logoختم نبوت

احادیث مہدی رضی اللہ عنہ کی فنی حیثیت

احادیث مہدی کی فنی حیثیت کیا ہے؟ یہ احادیث کس درجہ کی ہیں؟ احادیث مہدی کی روایت وتخریج کرنے والے صحابہ وتابعین اور ائمہ ومحدثین کی تعداد سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہم یہاں چند ائمہ ومحدثین کی صراحت نقل کرتے ہیں جس میں صاف لفظوں میں ان حضرات نے احادیث مہدی کی فنی حیثیت بیان کی ہے اور یہاں تک کہا ہے کہ احادیث مہدی مشہور ومتواتر ہیں اور بعض نے متواتر المعنی کہا۔ بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر


امام ابو الحسن محمد بن حسین آبری سجزی :

اپنی کتاب "مناقب الشافعی" میں لکھتے ہیں:

وقد تواترت الاخبار واستفاضت عن رسول الله بذكر المهدي وانه من اهل بیته وانه يملك سبع سنین وانه يوم الارض عدلا وان عیسى یخرج فیساعده على قتل الدجال وانه يوم هذه الامة ویصلی عیسى خلفه 1
امام مہدی کے بارے میں اور اس بارے میں کہ آپ اہل بیت سے ہوں گے، سات سال حکومت کریں گے، روے زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اجلال ہوگا تو آپ دجال کو ختم کرنے میں ان کی مدد کریں گے، آپ اس امت کی امامت فرمائیں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے، اخبار وروایات اپنی کثرت رواۃ کی بنیاد پر مشہور ومتواتر ہیں۔


امام آبری کی اس گفتگو کو متعدد ائمہ ومحدثین نے پسند فرمایا اور اپنی تالیفات میں نقل فرمایا۔ ان کے نام درج ذیل ہیں:

· امام قرطبی رضی اللہ عنہ نے "التذكرة باحوال الموتى و احوال الآخرة" میں۔

· امام ابو الحجاج المزی رضی اللہ عنہ نے "تہذیب الکمال" میں۔

· علامہ ابن حجر عسقلانی رضی اللہ عنہ نے فتح الباری اور تہذیب التہذیب میں۔

· علامہ سخاوی رضی اللہ عنہ نے فتح المغیث بشرح الفیۃ الحدیث میں۔

· علامہ سیوطی رضی اللہ عنہ نے العرف الوردی فی اخبار المہدی میں۔

· علامہ ابن حجر ہیتمی مکی رضی اللہ عنہ نے القول المختصر فی علامات المہدى المنتظر اور الصواعق المحرقۃ میں۔

· ملا علی قاری رضی اللہ عنہ نے رسالۃ المہدى من آل الرسول میں۔

· مرعی بن یوسف حنبلی رضی اللہ عنہ نے فوائد الفكر فی ظهور المہدی المنتظر میں۔


امام بیہقی:

وقال البیهقي ... والاحادیث على خروج المھد ي اصح اسنادا2
امام بیہقی نے فرمایا: امام مہدی سے متعلق احادیث سند کے اعتبار سے صحیح ہیں۔


امام تفتازانی:

آپ اپنی کتاب شرح مقاصد، باب الامامۃ کے خاتمہ میں فرماتے ہیں:

قال خاتمة مما یلحق بباب الامامة بحث خروج المھدي ونزول عیسى ﷺ وهما من اشراط الساعةوقد وردت فی هذا الباب اخبار صحاح وان كانت آحادا ویشبه ان یكون حدیث خروج الدجال متواتر المعنی اما خروج المهدي3
فرمایا: باب امامت کے ملحقات کے بارے میں خاتمہ، ظہور امام مہدی اور نزول عیسیٰ علیہ السلام کی بحث یہ دونوں قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اس باب میں صحیح حدیثیں وارد ہیں اگر چہ وہ خبر واحد ہیں، اور اس بات کے قریب اور مشابہ ہیں کہ خروج دجال کی حدیث متواتر المعنی ہے۔


امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی :

آپ اپنے مکتوبات میں فرماتے ہیں: قیامت کی علامتیں جن کی خبر مخبر صادق ﷺ نے دی ہے سب حق ہیں۔ ان میں کسی قسم کا خلاف نہیں بعض نادان گمان کرتے ہیں کہ جس شخص نے اہل ہند میں سے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا وہی مہدی موعود ہے تو ان کے گمان میں مہدی گزر چکا ہے اور فوت ہو گیا ہے، اس کی قبر کا پتہ دیتے ہیں کہ فرا میں ہے۔ احادیث صحیحہ جو حد شہرت بلکہ تواتر تک پہنچ چکی ہیں، ان لوگوں کی تکذیب کرتی ہیں۔4


محقق على الاطلاق شیخ عبد الحق محدث دہلوی :

آپ اپنی کتاب لمعات التنقیح شرح مشکاۃ المصابیح میں فرماتے ہیں:

قد تظاهرت الاحادیث البالغة حد التواتر معنى على كون المهدي من اهل البیت من ولد فاطمة 5
امام مہدی کا اہل بیت یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ بیان کی اولاد سے ہونے پر احادیث تواتر معنوی کے درجہ کو پہنچی ہوئی ہیں۔


محمد بن رسول الحسینی البرزنجی :

لکھتے ہیں:

الباب الثالث فی الاشراط العظام والامارات القریبةالتی تعقبها الساعة، وهی ایضاً كثیرة، فمنها: المهدي: وهو اولها. واعلم ان الاحادیث الواردة فیه على اختلاف روایاتها لا تكاد تنحصر6
تیسرا باب ان عظیم اور قریب نشانیوں کے بیان میں جن کے بعد قیامت قائم ہوگی۔ اور وہ بھی کثیر ہیں۔ ان میں سے ایک مہدی ہیں۔ یہ سب سے پہلی علامت ہے۔ جان لیجیے کہ امام مہدی کے بارے میں وارد احادیث اختلاف روایات کے ساتھ بے شمار ہیں۔
قد علمت ان احادیث وجود المهدي وخروجه آخر الزمان، وانه من عترة رسول الله (ﷺ) من ولد فاطمة، بلغت حد التواتر المعنوي، فلا معنى لانكارها7
آپ جان چکے ہیں کہ امام مہدی کا وجود، آخری زمانے میں ان کا ظہور اور ان کا عترت رسول ﷺ یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہونے کے بارے میں احادیث تواتر معنوی کی حد کو پہنچی ہوئی ہیں۔ اب ان کے انکار کا کوئی مطلب نہیں۔


امام سفارینی :

لکھتے ہیں:

قد كثرت الاقوال فی المهدي حتى قيل لا مهدي الا عیسى، والصواب الذي علیه اهل الحق ان المهدي غیر عیسي وانه یخرج قبل نزول عیسى علیه السلام، وقد كثرت بخروجه الروایات حتى بلغت حد التواتر المعنوي وشاع ذلك بین علماء السنة حتى عد من معتقداتهم 8
امام مہدی کے بارے میں کثیر اقوال ہیں، یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کے سوا کوئی مہدی نہیں، اور درست مذہب جس پر اہل حق ہیں یہ ہے کہ امام مہدی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت ہیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے پہلے ظاہر ہوں گے۔ ان کے ظہور کے بارے میں اس قدر کثیر روایتیں ہیں جو تواتر معنوی کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور ان کا ظہور علمائے اہل سنت کے درمیان اس قدر عام ہے کہ عقائد میں شمار کیا گیا۔


محدث بریلوی امام احمد رضا خان :

آپ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی کے بارے میں سوال ہوا جو اس موقع کے مناسب ہے۔ وہ سوال جواب ہم یہاں نقل کرتے ہیں۔

مسئلہ ۷۶ تا ۷۸: مرسلہ محمد عبد الواحد خان صاحب بمبئی اسلامپوره ۱۴ ربیع الاول شریف ۱۳۳۵ھ

۱۔ لا مهدی الا عیسی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوا کوئی مہدی نہیں) کے متعلق کیا رائے ہے؟

۲۔ حضرت مہدی وعیسیٰ کے متعلق کس قدر حدیثیں وارد ہیں؟

۳۔ قرآن شریف کی کن کن آیتوں سے ان کا رد ہو سکتا ہے؟

الجواب: (۱)

یہ حدیث صحیح نہیں، اور بفرض صحت از قبیل:

لا وجع الا وجع العین ولا هم الا هم الدین ولا فتی الا علی ولا سیف الا ذو الفقار
آنکھ کے درد کے سوا کوئی درد نہیں، دین کے غم کے سوا کوئی غم نہیں، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی سخی نہیں، اور ذو الفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں

کے قبیل سے ہے۔

(۲) حضرت مہدی وعیسیٰ کے بارے میں احادیث حد تواتر کو پہنچی ہیں یہاں تک کہ ائمہ دین نے ان کا نزول اور ان کا ظہور عقائد میں داخل فرمایا۔

(۳) قرآن عظیم کی جتنی آیتیں تعظیم انبیاء علیہم السلام کا حکم دیتی ہیں ان کی تکذیب پر تکفیر فرماتی ہیں، معجزات سیدنا عیسی علیہ السلام گناتی ہیں، ان کی نبوت ورسالت کی شہادت دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ کو خاتم النبیین بتاتی ہیں، جھوٹے مدعی نبوت پر لعنت فرماتی ہیں، وہ سب قادیانی کے رد ہیں، واللہ تعالیٰ اعلم۔ 9


محمد جعفر الکتانی :

اپنی کتاب نظم المتناثر من الحدیث المتواتر میں لکھتے ہیں:

والحاصل ان الاحادیث الواردةفی المهدي المنتظر متواترة وكذا الواردة فی الدجال وفی نزول سیدنا عیسى ابن مريم علیھما السلام 10
حاصل کلام یہ کہ امام مہدی منتظر کے بارے میں وارد احادیث متواتر ہیں، یوں ہی دجال اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارے میں وارد احادیث متواتر ہیں۔


علامہ زاہد الکوثری :

نظرة عابرة فی مزاعم من ینكر نزول عیسى قبل الآخرۃ میں تحریر فرماتے ہیں:

و اما تواتر احادیث المهدي والدجال والمسیح فلیس بموضع ریبة عند اهل العلم بالحديث 11
امام مہدی، دجال اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی احادیث کا تواتر علمائے حدیث کے نزدیک شک وشبہ سے پاک ہے۔


  • 1 مناقب الشافعی، ص: 95
  • 2 المنار المنیف، ج: 1، ص: 143
  • 3 شرح المقاصد، ج:2، ص: 308
  • 4 مکتوبات امام ربانی مترجم، ج: 2، ص: 234
  • 5 لمعات التنقیح، ج: 8، ص: 686
  • 6 الاشاعۃ لاشراط الساعۃ، ص: 175
  • 7 الاشاعۃ لاشراط الساعۃ، ص: 175
  • 8 لوامع الانوار البھیۃ، ج: 2، ص: 84
  • 9 فتاوی رضویہ، ج: 29، ص 226، 227
  • 10 نظم المتناثر من الحدیث المتواتر، ص: 229
  • 11 نظرۃ عابرۃ فی مزاعم من ینکر نزول عیسی قبل الآخرۃ، ص: 122

Netsol OnlinePowered by