logoختم نبوت

لفظ خاتم کا معنی

عقیده ختم نبوت:

چونکہ اللہ تعالیٰ ہمارے دین کو مکمل فرما چکا اور ہمیں کسی نبی کی حاجت نہ تھی۔ اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمادیا کہ: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّنِ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْ عَلِيما1ترجمہ: محمد (sym-9) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔ لیکن وہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے ختم کر دینے والے ہیں ۔

لفظ خاتم کا معنی:

ur-quote

مرزائیو! ذرا غور کرو کہ تمہارے مرزا صاحب تو خاتم کا معنی ختم کرنے والا لکھ رہے ہیں۔ مگر تم چیلوں کا یہ حال ہے کہ ان کے ترجمہ کو غلط قرار دے کر خاتم کا معنی مہر کرتے ہو۔ مگر مرزائیو! تم چاہے اس کا معنی مہر ہی کرو۔ تمہارا مدعا ہرگز حاصل نہیں ہو سکتا ۔ سنو! قرآن مجید میں آتا ہے: خَتَمَ اللهُ عَلَی قُلُوبِهِمْ3اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی۔ یعنی نہ ان کے دلوں سے کفر نکل سکتا ہے اور نہ ایمان جاگزیں ہو سکتا ہے۔

منتہی الارب میں ایک مثال دے کر سمجھاتے ہیں۔ ختم علی قلبه مہر نہاد بر دل دے تا فہم نکند چیزی راو نے برآید چیزے ازاں ۔ یعنی مہر رکھی اس کے دل پرتا کہ نہ کسی چیز کو سمجھے اور نہ کوئی چیز اس سے باہر آسکے۔ تو معلوم ہوا کہ حضور sym-9 نبیوں کی مہر ہیں نہ اس گروہ انبیا میں کوئی دوسرا شامل ہو سکتا ہے اور نہ اس سے کوئی نکل سکتا ہے۔ علامہ اسمعیل حقی sym-4تفسیر روح البیان مطبوعہ مصر جلد ہفتم ص ۱۸۷ میں اس آیت کے ماتحت فرماتے ہیں:

( وخاتم النبين ) قراء عاصم بفتح التاءِ وَهُوَ الةُ الخَتِم بِمَعْنِي مَا يُخْتَمُ بِهِ كَا الطَّابِع الطَّا بمعنى مَا يُطْبَعُ بِهِ وَالْمَعْنَى وَكَانَ آخَرَهُمُ الَّذِي خُتِمُوا بِهِ وَبِالْفَارِسِيَّةِ (مهر پیغمبراں یعنی بد و مهر کرده شد در نبوت و پیغمبران را بد و ختم کرده اند ) وقراء الباقون بكسر التاء اى كان خَاتِمَهُمُ اى فاعل الختم فرماتے ہیں کہ عاصم نے خاتم کو بفتح التاء پڑھا ہے اور خاتم بفتح التاء مہر لگانے کے آلے کا نام ہے۔ یعنی وہ چیز جس سے مہر لگائی جاتی ہے ،مثل طابع کی یعنی وہ چیز جس سے چھاپا جاتا ہے۔ اور معنی اس آیت کا یہ ہوا کہ حضور sym-9 آخری نبی ہیں۔ جن کے وجود باوجود سے نبیوں پر مہر لگا دی گئی۔ اور فارسی میں اس کا ترجمہ یوں ہے کہ حضور sym-9پیغمبروں کی مہر ہیں یعنی آپ کے وجود با وجود سے نبوت میں مہر لگا دی گئی ہے اور پیغمبروں کے مہر لگانے والے یعنے فاعل ختم انتہی ۔

علامہ ابن جریر sym-4اپنی تفسیر ابن جریر ص ۱۱ جز ۲۲ میں اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

وَلَكِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَخَاتِمُ النبيِّن الذي خَتَمَ النبوَّةَ فَطُبِعَ عَلَيْهَا فَلَا تُفْتَحُ لأَحَدٍ بَعْدَهُ إِلى قِيَامِ السَّاعَةِ فرماتے ہیں:لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبین یعنی وہ ذات بابرکات جس نے نبوت کو ختم کر دیا۔ پس نبوت پر مہر لگا دی گئی۔ پس نہیں کھولی جائے گی حضورsym-9 کے بعد قیامت تک کسی کے لئے ۔انتھی

تفسیر جلالین ص ۳۵۳ میں لکھا ہے : وفی قرأَ : بِفَتِحِ التَّاءِ كَالَةَ الْخَتْم اى به خُتِمُوا یعنی ایک قراۃ میں خاتم بفتح التا ہے۔ جیسے مہر لگانے کا آلہ ۔ یعنی حضور sym-9کے وجود با وجود سے انبیا مہر لگا دیئے گئے ۔

علامہ بیضاویsym-4 فرماتے ہیں: (وخاتم النبین) و آخرهم الذي ختمهم اوختموا به على قرأة عاصم بالفتح( تفسير بیضاوی ص ۱۸۲ جلد ۲) فرماتے ہیں کہ:

حضورsym-9 آخری نبی ہیں۔ جنہوں نے نبیوں کو ختم کر دیا یا خاتم با لفتح عاصم کی قرآت پر یہ کہ آپ کے وجود باوجود سے نبیوں پر مہر لگادی گئی ۔ علامہ کا شقی تفسیر حسینی ص ۱۵۵ میں اس آیت کے تحت میں فرماتے ہیں۔ (وخاتم النبين ) و مهر پیغمبراں یعنی بد و مهر کرده شده در نبوت و پیغمبری بر دختم کرده اند. فرمایا۔ پیغمبروں کی مہر ہیں۔ یعنی آپ کے وجود با وجود سے نبوت میں مہر لگا دی گئی ہے اور پیغمبری آپ پر ختم کر دی گئی ہے۔

ملاجیونsym-4 تفسیرات احمد یہ مطبوعہ کریمی پریس بمبئی ص ۶۲۳ میں فرماتے ہیں:

(و خاتم النبیین ) ای لَمْ يُبْعَثُ بَعْدَهُ نبي قط ( الى ان قال ) والمقصود إنه يُفَهُم مِنَ الْآيَةٍ خُتِمَ النُّبُوَّةُ عَلى نبينا عليه السلام لِأَنَّ الْخَاتَمَ بفتح التاء عند عاصم وبكسر التاء عِندَ غَيْرِهِ وَعَلَى الْأَوَّلِ هُوَ مِنَ الخِتَامِ الَّذِي يُحْتَم بِهِ البَابُ وَإِنَّمَا يُطْلَقُ عَلَى النَّبِي لِأَنَّهُ يُحْتَمُ بِهِ أَبْوَابُ النبوَةِ وَيُغْلَقُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة فرماتے ہیں کہ نہیں بھیجا جائے گا آپ کے بعد کوئی نبی مقصود یہ کہ اس آیت سے ہمارے نبیﷺپر نبوت کا ختم ہو جانا سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے کہ خاتم بفتح التاء عاصم کے نزدیک ہے اور خاتم بکسر التاء اس کے غیر کے نزدیک ہے اور پہلی صورت میں خاتم بفتحالتاء ختام سے ہے جس سے دروازہ پر مہر لگائی جاتی ہے۔ اور یہ لفظ حضور sym-9 پر اس لئے بولا گیا ہے کہ آپ کے وجود باوجود سے نبوت کے دروازوں پر مہر لگا دی گئی۔ اور قیامت تک کے لئے بند کر دیئے گئے ۔ انتھی

دیکھئے مفسرین کرام رحمۃ اللہ علیہم کی ان عبارتوں سے معلوم ہو رہا ہے کہ خاتم کا معنی مہر کرنے سے بھی مرزائیوں کا مدعا حاصل نہیں ہوتا۔ بلکہ یہی ثابت ہوتا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے آکر دروازہ نبوت بند فرمادیا۔ اور اس پر مہر لگادی۔ تا کہ اب یہ دروازہ قیامت تک بندر ہے اور کوئی اسے کھول نہ سکے ۔

اب میں آپ کو یہ بتاؤں کہ مفسرین کرام نے خاتم کا معنی ” آخر بھی لکھا ہے۔ یعنی حضورsym-9 آخر النبین ہیں۔ مرزائی تو مہر کو ہی لئے پھرتے ہیں۔ مگر بے چارے نہیں جانتے کہ مفسرین کرام نے خاتم النبین بالفتح التاءکا معنی آخر النبیین بھی لکھا ہے۔

علی ابن الحسین sym-4 فرماتے ہیں:

وَاخْتَلَفَتِ الْقُرَاء فِي قرأة قوله وَخَاتَمَ النبيين فقراء ذلِكَ قُرَّاء الامصار سوى الحَسَنِ وَعَاصِمِ بكسر التاء من خَاتِمِ النبيين بمعنى خَتم النبيين ( الى ان قال ) و قراء ذلك فيما يذكر الحسن و عاصم خاتم النبيين بفتح التاء بمعنى انه اخر النبيين(تفسیر ابن جریر جز ۲۲ ص :۱۱) فرماتے ہیں :

اس کی قرات میں قاریوں نے اختلاف کیا ہے۔ قراء مصار نے سوا عاصم اور حسن کے بکسر التاء پڑھا ہے۔ یعنی حضورsym-9نے نہیوں کو ختم کر دیا ہے۔ اور حسن اور عاصم نے خاتم عاصم نے خاتم النبین کو فتح التاء پڑھا ہے یعنی آپ آخری ہیں۔

علامہ جلال الدین سیوطی sym-4 اس آیت کی تفسیر میں نظر یت کی تفسیر میں نقل فرماتے ہیں:عَنْ قَتَادَة رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي قَوْلِهِ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النبيين قَالَ آخَرُ نَبِي وَعَنِ الْحَسِنَ فِي قولِهِ وَخَاتَمَ النبيين قال خَتَمَ اللهُ النبيين بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ آخَرُ مَنْ بُعِثَ5 ترجمہ: حضرت قتادہ نے ولکن رسول اللہ وخاتم النبیینکی تفسیر میں فرمایا کہ اللہ نے محمدﷺکے وجود با وجود سے نبیوں کو ختم کر دیا اور آپ آخری نبی تھے۔

علامہ کا شقی sym-4 فرماتے ہیں۔ و خاتم بمعنی آخر نیز هست یعنی او هست آخر الانبیاء بنور ظهور چنانچہ اول ایشان بود ظهور نور ( تفسیر حسینی ص ۱۵۵) فرمایا:

خاتم کا معنی آخر بھی ہے۔ یعنی حضور sym-9 ظہور میں سب نبیوں سے پچھلے ہیں اور خلقت میں سب سے اول ہیں ۔

شیخ زاده شرح بیضاوی جز ص ۶۶ مطبوعه مطبع عثمانیہ میں ہے: وَمَنْ قرأ بفتحها أَرَادَ أَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلوة وَالسَّلامُ اخر النبيين لا بني بعده حَيْثُ خُتِمُوا بِهِ وَتُمَّ بِهِ بُنْيَانُ النبوة ترجمہ: جس نے خاتم کو نفتح التاء پڑھا ہے ۔ مطلب اس کا یہ ہے کہ حضور sym-9 آخر النبیین ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ بایں حیثیت کہ حضور sym-9 کے وجود باوجود سے بندوں پر مہر لگا دی گئی، اور محل نبوت پورا کر دیا گیا۔

اس کے بعد واضح ہو کہ اس آیت کریمہ میں ایک اور قرآت ہے اس قرآت میں تو مرزائیوں کو چون و چرا کرنے کا موقعہ ہی نہیں ملتا۔ اکثر مفسرین کرام علیہم الرحمۃنے اپنی تفاسیر میں ، اس قرآت کو نقل فرمایا ہے :

چنانچہ علامہ ابن جریر sym-4 فرماتے ہیں: ذکر أَنَّ ذَلِكَ فِي قرأة عبد الله ولكن نبيا ختم النبین6 یعنی یہ آیت حضرت عبداللہ کی قرآت میں ( بجائے ولکن رسول اللہ وخاتم النبيين) کے ولكن نبيا ختم النبیینہے۔ علامہ مصفی sym-4 نے بھی مدارک التنزیل میں اسے نقل فرمایا ہے۔

مرزائیو! اب یہاں تو مہر وغیرہ کا جھگڑا ہی نہ رہا یہاں تو ختم ماضی کے صیغہ سے ہے۔ جس کا معنی یہ ہے کہ لیکن وہ نبی ہیں جنہوں نے ختم کر دیا نبیوں کو۔

بتاؤ اب یہاں کیا کرو گے کیا یہاں بھی اپنے من گھڑت اعتراضات جڑو گے؟

(ماخوذ ۔۔۔ختم نبوت ۔۔۔از علامہ ابو النور محمد بشیر کوٹلی رحمۃ اللہ علیہ )


  • 1 ( سورۃ الاحزاب آیت نمبر: ۴۰)
  • 2 (ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ نمبر ۶۱۴ ،مندرجہ روحانی خزائن جلد نمبر: ۳ صفحہ نمبر :۴۳۱
  • 3 ( سورۃ البقرۃ آیت نمبر ۷ )
  • 5 ( در منشور جلد ۵ ص ۲۰۴)
  • 6 (ابن جریر ص ۱۱ جز (۲)

Netsol OnlinePowered by