بحضور فیض گنجور مدظلہ العالی
تسلیم جناب عالی حسبۃ للہ نیاز مند کے شبہات ذیل کو رفع فرمائیے نہایت ہی مہربانی ہوگی۔
نمبر 1۔ کسی نبی کی موت انبیاء میں سے قرآن کریم سے ثابت ہے یا نہ اگر ہے تو کس آیت سے؟
نمبر 2۔ لفظ انسان کا اطلاق جسم پر ہے یا روح پر یا دونوں پر؟
نمبر 3۔ عیسیٰ
کی قوم قبل الموت بگڑے گی یا بعد الموت یا ابھی نہیں بگڑی؟
نمبر 4۔ توفی باب تفعل سے ہو یا تفعیل اور افعال اور استفعال سے ہو تو اس کے حقیقی معنی کیا ہوں گے؟
نمبر 5۔ جب عیسیٰ
تشریف لاویں گے تو ان کی شناخت کے واسطے کیا معیار ہوں گے کیونکہ ان کو حیات اولیٰ میں دیکھنے والے تو فوت شدہ ہیں اور مخبر صادق ﷺ نے دو حلیہ بیان کر دیئے ہیں؟
نمبر 6۔ مہدی کے واسطے جو احادیث ہیں وہ بھی مختلف ہیں بعض میں بنی عباس میں سے ہوگا بعض میں بنی فاطمہ سے ہوگا، جب مہدی آوے گا تو اس کا کیا معیار ہوگا؟
نمبر 7۔ عیسیٰ
کے واسطے آیت وَ مَكَرُوْا وَ مَكَرَ اللّٰهُ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ1 اور حضرت جناب رسول اکرم ﷺ کے واسطے وَ یَمْكُرُوْنَ وَ یَمْكُرُ اللّٰهُ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ2 دونوں پر یکساں منصوبہ ہوا۔ عیسیٰ
کو حکم ہوا کہ تجھ کو اسی جسم عنصری کے ساتھ اپنے پاس اُٹھانے والا ہوں اور اُس کو اُٹھا بھی لیا۔ اور ہمارے حضرت ﷺ کو کہا کہ تجھ کو بچانے والا ہوں غار ثور میں تین دن رہ کر مدینہ طیبہ چلا جانا۔ اب جو نبیوں کے نہ ماننے والا ہو وہ فضیلت کس کو دے گا خاص کر کے جب اس کے ساتھ یہ اجزاء بھی شامل کر دیئے جائیں کہ وہ پرندہ بھی بنا لیتا تھا، مردے بھی بحکم اللہزندہ کرتا تھا، اندھوں، کوڑھیوں کو بھی اچھا کرتا تھا، گھر کی خوردہ نہادہ اشیاء کی بھی ان کو خبر کر دیتا تھا۔
نمبر 8۔ عیسیٰ
جب نازل ہوں گے تو صلیبوں کو توڑیں گے۔ اور خنزیروں کو قتل کریں گے تو اسلام اور اہل اسلام کو اس سے کیا فائدہ متصور ہوگا۔ کیوں کہ وہ تو صرف دجال کے واسطے تعینات تھے۔
نمبر 9۔ مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَ اُمُّهٗ صِدِّیْقَةٌ كَانَا یَاْكُلٰنِ الطَّعَامَ3 (نہیں مسیح بن مریم مگر ایک رسول اس سے پہلے بہت رسول ہو گزرے اس کی ماں صدیقہ ہے دونوں کھانا کھاتے تھے) خداوند کریم کا اس آیت شریف کو قیاس استقرائی کے طور پر لانا کیا حکمت ہے؟
نمبر 10۔ اس صدی پر جس کو اب پچیس برس ہوئے کوئی مجدد کیوں نہ ہوا اور حدیث ان الله عزوجل يبعث لهذه الامة على رأس كل مائة سنة من يجدد لها دينها4 (بے شک اللہ عزوجل بھیجے گا ہر صدی کے آخر میں اس شخص کو جو اس کے دین کی تجدید کرے گا) مشکوٰۃ شریف باب العلم یہ حدیث صحیح ہے یا وضعی۔ جواب ان کے جو دل قبول کر لے آیت اور حدیث سے تحریر فرماویں تاکہ نیاز مند کہیں حفرة من النار میں نہ گر جائے۔ فقط تلك عشرة كاملة۔
الجواب هو الصواب
1۔ آیت قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ5 میں حکمی موت عیسیٰ ابن مریم کی تعطیل از لوازم دنیوی اور حقیقی موت بمعنی قبض روح وعدم ارسال باقی انبیاء کی علی نبینا وعلیہم السلام ثابت ہے۔ بناء على ان خلت بمعنى مضت (لسان العرب ۔۔۔۔) الا بمعنی توفت دیکھو قاموس، لسان العرب وغیرہ کتب لغت۔
2۔ لفظ انسان کا اطلاق مجموع جسم وروح پر حقیقی اور فقط ایک ایک پر مجازی لما تقرر ان اللفظ الموضوع لكل يستعمل فى كل جزء مجازاً(بے شک کل کے لیے لفظ موضوع ہر جز میں مجازاً استعمال کیا جاتا ہے)
3۔ عیسیٰ
کی قوم بعد الرفع الی السماء (موت حکمی) بگڑ گئی تھی۔ اور قبل الرفع اطرا جس کو تمہید بگاڑ کہنا چاہیے، شروع ہو گیا تھا۔
4۔ توفی باب تفعل سے بمعنی مطلق قبض چنانچہ توفیت مالی ای قبضت یا قبض روح مع الامساک(موت) یا قبض روح مع الارسال(نیند) پڑھواَللّٰهُ یَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِهَا وَ الَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِهَا فَیُمْسِكُ الَّتِیْ قَضٰى عَلَیْهَا الْمَوْتَ وَ یُرْسِلُ الْاُخْرٰۤى اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى6
5۔ عیسیٰ علی نبینا وعلیہ السلام کی شناخت کا معیار احادیث صحیحہ بخاری ومسلم وسائر صحاح ومسند امام احمد وغیرہم سے بالتفصیل آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ اگر بآسانی خلاصہ معلوم کرنا ہو تو کتاب سیف چشتیائی کو اول سے ملاحظہ کرو۔
6۔ امام مہدی علی نبینا وعلیہ السلامکی احادیث میں تطابق اور معیار شناخت اُسی کتاب سیف چشتیائی میں مفصل لکھا ہوا ہے ملاحظہ کریں۔
7۔ آيۃ ومكروا ومكر الله والله خير الماکرین(اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ نے ان کے حالات کی خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب سے بہتر چھپی تدبیر والا ہے) اور ایسا ہی آیۃ ويمكرون ويمكر الله (وہ اپنا سا مکر کرتے تھے اور اللہ اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا) کا مفاد النظم صرف اتنا ہی ہے کہ یہود نے بحق عیسیٰ بن مریم
منصوبہ کیا اور مشرکین مکہ نے دربارۂ سرور عالم ﷺ بس رہا یہ کہ کون سا منصوبہ، سو یہ خارج میں معلوم ہوا ہے۔ آپ کا سوال میں یہ کہنا (دونوں پر یکساں منصوبہ الخ) اگر اس سے یہ مطلب ہے کہ دونوں جگہ میں ایک ہی واقعہ ہوا ہے تو یہ مدلول آیت کا نہیں محض افتراء ہے اور اگر یہ مطلب ہے کہ مطلق منصوبہ بازی دونوں جگہ میں پائی گئی تو ہم بھی اس کے قائل ہیں اور آیت کا بھی صرف اسی قدر مفاد ہے۔ مگر اس سے یہ نہیں لازم آتا کہ خصوصیات وشخصیات ہر دو واقعہ کے متحد ہی ہوں و من ادعى فعليه البيانخصوصیت واقعہ رفع وواقعہ غارِ ثور آیت کا مدلول نہیں احادیث وآثار سے ثابت ہے دیکھو سیف چشتیائی۔ تعجب ہے آپ لوگوں کے فہم پر کہ دونوں آیتوں کے مدلول وضعی کے اتحاد سے اتحاد واقعات سمجھتے ہیں۔ اگر ایسا ہی ہوتا تو چاہیے کہ بعینہٖ واقعہ غار ثور وہجرت مبارکہ واقعہ عیسویہ میں بھی ہو۔ کوئی عاقل ایسے جاہلانہ استنباطات کو وقعت کی نظر سے دیکھ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ تو پھر اہل سنت والجماعت پر انہی آیتوں کی رو سے کیوں بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ چاہیے کہ آنحضرت ﷺ بھی مرفوع الی السماء بجسدہ العنصری ہوں نہ رونق افزائے مدینہ طیبہ۔ ہاں اگر اس خیال سے مستبعد معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
تو جواباً معروض ہے کہ مدارِ فضیلت آسمانی، زمینی ہونے پر نہیں ورنہ کل ملائکہ سماویہ کی فضیلت آنحضرت ﷺ پر لازم آوے گی۔ شاید آپ لوگوں (فرقہ مرزائیہ) کا یہی عقیدہ ہوگا اور بحسب از خود تراشیدہ قوانین کے ایسا ہی ہونا ضروری ہے۔ کوڑھیوں کو باذن اللہ اچھا کرنا یا مردہ کو زندہ کرنا وغیرہ وغیرہ یہ سب موجب فضیلت کا نہیں ہو سکتے۔ مومن کو صرف ایک ہی حدیث شفاعت کبریٰ میں غور کرنے سے یہ وہم ہی نہیں رہتا۔ جب ایسا ہے تو پھر ہم ما جاء به الرسول عليه السلام من القرآن والسنةکے منطوق ومدلول منصوص کو اپنے جاہلانہ ڈھکوسلوں کی مداخلت بے جا کے ذریعے کیوں چھوڑ بیٹھیں اور ناری بنیں۔ آج تک کل اُمتِ مرحومہ یعنی سواد اعظم کا یہی مسلک چلا آیا ہے۔
8۔ اس مقام پر سیف چشتیائی کو ملاحظہ کرو۔
9۔ قیاس استقرائی کو بے جا دخل مت دو یوں کہو کہ (یاکلان الطعام)سے خلافِ عقیدہ قائلین برفعِ جسمانی معلوم ہوتا ہے۔ جواباً معروض ہے کہ ’’شمس الہدایت“ اور ’’سیف چشتیائی “کو ملاحظہ کرو۔ على رأس كل مائةالى الآن (بے شک اللہ عزوجل ہر صدی کے آخر میں اس شخص کو بھیجے گا جو اس کے دین کی تجدید کرے گا) والی حدیث کا مطلب بھی ’’سیف چشتیائی“ میں ملاحظہ کرو۔
والسلام على من اتبع الهدى
( الافاضات السنیۃ الملقب بہ فتاوی ہریہ ،ص:59تا58،مکتبہ مہر منیر گولڑہ)