مرزا غلام احمد قادیانی کی وفات 26 مئی 1908ء بروز منگل لاہور میں ہوئی۔اسکا پہلا خلیفہ حکیم نور الدین ہوا جو بھیرہ کا تھا یہ بڑا اجل طبیب تھا اور عالم تھا یہ کشمیر کے راجہ کے پاس رہتا تھا۔راجہ کشمیر نے اسے انگریز کی جاسوسی کے الزام میں نکال دیا تھا اسکا چونکہ مرزا قادیانی سے پہلے سے رابطہ اور تعلق تھا اس لئے دونوں اکٹھے ہو گئے پھر دونوں نے ملکر اس دھندے کو چلایا یہ اسکا دست راست تھا اور عالم میں اس سے بہت اونچا تھا حکیم نور الدین کی خلافت 1914ء تک رہی۔
اسکے بعد خلافت کے دو امیدوار تھے۔
1)مولوی محمدعلی لاہوری
2)مرزا بشیر الدین محمود احمد
مولوی محمد علی لاہوری،مرزا صاحب کا بڑا قریبی مرید تها اور بہت پڑها لکها آدمی تها قابلیت کے لحاظ سے واقعی وہ خلافت کا حقدار تها مگر مقابلہ میں چونکہ خود مرزا صاحب کا بیٹا تها۔اس لئے اسکو کامیابی نہ ہوئی اور چونکہ مرزا بشیر الدین محمود احمد کے حق میں اسکی والدہ کا ووٹ بھی تھا جسکو مرزائی"ام المومنین" کہتے ہیں اس لئے مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفہ بن گیا۔ بوقت خلافت مرزا بشیر الدین محمود احمد کی عمر 24 سال تھی۔
اس کی شہزادوں کی سی زندگی تھی اور خوب عیاش تھا۔1965ء تک یہ خلیفہ رہا اس نے اپنے والد مرزا غلام احمد قادیانی کی سیرت پر کتاب بھی لکھی جسکا نام "سیرت مسیح موعود" ہے اسکے علاوہ بھی اس نے متعدد کتب لکھیں اوراس کی خرافات کو بھی قادیانیوں مجموعہ کی شکل میں چھاپ دیا ہیں جو تعداد میں باپ سے سبقت لے گئی یعنی انوار العلوم کو 26 جلدوں میں چھاپا گیا ہیں اگرچہ اس میں ابھی بھی مرزا بشیر الدین محمود کی سارے کتب شامل نہیں ۔
1914ء میں مرزایئوں کے دو فرقے بن گئے۔
1)قادیانی جماعت
2)لاہوری جماعت
مرزا بشیرالدین محمود جس جماعت کا سربراہ بنا اس کو قادیانی جماعت کہتے ہیں۔اور محمد علی لاہوری جس جماعت کا سربراہ بنا اس کو لاہوری جماعت کہتے ہیں۔
مرزا بشیر الدین محمود کی وفات کے بعد اس کا بیٹا مرزا ناصر احمد قادیانی جماعت کا تیسرا خلیفہ بنا۔یہ 1982ء تک خلیفہ رہا۔8 اور 9 جون 1982ء کی درمیانی شب ہارٹ اٹیک سے فوت ہوا۔
قادیانی جماعت کے تیسرے خلیفہ مرزا ناصر احمد کی وفات کے بعد خلافت کے بارے میں جھگڑا ہوا۔بعض بیٹوں کی رائے تھی کہ مرزا بشیر الدین محمود کے بیٹے مرزا رفیع احمد کو خلیفہ بنایا جائے جبکہ بعض دوسرے بیٹے مرزا طاہر احمد کو خلیفہ بنانے کے حق میں تھے۔
بہرحال اسی کشمکش میں مرزا رفیع احمد کو اغواء کر لیا گیا اور یوں مرزا طاہر احمد جو تیسرے قادیانی خلیفہ مرزا ناصر احمد کا بھائی بھی تھا وہ قادیانی جماعت کا چوتھا خلیفہ بن گیا۔مرزا طاہر احمد 18 اپریل 2003ء تک اپنی وفات تک قادیانی جماعت کا چوتھا خلیفہ رہا۔
مرزا طاہر احمد کی وفات کے بعد ایک ہفتہ قادیانی خلافت کا جھگڑا چلتا رہا۔آخر کار مرزا مسرور احمد قادیانی جماعت کا پانچواں خلیفہ بن گیا۔جو ابھی تک قادیانی جماعت کا پانچواں خلیفہ ہے۔
مرزا مسرور احمد،مرزا بشیر الدین محمود کا نواسہ اور مرزا بشیر الدین محمود کے بھائی مرزا شریف احمد کا پوتا ہے۔