حسب تصریحات شیخ اکبر محی الدین ابن عربی
در مواضع کثیره از فتوحات مکیہ وامام شعرانی
در یواقیت سلسلہ نبوت تشریعیہ منقطع شده است نہ مطلق نبوت پس جائز باشد کہ بعض کمل را ازیں امتِ مرحومہ نبی غیر مشرع گفتہ شود۔
اصلاً جائز نیست قال ﷺ لعلى كرم الله وجھہ انت منی بمنزلۃ ہارون من موسى الا انہ لا نبی بعدی1 اینجا سلب اطلاقِ اسم نبی مطلق مشرعاً کان او غیر مشرع فرموده اند اگر گوئی پس صاحب فتوحات ویواقیت چرا خلاف ایں حدیث گفتہ اند۔ گوئم غرض این بزرگواران آنست کہ دریں امت مرحومہ گروه اہل الله ہستند کہ بذریعہ الہام یا کشف یا مطالعہ لوح محفوظ اطلاع داده مے شوند بر اسرارِ کتاب وسنت وغیر ہانہ آنکہ بجر حصول ایں معنی اوشاں را دخول در مقام نبوت واستحقاق اطلاق اسم نبی حاصل گردد وصاحب فتوحات خود در فتوحات مے فرماید لا يصح لاحد ان ينال مقام النبوة وانما نراه كالنجوم على السماء انتهى كذا فی اليواقيت2
خلاصہ آنکہ۔ بعد آنحضرت ﷺ اطلاق رسول ونبی بر احدے ازیں اُمت مرحومہ جائز نیست ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ3این امر موہوبی است نہ کسبی وفی القصيده
تبارک الله ماوحی بمكتسب 4
وفی كتب العقائد ولا يبلغ ولى درجة الانبياء الخ5هو فی هذا كفاية له ادنى دراية والله يقول الحق ويهدى السبيل وله الحمد فی الاولى والآخرة والصلوة والسلام على حبيبه المصطفى وآله واصحابه البررة اهل التقى والنقى
العبد الملتجى الى الله ان يغنيه عمن سواه المدعو بمبر علی شاه جعل آخرته خيراً من الاولى
سوال: شیخ اکبر حضرت محی الدین ابن عربی نے فتوحات میں اور امام شعرانی نےالیواقیت والجواہرمیں کئی مقامات پر تصریح فرمائی ہے کہ نبوت تشریعی کا سلسلہ منقطع ہوا ہے مطلق نبوت کا نہیں۔ لہٰذا جائز ہے کہ بعض کاملین اُمت کو نبی غیر تشریعی کہا جائے۔
جواب: ایسا کہنا بالکل جائز نہیں۔ حضور ﷺ حضرت علی
سے ارشاد فرماتے ہیں:انت منی بمنزلة هارون من موسى الا انه لا نبی بعدی تم مجھ سے قرب ومنزلت میں اس طرح ہو جس طرح موسیٰ
سے ہارون
تھے۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ یہاں مطلقاً اسم نبی کے اطلاق کی نفی فرما دی خواہ وہ تشریعی کہلائے یا غیر تشریعی۔ اگر کہا جائے کہ پھر صاحب فتوحات وصاحب یواقیت نے اس حدیث کی خلاف ورزی کیوں کی ہے۔ تو جواباً یہ کہا جائے گا کہ ان اکابر کی غرض یہ ہے کہ اس اُمتِ مرحومہ میں اہل اللہ کا ایسا گروہ موجود ہے جنہیں کشف یا الہام یا لوح محفوظ کے مطالعہ کے ذریعے کتاب وسنت وغیرہ کے اسرار سے مطلع کیا جاتا ہے۔ یہ نہیں کہ اس قدر مقام کے حصول سے اُنہیں نبوت کا مقام مل جاتا ہے یا ان پر اسم نبی کا اطلاق صحیح ہے۔ بلکہ صاحب فتوحات خود فتوحات میں تصریح فرماتے ہیں:لا یصح لاحد ان ينال مقام النبوة انا نراه كالنجوم على السماء انتهى کہ اب کسی کے لئے نہیں ہو سکتا کہ وہ نبوت کا مقام پائے۔ ہم تو نبوت کے مقام کو اپنے سے اتنا دور دیکھتے ہیں جتنا کہ آسمان کی بلندی پر دور سے ستارے نظر آتے ہیں۔ یواقیت میں بھی اسی طرح منقول ہے۔
خلاصہ یہ کہ حضور ﷺ کے بعد رسول ونبی کا اطلاق امت مرحومہ کے کسی فرد پر جائز نہیں ذلک فضل الله يؤتيه من يشاء یہ وہبی چیز ہے کسبی نہیں۔ قصیدہ بردہ میں ہے تبارک الله ماوحی بمكتسب یعنی وحی کسبی چیز نہیں۔
شرح عقائد وغیرہ میں ہے۔ کوئی ولی درجہ انبیاء تک نہیں پہنچ سکتا صاحبِ سمجھ کے لئے یہی کچھ کافی ہے۔
والله يقول الحق ويهدى السبيل والصلوة والسلام على رسوله محمد صلى الله عليه واله وسلم وعلى آله واصحابه اجمعين
(الافاضات السنیۃ الملقب بہ فتاوی مہریہ ،ص:37تا39،مکتبہ مہر منیر گولڑہ)