رفع کے کیا معنی ہیں ؟
رفع کے معنی از روئے علم لغت اونچا کرنے اور اٹھانے کے ہیں، چنانچہ قرآن مجید و احادیث شریف و کتب فقہ بھی انہی معنوں پر شاہد ہیں۔ دیکھو سورت یوسف و رفع ابویہ على العرش اونجا بٹھایا اپنے والدین کو تخت پر۔ اور سورت بقر ہ ورفعنا فوقكم الطوراونچا کیا ہم نے تم پر پہاڑ اور حدیث رفع حجرا عن الطريق كتب له حسنة جو شخص واسطے رفع تکلیف آدمیوں کے راستہ سے پتھر اٹھائے تو اسکے لئے نیکی لکھی جاتی ہے۔ اور دوسری حدیث میں اسطرح ہے : رفع یدیہ فی الرکوع فلا صلوۃ لہ یعنی جو رکوع میں ہاتھ اٹھائے اسکی نماز نہیں ہوتی۔ اور کتب فقہ میں اسطرح لکھا ہے:واذا اراد لدخول في الصلوة كبر رفع يديه خدا ذنیہ یعنی سب ارادہ کرے داخل ہونے نماز میں تو اللہ اکبر کہے اور دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے علاوہ ان دلائل کے خود مرزا صاحب اپنی کتاب براہین احمدیہ صفحہ ۵۵۹ و سطر 4 میں بھی اسطرح تحریر کرتے ہیں رفعت و جعلت مبار کا یعنی تو اونچا کیا گیا۔ اور مبارک بنایا گیا۔ پس ان تمام دلائل سے یہ معلوم ہوا کہ رفع بمعنی اونچا کرنا ہے اور اٹھانا ہے۔فقط
جامع الفتاوی ،ص:385،سنی دار الاشاعت علویہ رضویہ ڈجکوٹ روڈ لائلپور ،مغربی پاکستان