logoختم نبوت

حیات و نزول عیسی علیہ السلام انجیل کی روشنی میں

انجیل یوحنا :

1۔ تم سن چکے ہو کہ میں نے تم کو کہا کہ میں جاتا ہوں اور تمہارے پاس پھر آتا ہوں۔1

انجیل متی:

اور جب وہ زیتون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اس کے شاگردوں نے خلوت میں اس کے پاس آکر کہا کہ یہ کب ہوگا اور تیرے آنے کا اور زمانہ کے اخیر ہونے کا۔ نشان کیا ہے تب یسوع نے جواب میں ان سے کہا۔ خبر دار کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے۔ کیونکہ بہترے میرے نام پر آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور بہتوں کو گمراہ کریں گے۔ آیت ان دنوں کی مصیبت کے بعد ترت سورج اندھیرا ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گر جائیں گے اور آسمان کی تو نہیں مل جائیں گے۔ تب ابن آدم کا نشان آسمان پر ظاہر ہوگا اور اس وقت کے سارے گھرانے چھاتی پیٹیں گے اور ابن آدم (عیسی) کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کی بلندیوں پر آتے دیکھیں گے۔2

انجیل برنباس:

1۔ اور اس بناء پر پس مجھ کو اس بات کا یقین ہے کہ جو شخص مجھے بیچے گا وہ میرے ہی نام سے قتل کیا جائے گا۔ 3

2۔اس لئے کہ اللہ مجھ کو زمین سے اوپر اٹھائے گا اور بیون کی صورت بدل دے گا۔ یہاں تک اس کو ہر ایک یہی خیال کرے گا کہ میں ہوں۔ 4

3۔مگر مقدس رسول محمد رسول اللہ ﷺ آئے گا۔ وہ اس بدنائی کے دھبہ کو مجھ سے دور کرے گے۔4

4۔مگر اللہ مجھ کو چھڑا لے گا۔ ان کے ہاتھوں سے اور مجھے دنیا سے اٹھا لے گا۔انجیل مذکور 5

5۔تب پاک فرشتے آئے اور یسوع کو دکھن کی طرف دکھائی دینے والی کھڑکی سے لے لیا۔ پس وہ اس کو اٹھا کر لے گئے اور اسے تیرے آسمان میں ان فرشتوں کی صحبت میں رکھ دیا جو کہ ابد تک اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے۔6

6۔ اور یہود اور کس کے ساتھ اس کمرہ میں داخل ہوا۔ جس میں سے یسوع کو اٹھایا گیا تھا اور شاگرد سب کے سب سو رہے تھے۔ جب اللہ نے ایک عجیب کام کیا۔ پس یہودا یوے اور چہرے میں بدل کر یسوع کے مشابہ ہو گیا۔ یہاں تک کہ ہم لوگوں سے اعتقاد کیا کہ وہی یسوع ہے۔ (آیت ۹) اور اسی اثناء میں کہ وہ یہ بات کر رہا تھا۔ سپاہی داخل ہوئے اور انہوں نے اپنا ہاتھ یہودا پر ڈالا ہے۔ اس لئے کہ وہ ہر ایک وجہ سے یسوع کے مشابہ تھا۔7

7۔اور یہودا نے کچھ نہیں کیا۔ سوائے اس چہخ کے کہ اے اللہ تو نے مجھ کو کیوں چھوڑ دیا۔ اس لئے کہ مجرم تو بچ گیا اور میں ظلم سے مر رہا ہوں۔ 8

8۔میں سچ کہتا ہوں کہ یہودا کی آواز اور اس کا چہرہ اور اس کی صورت یسوع سے مشابہ ہونے میں اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ یسوع کے سب ہی شاگردوں اور اس پر ایمان لانے والوں نے اس کو یسوع ہی سمجھا۔9

9۔ تب اس کو صلیب پر سے ایسے رونے دھونے کے ساتھ اتارا جس کو کوئی باور نہ کرے گا۔10

11۔ اور وہ فرشتے جو کہ مریم پر محافظ تھے۔ تیسرے آسمان کی طرف چڑھ گئے۔ جہاں کے کہ یسوع فرشتوں کے ہمراہی میں تھا اور اسی سے سب باتیں بیان کیں۔ لہذا یسوع نے اللہ سے منت کی کہ وہ اس کو اجازت دے کہ یہ اپنی ماں اور شاگردوں کو دیکھ آئے۔ تب اس وقت رحمن نے اپنے چاروں نزدیکی فرشتوں کو جو کہ جبرائیل اور میخائیل اور را تائیل اور ادرئیل ہیں۔ حکم دیا کہ یہ یسوع کو اس کی ماں کے گھر اٹھا کر لے جائیں۔ اور یہ کہ متواتر تین دن کی مدت تک وہاں اس کی نگہبانی کریں اور سوائے ان لوگوں کے کے جو اس کی تعلیم پر ایمان لائے ہیں اور کسی کو اسے دیکھنے نہ دیں۔11

12۔لیکن یسوع نے ان کو اٹھا کر کھڑا کیا اور یہ کہہ کر انہیں تسلی دی۔ تم ڈرو مت میں تمہارا معلم ہوں اور اس نے ان لوگوں میں سے بہتوں کو ملامت کی۔ جنہوں نے اعتقاد کیا تھا کہ وہ یسوع مرکر پھر جی اٹھا ہے۔ یہ کہتے ہوئے آیا تم مجھ کو اور اللہ دونوں کوجھوٹا سمجھتے ہو۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نہیں مرا ہوں ۔ بلکہ یہودا خائن مرا ہے۔ لے گئے۔ پھر اس کو چاروں فرشتے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے آسمان کی طرف اٹھا کر۔ 12

انجیل لوقا:

1۔ تب وہ (عیسی علیہ السلام) انہیں وہاں سے باہر بیت عنا تک لے گیا اور اپنے ہاتھ اٹھا کر انہیں برکت دی اور ایسا ہوا کہ جب وہ انہیں برکت دے رہا تھا۔ ان سے جدا ہوا اور آسمان پر اٹھایا گیا ۔ کسی قدر صاف تصریح ہے۔ رفع جسمی کی کیونکہ روح کے ہاتھ ہی کہاں ہیں کہ ان سے دعا کرے۔13

2۔ اور یہ کہ کے ان کے دیکھتے ہوئے اوپر اٹھایا گیا اور بدلی نے اسے ان کی نظروں سے چھپا لیا اور اس کے جاتے ہوئے جب وہ آسمان کی طرف تک رہے تھے۔ دو مرد سفید پوشاک پہنے ان کے پاس کھڑے تھے اور کہنے لگے کہ اے جلیل مردو اتم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو۔ یہی جو یسوع تمہارے پاس سے آسمان کی طرف اٹھایا گیا اسی طرح جس طرح تم نے اسے آسمان پر جاتے دیکھا۔ پھر آوے گا۔14

2۔میرے ہاتھ پاؤں دیکھ کہ میں ہوں اور مجھے چھوڑ اور دیکھو کیونکہ روح کو ہڈی اور جسم نہیں۔ جیسا مجھ میں دیکھتے ہو اور یہ کہہ کے انہیں اپنے ہاتھ پاؤں دکھلائے ۔ کس قدر آپ خود رفع روحانی کی تردید فرمارہے ہیں کہ فقط یہی نہیں ہوا بلکہ رفع جسمی مع رفع روحانی ہوا ہے۔ 15

انجیل مرقس:

1۔عرض خداوندی ( عیسی علیہ السلام) انہیں ایسا فرمانے کے بعد آسمان پر اٹھایا گیا۔ 16

خلاصہ:

جن سے ثابت ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام بجسمہ آسمان پر اٹھائے گئے اور اب تک وہ بلا اکل و شرب زندہ ہیں۔ وہ مقتول و مصلوب ہر گز نہیں ہوئے۔ بلکہ نہ سولی پر چڑھائے گئے اور نہ ہی کسی نے ان نے کو چھوا۔ آپ کا شبیہ کوئی بھی ہو مقتول و مصلوب ہوا اور بوجہ چغل خوری اور بددیانتی کے اس کو یہ سزادی گئی۔

اور لوگوں نے بوجہ کمال مشابہت اور مماثلت کے اسی شبیہ کو عیسی علیہ السلام خیال کیا اور عیسیٰ علیہ کے اس شیر کو السلام بعینہ و بجسده العصر کی پھر دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے۔ دجال کو قتل کریں گے۔ امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ آپ کی شادی ہوگی۔ اولاد ہوگی۔ پھر وفات ہوگی اور آنحضرت ﷺ کے روضہ اطہر میں آپ کے آغوش رحمت میں مدفون ہوں گے وغیرہ وغیرہ اور نیز ان حوالہ جات سے یہ ثابت ہوا کہ قرآن مجید اور حدیث میں مسیح علیہ السلام کی حیات کے متعلق تصریح ہے اور اسی پر اجماع قطعی اہل سنت و الجماعت ہے اور یا اور یہی مذہب ہے اہل سنت کا۔


  • 1 انجیل یوحنا 15/28
  • 2 انجیل متی، 6،5،24
  • 3 انجیل برنباس ص: 97 آیت:14
  • 4 انجیل برنباس ص :97 آیت:15
  • 4 انجیل برنباس ص :97 آیت :16
  • 5 انجیل برنباس، ص :138 فصل :8
  • 6 انجیل برنباس، ص: 215 فصل :5
  • 7 انجیل برنباس ص: 216 فصل :1
  • 8 انجیل برنباس ص: 217 فصل:80
  • 9 انجیل برنباس، ص: 215 فصل: 81
  • 10 انجیل برنباس ،آیت:88
  • 11 انجیل برنباس ص: 219 فصل: 5
  • 12 انجیل برنباس ص :231 فصل:14
  • 13 انجیل لوقا باب :22 آیت:50 تا 52
  • 14 انجیل لوقا،اعمال بابا آیت: 10،9
  • 15 انجیل لوقا باب :23 آیت:36
  • 16 انجیل مرقس باب :16 آیت:19

Netsol OnlinePowered by