انگریز جب ہندوستان آیا تو وہ اس سونے کی چڑیا کو کھونا نہیں چاہتا تھا ،انگریز گورنمنٹ کو برصغیر میں اپنا تسلط قائم رکھنے کے لئے ایسی جماعت کی ضرورت تھی جو انگریز کی خدمت میں دونوں جہان کی کامیابی دیکھتی ہو ۔لیکن اس جماعت کے افراد برصغیر کے ہی ہوں تاکہ وہ عوام میں گھل مل جائیں اور کسی کو کوئی شک و شبہ بھی نہ ہو او ر وہ نہ صرف انگریز کی اطاعت کیلئے ذہن سازی کریں بلکہ مسلمانوں میں جہاد کے حرام ہونے کو آسمانی حکم بنا کر پیش کریں کیونکہ انگریز چاہتا تھا کہ ہماری حکومت میں کوئی انتشار پیدا نہ ہو اور یہ حکومت دیرپا بھی رہے اور اگر کوئی ہمارا حکم ماننے سے انکاری ہو یا بغاوت (انگریز سے آزادی) کا ارداہ رکھتا ہو اس کی فوری رپورٹ انگریز تک پہنچائیں تاکہ ان کے خلاف سخت سے سخت حکمت عملی اپنائی جائیں ۔ان اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے انگریز نے مرزا قادیانی اور اس کی جماعت کو پالا ۔اس پرورش کا اقرار انگریز کی پالتو جماعت کی کتب سے ملاحظہ کیجئے ۔
سرکار دولتمدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس برس کے متواتر تجربہ سے ایک وفادار جاں نثار خاندان ثابت کرچکی ہے اور جس کی نسبت گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چٹھیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار انگریزی کے پکے خیر خواہ اور خدمت گزار ہیں، اس خودکاشتہ پودا کی نسبت نہایت حزم اور احتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اورمیری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔ ہمارے خاندان نے سرکار انگریزی کی راہ میں اپنے خون بہانے اور جان دینے سے فرق نہیں کیا اور نہ اب فرق ہے۔ لہٰذا ہمارا حق ہے کہ ہم خدمات گذشتہ کے لحاظ سے سرکار دولتمدار کی پوری عنایات اور خصوصیت توجہ کی درخواست کریں تا ہر ایک شخص بے وجہ ہماری آبرو ریزی کے لیے دلیری نہ کرسکے۔
(مجموعہ اشتہارات, جلد: دوم صفحہ :198 ،اشتھار نمبر: 187)
ہم اس سلطنت کے سایہ کے نیچے بڑے آرام اور امن سے زندگی بسر کر رہے ہیں اور شکر گزار ہیں اوریہ خدا کا فضل اور احسان ہے، جو اس نے ہمیں کسی ایسے ظالم بادشاہ کے حوالہ نہیں کیا جو ہمیں پیروں کے نیچے کچل ڈالتا اور کچھ رحم نہ کرتا بلکہ اُس نے ہمیں ایک ایسی ملکہ عطا کی ہے جو ہم پر رحم کرتی ہے اور احسان کی بارش سے اور مہربانی کے مینہ سے ہماری پرورش فرماتی ہے اور ہمیں ذلت اور کمزوری کی پستی سے اوپر کی طرف اٹھاتی ہے۔
(نور الحق ,حصہ اوّل صفحہ: 6 مندرجہ روحانی خزائن ج: 8صفحہ :6 از مرزا)
میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ میں تمام مسلمانوں میں سے اوّل درجہ کا خیرخواہ گورنمنٹ انگریزی کا ہوں کیونکہ مجھے تین باتوں نے خیر خواہی میں اوّل درجہ کا بنا دیا ہے۔ (1) اول والد مرحوم کے اثر نے (2) دوم اس گورنمنٹ عالیہ کے احسانوں نے (3) تیسرے خدا تعالیٰ کے الہام نے۔
(تریاق القلوب, صفحہ :363 مندرجہ روحانی خزائن, جلد :15 صفحہ: 491 از مرزا قادیانی)
غرض یہ ایک ایسی جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اور نیک نامی حاصل کردہ اور مورد مراحم گورنمنٹ ہیں۔
(مجموعہ اشتہارات, جلد: سوم، صفحہ :20، از مرزا قادیانی)
سرکار انگریزی اس درخت کی طرح ہے جو پھلوں سے لدا ہوا ہو۔ اور ہر ایک شخص جو میوہ چینی کے قواعد کی رعایت سے اس درخت کی طرف ہاتھ لمبا کرتا ہے تو کوئی نہ کوئی پھل اس کے ہاتھ میں آ جاتا ہے۔ ہماری بہت سی مرادیں ہیں جن کا مرجع اور مدار خدائے تعالیٰ نے اس گورنمنٹ کو بنا دیا ہے۔ اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ رفتہ رفتہ وہ ساری مرادیں اس مہربان گورنمنٹ سے ہمیں حاصل ہوں۔
(مجموعہ اشتہارات, جلد: اوّل صفحہ:548 از مرزا قادیانی)
ایک اور خاص بات ہے جس کا بیان کر دینا بھی نہایت ضروری ہے کیونکہ اس کے متعلق بھی حضرت صاحب نے بار بار تاکید فرمائی ہے۔ میں نے پچھلے جلسہ پر اس کے متعلق بیان کیا تھا۔ اور وہ گورنمنٹ کی وفاداری ہے۔ اس گورنمنٹ کے ہم پر بڑے بڑے احسان ہیں۔ میں نے حضرت مسیح موعود کے منہ سے بارہا سنا ہے کہ اس گورنمنٹ کے ہم پر اتنے احسان ہیں کہ اگر ہم اس کی وفاداری نہ کریں اور اسے مدد نہ دیں تو ہم بڑے ہی بے وفا ہوں گے۔ میں بھی یہی کہتا ہوں کہ گورنمنٹ کی وفاداری ہمیں دل و جان سے کرنی چاہیے۔ میں اگر کسی سے کوئی ایسی بات سنتا ہوں جو گورنمنٹ کے خلاف ہوتی ہے تو کانپ جاتا ہوں۔ کیونکہ اس قسم کی کوئی بات کرنا بہت ہی نمک حرامی ہے۔ یہ بات اچھی طرح یاد رکھنا چاہیے کہ اگر یہ گورنمنٹ نہ ہوتی تو نہ معلوم ہمارے لیے کیا کیا مشکلات ہوتیں۔
(انوار خلافت, ص:65 مندرجہ انوارالعلوم ج: ,3 ص: 152، از مرزا بشیرالدین محمود)
یہ تھے انگریزوں کے وہ پھٹوں جو حکومت برطانیہ کی اطاعت کواپنا فرض سمجھتے تھے اور مسلمانوں کی خفیہ تدبیروں کو انگریزوں تک پہنچانے میں کام آتے تھے ۔