اسلامی عقائدمیں امام مہدی علیہ الرضوان کا ظہور ایک نہایت اہم اور انقلابی واقعہ شمار ہوتا ہے، جو فتنہ و فساد، ظلم و جور اور عالمی بے چینی کے دور میں رونما ہوگا۔ جب زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی، معاشرتی ڈھانچے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں گے، اور امت مایوسی کے اندھیروں میں گم ہو جائے گی، تب اللہ تعالیٰ ایک ایسے عظیم رہنما کو مبعوث فرمائے گا جو عدل و انصاف کا پرچم بلند کرے گا اور دینِ اسلام کو ازسرِ نو غالب کرے گا۔
احادیث مبارکہ میں امام مہدی کے ظہور، بیعت، صفات، مقامِ ظہور، فتنوں کی کیفیت، اور اُن کے عالمی کردار کی نشانیاں تفصیل سے وارد ہوئی ہیں۔ یہ احادیث نہ صرف ایک فرد کے ظہور کی خبر دیتی ہیں، بلکہ ایک عالمی دینی انقلاب اور فکری احیاء کا آغاز بھی بیان کرتی ہیں۔
حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ﷺ سے روایت ہے، فرمایا: عنقریب فتنے رونما ہوں گے، ایک فتنہ ختم نہ ہوگا کہ دوسرا فتنہ سر ابھارے گا۔ یہ سلسلہ جاری رہے گا کہ آسمان سے ندا دینے والا ندا دے گا کہ تمہارا امیر فلاں شخص ہے۔ 1
حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ان کے والد سے روایت ہے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی، فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ماہ ذی قعدہ میں قبیلے جمع ہوں گے، اس وقت حاجی لوٹے جائیں گے۔ منیٰ میں ایک سخت جنگ ہوگی یہاں تک کہ ان کے ساتھی بھاگ جائیں گے۔ پھر رکن (یمانی) اور مقام (ابراہیم) کے درمیان ان کی بیعت کی جائے گی حالانکہ وہ اسے نا پسند کریں گے۔ تین سو تیرہ افراد ان کی بیعت کریں گے۔ آسمان وزمین کے باشندے ان سے راضی ہوں گے۔2
امام زہری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: امام مہدی مکہ سے زبردستی نکالے جائیں گے پھر آپ کی بیعت کی جائے گی۔ آپ حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہ کی اولاد ہوں گے۔3
حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: امام مہدی مکہ میں عشاء کے وقت ظاہر ہوں گے۔ ان کے ساتھ نبی کریم ﷺ کا علم، قمیص، شمشیر، دوسری نشانیاں، نور اور بیان ہوں گے۔ جب وہ عشاء کی نماز پڑھ لیں گے تو بلند آواز سے کہیں گے: اے لوگو! میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں اور بروز قیامت اپنے رب کی بارگاہ میں کھڑا ہونا یاد دلاتا ہوں۔ بلا شبہ اس نے حجتیں قائم فرمائیں، انبیائے کرام مبعوث فرمائے، کتابیں نازل فرمائیں، اور تمہیں حکم دیا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، اس کی بندگی اور اس کے رسول ﷺ کی فرماں برداری کرو، اسے اختیار کرو جسے اختیار کرنے کا قرآن نے حکم دیا اور اسے ترک کر دو جسے قرآن نے ترک کرنے کا حکم دیا، ہدایت اور تقویٰ میں مددگار اور مشیر کار ہو جاؤ، اس لیے کہ دنیا کا حال یہ ہے کہ اس کی فنا وزوال کا وقت قریب ہے، اسے رخصتی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تو میں تمہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف بلاتا ہوں، کتاب اللہ پر عمل، احیائے سنت اور باطل کی بیخ کنی کی دعوت دیتا ہوں۔ آپ اہل بدر کی تعداد کے برابر یعنی تین سو تیرہ لوگوں میں کسی غیر متعین وقت میں گرجتے ہوئے ظاہر ہوں گے۔ آپ عابد شب زندہ دار اور دن میں شیر ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ امام مہدی کو سر زمین حجاز میں فتح عطا فرمائے گا، وہ ہاشمی قیدیوں کو آزاد کریں گے اور سیاہ جھنڈے کوفہ میں اتریں گے۔ پھر امام مہدی کے پاس بیعت کی خبر بھیجی جائے گی، امام مہدی اپنے لشکر کو دنیا میں بھیجیں گے، آپ ظلم وزیادتی اور ظالموں کو ختم کریں گے، شہروں کو صحیح فرمائیں گے اور اللہ ان کے دست پاک پر قسطنطنیہ فتح فرمائے گا۔4
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: سات علما امام مہدی کی بیعت کریں گے جو مختلف علاقوں سے مکہ مکرمہ کا رخ کیے ہوں گے، ان میں ہر ایک کے ہاتھ پر تین سو تیرہ لوگوں نے بیعت کی ہوگی۔ پھر وہ لوگ مکہ میں جمع ہو کر امام مہدی کی بیعت کریں گے۔ اللہ امام مہدی کی محبت لوگوں کے دلوں میں ڈال دے گا۔ وہ انہیں لے کر چلیں گے اور مکہ میں سفیانی کی بیعت کرنے والوں کی طرف متوجہ ہوں گے، ان پر قبیلہ حزم کا ایک شخص امیر ہوگا۔ جب وہ مکہ سے نکلیں گا تو ان کے ساتھی پیچھے رہ جائیں گے اور وہ اپنی ازار اور چادر میں چلتے چلتے حرم تک پہنچے گا پھر امام مہدی کی بیعت کرے گا۔ اس وقت بنو کلب اسے ان کی بیعت پر ندامت اور عار دلائیں گے تو وہ ان کے پاس آکر بیعت توڑ دے گا، آپ اسے قتل کر دیں گے پھر امام مہدی ان سے جنگ کے لیے اپنا لشکر تیار کریں گے۔ آپ انہیں شکست دیں گے اور آپ کے دست پاک پر اللہ اہل روم کو شکست دے گا اور محتاجی کو ختم فرمائے گا اور آپ شام میں مقیم ہو جائیں گے۔5
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: جب تجارتوں اور راستوں میں امن وامان نہ رہے گا اور فتنے بکثرت ہوں گے تو کسی غیر معین وقت سات علما مختلف مقامات سے نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک کی تین سو تیرہ لوگوں نے بیعت کی ہوگی یہاں تک کہ وہ سب مکہ میں جمع ہوں گے۔ پھر ساتوں مل کر آپس میں کہیں گے: تم لوگ کس سبب سے آئے ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے: ہم اس شخص کی تلاش میں آئے ہیں جن کے دست پاک پر فتنے ختم ہوں گے اور قسطنطنیہ فتح کیا جائے گا۔ بلا شبہ ہم اسے اس کے نام، اس کے والد اور والدہ کے نام اور مکہ میں ان کے لشکر سے جانتے پہچانتے ہیں۔ اس پر وہ ساتوں علما متفق ہو کر انہیں تلاش کریں گے اور انہیں مکہ میں پائیں گے تو ان سے دریافت کریں گے: آپ فلاں بن فلاں ہیں؟ وہ جواب دیں گے: نہیں میں تو ایک انصاری شخص ہوں۔ یہ کہہ کر وہ ان سے بچ نکلے گا۔
اب وہ ان (امام مہدی) کے بارے میں علم وخبر رکھنے والوں سے ان کے اوصاف بیان کریں گے تو بتایا جائے گا کہ: جس شخص کی تمہیں تلاش ہے، وہ مدینہ میں ہے۔ تو وہ انہیں مدینہ منورہ میں تلاش کریں گے۔ پھر وہ ان سے اعراض کرتے ہوئے مکہ میں ہوں گے تو وہ لوگ انہیں مکہ میں تلاش کر کے پا لیں گے پھر کہیں گے: آپ فلاں بن فلاں ہیں، آپ کی والدہ فلانہ بنت فلاں ہیں اور آپ میں فلاں فلاں نشانی ہے حالانکہ آپ نے ہمیں ایک مرتبہ چھوڑ دیا، اب آپ اپنا دست مبارک بڑھائیں کہ ہم آپ کی بیعت کریں۔ وہ کہیں گے: میں وہ شخص نہیں، جس کی تمہیں تلاش ہے یہاں تک کہ وہ انہیں چھوڑ دیں گے۔ پھر وہ انہیں مدینہ میں تلاش کریں گے تو وہ ان سے بچ کر مکہ آ جائے گا۔ اب پھر وہ لوگ انہیں مکہ میں رکن یمانی کے پاس پائیں گے اور عرض کریں گے: اگر آپ نے بیعت کے لیے اپنا ہاتھ نہ بڑھایا تو ہمارے گناہ آپ کے ذمہ اور ہمارا خون آپ کی گردن ہے۔ یہ سفیانی لشکر ہے جو ہماری تلاش میں ہے، ان کا امیر قبیلہ حزم کا ایک شخص ہے۔ اس وقت وہ رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان تشریف فرما ہو کر اپنا ہاتھ بڑھائیں گے تاکہ ان کی بیعت کی جائے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت ڈال دے گا تو وہ اپنی قوم کے ساتھ دن میں شیر ہوں گے اور رات میں عابد۔6
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: لوگ امام کے بغیر ساتھ ساتھ حج اور عرفات جائیں گے، جب وہ مقام منیٰ میں قیام پذیر ہوں گے کہ اچانک وہ کتوں کی طرح ایک دوسرے کے خلاف ہو جائیں گے۔ قبیلے آپس میں ایک دوسرے پر حملہ کریں گے اور اس قدر لڑیں گے کہ جمرہ عقبہ میں خون کا سیلاب ہوگا۔ اس وقت لوگ گھبرا کر سب سے بہتر شخص کی پناہ لیں گے چنانچہ وہ ان کے پاس اس حال میں آئیں گے کہ وہ اپنا چہرہ کعبہ شریف پر رکھ کر رو رہے ہوں گے (راوی کہتے ہیں گویا کہ میں ان کے آنسو دیکھ رہا ہوں۔ لوگ عرض کریں گے: آئیے کہ ہم آپ کی بیعت کریں تو وہ کہیں گے ہاے خرابی! کتنے ہی وعدے تم نے توڑے اور کتنے ہی خون تم نے بہائے۔ پھر ان کی بیعت کی جائے گی حالانکہ وہ نہیں چاہ رہے ہوں گے۔ تو جب تم انہیں پالو تو ان کی بیعت کرو، اس لیے کہ وہی آسمان وزمین کے مہدی ہیں۔7
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: اللہ تعالیٰ امام مہدی کو اس وقت مبعوث فرمائے گا جب لوگ اس قدر نا امید ہو جائیں گے کہ وہ کہیں گے: (اب) امام مہدی کی تشریف آوری نہ ہوگی۔ آپ کے معاونین شامی لوگ ہوں گے، جن کی تعداد بدری مجاہدین جتنی تین سو تیرہ ہوگی۔ لوگ شام سے ان کی طرف آئیں گے یہاں تک کہ لوگ انہیں مکہ میں دار صفا کے پاس لائیں گے پھر ان کی بیعت کریں گے حالانکہ وہ اسے نا پسند کریں گے۔ پھر وہ انہیں مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھائیں گے پھر منبر پر جلوہ افروز ہوں گے۔8
محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔ ایک شخص نے ان سے امام مہدی کے متعلق سوال کیا۔ تو آپ نے ارشاد فرمایا: دور ہو پھر اپنے ہاتھ سے نو (کا ہندسہ) بنایا پھر فرمایا: وہ آخری زمانے میں مبعوث ہوں گے۔ (وہ ایسا زمانہ ہوگا کہ) جب آدمی اللہ اللہ کہے گا (تو قتل کر دیا جائے گا) تو اللہ ان کے ساتھ ایسے لوگوں کو جمع فرمائے گا جو بادل کے مانند علیحدہ علیحدہ ہوں گے۔ ان کے دلوں میں محبت پیدا فرمائے گا۔ وہ کسی کو اجنبی نہیں سمجھیں گے اور نہ کسی پر اترائیں گے۔ ان میں اصحاب بدر کی تعداد کے برابر لوگ شامل ہوں گے، ان سے پہلے والے ان سے سبقت لے جائیں گے نہ ان کے بعد والے ان (کے مرتبہ) کو پہنچ سکیں گے، اور اصحاب طالوت کی تعداد کے برابر ہوں گے جنہوں نے ان کے ساتھ نہر عبور کیا۔9
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: امام مہدی کی رکن ومقام کے درمیان بیعت کی جائے گی، وہ کسی سوئے کو بیدار کریں گے نہ کسی کا خون بہائیں گے۔10
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہدی مدینہ سے مکہ کی طرف نکلیں گے پھر لوگ انہیں اپنے درمیان سے نکالیں گے اور رکن ومقام کے درمیان ان کی بیعت کریں گے حالانکہ وہ نا پسند کریں گے۔11
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: جب سفیانی کے سیاہ جھنڈے نکلیں گے جس میں شعیب بن صالح ہوں گے تو لوگ امام مہدی کی تمنا کریں گے اور انہیں تلاش کریں گے۔ اس وقت امام مہدی مکہ سے رسول اللہ ﷺ کے علم مبارک کے ساتھ نکل کر دو رکعت پڑھیں گے۔ آپ کی تشریف آوری اس وقت ہوگی جب لوگ اپنی طویل آزمائشوں کے سبب آپ کی تشریف آوری سے مایوس ہو چکے ہوں گے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہو کر پلیٹیں گے تو کہیں گے: اے لوگو! امت محمدیہ اور بالخصوص اہل بیت پر مسلسل آزمائشیں ہیں جو ہم پر غالب ہو چکی ہیں۔12
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: مہدی کے پاس ان کے گھر یہ خبر آئے گی جب کہ لوگ ایسے فتنے میں ہوں گے جس میں خون بہایا جائے گا۔ ان سے کہا جائے گا: آپ ہماری نگہبانی فرمائیں تو وہ انکار کریں گے یہاں تک کہ قتل کا خوف کیا جائے گا تو وہ ان پر نگہبان ہوں گے پھر ان کے سبب کسی کا خون نہیں بہایا جائے گا۔13
حضرت شہر بن حوشب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عنقریب رمضان میں ایک آواز ہوگی، شوال میں جلنے کی آواز ہوگی اور ذیقعدہ میں قبیلوں کی باہمی جنگ ہوگی۔ اس کی علامت یہ ہے کہ حاجی لوٹے جائیں گے، مقام منیٰ میں ایک جنگ ہوگی جس میں بکثرت قتل وغارت ہوگی اور خون اتنا بہے گا کہ ان کا خون ہر جانب بہے گا یہاں تک کہ ان کا سردار بھاگ جائے گا۔ پھر وہ رکن ومقام کے درمیان آئے گا تو ان کی بیعت لی جائے گی حالانکہ وہ اسے نا پسند کریں گے۔ ان سے کہا جائے گا: اگر آپ نے انکار کیا تو ہم آپ کی گردن مار دیں گے۔ آسمان وزمین کے باشندے ان سے راضی ہوں گے۔ 14
حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: امام مہدی عاشورا کے دن ظاہر ہوں گے۔ اور یہ وہی دن ہے جس میں امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ دسویں محرم، ہفتہ کا دن ہوگا۔ رکن ومقام کے درمیان کھڑے ہوں گے۔ حضرت جبریل ان کے داہنے اور حضرت میکائیل بائیں ہوں گے۔ ان کی جماعت روئے زمین سے ان کی طرف کوچ کرے گی، ان کے لیے زمین سمیٹ دی جائے گی یہاں تک کہ لوگ ان کی بیعت کریں گے۔ تو وہ ان کے ساتھ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے جیسا کہ وہ ظلم وستم سے بھری تھی۔15
حضرت ابو قبیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: لوگوں کا امام مہدی کے پاس جمع ہونا دو سو چار سال میں ہوگا۔ ابن لہیعہ نے کہا کہ عجم کے حساب سے ہوگا نہ کہ عرب کے حساب سے۔16
حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: بنو عباس کی بادشاہت ہوگی یہاں تک کہ لوگ خیر سے مایوس ہو جائیں گے۔ پھر پچہتر سال میں ان کا معاملہ اتنا منتشر ہو جائے گا کہ اگر انہیں بچھو کی سوراخ ملے تو اسی میں داخل ہو جائیں، اس لیے کہ لوگوں کے درمیان لمبا فتنہ ہوگا۔ پھر ان کی بادشاہت پچانوے یا ننانویں سال میں ختم ہوگی اور امام مہدی دو سو سال میں ظاہر ہوں گے۔17
حضرت عبد السلام بن مسلم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: جب تک بنی عباس کی بادشاہت ختم نہ ہوگی لوگ خوشحالی میں خیر کے ساتھ رہیں گے۔ پھر جب ان کی بادشاہت ختم ہوگی تو وہ فتنے میں رہیں گے یہاں تک امام مہدی کا ظہور ہوگا۔18