logoختم نبوت

کسی کو کافر کہنے کا حق علماء کا ہے۔(مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

مسئولہ:محمد مبین ہالینڈ

اس نے(زید) اپنی تقریر میں یہ بھی کہا ہم اپنی جیبوں میں کفر و نفاق کی ہر وقت مہر لے کر نہیں چلتے ہیں کہ جب چاہیں کافر کی مہر لگا دیں اور جب چاہیں جس پر منافق کی مہر لگا دیں۔ ہم کافر بنانے والے نہیں ہیں ، ہم جانتے ہیں ہمارا ایمان اللہ پر ہے اور اس کے رسولوں پر ، اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو اس لیے بھیجا ہے کہ کافروں کو مسلمان کرو نہ کہ مسلمانوں کو کافر بناؤ۔ اس کے متعلق دریافت طلب امر یہ ہے کہ :

(الف)تقریر کا یہ حصہ کیا ان علماے حق کی کھلی ہوئی مذمت نہیں ہے جو مرزائیوں اور گستاخان رسول کو علی الاعلان کا فر و مرتد قرار دیتے ہیں ؟

(ب) نہ کہ مسلمانوں کو کافر بناؤ، کا جملہ کیا اسی مفہوم کی طرف مشیر نہیں ہے کہ انکار ضروریات دین اور اہانت رسول کی بنیاد پر علمائے اہل سنت نے جن لوگوں کے خلاف کفر و ارتداد کا فتویٰ صادر کیا ہے ، زید انھیں مسلمان سمجھتا ہے ۔ اخیر میں زید کے بارے میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ اسے اہل سنت کا مذ ہبی پیشوا سمجھا جائے یا نہیں ؟ اس سے بیعت اور اس کی اقتدا شر عا صحیح ہے یا نہیں ؟

الجواب:

”زید نے جو یہ کہا کوئی مولوی اسلامک لا میں اختیار نہیں رکھ سکتا الخ ۔ “ یہ اس کا کھلا ہوا د جل ہے، فتوی دینا علما ہی کا حق ہے۔ حکومت کے کار پردازوں کا نہیں ۔ قرآن مجید نے ہمیں حکم دیا ہے:

فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ 1
تو اے الو گو ! علم والوں سے پوچھو اگر تمھیں علم نہ ہو۔

اہل ذکر سے علما ہی مراد ہیں۔ یہ کہیں بھی نہیں فرمایا کہ جو نہ جانتے ہو وہ حکومت کے کار پردازوں سے پوچھو۔ حکومت خود علما کی محتاج ہے۔ بلا شبہ علما کو یہ پاور ہے کہ جو واجب القتل ہو اس کے قتل کا فتویٰ دیں۔ بلکہ ان پر واجب ہے۔ زید نے علما کو نادان کہا اور واجب القتل کے فتوی دینے کو تعلیمات اسلامیہ کے خلاف کہا اس کی وجہ سے بھی اس پر توبہ و تجدید ایمان و نکاح لازم ہے ۔ الاشباہ والنظائر میں ہے:

الاستهزاء بالعلم والعلماء كفر2

اب آپ تفصیل وار جوابات ملاحظہ فرمائیں :

جواب ( الف): یہ کون کہتا ہے کہ ہر وقت یا کسی وقت کفر و نفاق کی مہر جیب میں لے کر چلو، البتہ یہ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ ہر آن اپنے عقیدے پر قائم رہے ۔ عقیدے کی سچائی پر یقین کامل رکھے اور بوقت ضرورت بلا کسی جھجک کے اسے ظاہر کرے ، گستاخ رسول کو کافر، مرتد جاننا بنیادی عقیدہ ہے۔ اس کی سچائی کا یقین ہر وقت دل میں رکھنا فرض ہے اور بوقت ضرورت اس کا اظہار بھی، ورنہ پھر اپنے ایمان کی خیر نہیں ۔ یہ بھی صحیح ہے کہ ہمیں یہ حکم ہے کہ اس کی جد و جہد کریں کہ کافر مسلمان ہو جائیں مگر ہمیں یہ بھی حکم ہے کہ جو گستاخ رسول ہیں ان سے مسلمانوں کو دور رکھیں، اور اس کے کافر ہونے کا اعلان عام کریں، ارشاد ہے :

مَا كَانَ اللهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتَّى يَمِيرُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّب 3
اللہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو جب تک جدا نہ کر دے گندے کو ستھرے سے۔

اور یہ اسی وقت ہو گا کہ بد باطن کو بد باطن کہا جائے اور اس کا اعلان عام کیا جائے ، قرآن کریم نے خود گستاخان رسول کے بارے میں یہ فتوی دیا:

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ ايْمَانِكُمْ 4

بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے مسلمان ہو کر۔

دوسری جگہ فرمایا:

كَفَرُوا بَعْدَ اسْلامهِمْ 5
اسلام میں آکر کا فر ہو گئے۔

بلا شبہ زید کا یہ جملہ علمائے اہل سنت کی ایک حکم شرعی بتانے کی وجہ سے تضحیک و تحقیر ہے جو ضرور کفر ہے۔ واللہ تعالی اعلم

(ب) بلا شبہ شاتمان رسول منکر ان ضروریات دین کو ان کے عقائد کفریہ پر مطلع ہونے کے باوجود زید نے ان کو مسلمان کہا جس کی وجہ سے یہ خود کافر و مرتد ہو گیا۔ نیز اس نے علمائے اہل سنت پر یہ الزام لگایا کہ وہ مسلمانوں کو کافر بتاتے ہیں یہ اس کا دوسرا کفر ہوا۔ مسلمان کو کافر بتانا یقینا حتما کفر اور علماے اہل سنت نے کافروں کے کفر کو ظاہر فرمایا جو فرض ہے اور کسی فرض کو کفر کہنا کفر صریح ۔ زید نہ سنی ہے نہ سنی مذہبی پیشوا۔ ایک صلح کلی، بے دین، طالب دنیا ہے۔ اور یہ بلا شبہ کافر و مرتد ہے۔ نہ اسے امام بنانا جائز ، نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز صحیح۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنی قضا سے بھی بدتر ہے۔ در مختار میں ہے :

وإن أنكر بعض ما علم من الدين ضرورة جو ضروریات دین میں سے کسی کا منکر كفر بها فلا يصح الاقتداء به أصلاً 6
جو ضرورریات دین میں سے کسی کا منکر ہو کافر ہوجائے اس کی اقتداء قطعا صحیح نہیں ۔

اس سے مرید ہونا جائز نہیں ، اس کا سلسلہ منقطع ہو گیا۔ اس سے مرید ہونا اپنے ایمان کو خیر آباد کہنا ہے اور نہ اس سے وعظ کہلانا جائز اور نہ اس کا وعظ سننا جائز بلکہ فرض ہے کہ اس سے میل جول، سلام کلام بند کر دیا جائے۔واللہ تعالی اعلم

(المواھب الالھیۃ فی الفتاوی الشریفۃ المعروف بہ فتاوی شارح بخاری ،ج:3 ،ص:56تا63،دائرۃ البرکات، کریم الدین پور ،گھوسی ضلع مئو)


  • 1 قرآن مجید،سورۃ الانبیاء ،پارہ:17،آیت :7
  • 2 الاشباہ والنظائر ،ص:87،ج:2،کتاب السیر ،مطبوعہ :ادارۃ القرآن
  • 3 قرآن مجید،سورۃ آل عمران ،پارہ:3،آیت :179
  • 4 قرآن مجید،سورۃ التوبۃ 9 ،پارہ:10،آیت :66
  • 5 قرآن مجید،سورۃ التوبۃ 9،پارہ:10،آیت :74
  • 6 در مختار ،ج:1،ص:561،باب الامۃ ،دار الکتب العلمیۃ ،بیروت ،لبنان

Netsol OnlinePowered by