ا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے ماننے والے قادیانی یا لاہوری مسلمان ہیں یا کافر۔
۲۔ ان کو مسلمان سمجھنے والے کیسے ہیں ، قادیانی یا لا ہوری مرزائیوں کی نماز جنازہ پڑھنی یا پڑھ یا پڑھانی جائز ہے کہ نا جائز ۔
نیز نماز جنازہ پڑھنے یا پڑھانے والوں کو کوئی سزا یا کفارہ تو ادا نہیں کرنا پڑے گا ۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پڑھنے والوں کے نکاح ٹوٹ گئے ہیں۔
مذکورہ سوالات کے جوابات شریعت محمدمصطفی ﷺ اورفقہ حنفیہ کی روشنی میں فتوای کی صورت میں حل فرماویں ۔
سائل ، محمد علی مستری آرے والا ۔ نارووال ضلع سیالکوٹ
الجواب بعونه تعالی
قانون شریعت اسلامیہ اور قانون پاکستان کے مطابق قادیانی مرزائی خود را غلام احمد کی کو نبی : مانتے ہیں مطلقا کافر ہیں ۔ اسی طرح لاہوری جو کہ مرزا کو مجد د مانتے ہیں بھی قطعا کا فر ہیں ۔ یہ لوگ ہرگز مسلمان نہیں ہیں بلکہ کافر، مرتد ، خارج از اسلام میں ۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے :ومن قال بعد نبينا نبي يكفر لانه انكر النص جو شخص ہمارے نبی کے بعد کی اور کوہی تسلیم کرے وہ کافر ہے کیونکہ وہ نص قطعی کا منکر ہے اور نص قطعی کا منکر کافر ہے ۔
تفسیر روح البیان میں ہے :
و من ادعى النبوة بعد موت محمد لا يكون دعواه الا باطلاً
اور میں شخص نے محمد ﷺکے بعد نبوت کا دعوی کیا وہ چھوٹا اور کذاب ہے۔
چونکہ مرزائی تمام کا فر ہیں جو ان کو مسلمان سمجھے وہ بھی کافر ہے ۔ جن لوگوں نے ان کو مسلمان سمجھ کر جنازہ پڑھا ہے وہ کافر ہو گئے ہیں۔ ان کو چا ہئیے کہ وہ اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کریں اور جن لوگوں نے ان کا جنازہ انکو غیر مسلم سمجھتے ہوئے پڑھا ہے ان کا یہ جنازہ پڑھنا بھی متنوع اور حرم اور نا جائز ہے۔ لانها غير مشروعة لقوله تعالى ولا تصل على احد منهم مات ابداً اگر کافروں سے کوئی مر جائے تو اس کا جنازہ نہ پڑھیے اور جنازہ میں شرط اول میت کا مسلمان ہوتا ہے۔
فتاوی شامیہ میں ہے : وشرطها اسلام الميت کہ میت کا مسلمان ہونا نمازہ جنازہ کے لیے شرط ہے اور مزائی چونکہ کا فر ہیں لہذا ان کا جنازہ پڑھنا نا جائز ہے۔ جن لوگوں نے جنازہ میں شرکت کی ہے ان کو چاہئے کہ توبہ علی الاعلان کریں اور احتیاطاً اپنے اپنے نکاح اور ایمان کی یہ لوگ بھی تجدید کریں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
( فتاوی جماعتیہ ،ص:210،211، دار العلوم جامعہ جماعتیہ حیات القرآن لاہور )