مسئولہ : محمد حسام الدین حبیبی، کوتوال محلہ ، پوسٹ گو جیدرہ ، ضلع بالاسور (اڑیسہ) -۱۵ رجب ۱۴۰۱ھ
زید ایک سنی شخص تھا اس نے اپنی لڑکی کی شادی ایک قادیانی لڑکے سے کرائی تو اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید نے اس قادیانی (جس کا کفر ظاہر ہے اسے وہانی بھی کافر سمجھتا ہے ) کو مسلمان سمجھ کر اپنی لڑکی کی شادی اس سے کرائی یا کافر سمجھ کر۔ اگر مسلمان سمجھا اس کا فر مبین کو تو اس کے لیے شرعاً کیا حکم ہے ؟ اور اگر کافر سمجھا تو مسلمہ کا نکاح کافر سے درست سمجھنے پر شرعا اس پر کیا حکم وارد ہوتا ہے کیا ایسے شخص یا مذکورہ بالا وہ حضرات جو اپنی سنی لڑکی کی شادی وہابی لڑکے سے کرائیں شرعا اس پر کیا حکم وارد ہے؟ اور یہ کہ شریعت کے حکم کی نافرمانی کرنے والے لوگوں سے میل جول درست ہے ؟ شریعت کا کیا فیصلہ ہے ۔ بینوا و توجروا
قادیانی خواہ عالمی ہوں خواہ خواص سب کے سب کافر مرتد ہیں اس لیے کہ قادیانی وہ ہے جو غلام احمد قادیانی کو نبی مانے یا کم از کم مسیح موعود جانے اس لیے ہر قادیانی ضرور کافر ہے اور مرید بھی اور مرتد کا نکاح دنیا میں کسی سے درست نہیں ، جس نے اپنی لڑکی کا بیاہ کسی قادیانی سے کیا وہ زنا کا آلہ کار ہوا، اس قادیانی کے ساتھ دیر اس لڑکی کی جتنی قربت ہوگی زناے خالص ہوگی اور ان سب کے زنا کا وبال اس شخص پر ہو گا، جو اولاد ہوگی اولاد الزنا ہوگی اور اگر معاذ اللہ قادیانی کو مسلمان جان کر اپنی لڑکی بیاہی تو کافر و مرتد ہو گیا، اور اگر کافر جانتے ہوئے اسے لڑکی دی تو کافر نہ ہو گا، صرف گنہ گار ہوا۔ ایسے شخص سے میل جول حرام ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم
(المواھب الالھیۃ فی الفتاوی الشریفۃ المعروف بہ فتاوی شارح بخاری ،ج:3 ،ص:55،54،دائرۃ البرکات، کریم الدین پور ،گھوسی ضلع مئو)