مسئولہ : محمد محفوظ علی نوری ، ہی مملاں، الکمار 18169 ہالینڈ
ایک مولانا شبر نے اپنی تقریر کے دوران کہا، جتنے لوگ کلمہ پڑھتے ہیں، سب کے سب مسلمان جنت میں داخل ہوں گے۔ کلمہ والی بات پر بہت زور دیتا رہا کہ روز قیامت صرف دو گروپ ہوں گے ایک مشرک اور ایک مسلم ۔ دوسری بات یہ کہ انسان کو حق نہیں کہ کسی کو کافر کہے، یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کر سکتا ہے۔ کسی کو کافر بنانا جو گستاخ رسول ہے ، خاص کر مرزائی کے متعلق یہ صاحب کا خیال ہے کہ سب کلمہ گو ہیں، لہذا ان کو کافر نہیں کہنا چاہیے تو آیا ایسے شخص کو امامت پر مقرر کر سکتے ہیں ؟ جواب قرآن و حدیث کی روشنی سے مطلوب۔
یہ شخص اپنی تقریر کی بنا پر صلح کلی ، بد مذہب ، کافر و مرتد ہے۔ اسے امام بنانا حرام۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا قضا کے برابر بلکہ اس سے بدتر منجر الی الکفر - جو لوگ حضور اقدس ﷺ یاکسی نبی کے گستاخ ہیں وہ بہ اجماع امت کافر و مرتد ہیں، ایسے کہ جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ شفا اور اس کی شرح اور شامی میں ہے:
اجمع المسلمون على ان شاتم كافر من شك فى عذابه وكفره كفر1
او کما قال ۔ مرزائی دو وجہ سے کافر ہیں۔ ایک تو غلام احمد کو اپنا پیشوا بنا کر اور اسے نبی مان کر۔ حضور اقدسﷺ خاتم النبین بمعنى آخر النبیین ہیں۔ حضور اقدسﷺ کے بعد کسی کا نبی ہونا شرعا محال ہے۔ حضور ﷺکے بعد جو کسی کو نبی مانے یا نبی ہونے کو ممکن جانے وہ بھی یہ اجماع کا فر و مرتد ہے ۔
شفا شریف میں ہے:اجمعت الامة على حمل هذا الكلام على ظاهره و ان مفهومه المراد به بدون تاویل ولا تخصيص فلا شك في كفر هؤلاء الطوائف كلها
حضرت امام غزالی
کتاب الاقتصادمیں مضمون بالا اپنے الفاظ میں لکھنے کے بعد فرماتے ہیں:
لا يمنع الحكم بتكفيره
امام عبد الغنی نابلسی
شرح الفرائد میں مضمون بالا اپنے الفاظ میں تحریر کر کے فرماتے ہیں:
وهذا احدى المسائل المشهورة كفرنا بها الفلاسفة لعنهم الله تعالى
دوسرا ان کا کفریہ ہے کہ قادیانی نے حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والتسلیما ور ان کی والدہ ماجدہ
کی شان میں گستاخیاں کی ہیں جو اس کی کتاب کشتی وغیرہ میں موجود ہے۔ یہ صحیح ہے کہ کافر اللہ بناتا ہے، پس جسے اللہ نے کافر بنایا تو اللہ کے بندوں پر فرض ہے کہ اسے کافر جانیں، کافرمانیں ، کافر کہیں ورنہ اللہ عزوجل کی مخالفت لازم آئے گی۔ گستاخ رسول کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيْمَانِكُمْ 2
بہانے نہ بناؤ مومن ہونے کے بعد بلا شبہہ تم کافر ہو گئے۔
اس لیے جو بھی گستاخ رسول ہو، خواہ قادیانی ہو یا دیو بندی وہ بلا شبہہ کافر ہے ، جو اسے کافر نہ مانے وہ بھی کافر۔ اس لیے جو قادیانیوں کو کافر نہ جانے وہ مسلمان نہیں ، نہ اس کی نماز نماز ، نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز صحیح۔ ایسوں کو ماننا تو بڑی بات ہے ، ان سے سلام کلام جائز نہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم
(المواھب الالھیۃ فی الفتاوی الشریفۃ المعروف بہ فتاوی شارح بخاری ،ج:3 ،ص:67،66،دائرۃ البرکات، کریم الدین پور ،گھوسی ضلع مئو)