مرزا غلام احمد قادیانی نے اولیائے کرام جن کے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں اوصاف حمیدہ بیان کئےجو اللہ کے برگزیدہ و مقبول بندوں ہیں ان کے متعلق مرزا کے الفاظ کو ملا حظہ فرمائیں تاکہ صحیح العقیدہ مسلمان قادیانیت کی حقیقت کو جان لیں اور اس کے دام تزویر سے دور رہیں۔
اسلام میں اگرچہ ہزارہا ولی اور اہل اللہ گزرے ہیں مگر ان میں کوئی موعود نہ تھا لیکن وہ جو مسیح کے نام پر آنے والا تھا، وہ موعود تھا (یعنی خود مرزا صاحب)۔
( تذکرۃ الشہادتین،ص: 29، روحانی خزائن، ج:20،ص: 31)
اور یہ بات ایک ثابت شدہ امر ہے کہ جس قدر خدا تعالیٰ نے مجھ سے مکالمہ اور مخاطبہ کیا ہے اور جس قدر امور غیبیہ مجھ پر ظاہر فرمائے ہیں، تیرہ سو برس ہجری میں کسی شخص کو آج تک بجز میرے یہ نعمت عطا نہیں کی گئی اور اگر کوئی منکر ہو تو بار ثبوت اس کی گردن پر ہے۔ غرض اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امور غیبیہ میں اس امت میں سے میں ہی ایک فرد مخصوص ہوں اور جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء اور ابدال اور اقطاب اس امت میں سے گزر چکے ہیں، ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا۔ پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لیے میں ہی مخصوص کیا گیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔
( حقیقۃ الوحی، ص: 391، روحانی خزائن، ج:22،ص: 406)
اور خدا تعالیٰ نے آج سے چھبیس برس پہلے میرا نام ’’براہین احمدیہ‘‘ میں محمد اور احمد رکھا ہے اور آنحضرت ﷺ کا بروز مجھے قرار دیا ہے۔ اسی وجہ سے براہین احمدیہ میں لوگوں کو مخاطب کر کے فرما دیا ہے:
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِی یُحْبِبْکُمُ اللهُ …
اور یہ دعویٰ امت محمدیہ میں سے آج تک کسی اور نے ہرگز نہیں کیا کہ خدا تعالیٰ نے میرا یہ نام رکھا ہے اور خدا تعالیٰ کی وحی سے صرف میں اس نام کا مستحق ہوں۔
(تتمہ حقیقۃ الوحی،ص: 67، روحانی خزائن،ج: 22،ص: 502، 503)
مختلف فرقوں کے بزرگ ہادیوں کو بدی اور بے ادبی سے یادکرنا پرلے درجے کی خباثت اور شرارت سمجھتے ہیں۔
(براہین احمدیہ، ص:102،روحانی خزائن، ج :1، ص :92)
میں ولایت کے سلسلے کو ختم کرنے والا ہوں جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلہ کو ختم کرنے والے تھے اور وہ خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعد کوئی ولی نہیں مگر وہ جو مجھ سے ہو گا اور میرے عہد پر ہو گا۔
( خطبہ الہامیہ،ص: 35، روحانی خزائن،ج: 16،ص: 69، 70)
سلطان عبدالقادر، اس الہام میں میرا نام سلطان عبدالقادر رکھا گیا کیونکہ جس طرح سلطان دوسروں پر حکمران اور افسر ہوتا ہے اسی طرح مجھ کو تمام روحانی درباریوں پر افسری عطا کی گئی ہے یعنی جو لوگ خدا تعالیٰ سے تعلق رکھنے والے ہیں ان کا تعلق نہیں رہے گا جب تک وہ میری اطاعت نہ کریں اور میری اطاعت کا جوا اپنی گردن پر نہ اٹھائیں۔ یہ اسی قسم کا فقرہ ہے جیسا کہ یہ فقرہ کہ قد می ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ یہ فقرہ سید عبدالقادر جیلانی کا ہے جس کے معنی ہیں کہ ہر ایک ولی کی گردن پر میرا قدم ہے۔
(تذکرہ مجموعہ الہامات ،ص:599)
مرزا نے حضرت پیر مہر علی شاہ ؒ کے متعلق ایسی لغو اور بے ہودہ زبان استعمال کی ہے کہ جو کسی عام مسلمان کے لیے بھی روا نہیں رکھی جاسکتی۔
مجھے ایک کتاب کذاب (حضرت پیر مہر علی شاہ) کی طرف سے پہنچی ہے۔ وہ خبیث کتاب اور بچھو کی طرح نیش زن۔ پس میں نے کہا کہ اے گولڑہ کی زمین تجھ پر لعنت، تو ملعون کے سبب سے ملعون ہو گئی پس تو قیامت کو ہلاکت میں پڑے گی۔
(اعجاز احمدی،ص: 75، روحانی خزائن، ج:19،ص: 188)
اورلونمبڑی کی طرح بھاگا پھرتا ہے، اے نادان اول کسی تفسیر کو عربی فصیح میں لکھنے سے اپنی عربی دانی ثابت کر، پھر تیری نکتہ چینی بھی قابل توجہ ہو جائے گی۔ ورنہ بغیر ثبوت عربی دانی کے میری نکتہ چینی کرنا اور کبھی سرقہ کا الزام دینا اور کبھی صرفی نحوی غلطی کا، یہ صرف گوہ کھانا ہے، اے جاہل، بے حیاء اول عربی بلیغ و فصیح میں کسی سورۃ کی تفسیر شائع کر پھر تجھے ہر ایک کے نزدیک حق حاصل ہو گا کہ میری کتاب کی غلطیاں نکالے یا مسروقہ قرار دے۔
(نزول المسیح،ص: 65، روحانی خزائن، ج:18،ص: 441)
اللہ تعالی نے اولیائے کرام کو ایک خاص عزت سے نوازا ہے لیکن اس قادیان کے جھوٹے نبی سے اولیاء کی شان بھی برداش نہ ہوئی اور ان کی شان کو بھی پار پار کرنے کی بھرپور کوشش کیں ہیں لیکن اللہ تعالی جسے عزت سے نوازا اس کی شان میں کمی کیسے واقع ہوسکتی ہے۔