logoختم نبوت

عقیدہ رفع و نزول عیسی علیہ السلام پر احادیث مبارکہ کا مجموعہ

1كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ

کیسا حال ہو گا تمہارا جب تم میں ابن مریم نزول کریں اور تمہار امام تمہیں میں سے ہوگا۔(یعنی اس وقت کی تمہاری خوشی اور تمہارا فخر بیان سے باہر ہے کہ روح اللہ تم میں اتریں تم میں رہیں تمہارے معین و یا در بنیں اور تمہارے امام مہدی کے پیچھے نماز پڑھیں۔)

(بخاری ،کتاب احادیث الانبیاء ،باب نزول عیسی ابن مریم علیہ السلام ،رقم :3449،ص:581)


2 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ، حَكَمًا عَدْلًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيُفِيضَ الْمَالَ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ:﴿وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ﴾ ،

قسم اُس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بیشک ضرور نزدیک آتا ہے کہ ابن مریم تم میں حاکم عادل ہو کر اتریں پس صلیب کو توڑ کریں اور خنزیر کو قتل کریں اور جزیہ کو موقوف کر دیں گے۔ اور مال کی کثرت ہو گی یہاں تک کہ کوئی لینے والا نہ ملے گا یہاں تک کہ ایک سجدہ تمام دنیا اور اُس کی سب چیزوں سے بہتر ہوگا۔ یہ حدیث بیان کر کے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے تم چاہو تو اس کی تصدیق قرآن مجید میں دیکھ لو کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے عیسی (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی موت سے پہلے سب اہل کتاب اُن پر ایمان لے آئیں گے۔

(بخاری ،کتاب احادیث الانبیاء ،باب نزول عیسی ابن مریم علیہ السلام ،رقم :3448،ص:581)




3عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقٍ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشُ مِنْ الْمَدِينَةِ مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ فَإِذَا تَصَافُوا قَالَتْ الرُّومُ خَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الَّذِينَ سَبَوْا مِنَّا نُقَاتِلْهُمْ فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ لَا وَاللَّهِ لَا تُخَلِّي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا فَيُقَاتِلُونَهُمْ فَيَنْهَزِمُ ثُلُثُ لَا يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَبَدًا وَيُقْتَلُ ثُلُثُهُمْ أَفْضَلُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ وَيَفْتَتِحُ الثُّلُثُ لَا يُفْتَنُونَ أَبَدًا فَيَفْتَتِحُونَ قُسْطَنْطِينِيَّةَ فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ إِذْ صَاحَ فِيهِمْ الشَّيْطَانُ إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ فَيَخْرُجُونَ وَذَلِكَ بَاطِلُ فَإِذَا جَاءُوا الشَّأْمَ خَرَجَ فَبَيْنَمَا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ يُسَرُّونَ الصُّفُوفَ إِذْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ﷺ فَأَمَّهُمْ فَإِذَا رَآهُ عَدُوٌّ اللَّهِ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ فَلَوْ تَرَكَهُ لَانْذَابَ حَتَّى يَهْلِكَ وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ اللَّهُ بِيَدِهِ فَيُرِيهِمْ دَمَهُ فِي حَرْبَتِهِ

قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کے رومی نصاری اعماق یا دابق میں اتریں (کہ ملک شام کے دو موضع ہیں ) اُن کی طرف مدینہ طیبہ سے ایک لشکر جائے گا جو اُس دن بهترین اہل زمین سے ہوں گئے جب دونوں لشکر مقابل ہوں گے رومی کہیں گے ہمیں ہمارے ہم قوموں سے لڑ لینے دو جو ہم میں سے قید ہو کر تمہاری طرف گئے ( اور مسلمان ہو گئے ) ہیں مسلمان کہیں گے نہیں واللہ ! ہم اپنے بھائیوں کو تمہارے مقابلے میں تنہا نہ چھوڑیں گے پھر ان سے لڑائی ہوگی لشکر اسلام سے ایک تہائی بھاگ جائیں گے اللہ تعالی کبھی انہیں تو بہ نصیب نہ کرے گا اور ایک تہائی مارے جائیں گے۔ وہ اللہ کے نزدیک بہترین شہداء ہوں گے اور ایک تہائی کو فتح ملے گی یہ کبھی فتنے میں نہ پڑیں گے پھر یہ مسلمان قسطنطنیہ کو ( کہ اس سے پہلے نصاری کے قبضے میں آچکا ہو گا ) فتح کریں گے وہ عظیمتیں تقسیم ہی کرتے ہوں گے اپنی تلواریں درختان زیتون پر لٹکا دی ہوں گی کہ ناگاہ شیطان پکار دے گا کہ تمہارے گھروں میں دجال آگیا مسلمان پلٹیں گے اور یہ خبر جھوٹی ہو گی جب شام میں آئیں گے دجال نکل آئے گا۔ اس دوران میں جب وہ جنگ کے لیے تیاری کر رہے ہوں گے ۔ صفیں سیدھی کر رہے ہوں گے تو نماز کے لیے اقامت کہی جائے گی اس وقت حضرت عیسی بن مریم اتریں گے تو ان کا رخ کریں گے پھر جب اللہ کا دشمن ( دجال ) ان کو دیکھے گا تو اس طرح پچھلے گا جس طرح نمک پانی میں پگھلتا ہے اگر وہ (حضرت عیسی) اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ پگھل کر ہلاک ہو جائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اسے ان (حضرت عیسی) کے ہاتھ سے قتل کرائے گا اور لوگوں کو ان کے ہتھیار پر اس کا خون دکھائے گا۔

(المسلم ، كتاب الفتن و اشراط الساعة ، باب في فتح قسطنطنیه وخروج الدجال ونزول عیسی ابن مریم ، رقم الحدیث: 7278)


4عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:إِنِّي لأَرْجُو إن طَالَ بِي عُمُرِي أَنْ أَلْقَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ ﷺ، فَإِنْ عَجَّلَ بِمَوْتِي، فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ، فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ

میں امید کرتا ہوں کہ اگر میری عمر دراز ہوئی تو عیسی بن مریم سے ملوں اور اگر میرا دنیا سے تشریف لے جانا جلد ہو جائے تو تم میں جو انہیں پائے اُن کو میر اسلام پہنچائے ۔

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد كتاب الفتن ، باب نزول عیسی ابن مریم ، رقم الحدیث : 12569 جلد:7 صفحہ:480)


5 عن ابی هریرة طوبي لعيش بعد المسيح : يؤذن للسماء في القطر، في يؤذن للارض في النبات حتى لو بذرت حبك على الصفالنبت وحتى يمر الرجل على الاسد فلايضره، ويطأ على الحية فلاتضره، ولا تشاح ولا تحاسد ولا تباغض
یعنی خوشی اور شادمانی ہے اس عیش کے لیے جو بعد نزول عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام ہو گا آسمان کو اذن ہوگا کہ بر سے اور زمین کو حکم ہوگا کہ اُگے یہاں تک کہ اگر تو اپنا دانہ پتھر کی چٹان پر ڈال دے تو وہ بھی جم اٹھے گا اور یہاں تک کہ آدمی شیر پر گزرے گا اور وہ اُسے نقصان نہ پہنچائے گا اور سانپ پر پاؤں رکھ دے گا اور وہ اُسے مضرت نہ دے گا نہ آپس میں مال کالا بیچ رہے گا نہ حسد کینہ ۔

(دیلیمی: مسند الفردوس دھو الفردوس بمأثور الخطاب باب الطاء ، رقم الحدیث :3943 جلد :2صفحہ :450)


6 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللهِ، قَالَ: "لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ.

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی العلیم نے فرمایا:قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک (عیسی) ابن مریم کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم میں نہ ہو جائے ۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، سوروں کو قتل کر دیں گے اور جزیہ قبولنہیں کریں گے ۔ ( اس دور میں ) مال و دولت کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی قبول نہیں کرے گا۔“

(بخاری حدیث نمبر 2476، باب كسر الصليب وقتل الخنزير )


7 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ، حَاجًا أَوْ مُعْتَمِرًا، أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا "

حضرت ابو ہریرہ رضیاللہعنہ سے روایت ہے کہ حضرت خاتم النبیین رسول اللہ صلی السلام نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، ابن مريم فج الروحاء ( یہ مقام مدینه طیبہ اور بدر کے درمیان ہے جو مدینہ منورہ سے چھ میل پر واقع ہے اسے صرف نجح اور الروحاء بھی کہتے ہیں ) کے مقام پر حج یا عمرے کا یا دونوں کا تلبیہ ضرور پڑھیں گے، اور مسند احمد کی روایت میں یہ تفصیل بھی ہے۔

(صحیح مسلم،كتاب الحج،باب إهلال النبي صلى الله عليه وسلم وهديه ،حدیث نمبر: 1252)


8 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ، لَيَنْزِلَنَّ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِمَامًا مُقْسِطًا، وَحَكَمًا عَدْلًا، فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ، وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ، وَلَيُصْلِحَنَّ ذَاتَ الْبَيْنِ، وَلَيُذْهِبَنَّ الشَّحْنَاءَ، وَلَيُعْرَضَنَّ عَلَيْهِ الْمَالُ فَلَا يَقْبَلُهُ، ثُمَّ لَئِنْ قَامَ عَلَى قَبْرِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ لَأَجَبْتُهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے! عیسیٰ بن مریم علیہ السلام انصاف پسند امام اور عدل پسند حکمران بن کر ضرور نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، تعلقات میں صلح صفائی کریں گے، عداوت ختم ہو جائے گی، ان پر مال پیش کیا جائے گا لیکن وہ قبول نہیں کریں گے، اگر وہ میری قبر پر کھڑے ہوئے اور کہا: اے محمد! تو میں ان کو جواب دوں گا۔

(ابی یعلیٰ : المسند ، رقم الحدیث: 6577 ج:5 ص:10 )


9 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: يَهْبِطُ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، فَيُصَلِّي الصَّلَوَاتِ، وَيَجْمَعُ الْجُمَعَ، وَيَزِيدُ فِي الْحَلَالِ، كَأَنِّي بِهِ تَجْذِبُهُ رَوَاحِلُهُ بِبَطْنِ الرَّوْحَاءِ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا

عیسی بن مریم اتریں گے نمازیں پڑھیں گے جمعے قائم کریں گے مال حلال کی افراط کر دیں گے میں انہیں دیکھ رہا ہوں ان کی سواریاں انہیں تیز لیے جاتی ہیں بطن وادی روحا میں حج یا عمرے کے لیے۔

(الهندی: کنز العمال، كتاب القيامة من قسم الافعال، نزول عیسی علیہ الصلوٰة والسلام، رقم الحدیث: 39713 ، ج:14 ص:261)


10 عن أبي لهرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ، أَنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّابٍ، أُمَّهَاتُهُمْ شَى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، وَإِنِّي أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، لِأَنَّهُ لَم يَكُن بَيْنِي وَبَيْنَهُ فِي، وَإِنَّهُ نَازِلُ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ: رَجُلٌ مربوع إلى الحمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَصَرَانِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلَ، فَيَدْقُ الصَّليب، وَيَقْتُلُ الخنزير ويَضَعُ الجزية، وَيَدْعُو النَّاسَ إلى الإسلام، فَيُهْلِكُ الله في زَمَانِهِ الْمِثْلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ، وَيُهْلِكُ اللهُ فِي زَمَانِهِ الْمَسِيحَ الدخال، ثُمَّ تَقعُ الْأَمْنَةُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى تَرْتَعَ الْأُسُودُ مَعَ الإبل وَالنَّمَارُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذَّتَابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبُ الصبيان بالحياتِ، لَا تَضُرُّهُمْ، فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ يتَوَلَّى، وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ

امام احمد بن حنبل رولا یتیمیہ اپنی مسند میں ابو ہریرہ یہی منہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ میں ہی یتیم نے ارشاد فرمایا کہ تمام انبیاء علاتی بھائی ہیں، مائیں مختلف یعنی شریعتیں مختلف ہیں اور دین یعنی اصول شریعت سب کا ایک ہے، اور میں عیسی علی الینام کے ساتھ سب سے زیادہ قریب ہوں ؛ اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں، وہ نازل ہوں گے، جب ان کو دیکھو تو پہچان لینا، وہ میانہ قد ہوں گے۔ رنگ ان کا سرخ اور سفیدی کے درمیان ہوگا، ان پر دو رنگے ہوئے کپڑے ہوں گے سر کی یہ شان ہوگی کہ گو یا اس سے پانی ٹپک رہا ہے، اگر چہ اس کو کسی قسم کی تری نہیں پہنچی ہوگی ، صلیب کو توڑیں گے جزیہ کو اٹھا ئیں گے، سب کو اسلام کی طرف بلائیں گے، اللہ تعالی ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو نیست و نابود کردے گا اور اللہ تعالی ان کے زمانہ میں مسیح دجال کو قتل کرائے گا، پھر تمام روئے زمین پر ایسا امن ہو جائے گا کہ شیر اونٹ کے ساتھ اور چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑیے بکریوں کے ساتھ چرنے لگیں گے، اور بچے سانپوں کے ساتھ کھیلنے لگیں گے، سانپ ان کو نقصان نہ پہنچائیں گے عیسی علا السلام زمین پر چالیس سال تھہریں گے پھر وفات پائیں گے، اور مسلمان ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں گئے۔کپڑے ہوں گے سر کی یہ شان ہوگی کہ گویا اس سے پانی ٹپک رہا ہے، اگر چہ اس کو کسی قسم کی تری نہیں پہنچی ہوگی ، صلیب کو توڑیں گے جزیہ کو اٹھائیں گے، سب کو اسلام کی طرف بلائیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو نیست و نابود کر دے گا اور اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں مسیح دجال کو قتل کرائے گا، پھر تمام روئے زمین پر ایسا امن ہو جائے گا کہ شیر اونٹ کے ساتھ اور چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑیے بکریوں کے ساتھ چرنے لگیں گے، اور بچے سانپوں کے ساتھ کھیلنے لگیں گے، سانپ ان کو نقصان نہ پہنچائیں گے، عیسی علا السلام زمین پر چالیس سال ٹھہریں گے پھر وفات پائیں گے، اور مسلمان ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں گے۔

(مسند أحمد بن حنبل ،حدیث نمبر: 9270)


11 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ يَعْنِي عِيسَى، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ

حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے (مروی) ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میرے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے بیچ میں کوئی نبی نہیں اور بے شک وہ اترنے والے ہیں جب تم انہیں دیکھنا پہچان لینا وہ میانہ قد میں رنگ سرخ و سپید دو کپڑے زرد رنگ کے پہنے ہوئے گویا اُن کے بالوں سے پانی ٹپک رہا ہے اگر چہ انہیں تری نہ پہنچی ہو وہ اسلام پر کافروں سے جہاد فرمائیں گے صلیب توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گے جزیہ اٹھا دیں گے اُن کے زمانہ میں اللہ عز وجل اسلام کے سوا سب مذہبوں کو فنا کر دے گا وہ مسیحدجال کو ہلاک کریں گے دنیا میں چالیس برس رہ کر وفات پائیں گے مسلمان اُنکے جنازے کی نماز پڑھیں گے۔

(ابوداؤد، السنن، کتاب الملاحم باب خروج الدجال، رقم الحدیث :4324، ص:853)


12 وَعَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ تَهْلِكُ أُمَّةٌ أَنَا فِي أَوَّلِهَا، وَعِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فِي آخِرِهَا، وَالْمَهْدِيُّ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فِي وَسَطِهَا

کیوں کر ہلاک ہو وہ اُمت جس کی ابتداء میں ہوں اور انتہا میں عیسی بن مریم اور بیچ میں میرے اہل بیت سے مہدی۔

(الهندي: كنز العمال في كتاب القيامة قسم الاقوال ، خروج المهدى، رقم الحدیث ، 38679 ، ج:14ص:20)


13 وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَعِنْدَ ذلِكَ يَنْزِلُ أَخِي عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ مِنَ السَّمَاءِ

ابن عباس ایک طویل حدیث میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ ہم نے فرمایا پس اس وقت میرے بھائی عیسی بن مریم آسمان سے نازل ہوں گے ۔

(کنز العمال ، باب نزول عیسی ابن مریم علیہ السلام،حدیث نمبر :39726)


14 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَنْ تَهْلُكَ أُمَّةً أَنَا فِي أَوَّلِها وَ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ فِي آخِرِهَا وَ الْمَهْدِيُّ فِي وَسْطِها

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الم نے فرمایا:وو وہ امت کبھی ہلاک نہیں ہوگی جس کے اول میں میں ہوں اور آخر میں عیسی بن مریم اور در میان میں مہدی علیہ الرضوان ہوں گے۔“

(کنز العمال ، باب خروج المهدی،حدیث نمبر 38671)


15عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أَسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ لقِي إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى فتذاكرُوا السَّاعَةَ، فَبَدَءُوا بِإِبْرَاهِيمَ مسألُوهُ عَنْهَا، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمُ، ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى، فَلَمْ يَكُنْ عِندَهُ مِنْهَا عِلم، فرد الحديث إلى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَقَالَ: قَدْ عُهِدَ إِلَى فيما دُونَ وَجُبَتِهَا، فَأَمَّا وَجَبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ، فَذَكَرَ خُرُوجَ الدجال، قال: فَأَنْزِل فَأَقْتَلهُ، فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شرِبُوهُ، وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَلْتُ الْأَرْضُ مِنْ رِيهِمْ، فَيَجْأَرُونَ إِلى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهُ، فَيُرْسِلُ السَّمَاءِ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ ، ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ، وَثَمَدُ الْأَرْضُ مَد الأديم، معهد إلى متى كان ذلك كانت السَّاعَةُ مِنَ النَّاسِ، كَالحَامِلِ الَّتِي لا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلادَتِهَا ، قَالَ الْعَوَّامُ: وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ في كِتَابِ اللهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ ينسِلُونَ (سورة الأنبياء آية (96)

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ "اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ صلی الیوم نے ابراہیم ، موسیٰ اور عینی سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موتی سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسی بن مریم سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آدھمکنے سے کچھ پہلے ( دنیا میں جانے کا ) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے ، لیکن قیامت کے آنے کا حیح علم صرف اللہ ہی کو ہے ( کہ وہ کب قائم ہوگی ) ، پھر عیسی نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یا جوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے ، اور ہر بلندی سے دو چڑھ دوڑیں گے ، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے ، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے ، اسے تباہ و برباد کر دیں گے، پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مر جائیں گے ) ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بد بودار ہو جائے گی۔ لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالی آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہالے جائے گی، اس کے بعد پہاڑ ریز و ریز و کر دیے جائیں گے، اور زمین چھڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی، پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہوگی جس طرح حاملہ عورت کے عمل کا زمانہ پورا ہو گیا ہو، اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا، اور اس کا صیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔ عوام ( عوام بن حوشب ) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے : « خالی إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ » ( سورة الأمياء: 96) یہاں تک کہ جب یا جوج و ماجوج کھول دیئے جائیں گے ، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گئے۔

(ابن ماجہ حدیث نمبر 4081، ابواب الفتن،باب : فتنة الدجال وخروج عيسى ابن مريم وخروج يأجوج ومأجوج)


16 عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ خَارِجٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَيُسْتَغْنَى بِهِ النَّاسُ عَمَّنْ سِوَاهُ

بے شک مسیح بن مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام قیامت سے پہلے ظہور فرمائیں گے آدمیوں کو ان کے سبب اور سب سے بے نیازی چاہیے یہ امر بمعنی اختیار ہے زمانہ عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام میں نہ کوئی قاضی ہوگا نہ کوئی نہ مفتی نہ کوئی بادشاہ انہیں کی طرف سے کاموں میں رجوع ہوگی ۔

(ابن عساکر : تاریخ دمشق الکبیر ترجمۃ النبی عیسی ابن مریم علیہ السلام ج:50ص:351)


17 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ:يَلْبَثْ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، مُصَدِّقًا بِمُحَمَّدٍ، عَلَى مِلَّتِهِ، إِمَامًا مَهْدِيًّا، وَحَكَمًا عَدْلًا، فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے (مروی) ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد ذ کر دجال فرمایا:وہ (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام) تم میں اس وقت تک رہیں گے جب تک اللہ چاہے گا، پھر عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے، وہ محمد (صلى الله عليه وسلم) کی تصدیق کرنے والے ہوں گے، ان کے دین پر ہوں گے، امام اور ہدایت یافتہ ہوں گے، اور انصاف کرنے والے حاکم ہوں گے، پھر دجال کو قتل کریں گے۔

(الطبراني: الحجم الكبير، باب : مسند عبد الله بن مغفل ، رقم الحدیث :1672)


18 عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ:أَوَّلُ الآيَاتِ: الدَّجَّالُ، وَنُزُولُ عِيسَى، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ،يَسِيرُونَ إِلَى خَرَابِ الدُّنْيَا، حَتَّى يَأْتُوا بَيْتَ الْمَقْدِسِ،وَعِيسَى وَالْمُسْلِمُونَ بِجَبَلِ طُورِ سِينِينَ،فَيُوحِيَ اللَّهُ إِلَى عِيسَى: أَنْ أَحْرِزْ عِبَادِي بِالطُّورِ وَمَا يَلِي أَيْلَةَ،ثُمَّ إِنَّ عِيسَى يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَيُؤَمِّنُ الْمُسْلِمُونَ،فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا: النَّغَفُ، تَدْخُلُ فِي مَنَاخِرِهِمْ،فَيُصْبِحُونَ مَوْتَى

قیامت کی بڑی نشانیوں میں پہلی نشانی دجال نکلنا اور عیسیٰ بن مریم کا اترنا اور یا جوج و ماجوج کا پھیلنا (وہ گروہ کے گروہ ہیں ہر گروہ میں چار لاکھ گروہ ان میں کا مرد نہیں مرتا جب تک خاص اپنے نطفے سے ہزار شخص نہ دیکھ لے ہیں بنی آدم سے ) وہ دنیا ویران کرنے چلیں گے )دجلہ و فرات و بحیرہ طبریہ کو پی جائیں گے ) یہاں تک بیت المقدس تک پہنچیں گے اور عیسیٰ علیہ الصلوة والسلام واہل اسلام اس دن کوہ طور سینا میں ہوں گے اللہ عز وجل عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو وحی بھیجے گا کہ میرے بندوں کو طور اور ایلہ کے قریب محفوظ جگہ میں رکھ پھر عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام ہاتھ اٹھا کر دعا کریں گے اور مسلمان آمین کہیں گے اللہ عز و جل یا جوج و ماجوج پر ایک کیڑا بھیجے گا، نغف“ نام وہ اُن کے نتھنوں میں گھس جائے گا صبح سب مرے پڑے ہوں گے۔

(ابن جریر طبری: جامع البیان عن تاویل آی القرآن المعروف به تفسیر الطبری زیر آیت ( سورة الانبياء آیت: ۹۶) )


19 عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قلتُ: يا رسولَ اللهِ! الدجّالُ قبْلَ أو عيسى ابنُ مريمَ؟ قال: الدجّالُ، ثمّ عيسى ابنُ مريمَ

حذیفہ بن یمان میں نے عرض کی یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پہلے دجال نکلے گایا عیسی بن مریم فرمایاد جال پھر عیسی بن مریم (علیہ الصلوۃ السلام )

( نعیم بن حماد: الفتن ، خروج الدجال وسیرتہ و ما يجرى على يديه من الفساد، رقم الحدیث :1503 ص: 366،365)


20 عَنْ عبدِ اللهِ بنِ سلامٍ قَالَ:يُدفَنُ عيسى مَعَ رسولِ اللهِ وَ أبي بكرٍ وَ عمرَ، فَيَكُونُ قبرُهُ رابعًا

یعنی حضرت عبد اللہ بن سلام نے کہا کہ حضرت عیسی علیہ السلام آنحضرت ﷺ کے مقبرے میں دفن ہوں گے۔ آپ کے اور ابوبکر اور عمر کے ساتھ دفن ہوں گے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ابھی تک ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ جس میں حضرت عیسی علیہ السلام مدفون ہوں گے۔

(تفسیر در منثور،ص:245)


21عن عبد اللهِ ابنِ سلامٍ قالَ: مكتوبٌ في التوراةِ صفةُ محمدٍ ﷺ، عيسى ابنُ مريمَ يُدفَنُ معهُ.

رب العزة تبارک و تعالیٰ نے تو رات مقدس میں حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت میں ارشاد فرمایا ہے کہ عیسسٰی اُن کے پاس دفن کیے جائیں گے ۔

(جامع الترمذی، ابوب المناقب، باب سلو الله لى الوسيلة ، رقم الحدیث : 3617، ص:1072)


22 عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ ﷺ يَنْزِلُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ إِلَى الْأَرْضِ فَيَتَزَوَّجُ وَ يُوْلَدُ لَهُ وَ يَمْكُتُ خَمْسًا وَ أَرْبَعِيْنَ سَنَةً ثُمَّ يَمُوْتُ فَيُدْفَنُ مَعِيَ فِي قَبْرِي فَأَقُوْمُ أَنَا وَ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ فِي قِبْرِ وَاحِدٍ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ".
عبد اللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الہ وسلم نے فرمایا کہ آئندہ زمانہ میں عیسی زمین پر اتریں گے ۔ وہ نکاح کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی اور وہ 45 سال زمین پر رہیں گے ۔ پھر ان کو موت آئے گی اور میرے قریب دفن ہوں گے ۔ قیامت کے دن میں عیسی بن مریم ابوبکر اور عمر کے درمیان قبر سے اٹھوں گا۔ “

( مشکوۃ، باب نزول عیسی علیہ السلام، حدیث نمبر: 5271)


23عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:ٱلْمُحَاصَرُونَ بَيْتَ ٱلْمَقْدِسِ إِذْ ذَاكَ مِائَةُ أَلْفِ ٱمْرَأَةٍ وَٱثْنَانِ وَعِشْرُونَ أَلْفًا مُقَاتِلًا، إِذْ غَشِيَتْهُمْ ضَبَابَةٌ مِنْ غَمَامٍ، إِذْ تَنْكَشِفُ عَنْهُمْ مَعَ ٱلصُّبْحِ، فَإِذَا عِيسَى بَيْنَ ظَهْرَانِيهِمْ

اس وقت بیت المقدس میں ایک لاکھ عورتیں اور بائیس ہزار مرد جنگی محصور ہوں گے ناگاہ ایک ابر کی گھٹا اُن پر چھائے گی صبح ہوتے کھلے گی تو دیکھیں گے کہ عیسیٰ اُن میں تشریف فرما ہیں۔

(عمدۃ القاری،کتاب احادیث الانبیاء ،باب نزول عیسی ابن مریم ،رقم :3449،ج:16،ص:56)


24 عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ،فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ،فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ: تَعَالَ صَلِّ لَنَا،فَيَقُولُ: لَا، إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ، تَكْرِمَةَ اللَّهِ تَعَالَى لِهٰذِهِ الْأُمَّةِ۔

ہمیشہ میری اُمت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا قیامت تک غالب رہے گا پس عیسی بن مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام اتریں گے امیر المؤمنین اُن سے کہے گا آئیے ہمیں نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے نہ تم میں بعض بعض پر سردار ہیں بسبب اس امت کی بزرگی کے اللہ تعالی کی طرف سے۔

( المسلم : الصحیح ، کتاب الایمان، باب نزول عیسی ابن مریم .قم الحدیث: 395)


25 عَنْ جَابِرٍ أَنَّ اِمْرَاةَ مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوْحَةً عَيْنُهُ طَالِعَةُ نَابَهُ فَاشْفَقَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ يَكُوْنَ الدَّجَالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهِمْهُمُ فَأَذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ يَا عَبْدَ اللهِ هَذَا أَبُو الْقَاسِمِ فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ اللهِ مَا لَها قَاتَلَهَا اللهُ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيْثِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ انْذِنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَاقْتُلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ اللهِ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَسْتَ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَ إِلَّا يَكُنْ هوَ فَلَيْسَ لَكَ أَنْ تَقْتُلَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ مُشْفِقًا أَنَّهُ هُوَ الدَّجَّالُ
حضرت جابر سے روایت ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک یہودی عورت کے ہاں بچہ پیدا ہوا جس کی ایک آنکھ کافی تھی۔ اور اس کی داڑھیں اگی ہوئی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ ہم کو خطرہ پیدا ہوا کہ یہی دجال ہے۔ آپ صلی اللہ ہم نے اسے ایک کمبل کے نیچے گنگناتا ہوا پایا۔ اس کی ماں نے آپ کئی ایم کی آمد کی اطلاع اسے دے دی ۔ وہ کہنے لگی اے اللہ کے بندے یہ ابو القاسم صلی الم ہیں۔ تو وہ کمبل سے نکل پڑا ۔ رسول اللہ صلی الم نے فرمایا: اللہ اسے غارت کر دے۔ اس کو کیا ہوا۔ اگر یہ اس کو اسی حالت میں چھوڑ دیتی تو یہ بیان کر دیتا۔ حضرت عمر بن خطاب نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ میم مجھے اجازت دیجیے کہ میں اسے قتل کر دوں ۔ آپ صلی الم نے فرمایا کہ اگر یہ دجال ہی ہے تو تم اس کے قاتل نہیں بلکہ اس کے قاتل عیسی بن مریم ہیں۔ تم اس کو قتل نہیں کر سکتے۔ اس کو عیسی بن مریم ہی قتل کریں گے۔ اور اگر یہ وہ نہیں ہے تو تمہیں مناسب نہیں ہے کہ ذمیوں میں سے کسی کو قتل کو کرو۔ تم اس آدمی کو قتل کرنے کے مجاز نہیں ہو جو معاہدہ میں داخل ہے۔ پھر آپ صلی للہ ہم اس سے خطرہ فرماتے رہے کہیں وہ دجال نہ ہو۔

(مشکوۃ حدیث نمبر 5267، باب قصہ ابن صیاد)


26 عَن أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: مِنَّا الَّذِي يُصَلِّي عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ خَلْفَهُ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی) ہے رسول اللہ صلی اللہ ( علیہ وسلم فرماتے ہیں میرے اہل بیت میں وہ شخص ہے جس کے پیچھے عیسی بن مریم نماز پڑھیں گے۔

( الهندي: كنز العمال في كتاب القيامة قسم الاقوال ، خروج المهدى، رقم الحدیث :38670 ، ج:14 ص:119)


27 عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ، فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا، فَقَالَ: " مَا شَأْنُكُمْ؟ "، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً، فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ، فَقَالَ: " غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ، وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ، فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ، فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ، فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ، فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا، يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا " قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟، قَالَ: " أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ "، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ؟، قَالَ: لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ "، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟، قَالَ: " كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ، فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ، فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ، فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ، وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ، فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا، وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ، فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ، فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ، فَيَقُولُ: لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ، فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا، فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ، فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ، وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ، فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ، فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ، فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ، فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ، وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ، فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ، فَيَقُولُونَ: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ، وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى، وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّه عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ، فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ، ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ، فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ، فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ، فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ، فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ، وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ، ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا، وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنَ النَّاسِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً، فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ، فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا۔ آپ نے اس (کے ذکر کے دوران) کبھی آواز دھیمی کی کبھی اونچی کی۔ یہاں تک کہ ہمیں ایسے لگا جیسے وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔ جب شام کو ہم آپ کے پاس (دوبارہ) آئے تو آپ نے ہم میں اس (شدید تاثر) کو بھانپ لیا۔ آپ نے ہم سے پوچھا: ”تم لوگوں کو کیا ہوا ہے؟“ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! صبح کے وقت آپ نے دجال کا ذکر فرمایا تو آپ کی آواز میں (ایسا) اتار چڑھاؤ تھا کہ ہم نے سمجھا کہ وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مجھے تم لوگوں (حاضرین) پر دجال کے علاوہ دیگر (جہنم کی طرف بلانے والوں) کا زیادہ خوف ہے۔ اگر وہ نکلتا ہے اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو تمہاری طرف سے اس کے خلاف (اس کی تکذیب کے لیے) دلائل دینے والا میں ہوں گا اور اگر وہ نکلا اور میں موجود نہ ہوا تو ہر آدمی اپنی طرف سے حجت قائم کرنے والا خود ہو گا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (خود نگہبان) ہوگا۔ وہ گچھے دار بالوں والا ایک جوان شخص ہے، اس کی ایک آنکھ بے نور ہے۔ میں ایک طرح سے اس کو عبدالعزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں۔ تم میں سے جو اسے پائے تو اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے۔ وہ عراق اور شام کے درمیان ایک راستے سے نکل کر آئے گا۔ وہ دائیں طرف بھی تباہی مچانے والا ہوگا اور بائیں طرف بھی۔ اے اللہ کے بندو! تم ثابت قدم رہنا۔“ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! زمین میں اس کی سرعت رفتار کیا ہوگی؟ آپ نے فرمایا: ”بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو۔ وہ ایک قوم کے پاس آئے گا، انہیں دعوت دے گا، وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی باتیں مانیں گے۔ تو وہ آسمان (کے بادل) کو حکم دے گا، وہ بارش برسائے گا اور وہ زمین کو حکم دے گا تو وہ فصلیں اگائے گی۔ شام کے اوقات میں ان کے جانور (چراگاہوں سے) واپس آئیں گے تو ان کے کوہان سب سے زیادہ اونچے اور تھن انتہائی زیادہ بھرے ہوئے اور کوکھیں پھیلی ہوئی ہوں گی۔ پھر ایک (اور) قوم کے پاس آئے گا اور انہیں (بھی) دعوت دے گا۔ وہ اس کی بات ٹھکرا دیں گے۔ وہ انہیں چھوڑ کر چلا جائے گا تو وہ قحط کا شکار ہو جائیں گے۔ ان کے مال و مویشی میں سے کوئی چیز ان کے ہاتھ میں نہیں ہوگی۔ وہ (دجال) بنجر زمین سے گزرے گا تو اس سے کہے گا: اپنے خزانے نکال، تو اس (بنجر زمین) کے خزانے اس طرح (نکل کر) اس کے پیچھے لگ جائیں گے جیسے شہد کی مکھیوں کی رانیاں۔ پھر وہ ایک بھرپور جوان کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر (یکبارگی) دو حصوں میں تقسیم کر دے گا جیسے نشانہ بنایا جانے والا ہدف (یکدم ٹکڑے ہو گیا) ہو۔ پھر وہ اسے بلائے گا تو وہ (زندہ ہو کر دیکھتے ہوئے چہرے کے ساتھ) ہنستا ہوا آئے گا۔ وہ (دجال) اسی عالم میں ہوگا جب اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم علیہ السلام کو معبوث فرمائے گا۔ وہ دمشق کے مشرقی حصے میں ایک سفید مینار کے قریب دو کیسری کپڑوں میں، دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے۔ جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو قطرے گریں گے، اور سر اٹھائیں گے تو اس سے چمکتے موتیوں کی طرح پانی کی بوندیں گریں گی۔ کسی کافر کے لیے جو ان کی سانس کی خوشبو پائے گا مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ ان کی سانس (کی خوشبو) وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔ آپ علیہ السلام اسے ڈھونڈیں گے تو اسے ”لود“ کے دروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنہیں اللہ نے اس (دجال کے دام میں آنے) سے محفوظ رکھا ہوگا، تو وہ اپنے ہاتھ ان کے چہروں پر پھیریں گے اور انہیں جنت میں ان کے درجات کی خبر دیں گے۔ وہ اسی عالم میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائے گا: میں نے اپنے (پیدا کیے ہوئے) بندوں کو باہر نکال دیا ہے، ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں۔ آپ میری بندگی کرنے والوں کو اکٹھا کر کے طور کی طرف لے جائیں۔ اور اللہ یاجوج و ماجوج کو بھیج دے گا، وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے۔ ان کے پہلے لوگ (میٹھے پانی کی بہت بڑی جھیل) بحیرہ طبریہ سے گزریں گے اور اس میں جو (پانی) ہوگا اسے پی جائیں گے، پھر آخری لوگ گزریں گے تو کہیں گے: ”کبھی اس (بحیرہ) میں (بھی) پانی ہوا کرتا تھا۔“ اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی محصور ہو کر رہ جائیں گے، حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے لیے بیل کا سر اس سے بہتر (قیمتی) ہوگا جتنے آج تمہارے لیے سو دینار ہیں۔ اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی گڑگڑا کر دعائیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان (یاجوج و ماجوج) پر ان کی گردنوں میں کیڑوں کا عذاب نازل کر دے گا تو وہ ایک انسان کے مرنے کی طرح (یکبارگی) اس کا شکار ہو جائیں گے۔ پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اتر کر (میدانی) زمین پر آئیں گے تو انہیں زمین میں بالشت بھر بھی جگہ نہیں ملے گی جو ان کی گندگی اور بدبو سے بھری ہوئی نہ ہو۔ اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کے سامنے گڑگڑائیں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کی طرح (لمبی گردنوں والے) پرندے بھیجے گا جو انہیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جا پھینکیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش بھیجے گا جس سے کوئی گھر اینٹوں کا ہو یا اون کا (خیمہ) اوٹ مہیا نہیں کر سکے گا۔ وہ زمین کو دھو کر شیشے کی طرح (صاف) کر چھوڑے گی۔ پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنے پھل اگاؤ اور اپنی برکت لوٹا لاؤ، تو اس وقت ایک انار کو پوری جماعت کھائے گی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں (اتنی) برکت ڈالی جائے گی کہ اونٹنی کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہوگا اور گائے کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کے قبیلے کو کافی ہوگا اور بکری کا ایک دفعہ کا دودھ قبیلے کی ایک شاخ کو کافی ہوگا۔ وہ اسی عالم میں رہ رہے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک عمدہ ہوا بھیجے گا، وہ لوگوں کو ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑے گی اور ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے، وہ گدھوں کی طرح (برسرعام) آپس میں اختلاط کریں گے، تو انہی پر قیامت قائم ہو گی۔

( المسلم ا لصحیح کتاب الفتن واشراط السالة - باب ذکر الدجال ، رقم الحدیث: 7373)


28عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ:ثُمَّ يَجِيءُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، مُصَدِّقًا بِمُحَمَّدٍ ﷺ وَعَلَى مِلَّتِهِ، فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ، ثُمَّ إِنَّمَا هُوَ قِيَامُ السَّاعَةِ

اس کے بعد عیسی بن مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام جانب مغرب سے آئیں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرتے ہوئے اور انہیں کی ملت پر بس دجال کو قتل کریں گے پھر آگے قیامت ہی قائم ہونا ہے۔

( مجمع الزوائد ومنبع الفوائد كتاب الفتن ، باب ما الفتن ، باب ماجاء فى الدجال، رقم الحدیث: 12504 جلد :7 ص:458)


29 عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ:يَطْلُعُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابِهِ، وَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ، فَقَالَ: مَا تَذَاكَرُونَ؟قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ، قَالَ: إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْا قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ:الدُّخَانُ، وَالدَّجَّالُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ

یعنی ہم قیامت کے بارے میں ذکر کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور دریافت فرمایا کہ کیا ذکر کر رہے تھے ۔ ہم نے عرض کی کہ قیامت کا ، آپ نے فرمایا قیامت نہ آئے گی ۔ جب تک یہ ۔ دس نشانیاں نہ دیکھو۔ دھواں ، دجان، دابتہ الارض ، سورج کا مغرب سے طلوع کرنا عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا۔

(کنز العمال ج :7 ص :185 )


30 عَنْ اَوْس ِِ بْنِ اّوْس يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عِندَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ

اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے راوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں عيسى بن مريم آسمان سے نازل ہوں گے دمشق کے مشرق میں سفید منارے پر

(طبرانی: المعجم الکبیر، رقم الحدیث:589)


31 مُجَمِّعَ ابْنَ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ

حضرت مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے (مروی) ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیںعیسی علیہ السلام دجال کو باب لد پر قتل کرینگے۔

(الترمذي : الجامع ، ابواب الفتن، باب ماجاء عمل عیسی ابن مریم الدجال ، رقم الحدیث: 2244)


32 عّنْ عَائِشَةَوَإِنِّي لِي فِي ذَلِكَ الْمَوْضِعِ مَا فِيهِ إِلَّا مَوْضِعُ قَبْرِي وَقَبْرِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ

یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ کے بعد جی پاؤں گی تو کیا مجھے آپ کے قریب دفن ہونے کی اجازت دیں گے؟"آپ ﷺ نے فرمایا:"اور کیسے کر سکتی ہو؟ اس جگہ میں صرف میرے قبر، اور قبر ابو بکر، عمر، اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے لیے جگہ ہے۔

(الهندی: کنز العمال، باب نزول عیسی علیہ السلام، رقم الحدیث ، :39721 ، ج:14ص:262)


33عَنْ عَائِشَةَيَأْتِي بِالشَّامِ مَدِينَةً بِفِلَسْطِينَ، بِبَابِ لُدٍّ،فَيَنْزِلُ عِيسَىٰ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، فَيَقْتُلُهُ،وَيَمْكُثُ عِيسَىٰ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، إِمَامًا عَدْلًا، وَحَكَمًا مُقْسِطًا
وہ(دجال ) ملک شام میں شہر فلسطین دروازہ شہرلد کو جائے گا عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام اتر کر اسے قتل کریں گے عیسی علیہ الصلوۃ والسلام زمین میں چالیس برس رہیں گے امام عادل و حاکم منصف ہو کر۔
(مسند امام احمد بن حنبل ،ج:13،ص:435،رقم :24348)


34 عَنْ اَنَس ِِقال ۔سَيُدْرِكُ رَجُلانِ مِنْ اُمّتىْ عيسى بن ِمرْيم ، وَيَشْهَدَانِ قِتَالَ الدَّجَّالِ

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: عنقریب میری اُمت سے دو مرد عیسی بن مریم کا زمانہ پائیں گے اور دجال سے قتال میں حاضر ہوں گے۔

(الحاكم : المستدرک علی الحسین ، کتاب الفتن و الملاحم ، رقم الحدیث :8812)


35 عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ۔عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى مِنَ النَّارِعِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَوَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے (مروی) ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میری امت کے دو گروہوں کو اللہ عزوجل نے ناز سے محفوظ رکھا ہے ایک گروہ وہ کفار ہند پر جہاد کریگا اوردوسرا وہ جو حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ ہوگا ۔

(نسائی: کتاب الجھاد، باب: غزوة الهند ، رقم الحدیث :3177)


36عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمرْو ِِبنِ العَاص ِرضي الله عنه لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَى ذُرْوَةِ أَفِيقَ، بِيَدِهِ حَرْبَةٌ، يَقْتُلُ الدَّجَّالَ.
قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ عیسی بن مریم علیہ الصلوۃ والسلام کوہ افیق کی چوٹی پر نزول فرمائیں ہاتھ میں نیزہ لیے جس سے دجال کو قتل کریں گے۔

( ابن عساکر : تاریخ دمشق الكبير ترجمة النبی عیسی ابن مریم علیہ السلام ،ج:50ص:357)


37 عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنه قَالَ: يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ، فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ

حضرت عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ سے ( مروی) ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دجال میری اُمت میں نکلے گا ایک چلہ ٹھہرے گا پھر اللہ عز وجل عیسی بن مریم کو بھیجے گا وہ اُسے ڈھونڈ کر قتل کریں گے۔

(مسلم ،کتاب الفتن

واشراط الساعۃ ،باب فی خروج الدجال ومکثہ فی الارض ،رقم:7381،ص:1274)


38 عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْيَهُوْدِ أَنَّ عِيسَى لَمْ يَمُتْ وَأَنَّهُ رَاجِعٌ إِلَيْكُمْ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ

امام حسن بصری سے مرسلا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی شما ای سالم نے یہود سے ارشاد فرمایا کہ عیسی علیہ السلام ابھی نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔

( ابن كثير في تفسير آل عمران ،ص:220 جلد : 2)

Netsol OnlinePowered by