سرور کائنات خاتم الانبیاء ﷺکا ارشاد ہے : إِنَّ عِيسَى أَخِي لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيُّ1 ترجمہ: حضرت عیسی
میرے بھائی ہیں، میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا ۔
اور شفاء میں مسلم
سے مروی ہے ، اور علامہ بیضاوی نے اپنی تفسیر میں بھی نقل کیا ہے کہ حضور ﷺ اور حضرت عیسی
کے درمیان دو نبی مبعوث ہوئے تھے ۔ ان دونوں روایتوں کے درمیان تطبیق کیسے ہوگی ؟
مسلم شریف کی حدیث مذکورہ ارشاد سے زیادہ صحیح ہے۔ لہذا وہ اس پر مقدم ہو گی ۔ اور اگر اس مذکورہ قول کو صحیح تسلیم کیا جائے تو تب بھی ان کے درمیان تطبیق ممکن ہے کہ نفی کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ نبی اکرم ﷺاور حضرت عیسی
کے درمیان ایسا کوئی مستور نہی نہیں ہوا جسے ہر کوئی پہچانتا ہو۔
اس حدیث کی روایت میں مسلم کو کوئی خصوصیت حاصل نہیں ۔ امام بخاری اور امام ابو داؤد رحمہما اللہ نے بھی حضرت ابو ہریرہ
سے روایت کیا ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:
انا أولَى النَّاسِ بِعِيسَى بْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ وَ الأَنْبِيَاءِ أَوْلادَ عَلَاتُ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَ دِينَهُمْ وَاحِدٌ2 ترجمہ: میں دنیا و آخرت میں تمام لوگوں سے زیادہ حضرت عیسی
کے قریب ہوں ۔ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی مبعوث نہیں ہوا ۔ انبیاء کرام سوتیلی اولاد ہیں کہ ان کی مائیں مختلف اور دین ایک ہے۔ یعنی ان کی شریعتوں کے فروغ مختلف اور اصول متحد ہیں ۔
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم بالصواب
فتاوی حدیثیہ ،ص:273،274،مترجم مفتی شیخ فرید مدظلہ العالی ،مکتبہ اعلی حضرت