logoختم نبوت

جہاد اور قادیانی نظریہ

انگریز نے اسلامی تاریخ سے اخذ کر لیا تھا کہ مسلمانوں کی عزت جہاد سے ہے،جس کی جڑ مسلمانوں کی ان کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے والہانہ محبت ہے۔ لہٰذا جذبہ جہاد کو ختم کرنے اور مسلمانوں کو غلام بنانے کیلئے انگریز کو ایک جھوٹے نبی کی ضرورت تھی ، جو اعلان کرے گا کہ خدانے مجھے اس دھرتی پر نبی اور رسول بنا کر بھیجا ہے اورکہے گا کہ اب اللہ تعالیٰ نے جہاد کو حرام قرار دے دیا ہے۔اس طریقے سے سادہ لوح مسلمانوں کی محبتوں اور عقیدتوں کا رُخ اپنے نبی سے ہٹ کر اس جھوٹے نبی کی جانب ہوجائے گا اور وہ شخص اپنی اچھی خاصی جماعت بنا لے گا اور پھر وہ اور اس کی جماعت جہاد کے حرام ہونے کی تبلیغ و تشہیر کرے گی۔اس کام کے لئے انگریز نے مرزا قادیانی کوجھوٹے دعویٰ نبوت کے لئے بھرتی کیا۔مرزا نے پوری زندگی اسلام کی مخالفت میں گزاری یہود و نصا ریٰ کی خوب نمک حلالی کی اور حکومتِ برطانیہ کے اشارے پر جہاد کو حرام قرار دیا۔مرزا قادیانی خود تو انگریزوں کا ’’خود کاشتہ پودا‘‘ تھا ہی مگر ساتھ ہی وہ مسلمانوں کو بھی یہ تعلیم دیتا تھا کہ وہ انگریزوں کی اطاعت کریں اور انکے خلاف ہر قسم کا جہاد چھوڑ دیں۔مرزا قادیانی جہاد سے متعلق کیا لکھتا ہے اس کی اپنی تحریروں سے ملاحظہ کیجئے :

آج سے دین کیلئے لڑنا حرام کیا گیا ۔اب اس کے بعد جو دین کے لئے تلوار اٹھاتا ہے اور غازی نام رکھا کر کافروں کو قتل کرتا ہے وہ خدا اوراس کے رسول کا نافرمان ہے۔

undefined

(اشتہار چندہ، منارۃ المسیح، صفحہ ب، ت ، ضمیمہ خطبہ الہامیہ روحانی خزائن ج: 16 ص: 17)


آج کی تاریخ تک تیس ہزار کے قریب یا کچھ زیادہ میرے ساتھ جماعت ہے جو برٹش انڈیا کے متفرق مقامات میں آباد ہے اور ہرشخص جو میری بیعت کرتا ہے اور مجھ کو مسیح موعود مانتا ہے۔اسی روز سے اس کو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے کہ اس زمانے میں جہاد قطعاً حرام ہے۔ کیوں کہ مسیح آچکا خاص کر میری تعلیم کے لحاظ سے اس گورنمنٹ انگریزی کا سچا خیر خواہ اس کو بننا پڑتا ہے۔


undefined


(گورنمنٹ انگریزی اور جہاد ضمیمہ صفحہ7- 6،روحانی خزائن جلد17ص:29- 28)


اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال

اب آگیا مسیح جو دین کا امام ہے دیں کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے

اب آسمان سے نورِ خدا کا نزول ہے اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے

دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد


undefined


(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ، ص:42مندرجہ روحانی خزائن ج: 17ص77 ,78)


میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے ویسے ویسے مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے کیونکہ مجھے مسیح او رمہدی مان لینا ہی مسئلہ جہاد کا انکار کرنا ہے۔


undefined


(مجموعہ اشتہارات ج:3ص: 19)


آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا تھا، خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔


undefined


 (مجموعہ اشتہارات جلد :2،ص: 408 )


میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنتِ انگریزی کی تائید اور حمایت میں گزرا ہے اور میں نے ممانعتِ جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کیے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھرسکتی ہیں۔ میں نے ایسی کتابوں کو تمام ممالک عرب اور مصر اور شام اور کابل اور روم تک پہنچا دیا ہے۔ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہوجائیں اور مہدی خونی اور مسیح خونی کی بے اصل روایتیں اور جہادکے جوش دلانے والے مسائل جو احمقوں کے دلوں کو خراب کرتے ہیں، ان کے دلوں سے معدوم ہوجائیں۔


undefined


(تریاق القلوب ص:27،28 روحانی خزائن جلد15 ص:155،156 )


دوسرا امر قابل گزارش یہ ہے کہ میں ابتدائی عمر سے اس وقت تک جو قریباً ساٹھ برس کی عمر تک پہنچا ہوں اپنی زبان اور قلم سے اہم کام میں مشغول ہوں کہ تا مسلمانوں کے دلوں کوگورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیر خواہی اور ہمدردی کی طرف پھیروں اور ان کے بعض کم فہموں کے دلوں سے غلط خیال جہاد وغیرہ کے دور کروں جوان کو دلی صفائی اور مخلصانہ تعلقات سے روکتے ہیں۔


undefined


 (مجموعہ اشتہارات ج:3 ص:11)


اور چونکہ میری زندگی فقیرانہ اور درویشانہ طور پر ہے اس لیے میں ایسے درویشانہ طرز سے گورنمنٹ انگریزی کی خیر خواہی اور امداد میں مشغول رہا ہوں قریبا انیس برس سے ایسی کتابوں کے شائع کرنے میں میں نے اپنا وقت بسر کیا ہے جن میں یہ ذکر ہے کہ مسلمانوں کو سچے دل سے اس گورنمنٹ کی خدمت کرنی چاہئے اور اپنی فرمانبرداری اور وفاداری کو دوسری قوموں سے بڑھ کرد کھلانا چاہئے اور میں نے اس غرض بعض کتابیں عربی زبان میں لکھیں اور بعض فارسی زبان میں اور ان کو دور دور ملکوں تک شائع کیا اور ان سب میں مسلمانوں کو بار بار تاکید کی اور معقول وجوہ سے ان کو اس طرف جھکایا کہ وہ گورنمنٹ کی اطاعت بہ دل وجان اختیار کریں اور یہ کتابیں عرب اور بلاد شام اور کابل اور بخارا میں پہنچائی گئیں۔


undefined


(کشف الغطاء: 3، 4، مندرجہ روحانی خزائن، 14: 185)


جس وقت آپ (مرزا غلام احمد) نے دعویٰ کیا اس وقت تمام عالمِ اسلام جہاد کے خیالات سے گونج رہا تھا اور عالم اسلامی کی ایسی حالت تھی وہ پٹرول کے پیپے کی طرح بھڑکنے کے لیے صرف ایک دیا سلائی کا محتاج تھا مگر بانی سلسلہ نے اس خیال کی تقویت اور خلاف اسلام اور خلاف امن ہونے کے خلاف اس قدر زور سے تحریک شروع کی کہ ابھی چند سال نہیں گزرے تھے کہ گورنمنٹ کو اپنے دل میں اقرار کرنا پڑا کہ وہ سلسلہ جسے وہ امن کے لیے خطرہ کا موجب خیال کر رہی تھی اس کے لیے غیر معمولی اعانت کا موجب تھا۔


undefined


(اخبار الفضل ، قادیان، صفحہ 4 مورخہ 4 جولائی 1921)

جنت سے مراد تلوار، بندوق کی جنگ نہیں کیونکہ یہ تو سراسر نادانی ہے۔ خلاف ہدایت قرآن ہے جو دین کے پھیلانے کے لیے جنگ کی جائے، اس جگہ جنگ سے ہماری مراد زبانی مباحثات ہیں جو نرمی اور انصاف اور معقولیت کی پابندی کے ساتھ کیے جائیں ورنہ ہم ان تمام مذہبی جنگوں کے سخت مخالفت ہیں جو جہاد کے طور پر تلوار سے کیے جاتے ہیں۔


undefined


(تریاق القلوب ،ص:2، روحانی خزائن ج:15 ص: 130)

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مرزاقادیانی کے ذمے جو فرائض تفویض کیے گئے تھے وہ اس نے پوری جانفشانی، وفاداری اور کمال محنت سے ادا کیے جس کی تصدیق کے لیے کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں خود ان کی اپنی تحریریں اس پر شاہد ہیں۔ اب ان ناقابل تردید تحریروں کی روشنی میں جب مسلمان مرزا قادیانی کو انگریز کا نمک خوار، وفادار اور ایجنٹ قرار دیتے ہیں اور جہاد جیسے اسلامی فریضے کو حرام کہنے پر اسے زندیق و مرتد قرار دیتے ہیں تو قادیانی حضرات کو چیںبہ جبیں نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں حقیقت پسندی سے کام لے کر اپنے پیشوا کے اقبالی بیان کا سامنا کرنا چاہئے۔

Netsol OnlinePowered by