا کے مسلمان سمجھتے چلے آئے ہیں۔ جسے مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتاب (ازالۂ اوہام) میں لکھتا ہے کہ:

قرآن کریم بعد خاتم النبیین علیہ السلام کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔
undefined
(ازالہ اوہام، ص:411،روحانی خزائن ج:3، ص:511)

اور دعویٔ نبوت کے بعد مرزاقادیانی خاتم النبیین کے دوسرے معنی بیان کرتا ہے۔ جس کی بناء پر نبوت کا جاری ہونا ضروری ہوگیا اور بقول مرزا:

جس مذہب میں وحی نبوت نہ ہو وہ شیطانی اور لعنتی مذہب کہلانے کا مستحق ہے۔


undefined
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص:138،روحانی خزائن ج:21 ص:306)
جو شخص یہ کہے کہ رسول اﷲ علیہ السلام کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ وہ دین، دین نہیں اور نہ وہ نبی، نبی ہے۔


undefined
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص:138،روحانی خزائن ج:21 ص:306)

اب سوال یہ ہے کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے کون سے معنی صحیح ہیں؟ پس اگر خاتم النبیین کے جدید معنی صحیح ہیں تو یہ لازم آئے گا کہ چودہ صدیوں میں جس قدر بھی مسلمان گذر چکے وہ سب کافر اور بے ایمان مرے۔ گویا کہ عہد صحابہ کرام سے لے کر اس وقت تک تمام امت کفر پر گزری اور دعویٔ نبوت سے پہلے خود مرزاقادیانی بھی جب تک اسی سابقہ عقیدہ پر رہا تو وہ خود کافر رہا اور پچاس برس تک جملہ آیات واحادیث کا مطلب بھی غلط سمجھتا رہا اور تمام امت کا اس بات پر اجماع ہے، کہ جو شخص تمام امت کی تکفیر وتذلیل کرتا اور احمق وجاہل قرار دیتا ہو، وہ بالاجماع کافر اور گمراہ ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی بالاجماع کافر اور گمراہ ٹھہرا! اور اگر خاتم النبیین کے پہلے معنی صحیح ہیں جو تمام امت نے سمجھے اور مرزاقادیانی بھی دعویٰ نبوت سے پہلے وہی سمجھتا تھا تو لازم آئے گا کہ پہلے لوگ تو سب مسلمان ہوئے اور مرزاقادیانی دعویٰ نبوت کے بعد سابق عقیدہ کے بدل جانے کی وجہ سے خود اپنے اقرار سے کافر اور مرتد ہوگیا۔ اب مرزائی خود بتائیں کہ وہ کون سا معنی کرنا پسند کریں گے؟

مرزا قادیانی نے لکھا ہے تحریف کرنے والے بندر اور سور ہیں۔
undefined
( روحانی خزائن جلد :8 ص: 291)

اگر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت سے پہلے تحریف کرتے ہوئے قرآن کے لفظ خاتم النبیین کا معنی غلط بیان کیا تھا تو ثابت ہو جائے گا مرزا قادیانی دعویٰ نبوت سے پہلے بندر اور سور تھا ، اور اگر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت کے بعد قرآن کے لفظ خاتم النبیین میں تحریف کرتے ہوئے غلط معنی بتایا ہے تو ثابت ہو جائے گا مرزا قادیانی دعویٰ نبوت کے بعد بندر اور سور تھا۔

اب فیصلہ قادیانیوں پر ہے کہ مرزا قادیانی کو دعویٰ نبوت سے پہلے بندر اور سور ماننا ہے یا دعویٰ نبوت کے بعد بندر اور سور ماننا ہے۔

قادیانی جواب:​

قادیانی:دعویٰ نبوت سے پہلے مرزا قادیانی پر وحی نہیں آتی تھی، دعویٰ سے پہلے اس نے عام مسلمانوں کے عقیدے کو دیکھتے ہوئے یہ بات کر دی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، بعد میں جب وحی آگئی تو اس نے اپنا عقیدہ بدل لیا۔

سوال نمبر:7… حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہت سے لوگوں نے تشریعی اور غیرتشریعی نبوت کے دعوے کئے۔ جن میں مرزاغلام احمد قادیانی بھی شامل ہے۔ کیا قادیانی بتاسکتے ہیں؟ کہ جھوٹے مدعیان نبوت کے جھوٹے ہونے کی کیا دلیل ہے؟ اگر وہی دلائل یا ان سے بھی بڑھ کر مرزاغلام احمد قادیانی میں پائے جاتے ہوں تو پھر مرزاقادیانی جھوٹا ہوا یا نہیں؟ اگر مرزاقادیانی جھوٹا ہے (اور یقینا جھوٹا ہے) تو کیا جھوٹے کی پیروی کرنا شرعاً لازم اور جائز ہے یا نہیں؟

کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم سابقہ انبیائ علیہم السلام کے لئے خاتم نہیں:

یہ مسئلہ فریقین میں مسلّم ہے کہ تشریعی نبوت کا دعویٰ کفر ہے۔ خود مرزاقادیانی کی تصریحات اس پر موجود ہیں کہ جو شخص تشریعی نبوت کا دعویٰ کرے… وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔


undefined
(مجموعہ اشتہارات ج:1 ص :230،231)

اختلاف صرف نبوت مستقلہ کے بارے میں ہے، کہ آیا وہ جاری ہے یا وہ بھی ختم ہوگئی؟ اس لئے اب اس کے متعلق فریق مخالف سے چند سوالات ہیں۔

۱… مرزاقادیانی نے اوّل اپنی کتابوں میں تشریعی نبوت کے دعویٰ کو کفر قرار دیا اور پھر خود صراحتاً تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا۔ چنانچہ لکھا:

’’اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن اور حدیث میں موجود ہے اور تو ہی اسی آیت کا مصداق ہے۔‘‘ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘
undefined
(اعجاز احمدی ص ۷، خزائن ج ۱۹ ص ۱۱۳)

کیا یہ صریح تعارض اور تناقض نہیں؟ کیا مرزاقادیانی اپنے اقرار کی بناء پر کافر نہ ہوا؟

۲… جب مرزاقادیانی تشریعی نبوت اور مستقل رسالت کا مدعی ہے تو پھر اس کا خاتم النبیین میں یہ تاویل کرنے اور غیرتشریعی نبی مراد لینے سے کیا فائدہ؟

۳… نصوص قرآنیہ اور صدہا احادیث نبویہ ( علیہ السلام) سے مطلقاً نبوت کا انقطاع اور اختتام ثابت ہے۔ اس کے برعکس کوئی ایک روایت بھی ایسی نہیں کہ جس میں یہ بتلایا گیا ہو کہ حضور اکرم علیہ السلام کے بعد نبوت غیرمستقلہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اگر ہے تو اسے پیش کیا جائے؟

۴… نبوت غیرمستقلہ کے ملنے کا معیار اور ضابطہ کیا ہے؟

۵… کیا وہ معیار حضرات صحابہ میں نہ تھا؟ اور اگر تھا جیسا کہ مرزاقادیانی کا اقرار ہے تو وہ نبی کیوں نہ بنے؟

۶… اس چودہ سوسال کی طویل وعریض مدت میں ائمہ حدیث وائمہ مجتہدین، اولیائ، عارفین، اقطاب وابدال، مجددین میں سے کوئی ایک شخص ایسا نہ گزرا جو علم وفہم، ولایت ومعروفت میں مرزاقادیانی کے ہم پلہ ہوتا؟ اور نبوت غیرمستقلہ کا منصب پاتا۔ کیا رسول اﷲ علیہ السلام کی ساری امت میں سوائے قادیان کے دہقان کے کوئی بھی نبوت کے قابل نہ تھا؟

۷… آنحضرت علیہ السلام کے بعد بہت سے لوگوں نے نبوت کے جھوٹے دعوے کئے۔ بعض ان میں سے تشریعی نبوت کے مدعی تھے۔ جیسے ’’صالح بن ظریف اور بہاء اﷲ ایرانی‘‘ اور بعض غیرتشریعی نبوت کے مدعی تھے۔ جیسے ابوعیسیٰ وغیرہ تو ان سب کے جھوٹا ہونے کی کیا دلیل ہے؟

سوال نمبر:3… قادیانی کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسیح علیہ السلام نزول فرمائیں تو یہ ختم نبوت کے منافی ہے۔ کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک نبی مسیح علیہ السلام آگئے اور پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبی تھا۔ بلکہ اپنی شان میں مرزاقادیانی، حضرت مسیح علیہ السلام سے شان میں بڑھ کر ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہ ملے صرف پہلے کے نبی آئیں تو ختم نبوت کے منافی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک شخص (مرزاقادیانی) کو نبوت ملے اور وہ پہلے نبیوں سے شان میں بڑھ کر ہو وہ ختم نبوت کے منافی نہیں! ہے کوئی قادیانی جو اس معمہ کو حل کر دے؟

قادیانی : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے مسیح کی پیشگوئی کی تھی ، اس مسیح کو ماننا بھی نجات کے لیے ضروری ہے ، جو اسے نہیں مانتا اس کی نجات ممکن نہیں ۔

مسلم جواب الجواب:​آپ نے کہا کہ آنے والے مسیح کو مانے بغیر نجات ممکن نہیں جبکہ مرزا قادیانی کہتا ہے۔

اوّل: یہ جاننا چاہئے کہ مسیح کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں جو ہماری ایمانیات کی کوئی جزو ہو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔ بلکہ صدہا پیشگوئیوں میں سے ایک پیش گوئی ہے۔ جس کو حقیقت اسلام سے کچھ بھی تعلق نہیں۔ جس زمانہ تک یہ پیش گوئی بیان نہیں کی گئی تھی۔ اس زمانہ تک اسلام کچھ ناقص نہیں تھا اور جب بیان کی گئی تو اس سے اسلام کچھ کامل نہیں ہوگیا ہے۔‘‘

undefined
(ازالہ اوہام ص۱۴۰، خزائن ج۳ ص۱۷۱)

آپ مسیح کو ماننا نجات کے لیے ضروری بتاتے ہیں مگر مرزا قادیانی اسے نجات کے لیے ضروری نہیں بتاتا ، اگر آپ کی بات کو درست مانا جائے تو صاف ثابت ہو جاتا ہے کہ مرزا قادیانی نے جھوٹ بولا ہے کہ نزول مسیح کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں جو ہماری ایمانیات کی کوئی جزو ہو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔

آپ نے تو مرزا قادیانی کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے ، جو جھوٹا ہو، وہ نبی و رسول نہیں ہو سکتا ثابت ہوا مرزا قادیانی نبی اور رسول نہیں تھا۔

کیا نزول مسیح ختم نبوت کے منافی ہے؟

اسود عنسی اور مسیلمہ کیوں قتل ہوئے:

سوال نمبر:4… اسود عنسی کو حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ نے واصل جہنم کیا۔ اسود کے قتل کی وجہ اور اس کا جرم کیا تھا؟ مسیلمۂ کذاب کے خلاف اعلان جہاد اور عملاً جہاد ہوا۔ آخر کیوں؟ ان دونوں کا جرم اور قصور کیا تھا۔ جس کی بناء پر ان کے خلاف ایسی کاروائی ہوئی؟ اگر مرزاقادیانی کا بھی وہی جرم اور قصور ہے جو اسود عنسی اور مسیلمہ کا تھا۔ مسیلمہ کذاب کے ماننے والے سے جہاد اور مسیلمہ پنجاب کے ماننے والے مسلمان کیوں؟

کیا مرزاقادیانی جھوٹا اور مرتد تھا:

سوال نمبر:5… مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۴۱۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱) پر لکھا ہے:

’’کہ قرآن کریم بعد خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وسلم) کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا۔‘‘

جبکہ اپنی دوسری کتاب (حقیقت الوحی ص، خزائن ج۲۲ ص۴۰۷) پر لکھا ہے کہ:

’’پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘

کیا قادیانی بتانا پسند فرمائیں گے؟ کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی دونوں باتوں میں سے کون سی سچی ہے؟ اگر پہلی سچی اور دوسری جھوٹی ہے تو کیا جھوٹا آدمی منصب نبوت پر فائز ہوسکتا ہے؟ اور اگر دوسری سچی ہے تو کیا مرزاغلام احمد قادیانی اپنے قول کے مطابق ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں‘‘ کے مطابق خود مرتد ہوا یا نہیں؟

سابقہ مدعیان نبوت کے جھوٹا ہونے کی کیا دلیل ہے:

سوال نمبر:8… اگر خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وسلم) سے مراد ’’حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مہر سے نبوت ملنے اور نبیوں کی مہر‘‘ والا ترجمہ کیا جائے تو اس سے ثابت یہ ہوگا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا عیسیٰ علیہ السلام تک کے انبیاء علیہم السلام کے خاتم نہ ہوئے۔ بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم بعد میں آنے والے نبیوں کے لئے خاتم ہوں گے۔ کیا یہ ترجمہ اور مفہوم منشاء قرآن وسنت کے مطابق ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو دلائل اور قرائن سے سمجھایا جائے کہ کیسے ہے؟ اور اگر یہ ترجمہ ومفہوم قرآن وحدیث کے منشاء کے خلاف ہے! تو پھر صحیح مفہوم کیا ہے؟

سوال نمبر:9… مرزائیو! اگر خاتم النبیین کا معنی ’’نبیوں پر مہر‘‘ ہے اور چودہ سو برس میں مہر لگی تو صرف (بقول مرزا) ایک نبی پر جیسا کہ خود مرزاقادیانی نے اپنی کتاب ’’حقیقت الوحی‘‘ میں لکھا ہے:

’’پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘
undefined
(حقیقت الوحی ص :391، خزائن ج :22 ص406،407)

اب سوال یہ ہے کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کا معنی نبیوں پر مہر اور وہ مہر لگی صرف مرزاقادیانی پر، جیسا کہ مذکورہ بالا مرزا کی عبارت بتلارہی ہے تو پھر اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضور علیہ السلام ’’خاتم النبیین‘‘ نہ ہوئے۔ بلکہ ’’خاتم النبی‘‘ ہوئے۔ یعنی ایک نبی کے لئے مہر؟

سوال نمبر:10… مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (حقیقت الوحی) میں لکھا ہے:

’’اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا۔‘‘
undefined
(حقیقت الوحی ص ۳۹۱، خزائن ج ۲۲ ص ۴۰۶ ،۴۰۷)

مذکورہ عبارت سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ نبوت (العیاذ باﷲ) حضور علیہ السلام پر ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ مرزاقادیانی ملعون پر ختم ہوئی۔ مرزائیو! تم بتلاؤ! جو شخص صرف نبوت کا مدعی نہ ہو بلکہ ختم نبوت کا مدعی ہو تو وہ دجال وکذاب، کافر ومرتد ملحد وزندیق نہیں؟ نیز اس مدعی ختم نبوت کے پیروکاروں کا کیا حکم ہے؟ مرتد ہیں یا مسلمان؟ اور جو حضور علیہ السلام کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔ ان کا کیا حکم ہے؟

علاوہ ازیں یہ بتائیں! جس منصب نبوت کے لئے مرزاقادیانی ملعون مخصوص کیاگیا ہے۔ اس منصب کے لئے حضرت ابوبکر وحضرت عمر یا دیگر صحابہ میں سے کوئی لائق نہ تھا؟ آخر اس منصب کے لئے کیا معیار ہے؟ جو مرزا ملعون کے علاوہ میں نہیں پایا جاتا؟

سوال نمبر:11… مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (حقیقت الوحی) میں لکھا ہے:

’’اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا۔‘‘
undefined
(حقیقت الوحی ص :391، خزائن ج :22ص :406،407)

مذکورہ عبارت سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ نبوت (العیاذ باﷲ) حضور علیہ السلام پر ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ مرزاقادیانی ملعون پر ختم ہوئی۔ مرزائیو! تم بتلاؤ! جو شخص صرف نبوت کا مدعی نہ ہو بلکہ ختم نبوت کا مدعی ہو تو وہ دجال وکذاب، کافر ومرتد ملحد وزندیق نہیں؟ نیز اس مدعی ختم نبوت کے پیروکاروں کا کیا حکم ہے؟ مرتد ہیں یا مسلمان؟ اور جو حضور علیہ السلام کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔ ان کا کیا حکم ہے؟

علاوہ ازیں یہ بتائیں! جس منصب نبوت کے لئے مرزاقادیانی ملعون مخصوص کیاگیا ہے۔ اس منصب کے لئے حضرت ابوبکرb وحضرت عمرb یا دیگر صحابہe میں سے کوئی لائق نہ تھا؟ آخر اس منصب کے لئے کیا معیار ہے؟ جو مرزا ملعون کے علاوہ میں نہیں پایا جاتا؟

سوال نمبر:12 مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ:

’’ ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اس کو کافر قرار دیں گے اور اس کے قتل کےلیے فتوے دئیے جائیں گے۔‘‘
undefined
(اربعین نمبر ۳ ص :17، خزائن ج :17 ص :404)

قرآن مجید میں ایسی پیش گوئی کہاں ہے؟۔ قرآن واحادیث پر مرزا کا صریح الزام اور جھوٹ ہے۔ احادیث پر مطلع ہونا ہر کسی کے بس میں نہیں۔ قرآن مجید تو عامتہ المسلمین کے ہر فرد کی دسترس میں ہے۔ سینکڑوں بار اس کی تلاوت کا شرف حاصل ہوا۔ ایک لفظ مسیح وعلماء کے تصادم کے متعلق قرآن مجید میں موجود نہیں۔ کیا قادیانی ایسی قرآنی آیت کی نشاندہی کرکے مرزا قادیانی کے دامن کو کذب کی آلودگی سے بچاسکتے ہیں؟۔اگر نہیں تو پھر صحیح مسیح کو مان کر داخل اسلام ہوجائو۔

سوال 13: اﷲ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت قرآن میں یہ فرمایا کہ اسے اپنی طرف اٹھا یا گیا . اور اس بات کی دلیل یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں آیت نمبر 158 پر فرمایا:

بل رفعہ اﷲ الیہ
بلکہ اﷲ نے انہیں اپنی طرف اٹھالی

اس آیت میں الیہ کا اشارہ اﷲ تعالیٰ کی طرف ہے یعنی اﷲ تعالیٰ کی طرف عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھایا گیا ہے .

اس آیت کے فوراً بعد اﷲ تعالیٰ نے فر مایا کہ اہل کتاب ان پر ان کی وفات سے پہلے ایمان لائیں گے۔

اگر اس آیت میں ‘ اُٹھانے ‘ سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ہوتی تو پھر بعد والی آیت میں دوبارہ اہل کتاب کا ان کی وفات سے قبل ایمان لانے کا کیوں تذکرہ ہوا.۔

قادیانی حضرات سے گذارش ہے کہ وہ سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں اس آیت کی تفسیر یہ پیش کریں کہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف نہیں اٹھایا۔

سوال 14: اگر بالفرض یہ تسلیم کیا جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں تو کیا قادیانی حضرات اس بات کا جواب دینا پسند کریں گے کہ احادیث میں دجال کے قتال کا جو ذکر آیا ہے کہ اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی قتل کریں گے انہیں کون کرے گا؟

وفات مسیح علیہ السلام کے قائل حضرات کو ذرا غور کرنا چاہیے کہ وہ صحیح احادیث کا کس قدر ڈٹ کر انکار کرتے ہیں۔

سوال 15: اگر بالفرض کہا جائے کہ ابن مریم اور مسیح دو علیحدہ شخصیات ہیں جن کے نام ایک جیسے ہیں تو پھر کیا قادیانی حضرات اس بات کا جواب دیں گے کہ یہ بات کس آیت یا حدیث سے ثابت ہے. عیسائی بھی اس بات کا انکار کریں گے. اور پھر بھی بخاری و مسلم وغیرہ کی احادیث میں ہمیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ نزول کا ذکر ملے گا.

سوال 16 : قادیانیوں نے غیب پر ایمان لانے کی بجائے عقل کو ہی معیار سمجھا ہے جبکہ دوسری طرف وہ اپنی عقل استعمال نہیں کرتے. کہتے ہیں کہ اگر یہ کہا جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲ تعالیٰ نے آسمان کی طرف اٹھایا ہے تو اس طرح اﷲ کی ذات محدود ہوجائے گی کیوں کہ اﷲ تعالیٰ تو ہر جگہ موجود ہے اور شہ رگ سے بھی قریب ہے۔

کیا رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کو جب اﷲ تعالیٰ نے معراج کی رات آسمانوں کی طرف اٹھایا تھا اور ملاقات کا شرف انہیں عطا کیا کیانعوذ باﷲ اﷲ کی ذات اس وقت بھی محدود تھی . جب اﷲ ہر جگہ موجود تھا تو پھر کیوں اٹھایا معراج کی رات؟

سوال 17: چودہ سو سال سے مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ر ہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب اتریں گے اور حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں .

لیکن قادیانی حضرات ان کا انکار کرتے ہیں.

کیا مرزا غلام احمد قادیانی سے پہلے تمام کے تمام مسلمان جن میں صحابہ و تابعین بھی آتے ہیں گمراہ تھے ؟

سوال 18 : مرزا غلام احمد قادیانی نے خود کو مسیح و مہدی کاجو درجہ دیا تھا وہ کس حدیث یا آیت میں ہے.

کہ مسیح و مہدی ایک ہی آدمی کے دو نام ہیں؟

سوال 19 : اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے تو پھر مرزا غلام احمد قادیانی کس طرح مسیح ہوئے .

جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے تو آنا ہی نہیں تو پھر یہ خود کیسے ہوئے . کیوں کہ مرزا کا دعویٰ بھی کوئی حقیقت پر نہیں جب وہ عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے قائل تھے اور خود عیسیٰ بن کر آئے. عجیب بات ہے ایک طرف وفات کا قائل اور دوسری طرف خود مسیح؟

سوال نمبر:20… مرزاقادیانی نے تحریر کیا کہ: ’’سلف کے کلام میں مسیح کے لئے ’’نزول من السماء‘‘ کا لفظ نہیں آیا۔‘‘

undefined
(انجام آتھم ص:148، خزائن ج:11 ص :148)

حالانکہ حدیث میں عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ ’’اخی عیسیٰ بن مریم ینزل من السماء‘‘ (کنزالعمال ج۱۴ ص۶۱۹، نمبر۳۹۷۲۶)

کہ کیا مرزاقادیانی نے حضورﷺ اور جمیع سلف پر جھوٹ نہیں بولا؟

سوال نمبر:21… مرزاقادیانی تحریر کرتا ہے کہ: ’’تمام نبیوں نے ابتداء سے آج تک میرے لئے خبریں دی ہیں۔‘‘

undefined
(تذکرۃ الشہادتین ص :62، خزائن ج :20 ص :64)

سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا مسیح ابن مریمؑ تک تمام انبیاءؑ علیہ السلام سے رحمت عالمﷺ کی بشارت دینے اور مدد کا وعدہ تو اﷲتعالیٰ نے لیا۔ مرزاقادیانی نے اس اعزاز کو آنحضرتﷺ سے سلب کر کے اپنے لئے ثابت کر رہا ہے۔ کیا ساری دنیا کے قادیانی مل کر مرزاقادیانی کے اس دعویٰ کو سچا ثابت کر سکتے ہیں؟۔ نہیں اور ہرگز نہیں تو پھر مرزاقادیانی کے کذاب اعظم ہونے میں کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے؟۔

سوال نمبر:22… مرزا قادیانی اپنے کشف کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ ’’قادیان کا نام قرآن مجید میں درج ہے۔‘‘

undefined
(ازالہ اوہام ص :77، خزائن ج :3 ص :140)

الحمد سے لے کر والناس تک پورے قرآن مجید میں کہیں قادیان کا نام ہے؟۔ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو قادیانی حضرات ارشاد فرمائیں کہ مرزا قادیانی نے صریح کذب بیانی کی یا نہیں؟

Netsol OnlinePowered by