مولوی محمد علی لاہوری کا دور امارت 1914ء سے 1951ء تک رہا۔اس نے پڑھے لکھے جدید طبقہ اور بیرون ملک کام کیا اور جماعت کو منظم کیا۔قرآن کریم کی تفسیر انگریزی اور اردو زبان میں لکھی اور ارتدادی سرگرمیوں میں سرگرم رہا اسکی تفسیر کو دیکھ کر کئی مسلمان رہنما بھی اس سے متاثر ہوئے۔جامعة الازہر مصر میں بھی اس نے اپنا اثر و رسوخ پیدا کیا اور حیات مسیح کے مسئلہ میں انکے بعض حضرات آج بھی اس سے متاثر ہیں۔
"مولوی صدر الدین کا دور امارت 1951ء تا 1981ء ہے۔مولوی صدر الدین جنوری 1881ء میں پیدا ہوا۔تعلیم کے بعد قادیان میں تعلیم الاسلام ہائی سکول میں بطور ہیڈ ماسٹر کام کرتا رہا۔خواجہ کمال الدین کے ساتھ ملکر تبلیغی پروگرام "رسالہ اسلامک ریویو" انگریزی ترجمہ قرآن،برلن میں لاہوری جماعت کی عبادت گاہ ( بقول انکے مسجد) وغیرہ سلسلوں میں کام کرتا رہا۔لاہور میں احمدیہ مارکیٹ اور دار السلام کالونی تعمیر کروائی۔ 1961ء اور 1962ء میں نائجیریا،لیگوس اور گهانا میں مشن قائم کئے۔1953ء اور 1974ء کی تحریک میں لاہوری گروپ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار رہا۔"
"ڈاکٹر سعید احمد خان کا دور امارت 1981ء تا 1996ء ہے تعلیم کی ابتدا تا نامی گاؤں کے سکول سے کی۔چوتھی جماعت میں مانسہرہ کے سکول میں داخل ہوا۔پهر قادیان میں زیر تعلیم رہا۔فراغت کے بعد ڈاکٹری کے شعبہ سے وابستہ ہوا۔1981ء میں مولوی صدر الدین کے مرنے کے بعد جماعت کا سربراہ بنا۔ایبٹ آباد میں سمر سکول کے نام سے "سالانہ تربیتی کورس" کا آغاز کیا جو اب تک ہر سال منعقد ہوتا چلا آ رہا ہے۔اسکے دور امارت میں دار السلام میں گرلز ہاسٹل تعمیر ہوئی۔افریقہ کورٹس کیس اور 1984ء کی تحریک میں مسلمانوں کے مقابلے میں کام کرتا رہا۔آخر کار 1996ء میں آنجہانی ہوا۔"
"ڈاکٹر اصغر حمید کا دور امارت 1996ء تا 2003ء ہے امیر مقرر ہونے سے پہلے انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ ریاضی کا ڈین رہ چکا تھا۔اس نے اپنے دور امارت میں قرآن مجید کی روسی زبان میں ترجمہ و تفسیر کروا کر تقسیم کی۔مرزا قادیانی کی کتاب "کتاب البریہ" کا خود انگریزی میں ترجمہ کیا اور لندن جماعت کے ذریعے شائع کروایا۔مرزا قادیانی کے خود ساختہ "نظریہ سفر مسیح" (فلسطین سے کشمیر تک) پر انگریزی میں کتاب لکھی۔دار السلام کی جامع (مسجد) میں توسیع کی۔ہر روز درس قرآن کا سلسلہ شروع کر کے تفسیر کی تکمیل کی۔انجمن احمدیہ اشاعت اسلام لاہور (AAIIL)ویب سائٹ کا آغاز کیا۔2003ء میں آنجہانی ہوا۔"
پروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم سعید 2003ء میں امیر بنا۔اس وقت یہ ایوب میڈیکل کالج میں پروفیسر تھا۔امارت کے بعد ملازمت کو خیر باد کہہ دیا۔یہ تا حال بڑی محنت کے ساتھ ارتدادی سر گرمیوں میں پوری دنیا میں برسر پیکار ہے۔اور جدید تعلیم یافتہ اور سیکولر طبقہ کو زندیق اور مرتد بنانے میں لگا ہوا ہے۔"