logoختم نبوت

امام مہدی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد کے احوال

اسلامی عقائد میں امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور ایک نہایت اہم واقعہ ہے ، جو دنیا میں عدل و انصاف کی بحالی اور ظلم و فساد کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا۔ تاہم امام مہدی علیہ الرضوان کا ظہور بذاتِ خود ایک عظیم انقلاب کی ابتدا ہو گا،۔ ان کے ظہور کے بعد کے حالات میں کئی عظیم واقعات پیش آئیں گے، جن میں دجال کا خروج، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول، مسلمانوں کی عظیم فتوحات، باطل قوتوں کی شکست، اور زمین پر دین اسلام کا غلبہ شامل ہیں۔ ان تمام مراحل میں امام مہدی رضی اللہ عنہ ایک قائد، مجدد اور منصوص رہنما کی حیثیت سے اُمت کی رہنمائی کریں گے اور ایک عالمی اسلامی نظام کی بنیاد رکھیں گے، جو رسول اکرم ﷺ کی خلافت راشدہ کے نقش قدم پر قائم ہو گا۔ ان واقعات کا تذکرہ کتبِ احادیث اور اقوالِ صحابہ و تابعین میں بڑی تفصیل سے موجود ہے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدی کا دور نہ صرف فتنوں کے خاتمے کا ہوگا بلکہ روحانی اور دینی بیداری کا نیا دور بھی ثابت ہو گا۔

بنو قحطان اور بنو اسماعیل کی جلا وطنی:

حضرت سلمان بن عیسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جو فتنوں کے بڑے عالم تھے، فرمایا: مجھے خبر پہنچی ہے کہ امام مہدی بیت المقدس میں چودہ سال رہیں گے۔ اس کے بعد آپ کا انتقال ہوگا۔ پھر ان کے بعد قوم تبع کا ایک نیک نام شخص حاکم ہوگا، اس کا نام منصور ہوگا، وہ اکیس سال بیت المقدس میں رہے گا، ان میں سے پندرہ سال عدل وانصاف ہوگا، تین سال ظلم وستم ہوگا، اور تین سال اس قدر مال سے محرومی ہوگی کہ کوئی کسی کو ایک درہم بھی نہ دے گا، ذمہ سارا مال اپنے جنگ جو ؤں میں تقسیم کریں گے، یہ آزاد کردہ غلاموں کو انتہائی گہرائی میں رکھے گا، حضرت اسماعیل ﷤ کی اولاد کو اس طرح روندے گا جس طرح گائے کھلیان کو روندتی ہے۔ پھر اس کے خلاف ایک غلام بغاوت کرے گا، اس کا نام کسی نبی کے نام اور کنیت بھی کسی نبی کی کنیت کے مطابق ہوگی، وہ اس کی طرف گہرائی سے بڑھے گا یہاں تک کہ مقام اریحا میں منصور کا سامنا ہوگا اور جنگ میں اسے قتل کر دے گا۔ پھر وہ غلام حاکم بن جائے گا اور بنو قحطان اور بنو اسما عیل کو عرب کا خزانہ کہے جانے والے دو شہروں مدینہ منورہ اور صنعاء کی طرف جلا وطن کر دے گا، اسی کے ذریعہ ترک اور رومی نکلیں گے اور انطاکیہ کے نشیبی حصے سے شہر عکا فلسطین کے جبل کرمل تک کے درمیانی علاقوں کے مالک ہو جائیں گے۔ یہ غلام تین سال حکومت کرنے کے بعد قتل کر دیا جائے گا، اس کے بعد مہدی ثانی حاکم ہوں گے جو رومیوں کو قتل کریں گے، انہیں شکست دیں گے قسطنطنیہ فتح کریں گے اور تین سال چار مہینے اور دس دن قیام کریں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا تو امارت ان کے سپرد کر دیں گے۔ الفتن 1

میری سنت بیان کریں گے:

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے سنا: میرے اہل بیت سے ایک شخص ظاہر ہوگا، وہ میری سنت بیان کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے آسمان سے بارش برسائے گا اور زمین اپنی پیداوار نکالے گی۔ ان کے ذریعہ دنیا عدل وانصاف سے بھر جائے گی جس طرح ظلم وستم سے بھری ہوئی تھی۔ وہ اس امت پر سات سال حکومت کریں گے اور بیت المقدس میں ٹھہریں گے۔ 2

خلافت کے بعد بادشاہت:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: عنقریب میرے بعد خلفاء ہوں گے اور خلفاء کے بعد بادشاہ ہوں گے اور بادشاہوں میں کچھ ظالم بادشاہ ہوں گے۔ پھر میرے اہل بیت سے ایک شخص ظاہر ہوگا جو دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا جیسا کہ وہ پہلے ظلم سے بھر چکی تھی۔ پھر قحطانی بادشاہ ہوگا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ اس سے کم تر نہیں ہے۔3

اہل یمن سے جنگ:

حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: امام مہدی کا انتقال ہوگا پھر ان کے بعد ان کے اہل بیت سے ایک شخص لوگوں کا بادشاہ ہوگا جس میں خیر وشر دونوں ہوں گے۔ اس کا شر خیر سے زیادہ ہوگا۔ وہ لوگوں کو غضبناک کر دے گا اور انہیں اتحاد کے بعد انتشار اور فرقہ پرستی کی دعوت دے گا۔ وہ تھوڑے دن ہی رہے گا، اس کے خاندان والوں میں سے ایک شخص اس پر حملہ کر کے اسے قتل کرے گا۔ اس کے بعد لوگوں میں سخت لڑائی ہوگی، اس کا قاتل بھی تھوڑے دن ہی رہے گا پھر مر جائے گا، اہل مشرق میں سے قبیلہ مضر کا ایک شخص حاکم بنے گا جو لوگوں کو کافر بنائے گا اور اسلام سے برگشتہ کرے گا نیز دونوں دریاؤں کے درمیان اہل یمن سے سخت جنگ کرے گا لیکن اللہ عزوجل اسے اور اس کے ساتھیوں کو شکست سے دو چار فرمائے گا۔4

بنی مخزوم کی عورتوں کے لیے سونے کی جوتیاں:

امام زہری سے مروی، فرمایا: امام مہدی کی وفات ہوگی۔ ان کے بعد لوگ فتنے میں مبتلا ہوں گے، لوگوں کے پاس بنی مخزوم کا ایک شخص آئے گا کہ اس کی بیعت کی جائے تو وہ ایک زمانہ ٹھہرے گا۔ پھر وہ رزق بند کر دے گا تو اس کے خلاف کوئی سامنے نہ آئے گا پھر عطیات روک لے گا تو اس کے خلاف بھی کوئی کھڑا ہونے والا نہ ہوگا۔ وہ بیت المقدس میں اقامت پذیر ہوگا، وہ اور اس کے ساتھی صحت مند بچھڑوں کی مانند ہوں گے اور ان کی عورتیں سونے کی جوتیاں اور ایسے کپڑے پہن کر چلیں گی جس سے جسم نہ ڈھکے گا اس کے با وجود کوئی ایسا نہ ہوگا جو انہیں منع کرے۔ پھر وہ یمن کے تمام قبائل قضاعہ، مذجح ہمدان، حمیر، ازد اور غسان کو نکال باہر کرنے کا حکم دے گا اور ان تمام لوگوں کو بھی نکال باہر کرے گا جن کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ وہ یمن سے ہیں چنانچہ وہ لوگ فلسطین کی گھاٹیوں میں ٹھہریں گے تو قبیلہ جدیس، لخم اور جذام کے لوگ گروہ در گروہ کھانا پانی لے کر ان کے پاس آئیں گے تاکہ ان کے فریاد رس بنیں جس طرح حضرت یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں کے لیے فریاد رس بنے تھے۔

اچانک آسمان سے ایک منادی جو نہ انسان ہوگا نہ جن، ندا دے گا کہ فلاں کی بیعت کرو اور ہجرت کے بعد الٹے پاؤں نہ پلٹے۔ لوگ ادھر ادھر دیکھیں گے مگر نہیں پہچانیں گے پھر وہ تین بار آواز لگائے گا، اس کے بعد منصور کی بیعت کی جائے گی۔ منصور قبیلہ بنی مخزوم کے حاکم کی طرف دس وفود بھیجے گا، وہ ان میں سے نو کو مار ڈالے گا اور ایک کو چھوڑ دے گا، اس کے بعد منصور پانچ وفود بھیجے گا جن میں سے چار کو وہ قتل کر دے گا اور ایک کو چھوڑ دے گا، اس کے بعد تین وفود بھیجے گا جن میں سے دو کو وہ قتل کر دے گا اور ایک کو چھوڑ دے گا پھر منصور خود اس کے پاس جائے گا تو اللہ عزوجل منصور کو اس پر غلبہ عطا فرمائے گا چنانچہ منصور اسے اور اس کے ساتھیوں کو قتل کرے گا، ان میں سے صرف ایک بھاگا ہوا شخص بچے گا۔ وہ بھی قریشیوں کو قتل کرے گا اور کسی کو نہیں چھوڑے گا۔ اس وقت قریشی تلاش کیا جائے گا مگر کوئی نہ ملے گا جس طرح آج قبیلہ جرہم کاکوئی شخص تلاش کیا جاتا ہے تو نہیں ملتا اسی طرح تمام قریشی قتل کر دیے جائیں گے اور کوئی نہ ملے گا۔5

روم کی فتح:

حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ایک مخزومی بادشاہ ہوگا پھر ایک غلام پھر ایک عربی شخص آئے گا، اس کا قد لمبا اور سینہ کشادہ ہوگا۔ جو اس سے ملے گا وہ اسے قتل کرے گا یہاں تک کہ وہ بیت المقدس میں داخل ہوگا پھر اسے موت آ جائے گی۔ پھر دنیا پہلے سے زیادہ بری ہوگی۔ پھر اس کے بعد ایک مضری شخص بادشاہ ہوگا، وہ نیکوں کو قتل کرے گا۔ پھر مضری کے بعد یمانی قحطانی بادشاہ ہوگا، وہ امام مہدی کے طریقے پر چلے گا اور اس کے ہاتھ پر روم کا شہر فتح کیا جائے گا۔ 6

حضرت معمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قحطانی مہدی کے علاوہ نہیں ہے۔ 7

مختلف لوگوں کی حکمرانی:

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: ظالم حکمرانوں کے بعد ایک اور ظالم حکمراں ہوگا، پھر مہدی ہوں گے پھر منصور ہوگا پھر السلام ہوگا، پھر جماعتوں کا امیر ہوگا۔ تو اس کے بعد جو شخص مرنے پر قادر ہو تو چاہیے کہ وہ مر جائے۔8

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: اے یمن والو! تم کہتے ہو کہ منصور تم میں سے ہوں گے۔ اس ذات کی قسم جس کی قدرت میں میری جان ہے اس کے والد قریشی ہوں گے اور اگر میں چاہوں کہ اس کا نام اس کے جد اعلی تک بیان کروں تو میں بیان کر سکتا ہوں۔9

حضرت قیس بن جابر صدفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ظالموں کی حکومت کے بعد میرے اہل بیت کے ایک شخص کی حکومت ہوگی وہ دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۔ پھر ان کے بعد قحطانی ہوگا۔ اس ذات کی قسم جس کی قدرت میں میری جان ہے وہ اس سے کم تر نہیں ہوگا۔10

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: پیہم تین بادشاہ ہوں گے، وہ پوری دنیا کو فتح کریں گے، سب کے سب نیک ہوں گے۔ پہلے جابر پھر مفرج پھر ذو العصب ہوگا۔ وہ چالیس سال رہیں گے پھر ان کے بعد دنیا میں کوئی بھلائی نہ ہوگی۔ 11

سنتیں مٹائی جائیں گی اور بدعتوں کا رواج ہوگا:

حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: امام مہدی کے بعد یمن کا ایک قحطانی خلیفہ ہوگا، امام مہدی کا دینی بھائی ہوگا اور ان کے مشن پر عمل کرے گا۔ یہ وہی ہیں جو روم کو فتح کرے گا اور اس کی غنیمتیں حاصل کرے گا۔

حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بنو ہاشم کے ایک آدمی کی بیت المقدس پر حکومت ہوگی، وہ معروف سنتوں کو مٹائے گا اور نئی نئی بدعتیں ایجاد کرے گا، اس وقت کوئی ایسا عالم نہ ملے گا جو حدیث بیان کر سکے۔ اس کے زمانے میں زمین میں دھنسنا اور صورتوں کا مسخ ہونا واقع ہوں گے۔ اسلام ویسے ہی اجنبی ہو جائے گا جیسا کہ ابتداً اجنبی تھا، اس وقت اپنے دین پر مضبوطی سے قائم رہنے والا انگارے کو پکڑنے والے کی مانند ہوگا، (بدکاری اس قدر عام ہوگی کہ) آدمی اپنی بیٹی کو پولیس کے ساتھ بازار بھیجے گا، اس کے پیروں میں سونے کی جوتیاں ہوں گی اور جسم پر ایسا کپڑا ہوگا جو اگلے حصے کو چھپا سکے گا نہ پچھلے حصے کو۔ اگر کوئی اس بارے میں چوں چرا اور نکیر کرے گا تو اس کی گردن مار دی جائے گی۔ 12

حضرت ارطاۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: امام مہدی اور اہل روم کے مابین صلح ہوگی، پھر امام مہدی کی وفات ہوگی، پھر ان کے گھر والوں میں سے ایک شخص بادشاہ ہوگا جو تھوڑے عرصے عدل کو قائم رکھے گا، پھر اہل فلسطین کے خلاف تلوار اٹھائے گا تو وہ لوگ اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے، وہ اردن والوں سے مدد مانگے گا، اور ان میں دو مہینے رہے گا، امام مہدی کے بعد عدل وانصاف کرے گا، پھر ان کے خلاف بھی تلوار اٹھا لے گا تو وہ لوگ بھی اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جائیں گے۔ پھر وہ وہاں سے بھاگ کر دمشق چلا جائے گا۔ کیا تم نے باب جابیہ کے پاس کے چوکھٹ دیکھی ہے جہاں تابوت رکھنے کی جگہ ہے؟ اس کے پیچھے پانچ گز چوڑا پتھر ہے، اس چوکھٹ پر اسے ذبح کیا جائے گا۔ ابھی اس کے خون کا واقعہ تازہ ہوگا کہ کہا جائے گا کہ روم نے لشکر بھیج دیا ہے جو مقام صور سے مقام عکا تک ہے، پھر جنگیں ہوں گی۔13

حضرت قیس بن جابر صدفی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: قحطانی امام مہدی کے بعد ہوگا اور وہ اس سے کم نہ ہوگا۔ 14

قیصر کی فتح:

حضرت ارطاۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: مجھے خبر پہنچی کہ امام مہدی چالیس سال زندگی گزاریں گے، پھر اپنے بستر پر انتقال فرمائیں گے۔ پھر کانوں میں سوراخ والا ایک قحطانی امام مہدی کے طریقے پر نکلے گا۔ وہ بیس سال زندہ رہے گا، پھر اسلحہ سے قتل کیا جائے گا۔ پھر رسول اللہ ﷺ کے اہل بیت سے حسین سیرت مہدی نکلے گا، وہ قیصر فتح کرے گا اور وہ امت محمدیہ کا آخری امیر ہوگا۔ پھر اس کے زمانے میں دجال کا خروج ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا۔ 15

مختلف امیروں کے اوصاف:

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: میں نے جنگ یرموک کے موقع پر بعض کتابوں میں دیکھا (لکھا تھا) کہ تم نے حضرت ابوبکر صدیق کا نام پایا، حضرت عمر لوہے کی دھار ہیں، تم نے ان کا نام پایا اور حضرت عثمان غنی جنہیں رحمت کے دو حصے دیے گئے، اس لیے کہ وہ مظلوم شہید کیے گئے، ان کا نام بھی تم نے پایا۔ پھر سفاح ہوگا، پھر منصور، پھر مہدی، پھر امین، پھر سین اور سلام ہوں گے۔ یہ اچھائی اور عافیت کو عام کرے گا، پھر امیر الغضب ہوگا ان میں سے چھ کعب بن لوی کی اولاد سے اور ایک قحطانی سے ہوگا۔ ہر ایک صالح ہوگا جن کی مثال نظر نہیں آئے گی۔16

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: ظالموں کے بعد ایک شخص ہوگا جس کے ذریعہ اللہ عزوجل امت محمدیہ کی اصلاح فرمائے گا۔ اس کے بعد امام مہدی ہوں گے پھر منصور پھر سلام پھر امیر غضب۔ اس کے بعد جو شخص موت پر قدرت رکھے چاہیے کہ وہ مر جائے۔17

البرھان فی علامات مھدی آخر الزمان از متقی الھندی


  • 1 ما یكون بعد المہدى، ص: 1181
  • 2 الاربعون فی المہدى، باب فی ذكر المہدى و عملہ بسنتی النبی، ص: 25
  • 3 الاربعون فی المہدى،باب فی ذكر المہدی و هو یجی بعد ملاك جبابرة، ص: 37
  • 4 الفتن، ما یكون بعد المدی، ص: 1135
  • 5 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1136
  • 6 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1136
  • 7 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1138
  • 8 الفتن، ما یكون بعد المدى، ص: 1144
  • 9 الفتن، ما یكون بعد المدى، ص: 1145
  • 10 تسمیۃ من یملك بعد رسول الله ﷺ، ص: 286
  • 11 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1177
  • 12 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1190
  • 13 الفتن، ما یکون بعد المہدى، 1194
  • 14 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1209
  • 15 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 1214
  • 16 الفتن، جز دوم، ص: 264
  • 17 الفتن، ما یكون بعد المہدى، ص: 270

Netsol OnlinePowered by