logoختم نبوت

خدا اور خدا کی صفات کا دعویدار

جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں اور خدا عزوجل کی ذات تک کو نہیں چھوڑا مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟

آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔ 


1891ء خدا ہونے کا دعوی:

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

ورایتنی فی المنام عین الله و تیقنت اننی ھو۔

میں نے اپنے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔


undefined


(تذکرہ ،صفحہ :152 )


1892ء صاحب "کن فیکون" ہونے کا دعوی:

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

الہام:

إنما أمرك إذا أردت شیئا أن تقول له کن فیکون۔

یعنی تیری یہ بات کہ جب تو کسی چیز کا ارادہ کرے تو اسے کہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔


undefined


(براہین احمدیہ حصہ پنجم، صفحہ :95 مندرجہ روحانی خزائن جلد :21 صفحہ: 124)

(تذکرہ صفحہ: 164)


1900ءزندگی اور موت کے مالک ہونے کا دعویٰ:

مرزا صاحب نے لکھا ہے:

مجھے فانی کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے۔


undefined


(خطبہ الہامیہ صفحہ :23 مندرجہ روحانی خزائن جلد :16 صفحہ :55،56)


1904ءعرش خدا ہونے کا دعویٰ:

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

انت بمنی بمنزلة عرشی۔

پس چونکہ ان ایام میں خدا کی صفات اپنی پوری تجلی سے کام کررہی ہیں۔اس مناسبت کے لحاظ سے عرش کہا گیا۔


undefined


(تذکرہ ،صفحہ: 427 )


مرزا قادیانی کے جھوٹا ہونے کے لئے اس کی بے وقوفانہ باتیں ہی کافی ہے کہ پڑھنے والا ہنسنے لگ جاتا ہے کہ ضرور یہ کسی ایسے بندے نے بات کہی ہوگی جس کا دماغ ٹھیک نہیں لیکن جب اسے یہ بتایا ہے کہ ان ہی موصوف کے اور بھی دعوی جات ہے جس میں یہ نبوت کے مدعی ہے تو قائل کو اب پاگل پن پر یقین آجاتا ہے۔

Netsol OnlinePowered by