مفتی غلام دستگیر قصوری اہل سنت کے جید عالم دین تھے۔ آپ حضرت خواجہ محی الدین قصوری معروف بہ دائم الحضوری کے داماد، شاگرد و وظیفہ تھے۔ اعلی حضرت خواجہ غلام ، نبی للہی سے بھی کسب فیض کرتے رہے۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے رد میں سب سکر ے اول جامع فتوی کفر لکھا اور علمائے پنجاب و حرمین شریفین سے تصدیقات حاصل کیں۔ آپ کے اردو فتوی کا نام ” تحقیقات دستگیر یہ رد ہفوات براہینیہ“ ہے۔ اسی فتوی کا عربی ترجمہ بنام ”رجم الشياطين برداغلوطات البراهين“ کے علمائے حرمین شریفین کو بھجوایا۔ آپ نے مرزا قادیانی کو مناظرہ و مباہلہ کا چیلنج بھی دیا لیکن مرزا قادیانی کو آپ کے سامنے آنے کی جرات نہ ہوئی ۔ جس کی روداد آپ نے اپنے رسالہ” فتح رحمانی بہ دفع کلید کا دیانی“ میں درج کی ہے۔ آپ نے مرزا قادیانی کے رد میں ایک اور كتاب بنام ” تصديق المرام بتکذیب قادیانی و لیکھ رام“ لکھی۔
مولانا فیض الحسن سہارن پوری عربی ادب کے ماہر تھے۔ پنجاب یونیورسٹی کے اور نینٹل کالج میں عربی کے پروفیسر رہے۔ جب مرزا قادیانی نے اپنی ضلالت پھیلانی شروع کی تو آپ نے اپنے عربی اخبار” شفاء الصدور“ میں اس کا خو رد کیا۔
مولانا جہلمی نے ۱۸۸۵ء میں جہلم سے ہفت روزہ اخبار ” سراج الاخبار“ جاری کیا اور اس میں مرزا قادیانی کا بھر پور رد کیا۔ مولانا کرم الدین دبیر اس اخبار کے ایڈیٹر رہے۔ مرزا قادیانی نے مولانا کرم الدین دبیر اور مولا نا فقیر محمد جہلمی پر متعدد مقدمات دائر کیے اور سب میں ذلیل و رسوا ہوا۔ اس کی تفصیلی روداد ” سراج الاخبار“ میں بہ طور ضمیمہ شائع ہوتی رہی۔ بعد ازاں مولانا کرم الدین دبیر نے تازیانہ عبرت کے نام سے شائع کی۔ سراج الاخبار کی دستیاب فایلوں سے مرزا قادیانی اور اس کی ذریت کے رد میں شائع ہونے والی خبروں، رپورٹوں ، نظموں وغیرہ مع رویداد مقدمات قادیانی پر مشتمل ایک کتاب بنام رد قادیانیت اور سنی صحافت (جلد اول) مکتبہ اعلیٰ حضرت ، لاہور سے شائع ہوئی ہے جو کہ اہم اور قیمتی معلومات کا ذخیرہ ہے۔
نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت پر ڈاکہ مارتے دیکھ کر اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی تڑپ گئے اور مسلمانوں کو مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کے زہر سے بچانے کے لیے انگریز کے ظلم و بربریت کے دور میں علم حق بلند کرتے ہوئے خبردار کیا اور ہمت و جرات کے ساتھ قادیانیوں کے کفریہ عقائد ، مرزائی اور مرزائی نوازوں کے بارے میں فتوئی ارشاد فرمایا:
”قادیانی مرزائی مرتد اور منافق ہیں ۔ مرتد ، منافق وہ کہ کلمہ اسلام بھی پڑھتا ہے اپنے آپ کو مسلمان بھی کہتا ہے اور پھر اللہ عز وجل یا رسول اللہ ﷺ کی کسی نبی کی توہین کرنا یا ضروریات دین میں سے کسی شے کا منکر ہے، اس کا ذبیح محض نجس ، مردار ، حرام قطعی ہے۔ مسلمانوں کے بائیکاٹ کے سبب قادیانی کو مظلوم سمجھنے والا اور اس سے میل جول چھوڑنے کو ظلم و ناحق سمجھنے والا اسلام سے خارج ہے اور جو کافر کو کافر نہ کہے وہ بھی کافر ہے۔“ 1
فاضل بریلوی نے فتاوی رضویہ میں مزید فرمایا:
”اس صورت میں فرض قطعی ہے کہ تمام مسلمان موت وحیات کے سب علاقے ان سے قطع کر دیں ، بیمار پڑے پوچھنے کو جانا حرام ، مر جائے تو اس کے جنازے پر جانا حرام، اسے مسلمانوں کے گورستان میں دفن کرنا حرام، اس کی قبر پر جانا حرام۔“ 2
سید پیر مہر علی شاہ نے فرمایا کہ حضور خاتم النبین ﷺنے مجھے خواب میں حکم فرمایا کہ؛
”مرزاغلام احمد قادیانی غلط تاویل کی قینچی سے میری احادیث کو ٹکڑے ٹکڑے کررہا ہے اور تم خاموش بیٹھے ہو ۔“ 3
سید پیر مہر علی شاہ
فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کے لیے میدان میں نکل آئے اور مسلمانوں کو اس کی شر انگیزیوں سے آگاہ کیا ۔ آپ کی شبانہ روز جد و جہد و مساعی سے بدحواس ہو کر قادیانی جماعت کے ایک وفد نے حضرت پیر مہر علی شاہ
کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ آپ مرزا قادیانی سے مباہلہ کر لیں ۔ ایک اندھے اور ایک لنگڑے کے حق میں آپ دعا کریں ، دوسرے اندھے اور لنگڑے کے حق میں مرزا قادیانی دعا کرے جس کی دعا سے اندھا اور لنگڑا ٹھیک ہو جائیں وہ سچا ہے ۔ اس طرح حق و باطل کا فیصلہ ہو جائے گا۔ سید پیر مہر علی شاہ نے جواب دیا کہ:
یہ بھی منظور ہے اور جاؤ مرزا قادیانی سے یہ بھی کہہ دو کہ اگر مردے بھی زندہ کرنے ہوں تو آ جاؤ ۔ مہر علی شاہ مردے زندہ کرنے کے لیے بھی تیار ہے ۔ سچ ہے کہ جو شخص حضور نبی کریم ﷺکی ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے اس کی پشت پر نبی کریم ﷺکا ہاتھ ہوتا ہے قادیانی وفد یہ جواب پا کر واپس چلا گیا اور کچھ پتہ نہ چلا کہ مرزا قادیانی اور ان کے حواری کہاں ہیں۔ (تحریک ختم نبوت از آغا شورش کا شمیری )
حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی نے مرزا قادیانی کو چیلنج کرتے ہوئےکہا:
”حسب وعدہ شاہی مسجد میں آؤ ہم دونوں اس کے مینار پر چڑھ کر چھلانگ لگاتے ہیں جو سچا ہو گا وہ بچ جائے گا جو کا ذب ہو گا مر جائے گا۔ مرزا قادیانی نے جواب میں اس طرح چپ سادھی گویا دنیا سے رخصت ہو گیا۔“4
حضرت پیر سید جماعت علی شاہ نے محاذ ختم نبوت پر گراں قدر خدمات سر انجام دیں آپ کی ذات قادیانیوں کی شہ رگ پر نشتر تھا جب مرزا قادیانی کا نام نہاد خلیفہ نورالدین نارووال ضلع سیالکوٹ میں وارد ہوا اور قادیانیت کی تبلیغ شروع کی ، آپ اس وقت صاحب فراش تھے ، چار پائی سے اٹھا نہیں جاتا تھا لیکن عاشق رسول ﷺ کی غیرت نے گوارا نہ کیا کہ نورالدین دندناتا پھرے اور میں یہاں لیٹا رہوں ۔ فورا حکم دیا کہ میری چار پائی اٹھا کر نارووال لے چلو، آپ نے وہاں پہنچ کر نورالدین اور اس کے باطل مذہب کی ایسی مرمت کی کہ نورالدین وہاں سے بھاگ گیا۔ 5
۲۵ مئی ۱۹۰۸ء میں مرزا قادیانی کی ہلاکت کی پیش گوئی بدیں الفاظ فرمائی:
”ہم نے مرزا کا بہت انتظار کیا ہے لیکن وہ سامنے نہیں آیا۔ پیش گوئی کرنا میری عادت نہیں لیکن میں یہ بتادینا چاہتا ہوں کہ مرزا جی کا خدائی فیصلہ ہو چکا ہے، خدا کے فضل و کرم سے وہ میرے مقابلے میں نہیں آئے گا کیونکہ میرا نبی سچا ہے اور میں صدق دل سے اس بچے نبی کا غلام ہوں ۔ آپ دیکھیں گے کہ اللہ تعالی آئندہ چوبیس (۲۴) گھنٹوں کے اندر اندر اپنے حبیب پاک ﷺﷺ کے صدقہ میں ہمیں اس جھوٹے نبی سے نجات عطا فرمائے گا۔“
آپ نے یہ پیشین گوئی فرمائی اور ہزاروں مسلمانوں نے یک زبان ہو کر آمین کی صدائیں بلند کیں۔ یہ پیشین گوئی آپ نے رات دس بجے فرمائی اور ۲۶ مئی کو صبح کو دس بج کر دس منٹ پر مرزا جی آں جہانی ہو گئے ۔ 6
اعلیٰ حضرت مولانا خواجہ غلام مرتضی بیر بلوی نے بھی اپنے فکر و عمل سے علماء کے اس تاریخی کردار کو زندہ رکھا اور اسلاف کی اس عظیم روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے استاذ و مرشد حضرت مولانا خواجہ غلام نبی للہی کے ساتھ مل کر خاص طور پر غیر مقلدیت اور قادیانیت کے فتنوں کا زبردست رد کیا اور اپنے زیر اثر علاقے ( مغربی و وسطی پنجاب ) میں اپنی خداداد بصیرت و فراست اور عدیم المثال ہمت و کوشش سے ان کے آگے بند باندھ دیا۔ 7
تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء میں برکت علی اسلامیہ ہال میں بلائے گئے تمام مکاتب فکر کے کنونشن میں پیکر جرات و غیرت قمر الملت خواجہ قمر الدین سیالوی نے انتہائی جذباتی انداز میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا ،:
قادیانیوں کا مسئلہ باتوں سے حل نہیں ہو گا آپ مجھے حکم دیں میں قادیانیوں سے نمٹ لوں گا اور چند روز میں ربوہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دوں گا۔
حضرت میاں شیر محمد شرقپورینے ایک دفعہ مراقبہ فرمایا اور مرزا قادیانی کو قبر میں باؤلے کتے کی شکل میں دیکھا کہ اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی ہے اور وہ انتہائی خوفناک آواز میں نکال رہا ہے، بڑی پھرتی سے گھوم گھوم کر منہ سے دم پکڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ غصہ میں آکر کبھی اپنی ٹانگوں کو کاٹتا ہے اور کبھی سر زمین پر پٹختا ہے ۔ (اللہ تعالی اس لعین کے عذاب میں اضافہ فرمائے ، آمین ثم آمین ) 8
خطیب ختم نبوت جناب صاحبزادہ فیض الحسن شاہ نے ملت اسلامیہ کی سوئی ہوئی غیرت کو جھنجھوڑتے ہوئے فرمایا :
جو جناب خاتم النبین ﷺ کی ختم نبوت کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنی ماں ، بہن کی عزت کی بھی حفاظت نہیں کر سکتا۔ 9
نوٹ : مسلمانو! مرزا قادیانی کے ماننے والے گمراہ و د جال ہیں، کوشش کرو مرزا قادیانی کی جماعت کو حقائق سے آگاہ کرو تا کہ وہ ختم نبوت پر ایمان لائیں۔
(ماخوذ ۔۔۔ عقیدہ ختم نبوت ۔۔۔از علامہ مفتی محمد عبد الحلیم نقشبندی )