logoختم نبوت

کیا بعد النزول عیسی علیہ اللسلام پر حضرت جبریل علیہ اللسلام وحی لیکر آئینگے؟

اعتراض:

کیا یہ ثابت ہے کہ حضرت عیسی sym-9 کے آسمان سے نزول کے بعد ان کے پاس وحی آئے گی ؟

الجواب :

ہاں ان کی طرف حقیقی وحی ہوگی جیسا کہ مسلم وغیرہ اس حدیث میں ثابت ہے جو حضرت القواس بن سمعان sym-5 سے مروی ہے اور ایک دوسری صحیح روایت میں ہے :

فبيْنَمَا هُوَ كَذَالِكَ إِذْ أَوْحَى إِلَيْهِ يَا عِيسَى إِنِّي أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَ لَا حَدٍ بِقِتَالِهِمْ حَوِّلُ عِبَادِى إِلَى الطُّورِ 1
اسی اثناء میں ان کی طرف وحی ہوگی کہ اسے بیٹی ! میں نے اپنے کچھ بندوں کو پیدا کیا ہے جن کے جہاد میں کسی کا کوئی احسان نہیں میرے ان بندوں کو کوہ طور کی طرف موڑیں۔

منصب اور یہ وحی حضرت جبریلsym-9 کی زبان پر ہوگی کیونکہ وہ اللہ تعالی اور اس کے انبیاء کے درمیان سفیر ہیں اور یہ ان کے سوا کسی کے لئے ثابت نہیں۔ اور حضرت عیسی sym-9 مکرم نبی ہیں اور ان کی نبوت ورسالت ہمیشہ کے لئے باقی ہے۔ بات اس طرح کی نہیں جس طرح بعض غیر معتبر لوگوں نے خیال کیا ہے کہ حضرت عیسی sym-9 اپنے نزول کے بعد اس امت کے ایک فرد ہوں گے ۔ کیونکہ اس امت کے ایک فرد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس امت کی شریعت کے مطابق احکام صادر فرمائے گے ۔ اور یہ چیز ان کی رسالت و نبوت کے بقاء کی منافی نہیں۔ اور لاوحی بعدی (میری بعد کوئی وحی نہیں ہوگی ) یہ باطل روایت ہے ۔ ہاں البتہ حضرت جبریلsym-9 اللہ تعالی سے حضرت اسرائیلsym-9 ان کے واسطہ سے وحی حاصل کریں گے جیسا کہ احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں ۔

حضورﷺکے وصال کے بعد حضرت جبریلsym-9 کی دنیا میں آمد ہوتی ہے؟

اور جو یہ مشہور ہے کہ حضرت جبریلsym-9 انہیں حضورﷺ کے وصال کے بعد زمین میں تشریف نہیں لاتے اس کی کوئی اصل نہیں ۔ طبرانی کی یہ روایت بھی اس کی تردید کرتی ہے۔

مَا أَحَبُّ أَنْ يَرْقَدَ الْجُنُبُ حَتَّى يَتَوَضًا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُتَوَفَّى وَمَا يَحْضُرُهُ جِبْرِيلُ2
مجھے یہ پسند نہیں کہ جنابت والا انسان بغیر وضو کئے سو جائے کیونکہ مجھے خوف ہے کہ اس کی کہیں اس حالت میں موت آجائے اور حضرت جبریل sym-9 اس کے پاس تشریف نہ لائیں۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت جبریل sym-9 زمین پر اترتے ہیں اور ہر اس مؤمن کی موت کے وقت حاضر ہوتے ہیں جس کی موت طہارت کی حالت میں آتی ہے۔

امام طبرانی sym-4 وغیرہ کی حدیث میں ہے:

إِنَّ مِيكَائِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ يَمْنَعُ الدَّجَّالَ مَكَّةَ وَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ يَمْنَعُهُ مِنَ المدینۃ 3
حضرت میکائیل sym-9 د جال کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روکے گے اور حضرت جبریل sym-9 اس کو مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے روکے گے۔

اور حضرت اسرائیل sym-9 کا ہمارے نبی اکرم ﷺ پر نازل ہونا اس حقیقت کے منافی نہیں کہ حضرت جبریلsym-9 بھی اللہ تعالی اور انبیاء کے درمیان سفیر ہیں ۔

شعبی سے صحیح روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ حضورﷺ پر نبوت کانزول چالیس سال کی عمر میں ہوا ہے اور تین سال تک حضرت اسرائیلsym-9 وحی لے کر نازل ہوتے رہے۔ یہ مرسل یا معضل اثر ہے جو صحیحین وغیره کی احادیث سے ثابت اس چیز کے منافی نہیں کہ صاحب وحی حضرت جبریل امینsym-9 ہی ہیں۔ کیونکہ سفیر سے مراد سے ہے کہ حضرت جبریل sym-9 وحی کے لئے متعین ومقرر اور مامور ہیں۔ اور بعض احادیث میں جو دارد ہے کہ حضور ﷺ کی خدمت میں جبریل امینsym-9 کے علاوہ دیگر فرشتوں کی آمد بھی ہوتی تھی یہ چیز حضرت جبریل امین sym-9 کے ہی سفیر ہونے کی معافی نہیں کیونکہ حضرت اسرائیل sym-9 ان کے علاوہ بھی کئی فرشتے متعدد واقعات میں حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوتے رہے ہیں جیسا کہ بہت ساری احادیث میں تذکرہ ہے۔

مسلم وغیرہ کی اس حدیث کی شرح میں علماء کی ایک جماعت نے جو فرمایا ہے یہ حدیث شعبی کے مذکورہ قول کے مخالف ہے:

بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ اللهُ جَالِسٌ وَعِنْدَهُ جِبْرِيلٌ إِذْ سَمِعَ نَقِيْضًا مِنَ السَّمَاءِ مِنْ فَوْقٍ فَرَفَعَ جِبْرِيلُ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدٌ هَذَا مَلَكَ قَدْ نَزَلَ لَمْ يَنزِلُ إِلَى الْأَرْضِ قَط قَالَ فَإِلَى النَّبِيُّ ﷺ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ4
حضور ﷺ تشریف فرما تھے اور آپ کے پاس جبریلsym-9 حاضر تھے ۔ اچانک آپ نے آسمان کی بلندیوں سے ایک آواز سنی تو جبریلsym-9 نے اپنی آنکھ آسمان کی طرف بلند کی اور عرض کی یا محمد یہ ایک فرشتہ ہے زمین پر اترا ہے جو زمین پر کبھی نازل نہیں ہوا۔ راوی فرماتے ہیں وہ فرشتہ حضورﷺکے پاس آیا اور آپ کو سلام کیا۔

علماء نے اس حدیث کی شرح میں فرمایا ہے کہ یہ فرشتہ حضرت اسرائیلsym-9 تھے۔

طبرانی نے یہ حدیث تخریج فرمائی ہے:

لَقَدْ هَبَطَ عَلَى مَلَكَ مِنَ السَّمَاءِ مَا هَبَطَ عَلَى نَبِيِّ قَبْلِي وَ لَا يَهْبِطُ عَلَى أَحَدٌ بَعْدِى وَهُوَ إِسْرَائِيلُ قَالَ أَنَا رَسُولُ رَبِّكَ إِلَيْكَ أَمَرَنِي إِنْ أُخْبِرُكَ إِنْ شِئْتَ لَبِهَا عَبْدًا وَ إِنْ شِئْتَ لَبِيًّا مَلَكًا 5}}
میرے پاس آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے جو میرے سے پہلے کسی نبی پر نازل نہیں ہوا اور نہ میرے بعد کی بعد کسی پر نازل ہوگا اور وہ اسرائیل sym-9 ہے ۔ اور اس نے کہا کہ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف پیغام رساں ہوں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میں آپ کو یہ خبر دوں کہ اگر آپ چاہیں تو اللہ تعالی آپ کو نبی عبد بنانے اور چاہیں تو نہیں اور بادشاہ بنائے ۔

یہ حدیث بھی پہلی حدیث کی طرح آغاز وحی کے بعد کے سالوں سے تعلق رکھتی ہے ۔ جیسا کہ احادیث کے تمام طرق سے معلوم ہوتا ہے اور ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت اسرائیلsym-9 اس سے پہلے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوتے ہیں۔ لہذا شعبی کا یہ قول کیسے صحیح ہو سکتا ہے کہ حضرت اسرائیلsym-9 آغاز وحی کے عرصہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔


  • 1 (المعجم الکبیر للطبرانی ،مسند النساء، باب میم، میمونۃ بنت سعد الخ،رقم الحديث: 65 ج: 25 ص: 36 مطبوعہ: ایضآ)
  • 2 (الفتن تعصیم بن حماد، خروج الدجال، رقم الحديث : 1527، ج 2 ص: 543)
  • 3 (صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین ، باب فضل المقامة الح رقم الحديث: 808 ، ج:1 ص: 854: مطبوعہ:ایضا)
  • 4 (المعجم الکبیر للطبرانی باب العین، باب محمد بن قیس المدني الوحام الح رقم الحديث : 1309، ج : 12 ص : 348 مطبوعہ: ایضا)
  • 5 (الحاوى الفتاوى ، كتاب البعث، احوال البحث ج 2 ص : 237 مطبوع ايضا)

Netsol OnlinePowered by