logoختم نبوت

حدیث لا مہدی الا عیسی کی حیثیت (اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ)

اعتراض:

(۱)۔ لا مهدی الا عیسی (حضرت عیسیٰ sym-9 کے سوا کوئی مہدی نہیں) کے متعلق کیا رائے ہے؟

(۲)۔ حضرت مہدی وعیسیٰ کے متعلق کس قدر حدیثیں وارد ہیں؟

(۳)۔ قرآن شریف کی کن کن آیتوں سے ان کا رد ہو سکتا ہے؟

مرسلہ محمد عبد الواحد خان صاحب بمبئی اسلامپوره ۱۴ ربیع الاول شریف ۱۳۳۵ھ

الجواب:

(۱) یہ حدیث صحیح نہیں، اور بفرض صحت از قبیل:

لا وَجَعَ إِلَّا وَجَعُ العَيْنِ، وَلَا هَمَّ إِلَّا هَمُّ الدِّينِ، وَلَا فَتَىٰ إِلَّا عَلِيٌّ، وَلَا سَيْفَ إِلَّا ذُو الفِقَارِ
آنکھ کے درد کے سوا کوئی درد نہیں، دین کے غم کے سوا کوئی غم نہیں، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی سخی نہیں، اور ذو الفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں

کے قبیل سے ہے۔

(۲) حضرت مہدی وعیسیٰ کے بارے میں احادیث حد تواتر کو پہنچی ہیں یہاں تک کہ ائمہ دین نے ان کا نزول اور ان کا ظہور عقائد میں داخل فرمایا۔

(۳) قرآن عظیم کی جتنی آیتیں تعظیم انبیاء sym-3 کا حکم دیتی ہیں ان کی تکذیب پر تکفیر فرماتی ہیں، معجزات سیدنا عیسی sym-9 گناتی ہیں، ان کی نبوت ورسالت کی شہادت دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ کو خاتم النبیین بتاتی ہیں، جھوٹے مدعی نبوت پر لعنت فرماتی ہیں، وہ سب قادیانی کے رد ہیں، واللہ تعالیٰ اعلم


(فتاوی رضویہ، ج: 29، ص 226، 227، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

Netsol OnlinePowered by