logoختم نبوت

معنی خاتم النبیین کے محرف مبتدع ہے یا مرتد؟(اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

از کانپور محل فیل خانہ قدیم مرسلہ مولانا مولوی محمد آصف صاحب ۲۷جمادی الآخر۱۳۳۸ھ

بفضلہ تعالیٰکمترین بخیریت ہے، صحتوری ملازمان سامی کی مدام بارگاہ احدیت سے مطلوب، دو عریضے ملفوف فدوی نے روانہ خدمت فیضد رجت کئے، ہنوز جواب سے محروم ہے۔ الٰہی مانعش بخیرباد۔

حضور کے فتاوی جلد اول ص۱۹۱ میں خواتمی وہابی کے متعلق حاشیہ میں یہ عبارت ہے:’’یہ شقی گروہ رسول اﷲﷺ پر نبوت ختم ہونے کا صاف منکر ہے خاتم النبیین کے یہ معنی لینا تحریف کرنا اور بمعنی آخر النبیین لینے کوخیال جہال بتانا کہا رسول اﷲﷺمکے چھ یا سات مثل وجود مانتا ہے“۔ اور کتاب حسام الحرمین میں بھی فرقہ امثالیہ کو مرتدین میں شمار کیا گیا ہے لیکن فتاوٰی بے نظیر درمعنی مثل آنحضرت بشیر ونذیر جو کہ عرصہ ہو امطبع اسدی میں حسب ایمائے محمد یعقوب صاحب منصرم مطبع نظامی طبع ہوا تھا اور بہت سے علمائے کرام کے فتوے اس میں درج کئے ہیں، حسب ذیل عبارت ہے:’’ھوالعزیزقطع نظر اس کے کہ علمائے حدیث نے“ ان اﷲ خلق سبع ارضین میں ہر طرح کلام کیا بعد ثبوت رفع وتسلیم صحت متن واسناد مفید اعتقاد نہیں، بلکہ جس حالت میں مضمون اس کا دلالت آیات واحادیث صحیحہ وعقیدہ اہل حق کے خلاف ہے تو قطعاً متروک الظاہر واجب التاویل ہے، پس جو شخص اس حدیث سے وجود تحقق ومثال سرور عالمﷺ پر استدلال کرے سخت جاہل اور معتقد فضیلت مثل آنحضرتﷺ بمعنی مشارکت فی الماہیت والصفات الکمالیہ مبتدع اور مخالف عقیدہ اہل سنت ہے، واﷲ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم ، اس عبارت کے حضور جناب والد ماجد صاحب قبلہ قدس سرہ کی نقل مہر طبع ہوئی ہے اور پھر حضور کی حسب ذیل عبارت بنقل مہر طبع کی گئی،

والقائل بتحقق المثل اوالامثال بالمعنی المذکور فی السوال مبتدع ضال واﷲ اعلم بحقیقۃ الحال جو شخص سوال میں مذکور معنی کے مطابق مثل یاامثال کے تحقق کا قائل ہے وہ بدعتی اور گمراہ ہے، اور اﷲ ہی حقیقت حال سے آگاہ ہے۔ (ت)

کون فرقہ امثالیہ مرتد ہے اور کون مبتدع؟آیا ان فرقوں کے عقائد میں اختلاف ہے یا کیا؟بینواتوجروا


الجواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ، مبتدع ضال ایک لفظ عام ہے، کافرکو بھی شامل، کہ بدعت دوقسم ہے:

(۱) مکفرہ(۲) غیر مکفرہ

وقال تعالیٰ
وَ اَمَّا اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ 1
اور اگر جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہوں۔ (ت)

امام ابن حجر مکی نے بظاہر اس سے بھی ہلکے لفظ حرام کو کفر کہنے کے منافی نہ مانا۔

اعلام بقواطع الاسلام میں فرمایا:

عبارة الرافعی فی العزیز نقلا عن التتمة انه اذا قال لمسلم یا كافر بلاتاویل2 وتبعه النووي فی الروضة فان قلت قد خالف ذٰلك النووي نفسه فی الاذكار فقال یحرم تحریما غلیظا قلت لامخالفة فان اطلاق التحریم فی لفظ لایقتضی انه لایكون كفرافی بعض حالاته علی ان الكفر محرم تحریما غلیظا فتكون عبارة الاذكار شاملة للكفر ایضا 3
عزیز میں تتمہ سے منقول رافعی کی عبارت یہ ہے اگر کسی نے مسلمان کو بغیر کسی تاویل کے کافرکہا وہ کافر ہوجائے گا۔ اور نووی نے روضہ میں اسی کی اتباع کی ہے، اگر کوئی اعتراض کرے خود نووی نے اذکار میں اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سخت حرام ہے میں کہتاہوں یہ مخالفت نہیں کیونکہ لفظ تحریم کا اطلاق اس بات کا تقاضا نہیں کرتا کہ بعض حالات میں وہ کفر نہ ہو، علاوہ ازیں کفر سخت حرام ہے لہذا اذکار کی عبارت بھی کفر کو شامل ہوجائے گی۔(ت)

اسی میں چند ورق کے بعد ہے:

الحرمة لا تنافی الكفر كمامر 4
حرام ہونا کفر کے منافی نہیں ہوتا۔ جیسا کہ گزر چکا ہے(ت)

ماہیت وصفات کمالیہ میں مشارکت اس میں نص نہیں کہ جمیع صفات کمال میں شرکت ہونہ یہ ان سب گمراہوں کا مذہب تھا ان میں بعض صرف تشبیہ یعنی کنبیکم ختم نبوت لیتے اور تصریح کرتے کہ وہ انبیاء اپنے اپنے طبقے کے خاتم اور حضور اقدس ﷺ خاتم الخواتم،صرف اتنے پر حکم کفر مشکل تھا، لہذا ایک ایسا لفظ لکھا گیا کہ دوسری صورت کو بھی شامل ہے، اعلام میں بعد عبارت سابقہ فرمایا:

التحریم الغلیظ قصدالشمول للحالة التی یكون فیها كفر او غیرھا5
غلیظ تحریم کے لفظ سے اس حالت کو شامل کرنا مقصود ہے جس میں کفر وغیرہ ہو۔ (ت)

حسام الحرمین میں خاص فرقہ مرتدین کا ذکر ہے، ولہذا خاتم الخواتم ماننے والوں میں صرف اس کا قول لیا جس نے اس میں کفر خالص بڑھادیا کہ:

لوفرض فی زمنهﷺ بل لو حدث بعده ﷺ نبی جدید لم یخل ذٰلک بخاتمیته وانما یتخیل العوام انه ﷺ خاتم النبیین بمعنی اٰخر النبیین مع انه لافضل فیه اصلا عند اھل الفھم6
اگر بالفرض آپ ﷺیا آپ کے زمانہ کے بعد کوئی نیا نبی آجائے تو آپ کی خاتمیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، یہ محض عوام کا خیال ہے کہ آپ ﷺخاتم النبیین بمعنی آخر نبی ہیں حالانکہ اہل فہم کے ہاں اس میں ہرگز کوئی فضیلت نہیں۔ (ت)

اس طرح کا خاتم الخواتم ماننے والا مطلقاً کافر مرتد ہے، اس سے ۵۸ورق پہلے جہاں المعتمد المستند میں خاص مرتدین کا ذکر تھا، عبارت یہ ہے:

خرج دجالون یدعون وجودستة نظراء للنبی ﷺ شاركین له فی اشھر خصائصه الكمالیة اعني ختم النبوة فی طبقات الارض الست السفلي، فمنھم من یقول كل منھم خاتم ارضه ونبیناﷺ خاتم ھذہ الارض ، ومنھم من یقول انھم خواتم اراضیهم ونبینا ﷺخاتم الخواتم والاكفر الاوقح منھم یصرح بانھم مماثلون للنبی ﷺ وشركاء له فی جمیع صفاته الکمالیة ویرده اخرون ابقاء علی انفسھم من المسلمین 7
ان دجالوں کو خارج کیا ہے جو نبی ﷺ کے لئے چھ نظیروں کا دعوٰی کرتے ہیں اور تشبہہ میں آپ کے مشہور خصائص کمالیہ میں بھی ان کو شریک کرتے ہیں یعنی نچلی چھ زمینوں میں بھی ختم نبوت کا قول کرتے ان میں سے بعض کا یہ قول ہے کہ ہر زمین کاکوئی خاتم ہے اور ہمارے نبی ﷺ اس زمین کے خاتم ہیں بعض کا قول یہ ہے کہ وہ اپنی اپنی زمینوں کے خواتم ہیں اور ہمارے نبی ﷺخاتم الخواتم ہیں ان میں سے بدتر کفر والے وہ ہیں جنہوں نے یہ تصریح کی ہے کہ وہ تمام خاتم۔ ہمارے نبی ﷺکی تمام صفات کمالیہ میں شریک اور ہم مثل ہیں اور جبکہ دوسروں نے اپنے آپ کو مسلمانوں میں شامل رکھنے کے لئے ان کارد کیا ہے۔ (ت)

ان سب اقوال کے لحاظ سے وہاں عام مبتدع ضال سے تعبیر کیا کہ بدعت مکفرہ کو بھی شامل ہے۔ والسلام مع الکرام


(فتاوی رضویہ ،ج:14،ص:359تا362 ،رضا فاؤنڈیشن لاہور)


  • 1 الواقعۃ،92/56
  • 2 اعلام بقواطع الاسلام مقدمہ مکتبۃ الحقیقیہ ترکی ص:۳۴۰
  • 3 اعلام بقواطع الاسلام مقدمہ مکتبۃ الحقیقیہ ترکی ص:۳۴۱،۳۴۰
  • 4 اعلام بقواطع الاسلام مقدمہ مکتبۃ الحقیقیہ ترکی ص۳۵۰
  • 5 اعلام بقواطع الاعلام مقدمہ مکتبۃ الحقیقیہ ترکی ص:۳۴۱
  • 6 حسام الحرمین فصل نہم الوہابیہ مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۹،المستند المعتقد تعلیقات المنتقد المعتقد مسئلۃ النبوۃ لیست کسبیۃ مکتبہ حامدیہ لاہور ص:۱۱۵
  • 7 المستند المعتقد تعلیقات المنتقد المعتقد مسئلۃ النبوۃ لیست کسبیۃ مکتبہ حامدیہ لاہور ص ۱۱۵

Netsol OnlinePowered by