logoختم نبوت

عقیدہ توحید اور قادیانی گستاخیاں

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔اس میں تمام عقائد واعمال کی حدود متعین ہیں جو اسلام کی ہر بات کو اسی کے فیصلے کے مطابق قبول کرے اسے مسلمان کہا جاتا ہے۔ذات باری تعالیٰ کے بارے میں جو فیصلہ اسلام نے کیا ہے، وہ یہ ہے کہ ذات باری ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ اس کا کوئی قبیلہ نہیں، نہ کسی سے پیدا ہوا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی پیدا ہوگا ۔وہ ماں باپ ، بیوی بچوں سے پاک ہے۔ کائنات میں اس کی کوئی مثال نہیں، وہی ذات ہے جس نے تمام کائنات کو پیدا کیا، زمین وآسمان اور انسان کو پیدا کیا، وہی زندہ کرتا ہے، وہی مارتا ہے، وہ ذات باری تعالیٰ کن فیکون کی صفت کی مالک ہے، وہ وحدہ لاشریک ہے، نہ اس کی ذات میں کوئی شریک ہے اور نہ ہی کوئی اس کی صفات میں اس کے شریک ہے مگر مرزا قادیانی کی کتب پڑھئے کہ کس طرح اسلامی عقیدہ توحید کو تار تار کیا ہے جو ناگفتہ بہ صرف لوگوں کی آنکھ کھولنے کے لئے ان باتوں کو لکھا جاتا ہے:

خالق ہونے کا دعوی:

اور اسی حالت میں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان چاہتے ہیں تو میں نے پہلے تو آسمان وزمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا جس میں کوئی ترتیب وتفریق نہ تھی پھر میں نے منشاءحق کے موافق اس کی ترتیب وتفریق کی، میں دیکھتا تھا کہ اس کے خلق پر قادر ہوں پھر میں نے آسمانی دنیا کو پیدا کیا اور کہا انا زینا السما الدنیا بمصابیح۔ پھر میں نے کہا اب انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے پھر میری حالت کشف الہام کی طرف منتقل ہوگئی۔


undefined


(آئینہ کمالات اسلام ,ص :565، روحانی خزائن ,ج: 5, ص:565)


ایک جگہ مرزا صاحب خود کو کن فیکون کے مقامِ الوہیت پر فائز کرتے ہوئے کہتے ہیں:

انما امرک اذااردت شیئا ان تقول له كن فیکون

(ارے مرزا)تیرا کام صرف یہ ہے کہ کسی چیز کا ارادہ کرے تو اسے کہے ہو وہ ہوجائے گا۔


undefined


(حقیقۃ الوحی ,ص: 105، روحانی خزائن, ج: 22، ص: 108)


عین خدا ہونے کا دعوی:

ورأیتنی فی المنام عین الله وتیقنت أنني هو

میں (مرزا غلام احمد قادیانی) نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں


undefined


(آئینہ کمالات اسلام ,ص :564 روحانی خزائن, ج: 5 ص: 564)

میری توحید کی مثل:

انت مني بمنزلةتوحیدي وتفرید

تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔


undefined


(لیکچر لدھیانہ، روحانی خزائن، ج :20 ،ص: 253)

عرش کے مثل :

انت مني بمنزلةعرشي

تو مجھ سے بمنزلہ میرے عرش کے ہے۔


undefined


(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن ج:22، ص:89)

تو مجھ سے ہے:

انت مني وانا منك

تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں۔


undefined


(حقیقۃ الوحی ،ص :74، روحانی خزائن، ج :22 ص:77)


یَا قَمَرُ یَا شَمْسُ اَنْتَ مِنِّي وَاَنَا مِنْك

اے چاند اور اے سورج تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔


undefined


(حقیقۃ الوحی، ص: 74، روحانی خزائن، ج :22 ص:77)


میرا مرتبہ دنیا سے پوشیدہ ہے :

انت مني بمنزلة لا یعلمها الخلق

تو مجھ سے بمنزلہ اس انتہائی قرب کے ہے جس کو دنیا نہیں جانتی۔


undefined


(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن، ج: 22، ص :89)


تیری محبت میری محبت:

اذا غضبت غضبت وكلما احببت احببت

جس پر تو غضبناک ہو تو میں غضبناک ہوتا ہو اور جن سے تو محبت کرے تو میں محبت کرتا ہو۔


undefined


(حقیقۃ الوحی ص: 90، روحانی خزائن ج: 22 ص:90)

تو مالک ہے:

 میں نے تجھ سے ایک خرید و فروخت کی ہے یعنی ایک چیز میری تھی جس کا تو مالک بنایا گیا اور ایک چیز تیری تھی جس کا میں مالک بن گیا تو بھی اس خرید و فروخت کا اقرار کر اور کہہ دے کہ خدا نے مجھ سے خرید و فروخت کی، تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ اولاد تو مجھ میں سے ہے اور میں تجھ میں سے ہوں۔


undefined


(دافع البلاء صفحہ :8، روحانی خزائن ،جلد :18 صفحہ: 228)


میرا فرزند:

انت مني بمنزلةولدي

تو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔


undefined


(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن ج :22 ،ص: 89)


مندرجہ بالا عبارات پڑھنے کے بعد کوئی عقل مند ان عبارات سے اتفاق کرسکتا ہے؟ کیا ان عبارات سے اسلام کے عطا کردہ عقیدہ توحید کی عمارت برقرار رہ سکتی ہےکیا ان عبارات میں اسلامی عقیدہ توحید کو پارہ پارہ نہیں کیا جارہا ؟کیا ان عبارات کو سچا جاننے والا اسلامی قانون کے مطابق مسلمان کہلاسکتا ہے ؟اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر آپ باخبر رہیں کہ یہ عبارات مرزا قادیانی کی کتب سے باحوالہ پیش کی گئی ہیں ۔ان عبارات میں ذات باری تعالیٰ کی ذات صفات میں شرکت کے دعوے کئے ہیں جو شرک بھی ہے اور کفر بھی ۔ایسے شخص کو مسلمان سمجھنا ، اس کے پیروکاروں کو اچھا سمجھنا بجائے خود ظلم ہے۔

خبردار!زہر کو اس لیے کھا جانا کہ میٹھا ہے ‘عقل مندی نہیں بلکہ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنا ہے ۔ایسا ہی مذکورہ خیالات رکھنے والے کسی شخص کو مسلمان جاننا اور اس کے لےے دل میں کسی حیثیت سے نرم گوشہ رکھنا دنیا وآخرت خراب کرنا ہے،ان سے تعلق رکھنا بھی جائز نہیں چہ جائیکہ ان کے لئے نرم گوشہ رکھا جائیں۔

Netsol OnlinePowered by