logoختم نبوت

عقیدہ ختم نبوت اور صحابہ کرام کا عقیدہ

اللہ پاک نے حضور نبی کریم ﷺکو دنیا میں تمام انبیا و مرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسول کریم ﷺپر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ ﷺ کے زمانے یا حضور اکرم ﷺکے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے اس مضمون میں ختمِ نبوت پر صحابۂ کرام sym-7 کے اعمال و اقوال بیان کئے جائیں گے جن کے پڑھنے سے اِنْ شاءَ اللہ عقیدۂ ختمِ نبوت کو مزید تقویت و پختگی ملے گی کہ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعین ، سلف صالحین ، علمائے کاملین اور تمام مسلمانوں کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے۔


صحابیِ رسول حضرت فیروز دیلمی کا عقیدہ ختمِ نبوت کے لئے جذبہ :

نبی کریمﷺکے زمانے میں اسود عنسی نامی شخص نے یمن میں نبوت کا دعویٰ کیا ، سرکارِ دو عالَم ﷺ نے اس کے شر و فساد سے لوگوں کو بچانے کے لئے صحابۂ کرام سے فرمایا کہ اسے نیست و نابود کردو۔ حضرت فیروز دیلمی sym-5 نے اُس کے محل میں داخل ہوکر اُسے قتل کردیا۔ رسولِ کریم ﷺنے غیب کی خبر دیتے ہوئے مدینۂ منورہ میں مرضِ وصال کی حالت میں صحابۂ کرام کو یہ خبر دی کہ آج اسود عنسی مارا گیا اور اسے اس کے اہلِ بیت میں سے ایک مبارک مرد فیروز نے قتل کیا ہے ، پھر فرمایا :فَازَ فَیْرُوز یعنی فیروز کامیاب ہوگیا۔1


حضرت ابوبکر صدیق اور جماعتِ صحابہ کا عقیدہ :

مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ، امیرُ المؤمنین حضرت سیّدُنا ابوبکر صدیق sym-5 نے رسولِ کریمﷺ کے زمانے میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے مُسَیلمہ کذّاب اور اس کے ماننے والوں سے جنگ کے لئے صحابیِ رسول حضرت خالد بن ولید sym-5 کی سربراہی میں 24 ہزار کا لشکر بھیجا جس نے مسیلمہ کذّاب کے 40ہزار کے لشکر سے جنگ کی ، تاریخ میں اسے جنگِ یمامہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ، اس جنگ میں 1200 مسلمانوں نے جامِ شہادت نوش فرمایا جن میں 700 حافظ و قاریِ قراٰن صحابہ بھی شامل تھے جبکہ مسیلمہ کذّاب سمیت اس کے لشکر کے 20ہزار لوگ ہلاک ہوئے اور اللہ پاک نے مسلمانوں کو عظیم فتح نصیب فرمائی۔2

مفکرِ اسلام حضرت علّامہ شاہ ترابُ الحق قادری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رحمتِ عالَمﷺ کے دس سالہ مدنی دور میں غزوات اور سرایا ملا کر کُل 74 جنگیں ہوئیں جن میں کُل 259 صحابہ شہید ہوئے جبکہ مُسَیلمہ کذّاب کے خلاف جو جنگِ یمامہ لڑی گئی وہ اس قدر خونریز تھی کہ صرف اس ایک جنگ میں 1200صحابہ شہید ہوئے جن میں سات سو حفاظ صحابہ بھی شامل ہیں۔ 3

ختمِ نبوت کے معاملے میں جنگِ یمامہ میں 24ہزار صحابۂ کرام نے شریک ہوکر اور 1200 صحابۂ کرام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے اپنا عقیدہ واضح کردیا کہ حضور نبیِّ کریمﷺ اللہ پاک کے آخری نبی و رسول ہیں ، حضورِ اکرم ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا اور اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو اس سے اعلانِ جنگ کیا جائے گا۔


حضرت عمر فاروقِ اعظم کا عقیدہ :

مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ ، امیرُ المؤمنین حضرت سیّدُنا عمر فاروقِ اعظم sym-5نے حُضور نبیِّ کریمﷺ کے وِصالِ ظاہری کے بعد روتے ہوئے اس طرح فرمایا : یارسولَ اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان! اللہ پاک کی بارگاہ میں آپ ﷺ کا مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ آپﷺ کو انبیائے کرام میں سب سے آخر میں بھیجا ہے اور آپ ﷺ کا ذکر ان سب سے پہلے فرمایا ہے۔ 4


حضرت عثمانِ غنی کا عقیدہ :

حضرت عبداللہ بن مسعودsym-5 نے کوفہ میں کچھ لوگ پکڑے جو نبوت کے جھوٹے دعویدار مُسَیلمہ کذّاب کی تشہیر کرتے اور اس کے بارے میں لوگوں کو دعوت دیتے تھے۔ آپ sym-5 نے مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ ، حضرت سیّدُنا عثمان بن عفان sym-5 کو اس بارے میں خط لکھا۔ حضرت عثمانِ غنی sym-5 نے جواب میں لکھا کہ ان کے سامنے دینِ حق اور لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ کی گواہی پیش کرو۔ جو اسے قبول کرلے اور مُسَیلمہ کذّاب سے بَراءَت و علیحدگی اختیار کرے اسے قتل نہ کرنا اور جو مُسَیلمہ کذّاب کے مذہب کو نہ چھوڑے اسے قتل کردینا۔ ان میں سے کئی لوگوں نے اسلام قبول کرلیا تو انہیں چھوڑ دیا اور جو مُسَیلمہ کذّاب کے مذہب پر رہے تو ان کو قتل کردیا۔5


حضرت علیُّ المرتضیٰ کا عقیدہ :

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ، امیرُ المؤمنین حضرت سیّدُنا علیُّ المرتضیٰ sym-5 سرکارِ دو عالَمﷺ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّين
یعنی رسولِ کریم ﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان مُہرِ نبوت تھی اور آپﷺ آخری نبی ہیں۔6


صحابیِ رسول حضرت ثُمامہ کا عقیدہ :

حضرت سیّدُنا ثُمامہ بن اُثال sym-5 نبوّت کے جھوٹے دعویدار مُسَیلمہ کذّاب سے اس قدر نفرت کیا کرتے تھے کہ جب کوئی sym-5 کے سامنے اس کا نام لیتا تو جوشِ ایمانی سے آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر لرزہ طاری ہوجاتا اور رونگٹے کھڑے ہوجاتے۔ آپ نے ایک مرتبہ مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ تاریخی جملے ادا کئے : مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہﷺ کے ساتھ نہ تو کوئی اور نبی ہے نہ ان کے بعد کوئی نبی ہے ، جس طرح اللہ پاک کی اُلُوہیَّت میں کوئی شریک نہیں ہے اسی طرح محمد ِمصطفےٰ ﷺکی نبوّت میں کوئی شریک نہیں ہے۔ 7


صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ کا عقیدہ :

بخاری شریف میں ہے : حضرت اسماعیل بن ابی خالد sym-4 کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداﷲ بن اَبی اَوفیٰ sym-8 سے پوچھا : آپ نے حُضور نبیِّ کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کو دیکھا تھا؟ حضرت عبداللہ بن اَبی اَوفیٰ sym-8 نے فرمایا : ان کا بچپن میں انتقال ہوگیا تھا۔ اگر رسولِ کریم ﷺ کے بعد کسی نبی کا ہونا مقدر ہوتا تو حُضورِ اکرم ﷺ کے صاحبزادے زندہ رہتے ، مگر حُضور کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔8


صحابیِ رسول حضرت انس کا عقیدہ :

حضرت انس sym-5 فرماتے ہیں : (رسولُ اللہﷺ کے صاحبزادے) حضرت ابراہیم اتنے بڑے ہوگئے تھے کہ ان کا جسم مبارک گہوارے (جھولے) کو بھر دیتا ، اگر وہ زندہ رہتے تو نبی ہوتے مگر ان کا زندہ رہنا ممکن نہیں تھا کیونکہ تمہارے نبی ﷺآخرُ الانبیاء ہیں۔9


صحابیِ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود کا عقیدہ :

حضرت عبداللہ بن مسعود sym-5 نے لوگوں کو عمدہ اور احسن طریقے سے دُرودِ پاک پڑھنے کی ترغیب دلائی تو لوگوں نے آپ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپsym-5 ہمیں عمدہ دُرودِ پاک سکھا دیجئے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود sym-5 نے فرمایا کہ اس طرح دُرودِ پاک پڑھو :

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلٰوتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَبَرَكَاتِکَ عَلٰی سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ ، وَاِمَامِ الْمُتَّقِينَ ، وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ... 10
یعنی اے اللہ! اپنی رحمتیں اور برکتیں رسولوں کے سردار ، متقیوں کے امام اور آخری نبی محمد ﷺپر نازِل فرما جو تیرے بندے اور رسول ہیں...۔

یعنی حضرت عبداللہ بن مسعودsym-5 نے بذاتِ خود خَاتَمُ النَّبِیِّیْن کے الفاظ کے ساتھ نبیِّ کریم ﷺ پر دُرودِ پاک پڑھا اور دوسروں کو بھی اس طرح دُرودِ پاک پڑھنے کی ترغیب دلائی۔


حضرت اُمِّ اَیْمَن کا عقیدہ :

حضرت انس sym-5 فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم ﷺ کے ظاہری وصال فرمانے کے بعد حضرت ابوبکر صدیقsym-5 نے حضرت عمرsym-5 سے فرمایا : آئیے حضرت اُمِّ اَیْمَن sym-6 سے ملاقات کے لئے چلتے ہیں جیساکہ حُضورِ اکرم ﷺ ان سے ملاقات فرمایا کرتے تھے۔ جب دونوں ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : آپ کیوں روتی ہیں؟ حضرت اُمِّ اَیْمَن sym-6 نے کہا : اس وجہ سے رو رہی ہوں کہ (نبیِّ کریم ﷺکے وصال کی وجہ سے) آسمان سے وحی آنے کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔ یہ سُن کر حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی رونے لگے ۔11

اللہ کریم ہمیں عقیدۂ ختمِ نبوت کی حفاظت کرنے اور اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔


  • 1 خصائص الکبریٰ ، 1 / 467 ، مدارج النبوۃ مترجم ، 2 / 481 ملخصاً
  • 2 الکامل فی التاریخ ، 2 / 218 تا 224 ، سیرتِ سید الانبیاء مترجم ، ص608 ، 609 ، مراٰۃ المناجیح ، 3 / 283
  • 3 ختمِ نبوت ، ص:83
  • 4 الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ، 1 / 45
  • 5 سننِ کبریٰ للبیہقی ، 8 / 350 ، رقم : 16852
  • 6 ترمذی ، 5 / 364 ، حدیث : 3658
  • 7 ثمار القلوب فی المضاف والمنسوب ، 1 / 261
  • 8 بخاری ، 4 / 153 ، حدیث : 6194
  • 9 زرقانی علی المواھب ، 4 / 355
  • 10 ابنِ ماجہ ، 1 / 489 ، حدیث : 906
  • 11 مسلم ، ص:1024 ، حدیث : 6318 ، مراٰۃ المناجیح ، 8 / 301

Netsol OnlinePowered by