logoختم نبوت

کفر کو کفر کہنا گالی نہیں، حکمِ شریعت ہے(سید دیدار علی شاہ صاحب محدث الوری رحمۃ اللہ علیہ)

استفتاء:

بخدمت مفتی صاحب انجمن اسلام آگرہ

مسئلہ: حشمت اللہ صاحب بی ایل نے جو تقریر کی ہے ان کا اسلام بغیر ان مسئلوں کے صاف طور پر ظاہر کئے ہوئے جو جناب نے ان سے دریافت کئے عند الشرع مقبول ہے یا نہیں؟

سائل: علیم الدین دیگر اہل اسلام آگره کناری بازار

۱۵ ستمبر ۱۹۱۶ء

الجواب:

بسم الله الرحمن الرحيم
اللهم رب زدني علما

یہ تو ظاہر ہے کہ باب اللہ بہاء اللہ وغیرہ مدعی نبوت اور رسالت ہیں۔ اور اس وجہ سے وہ ایران وغیرہ سے شہر بدر کئے گئے۔ بہت کچھ مصیبتوں میں وہ اور ان کے پیرو کار مبتلا ہوئے۔ چنانچہ یہ امر مسٹر صاحب کی مولفہ و مترجمہ اس کتاب سے بھی ظاہر ہے جس کو علی رؤس الا شہاد دکھلاتے تھے۔ اور مجھ سے جلسہ مسلم لبریری (لائبریری) میں بھی انہوں نے ان کو نعوذ باللہ نبی اور رسول برحق ہونے کے دلائل پیش کر کے گفتگو کی تھی۔ اور میں نے ان کو چپ کر دیا تو انہوں نے اس کا جواب مفصل لکھ کر بھیجنے کا وعدہ بھی کیا تھا جو باوجود تقاضہ اب تک نہیں پہنچا۔ اور ان کی مصنفہ کتاب البہائی مسمی بالواح بھی دکھائی تھی۔

چنانچہ اس کتاب کے صفحہ 10 میں مسٹر صاحب خود لکھتے ہیں :۔

سید مرزا علی باب نے پیغمبری کا دعویٰ کیا ہے۔1

اور جلد ثانی فتاوی عالمگیر یہ مطبوعہ مصر کے صفحہ 291 میں ہے:

لو قال انا رسول الله او قال بالفارسية من پيغمبرم يريديه من پیغام می برم یکفر ما 2
(یعنی اگر کوئی شخص معنی قاصد کے مراد لے اور یوں کہے کہ میں رسول اللہ یا پیغامبر ہوں تو وہ کافر ہو جائے گا )

اور مسٹر صاحب کی تحریر سے صاف ظاہر ہے کہ محمد علی باب نے تو حقیقی پیغمبری کا دعوی کیا تھا نہ کہ بمعنی قاصد پر ۔ اہل سنت و الجماعہ حنفیوں کے نزدیک اس کے کفر میں کیا شک رہا ؟

مگر مسٹر صاحب اسی کتاب کے صفحہ 267 مضمون نو کو لکھتے ہیں۔

البتہ ان کی یعنی محمد علی باب کی تاریخ ایسی ہے جس کو تفصیل کے ساتھ پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی زندگی میں بہت سے واقعات ایسے ضرور پیش آئے جیسے کہ پیغمبروں کو پیش آئے ہیں۔3

اور پھر اسی کتاب میں اس قسم کے مضمون بہاء اللہ او ر عبد البہاء کی نسبت لکھ کر اپنے آپ کو خادمان مدعیان نبوت کا لکھا ہے چنانچہ لکھتے ہیں :۔

خادم میثاق بها حشمت الله

اور بحر الرائق کے صفحہ 1033 جلد خامس میں ہے :

ان الرضا بكفر غيره كفر 4
(یعنی دوسرے شخص کے کفر پر راضی رہنا یعنی اس سے نفرت نہ کرنا بھی کفر ہے )

پھر جو جھوٹے نبیوں کی تصدیق پر لوگوں کو کتابیں چھپوا کر آمادہ ان کی طرف سے جواب کا ہوئے چنانچہ مسٹر صاحب کی کتاب کے صفحہ 1 سے ظاہر ہے۔ وہ جب تک ان لوگوں کے کفر کا اقرار نہ کرے اور ان کے دعوی نبوت کو کفر نہ جانے اور اپنے لکھے ہوئے امور سے تو یہ نہ کرنے مجرد لا الہ الا الله محمد رسول اللہ ﷺ سنی حنفی کہنے کے باوجود انکار کفران مدعیان نبوت کے شرعا کیسے مسلمان ہو سکتا ہے؟ کفر کو کفر کہنا حکم شریعت بیان کرنا ہے۔ ہرگز گالی نہیں۔ البتہ پیغمبر و نبی کو کافر کہنا بہت بری گالی ہے کہ جس سے آدمی مسلمان نہیں رہتا۔ چنانچہ بموجب اپنے عقیدہ کے مسٹر صاحب نے فرمایا کہ میں کسی کو گالی نہیں دیتا۔ یہ جواب مختصر ہے۔ اگر تفصیل کی ضرورت ( ہو) تو مع حوالہ دیگر کتب مفصل لکھ دیا جائے گا۔

حرره: العبد الراجي رحمة ربه القوى

ابو محمد محمد دیدار علی،مفتی

مسجد جامع اکبر آباد


  • 1 الواح صفحہ مطبوعہ
  • 2 الفتاوى ا لعالم گیریہ جلد ۲ صفحه ۲۶۳مطبوعه مصر
  • 3 الواح صفحه مطبوعه
  • 4 البحر الرائق ، جلد ۵صفحه ۱۳۳ مطبوعة دار المعرفه بيروت

Netsol OnlinePowered by