فرقہ شیعہ کے بعض نے کہا کہ حدیث یواطي أي يوافق اسمه اسمى واسم ابيه اسم ابی امام مہدی کا نام کے اور اس کے باپ کا نام میرے کے موافق ہوگا۔ میں تحریف ہوئی ہے صواب یہ ہے کہ حدیث یوں تھی کہ اسم ابيه اسم ابنی بالنون ( نون کے ساتھ ) یعنی ابوالحسن اس کے باپ کا نام میرے بیٹے حسن کے نام پر ہوگایا یہ کہ بابیہ سے مراد اس کا جد یعنی امام حسن مراد ہیں اور اسمہ سے اس کی کنیت مراد ہے کیونکہ امام حسن
کی کنیت عبداللہ ہے۔ اب مطلب یہ ہوا کہ اس کے دادا امام حسین
کی کنیت والد النبی ﷺ کے موافق ہو گی۔ اس سے ان کا مقصد یہ ہے کہ مہدی سے محمد بن الحسن العسکری مراد ہے۔
یہ توڑ مروڑ صرف اسی لئے کی گئی تاکہ ان کا اعتقاد ثابت ہو مہدی موعود یہی محمد بن الحسن العسکری ہیں یہ سراسر غلط ہے حضرت امام ملاعلی القاری
المتوفی ۱۰۱۴ شرح مشکوۃ المصابیح میں لکھتے ہیں:
فيكون محمد بن عبد الله فيه رد على الشيعة يقولون المهدى الموعود هو القائم المنتظر وهو محمد بن الحسن العسكرى انتھی1
یعنی امام مہدی کا نام محمد بن عبد اللہ ہو گا۔ اس حدیث سے شیعہ ٹولے کا رد ہو گیا جو کہتے ہیں کہ امام مہدی
پیدا ہو چکے ہیں جو دوبارہ آئیں گے جو ابھی تک موجود ہیں حالانکہ یہ غلط ہے چونکہ حضور ﷺنے امام مہدی کا نام محمد بن عبد اللہ ارشاد فرمایا ہے اور وہ زمانہ مستقبل میں پیدا ہوں گے اور شیعہ جسے امام مہدی
بتاتے ہیں ان کا نام محمد بن حسن عسکری ہے ان کا انتقال ۲۶۵ھ میں ہو چکا ہے بحوالہ شواہد النبوة علامہ عبد الرحمن جامی نقشبندی الله المتوفی ۸۹۸ ھ النبر اس شرح شرحالعقائد للعلامہ عبد العزیز پر ہاروی
المتوفی ۱۲۳۹ھ مزید دلائل آئندہ صفحات پر ہدیہ قارئین ہوں گے (ان شاء اللہ ) معلوم ہوا کہ محمد بن حسن عسکری امام مہدی نہیں ہیں بلکہ امام مہدی محمد بن عبد اللہ ہوں گے جیسا کہ کتاب ہذا میں تحقیق ہو گی۔
شیعہ فرقہ کا عقیدہ باطل ہے بوجوہ ذیل:
(1) شیعوں کے من گھڑت افسانے۔
(۲) جس محمد بن الحسن کو شیعہ مہدی مانتے ہیں وہ تو فوت ہو چکے ان کا مال میراث ان کے چچا حضرت جعفر کو ملا جو حضرت امام حسن عسکری کے بھائی تھے۔
(۳) جب امام مہدی
بیعت لیں گے اس وقت ان کی عمر مبارکہ چالیس سال یا اس سے کچھ کم اگر بقول شیعہ محمد بن الحسن العسکری مراد ہیں تو احادیث میں ان کی عمر تا حال یا اظہار مہدویت صدیوں سال ہونی چاہیے مصنف اللہ کے زمانہ تک سات سو سال ہوتی۔
(۴) امام مہدی
کی ولادت مدینہ ( دمشق تحقیق آئے گی) میں ہوئی بخلاف محمد بن العسکری کے۔
(۵) حضرت علی المرتضی
سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ محمد بن عبد اللہ مہدی بنا کر لائے گا۔
بلکہ اس کے علاوہ بہت سی صحیح احادیث وارد ہیں جن میں شیعہ مذہب کی صریح اور صاف تردید ہے اور وجوہ بھی ہیں ہم اختصار سے کام لیتے ہیں تا کہ کتاب کی ضخامت نہ بڑھے۔
شیخ عبدالوہاب شعرانی
المتوفی ۹۷۳ھ نے undefinedمیں ,غفروعں کا موقف ہے اور انہوں نے فتوحات المکیہ کا حوالہ دیا ہے ۔ حالانکہ فتوحات مکیہ شریف شیخ محمد الدین ابن العربی شیخ اکبر الله المتوفی ۱۳۸ میں حوالہ نہیں ہے بلکہ اس میں تو صاف لکھا ہے کہ مہدی موعود
امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد سے ہوں گے اور امام عسکری
جس کے بیٹے کو شیعہ مہدی مانتے ہیں امام حسین
کی اولاد سے ہیں۔
الیواقیت والجواہر کی عبارت سوس ہے ( من گھڑت مضمون شامل کر دیا گیا ہے ) امام شعرانی
المتوفی ۹۷۳ ھ نے خود اپنی زندگی میں فرمایا تھا کہ کسی کو جائز نہیں کہ وہ میری اس کتاب الیواقیت والجواہر کو بیان کرے یہاں تک کہ علماء کرام کے سامنے پیش کرے اگر وہ اس کی اجازت دیں تو الحمد للہ ورنہ اس کے بیان کی اجازت نہیں ہے۔ یہ امام شعرانی قدس سرہ کی کرامت ہے کہ جس امر کا انہیں خطرہ تھا وہ سامنے آگیا کہ شیعوں نے اپنے عقیدہ کو ان کی کتاب الیواقیت والجواہر میں مدغم کر دیا۔ یونہی ان کی کتاب طبقات الکبری میں شیعوں نے تحریف کی کہ امام حسین بن علی (امام زین العابدین
) کی اولا د واقعہ کربلا کے بعد بچی اور امام حسن
کی اولاد میں سے کوئی باقی نہیں بچ سکا سب فوت ہو گئے۔
شیعوں نے یہ کاروائی اسی لئے کی تا کہ مہدی موعود امام حسین
کی اولاد سے ثابت نہ ہو سکے۔ یہی عادت وہابیوں دیو بندیوں کی ہے کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
المتوفی ۱۷۷ اھ ور حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی
المتوفی ۱۲۳۹ھ کی تصانیف میں عبارت گھٹائیں اور بڑھائیں۔
تفصیل کے لئے دیکھئے فقیر کی تصنیف التحقيق الحلبی فی مسلک شاہ ولی(مطبوعہ )
کی صفائی:شیعوں نے امام شعرانی قدس سرہ کی طرف غلط عبارتیں منسوب کر کے اپنے غلط ہونے کا اعتراف کیا ہے اس لئے امام شعرانی قدس سرہ جیسے عارف باللہ کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ امام حسن
کا نسب منقطع ہو گیا اور واقعہ کربلا کے بعد کوئی نہ بچ سکا۔ یہ ایک ایسا بہتان اور من گھڑت افسانہ ہے کہ جس کے اظہار کی ضرورت نہیں اور خاندان امام حسن
کی اتنی بڑی شہرت ہے کہ دنیا کا کوئی مسلمان اس سے بے خبر نہیں۔ خاندان امام حسن
میں بہت بڑے ائمہ، مشائخ ، اولیاء کرام ہیں کہ جن کا شمار نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے مثلاً ائمہ یمن و ملوک حجاز ، ملوک مغرب ائمہ طبرستان جیسے داعی کبیر غوث الاغواث قطب الاقطاب سید نا محی الدین الشيخ عبد القادر الجیلانی
المتوفی ۵۶۱ بھی باپ کی طرف امام حسن
کی اولاد میں سے ہیں ۔
شیعہ اہل سنت کی کچھ روایات سے اتفاق کرتے ہیں مگر یہ کہتے ہیں کہ امام مہدی
پیدا ہو چکے ہیں اور امام حسن عسکری
کے بیٹے ہیں یعنی حضرت محمد ﷺکی بیٹی حضرت فاطمہ
اور حضرت علی
کی نسل سے ہیں ۔ وہ اب غیبت . کبری میں ہیں اور زندہ ہیں یعنی ان کی عمر حضرت خضر
کی طرح بہت لمبی ہے۔ وہ قیامت کے نزدیک ظاہر ہونگے۔
پیدا ہو چکے:اہل تشیع کے عقائد کے مطابق وہ 15 شعبان 256 ہجری کو سامراء ( موجودہ عراق) میں پیدا ہوئے ہیں اور امام حسن عسکری
کے بیٹے ہیں اور والدہ کا نام نرجس یا ملیکہ تھا جو قیصر روم کی نسل سے تھیں۔ ان کی پیدائش سے پہلے حاکم وقت نے ان کے قتل کا حکم دیا تھا اس لیے ان کی پیدائش کا زیادہ چر چانہیں کیا گیا۔ حاکم وقت نے ان احادیث کو سن رکھا تھا کہ اہل بیت سے بارہ امام ہوں گے جن میں سے آخری امام مہدی
ہوں گے جو حکومت قائم کریں گے۔ تمام اسلامی فرقے متفق ہیں کہ ان کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم ہوگی ۔ (اہلسنت کا موقف میں نے عرض کر دیا ہے )
اہل تشیع کے عقیدہ کے مطابق امام مہدی
پیدا ہو چکے ہیں۔ وہ پانچ سال کی عمر میں غیبت میں چلے گئے مگر اپنے عمال یا نائبین کے ساتھ رابطہ رکھا۔ اس وقت کو غیبت صغری کہتے ہیں۔ غیبت صغری کے دوران وہ اپنے معاملات اپنے نائین کے ذریعے چلاتے رہے۔ ایسے چار نائبین کے نام تاریخ میں ملتے ہیں۔ غیبت صغری 260ھ سے 329 ھ تک چلتی رہی۔ بعد میں وہ مکمل غیبت میں چلے گئے جسے غیبت کبری کہتے ہیں اس دوران انہیں کوئی نہیں دیکھ سکتا اور ان کا ظہور حدیث کے مطابق آخر الزمان یا قیامت کے قریب ہوگا۔ تب تک نیک علماء لوگوں کی رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔
شیعہ لکھتے ہیں کہ معاذ اللہ در علل الشرائع روایت کرده است از حضرت امام محمد باقر
که چون قائم ما ظاهر شود عا ئشه را زنده کند تا بر اوحد بزند و انتقام فاطمه را از او بکشد
یعنی علل الشرائع میں حضرت امام محمد باقر
سے روایت ہے کہ جب امام مہدی
کا ظہور ہوگا تو وہ حضرت عائشہ کو زندہ کر کے ان پر حد جاری کریں گے اور ان سے فاطمہ کا انتقام لیں گے ۔ حق الیقین لملا باقر مجلسی، ص ۵۰۰-۵۱۹-۵۲۲-۳۴۷ مطبوعه کتاب فروشی اسلامیه تهران ایران ، ۱۳۵۷ھ،حیات القلوب " الملا باقر مجلسی، ج ۲ ص ۶۱۰ - ۶۱۱ . مطبوعہ کتاب فروشی اسلامیه تہران2
ایک جگہ لکھا (امام مہدی ہر دو ( ابو بکر و عمر) کو قبر سے باہر نکالیں گے وہ اپنی اسی صورت پر تر و تازہ بدن کے ساتھ باہر نکالے جائیں گے پھر فرمائیں گے کہ ان کا کفن اتا رو، ان کا کفن حلق سے اتارا جائے گا، ان کو اللہ کی قدرت سے زندہ کریں گے اور تمام مخلوق کو جمع ہونے کا حکم دیں گے پھر ابتداء عالم سے لے کر اخیر عالم تک جتنے ظلم اور کفر ہوئے ہیں ان سب کا گناہ ابوبکر و عمر پر لازم کر دیں گے، اور وہ اس کا اعتراف کریں گے کہ اگر وہ پہلے دن خلیفہ برحق کا حق غصب نہ کرتے تو یہ گناہ نہ ہوتے ، پھر ان کو درخت پر چڑھانے کا حکم دیں گے اور آگ کو حکم دیں گے کہ زمین سے باہر آئے اور ان کو درخت کے ساتھ جلا دے، اور ہوا کو حکم دیں گے کہ ان کی راکھ کو اڑا کر دریاؤں میں گرا دے۔3
(ماخوذ ۔۔۔ حالات امام مہدی رضی اللہ عنہ ۔۔۔ازمفتی محمد فیض اویسی )