logoختم نبوت

علمائے کرام کی آراء کی روشنی میں حیات و نزول کا عقیدہ

قرآن پاک میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ تمہیں اگر علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھو تو ہم اب علمائے کرام کے دامن میں پیش ہوتے ہے اور ان کا جو عقیدہ ہے حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں اس کو ملاحظہ کرتےہے چونکہ مشہور ہے کہ البرکۃ مع اکابرکم کہ برکت تمہارے بڑوں میں ہیں تو ہم بھی بڑوں والا عقیدہ رکھتے ہیں اور چونکہ ہم انہیں انعام یافتہ سمجھتے ہے اور ان کے پیچھے چلنے کو اپنی سعادت سمجھتے ہے اس کے بالمقابل قادیانیوں کا جو عقیدہ ہے وہ امت میں کسی کا مؤقف نہیں چہ جائیکہ بزرگان دین کا عقیدہ ہو ۔اب ملاحظہ فرمائے:

شیخ عبد الحق محدث دہلوی کا عقیدہ:

1 اللہ عز وجل عیسی رابا سمان برداشت 1

یعنی آپ کو اللہ تعالی نے آسمان پر اٹھا لیا۔

2۔ فرود آید عیسی از آسمان بر زمین 2

یعنی عیسی علیہ السلام آسمان سے زمین پر اتریں گے۔

3۔ بہ تحقیق ثابت شده است با حادیث صحیحہ کہ عیسی علیه السلام فرودی آید از آسمان بر زمین و می باشد تابع دین محمد ﷺ حکم می کند بشریعت آنحضرت ۔ 3

یعنی صحیح حدیثوں سے البتہ ثابت ہوا کہ آپ آسمان سے زمین پر اتریں گے اور آنحضرت ﷺ کے ساتھ حکم فرمائیں گے۔

4۔ سوگند بخدائے تعالیٰ کہ بقاء ذات من دروست قدرت اوست هر آئینه نزد یک است که فرود آید از آسمان در دین وملت شما عینی پسر مریم علیها السلام ۔ 4

یعنی قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ ضرور بضر ور عیسی علیہ السلام آسمان سے زمین میں اتریں گے۔

شیخ شہاب الدین المعروف ابن حجرکا عقیدہ:

و اما رفع عيسى فاتفق اصحاب الاخبار والتفسير على انه رفع ببدنه حيا5

یعنی اہل تفسیر اور احادیث کا اتفاق ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ اسی جسم سے اٹھائے گئے۔ کس قدر صاف تصریح ہے کہ فریقین کا اتفاق ہے کہ آپ کو بمعہ جسم زندہ اٹھایا گیا۔

سید بدرالدین علامہ عینی کا عقیدہ:

1۔ ان عيسى يقتل الدجال بعد ان ينزل من السماء 6

یعنی عیسی علیہ السلام آسمان سے اتر کر دجال کو قتل کریں گے۔

2۔ ان عیسیٰ دعا الله لما راى صفة محمد وامته ان يجعله منهم استجاب الله دعاه وابقى حتى ينزل في اخر الزمان ويجدد امر الاسلام 7

یعنی عیسی علیہ السلام نے جب کہ آنحضرت ﷺ اور آپ کی امت کی انجیل وغیرہ میں صفت دیکھی تو یہ خواہش کی کہ مجھے بھی آپ کی امت بنا دیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور زندہ باقی رکھا۔ یہاں تک کہ آپ اخیر زمانہ میں اتریں گے اور امر اسلام کی تجدید فرمائیں گے۔

علامہ قسطلانی کا عقیدہ :

ینزل عیسیٰ من السماء الى الارض 8

یعنی آپ زمین پر آسمان سے اتریں گے۔

فلما توفيتني أي بالرفع الى السماء 9

یعنی جب کہ تو نے مجھے زندہ آسمان پر اٹھا لیا۔

علامہ ملاعلی قاری کا عقیدہ :

1۔ ينزل من السماء منارة المسجد دمشق 10

یعنی آپ آسمان سے منارہ مشرقی پر اتریں گے۔

2۔ان عيسى رفع به الى السماء11

یعنی آپ کو آسمان پر اٹھا لیا گیا۔

شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کا عقیدہ :

1۔حدیث معراج میں فرماتے ہیں ۔ دخل اذا بعيسى بجسده عينه فانه لم يمت الى الان بل رفعه . الله الى هذه السماء 12

یعنی جس وقت آپ داخل ہوئے تو عیسی علیہ السلام کے ساتھ ملاقات ایسی صورت میں ہوئی کہ آپ بعینہ بجسمہ موجود تھے۔ اس لئے کہ آپ ابھی تک فوت نہیں ہوئے۔ بلکہ آپ کو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا ہے۔

2۔ وینزل عیسیٰ ابن مريم بالمنارة البيضاء بشرقي دمشق 13

یعنی عیسی علیہ السلام مناره شرقی دمشق پر اتریں گے۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا عقیدہ:

نیز از ضلالت ایشان یعنی نصاری یکی آنست که جزم میکنند که حضرت عیسی علیه السلام مقتول شده است وفى الواقع واقعه غايت اشتباه واقع شده بود رفع بر آسمان را قتل گمان کردند و کابرا عن اکابر همان غلط روایت نمود 14

یعنی نصاری کی ایک یہ بھی جہالت ہے کہ عیسی علیہ السلام کے متعلق یہ اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ مقتول ہوئے اور اسی غلط بات کو اپنے بڑوں سے روایت کرتے آئے۔ حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے آسمان پر اٹھا لیا ہے۔

امام عبدالوہاب شعرانی کا عقیدہ:

والحق ان المسيح رفع بجسده الى السماء والايمان بذالك واجب قال الله تعالى بل رفعه الله اليه 15

یعنی حق یہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو بجسد و آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے اور اس پر ایمان لانا واجب ہے۔

قرطبی کا عقیدہ:

والصحيح ان الله رفع عيسى من غير موت 16

یعنی صحیح ہے کہ آپ کو بلا موت زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے۔

علامہ نووی کا عقیدہ:

فبعث الله عيسى بن مريم اى بدله من السماء حاكماً بشريعتنا 17

یعنی آپ کو اللہ تعالیٰ مبعوث فرمائے گا۔ یعنی آپ کو آسمان سے بدل کر ہماری شریعت کا امام حاکم بنائے گا۔

حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کا عقیدہ:

حضرت عیسی علیہ السلام مرقع رکھتے تھے۔ جس کو وہ آسمان پر لے گئے۔ کس قدر واضح ہے کہ رفع جسمی ہے۔ کیونکہ گوڈری رکھنا روح کا کام نہیں۔ 18

قاضی عیاض کا عقیدہ:

قال القاضي نزول عيسى وقتل الدجال حق وصحيح عند اهل السنة والجماعة بالاحاديث الصحيحة 19

یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کا اترنا اور دجال کو قتل کرنا احادیث صحیحہ کی رو سے اہل سنت و الجماعت کے نزدیک بالکل حق ہے۔

شاه عبد القادر صاحب دہلوی کا عقیدہ:

حضرت عیسی علیہ السلام ابھی زندہ ہیں۔ جب یہود میں دجال پیدا ہو گا تب اسی جہاں میں آکر اس کو ماریں گے۔ 20

مولانا عبدالحق صاحب حقانی :

بوقت رات ملائکہ حضرت مسیح علیہ السلام کو آسمان پر لے گئے تھے اور آپ آسمان پر زندہ ہیں۔ 21

مورخ ابن الاثیر کا عقیدہ:

فرفع الى السماء من تلك الروزغة22

یعنی آپ کو اس روشن دان سے اوپر اٹھا لیا گیا۔

مؤرخ ابن خلدون کا عقیدہ:

ان المهدی الأكبر الذي يخرج في آخر الزمان وان عيسى يكون صاحبه ويصلى خلفه 23

یعنی مہدی اکبر وہ ہیں جو کہ آخیر زمانہ میں ظہور فرمائیں گے اور عیسی علیہ السلام آپ کے ساتھی ہوں گے اور آپ کے پیچھے نماز ادا فرمائیں گے۔

ابوالقاسم اندلسی کا عقیدہ:

قال ابو القاسم الاندلسي لاشك أن عيسى في السماء وهوحی 24

یعنی اس میں شک نہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ موجود ہیں۔

حضرت مولانا جلال الدین رومی کا عقیدہ:

جسم خاک از عشق بر افلاک اند بایت کریمه که در سورة النساء درشان عیسی علیہ السلام بل رفعه الله الیه یعنی برداشت اولا بسوئے خود 25

یعنی احضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے اپنی طرف اٹھا لیا۔

علامہ مناوی کا عقیدہ:

قال الامام المناوي في جواهر العقدين وفي مسلم خروج الدجال فيبعث الله عيسى فيقتله ويهلكه 26

یعنی دجال نکلے گا اور عیسی علیہ السلام آکر اس کو قتل کریں گے۔

علامہ نفرادی کا عقیدہ:

أن جبرائيل ينزل على عيسى بعد نزول عيسى من السماء 24

یعنی جب عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے تو جبرائیل آپ پر آیا کریں گے۔

علامہ مجد الدین فیروز آبادی کا عقیدہ:

يقتل عيسى الدجال في الشام بالمنارة البيضاء ويقتل الدجال 25

یعنی آپ شام میں منارہ شرقی پر اتریں گے اور و جال کو قتل کریں گے۔

محمد بن عبد الرسول بر ز نجی ثم المدنی کا عقیدہ:

اولها خروج المهدي وانه يأتي في اخر الزمان من ولد فاطمة يعلاء الارض عدلا كما ملئت ظلماً وانه يقاتل الروم وينزل عيسى ويصلى خلفه 26

مختصر ا یعنی پہلی علامت قیامت یہ ہے کہ اخیر زمانہ میں مہدی علیہ السلام حضرت فاطمہ کی اولاد سے تشریف لا لائیں گے اور زمین کو جس طرح کہ وہ ظلم وستم سے پر ہوگئی۔ عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور آپ روم سے مقابلہ کریں گے اور عیسی علیہ السلام آسمان سے اتریں گے اور امام مہدی کے پیچھے نماز ادافرمائیں گے۔

شیخ فرید الدین عطار کا عقیدہ:

عشق عیسی را بگردوں میجر در یافتہ ادریس جنت از صمد 27

یعنی آپ کو عشق خداوندی آسمان پر لے گیا اور اور ادریس علیہ السلام کو الہ العالمین سے جنت ملی ۔

سید الطائفہ حضرت شیخ سید عبد القادر جیلانی کا عقیدہ:

و التاسع رفع الله عز وجل عيسى بن مريم الى السماء 28

یعنی آپ کو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا۔

امام نیشاپوری کا عقیدہ:

ثم تنبه بقول وكان الله عزيزاً حكيماً على ان في قدرته سهلاً 29

یعنی آپ کا اٹھانا اور زندہ آسمان پر لے جانا ہماری قدرت میں کوئی مشکل نہیں۔

امام ابوحیان کا عقیدہ:

ان الاخبار تواترت برفع عيسى حيا وانه في السماء حى وانه منزل ويقتل الدجال 30

یعنی احادیث متواترہ سے ثابت ہوا ہے کہ آپ آسمان پر زندہ ہیں اور آپ اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔

امام ابو الحسن علی ابن احمد الواحدی کا عقیدہ:

اى قبضتنی ورفعتني اليل الى السماء 31

یعنی تو نے مجھے آسمان پر اٹھالیا ۔

امام تفتازانی کا عقیدہ:

قال خاتمۃ مما یلحق بباب الامامۃ بحث خروج المھدی ونزول عیسى ﷺ وهما من اشراط الساعۃ وقد وردت فی هذا الباب اخبار صحاح وان كانت آحادا ویشبہ ان یكون حدیث خروج الدجال متواتر المعنی اما خروج المهدی31

باب امامت کے ملحقات کے بارے میں خاتمہ، ظہور امام مہدی اور نزول عیسیٰ کی بحث یہ دونوں قیامت کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اس باب میں صحیح حدیثیں وارد ہیں اگر چہ وہ خبر واحد ہیں، اور اس بات کے قریب اور مشابہ ہیں کہ خروج دجال کی حدیث متواتر المعنی ہے۔

امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی :

آپ اپنے مکتوبات میں فرماتے ہیں: قیامت کی علامتیں جن کی خبر مخبر صادق ﷺ نے دی ہے سب حق ہیں۔ ان میں کسی قسم کا خلاف نہیں بعض نادان گمان کرتے ہیں کہ جس شخص نے اہل ہند میں سے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا وہی مہدی موعود ہے تو ان کے گمان میں مہدی گزر چکا ہے اور فوت ہو گیا ہے، اس کی قبر کا پتہ دیتے ہیں کہ فرا میں ہے۔احادیث صحیحہ جو حد شہرت بلکہ تواتر تک پہنچ چکی ہیں، ان لوگوں کی تکذیب کرتی ہیں۔31

یوسف بن اسماعیل نبہانی کا عقیدہ:

ان الله تعالى رفع عیسیٰ الی السماء 32

یعنی آپ کو اللہ تعالی نے آسمان پر اٹھا لیا۔

علامہ زاہد الکوثری کا عقیدہ:

و اما تواتر احادیث المهدی والدجال والمسیح فلیس بموضع ریبۃ عند اهل العلم بالحديث 33

امام مہدی، دجال اور حضرت عیسیٰ کی احادیث کا تواتر علمائے حدیث کے نزدیک شک وشبہ سے پاک ہے۔

امام سفارینی کا عقیدہ :

قد كثرت الاقوال فی المهدی حتى قيل لا مهدی الا عیسى، والصواب الذی علیہ اهل الحق ان المهدی غیر عیسى وانہ یخرج قبل نزول عیسى علیہ السلام، وقد كثرت بخروجہ الروایات حتى بلغت حد التواتر المعنوی وشاع ذلك بین علماء السنۃ حتى عد من معتقداتهم31

امام مہدی کے بارے میں کثیر اقوال ہیں، یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ عیسیٰ کے سوا کوئی مہدی نہیں، اور درست مذہب جس پر اہل حق ہیں یہ ہے کہ امام مہدی حضرت عیسیٰ کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت ہیں جو حضرت عیسیٰ کے نزول سے پہلے ظاہر ہوں گے۔ ان کے ظہور کے بارے میں اس قدر کثیر روایتیں ہیں جو تواتر معنوی کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور ان کا ظہور علمائے اہل سنت کے درمیان اس قدر عام ہے کہ عقائد میں شمار کیا گیا۔

محمد جعفر کتانی کا عقیدہ :

والحاصل ان الاحادیث الواردة فی المهدی المنتظر متواترة وكذا الواردة فی الدجال وفی نزول سیدنا عیسى ابن مريم علیھما السلام 31

حاصل کلام یہ کہ امام مہدی منتظر کے بارے میں وارد احادیث متواتر ہیں، یوں ہی دجال اور حضرت عیسیٰ کے نزول کے بارے میں وارد احادیث متواتر ہیں۔

مولانا حامد رضا خان کا عقیدہ:

یہ کہ نہ وہ قتل کیے گئے نہ سولی دیئے گئے بلکہ اُن کے رب ذو الجلال نے انہیں مکر یہود و عنود سے صاف سلامت بچا کر آسمان پر اٹھا لیا اور اُن کی صورت دوسرے پرڈ پر ڈال دی کہ یہود ملاعنہ نے اُن کے دھوکے میں اُسے سولی دی یہ ہم مسلمانوں کا عقیدہ قطعیہ ، یقینیہ ، ایمانیہ پہلی قسم کے مسائل یعنی ضروریات دین سے ہے جس کا منکر یقیناً کافر 34

اس جناب رفعت قباب ( سید نا عیسیٰ علیہ الصلوة والسلام) کا قرب قیامت آسمان سے اترنا دنیا میں دوبارہ تشریف فرما کر اس عہد کے مطابق جو اللہ عزوجل نے تمام انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام سے لیا دین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کرنا یہ مسئلہ قسم ثانی یعنی ضروریات مذہب اہل سنت و جماعت سے ہے جس کا منکر گمراہ خاسر بد مذہب فاجر ۔ 35


  • 1 مدارج النبوۃ ، ج :1،ص :112
  • 2 اشعۃ اللمعات ج :4 ص :344
  • 3 اشعۃ اللمعات ج :4ص :373
  • 4 اشعۃ اللمعات ج :4ص :373
  • 5 تلخیص الحبیر ج :2، ص:219
  • 6 عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری ج:11ص:371
  • 7 عمدة القاری ج:7،ص :453
  • 8 شرح صحیح بخاری ج :5، ص :419
  • 9 شرح صحیح بخاری ج :7، ص :114
  • 10 مرقاۃ ج:5،ص:160
  • 11 مرقاة ج:5، ص :323
  • 12 فتوحات مکیہ ،ج :3 باب :367 ص :341
  • 13 فتوحات مکیہ ج :3باب:369، ص:327،328
  • 14 الفوز الکبیر ،ص:35،36
  • 15 الیوقیت والجواہر ج :2،ص :291
  • 16 تفسیر ابو مسعود ج:1،ص:37
  • 17 شرح مسلم ج :2،ص:303
  • 18 کشف المحجوب میں :52
  • 19 صحیح مسلم ج :2، ص :403
  • 20 قرآن مجید مترجمہ صاحب میں :138
  • 21 عقائد الاسلام ص :187
  • 22 تاریخ کامل ج:1،ص:109 النساء ،4/156تا159
  • 23 تاریخ ابن خلدون ج :2، ص :207
  • 24 عمدۃ القاری علامہ عینی ج :1،ص:314
  • 24 مشارق الانوار ،ص:110
  • 25 مثنوی جز واول ص :7
  • 25 قاموس ج:1 ص :348
  • 26 مشارق الانوار ،ص:109
  • 26 اشراط الساعۃ ،ص:487
  • 27 مثنوی عطارص :20)
  • 28 غنیۃ الطالبین ج:2، ص :48
  • 29 تفسیر غرایب البیان ج:6، ص :19
  • 30 بحر المحيط ج :4،ص:61
  • 31 کتاب الوجيز ج:1،ص:229
  • 31 شرح المقاصد، ج:2، ص: 308
  • 31 مکتوبات امام ربانی مترجم، ج: 2، ص: 234
  • 31 لوامع الانوار البھیۃ، ج: 2، ص: 84
  • 31 نظم المتناثر من الحدیث المتواتر، ص: 229
  • 32 النبھانی حجۃ اللہ علی العالمین ص :393
  • 33 نظرۃ عابرۃ فی مزاعم من ینکر نزول عیسی قبل الآخرۃ، ص: 122
  • 34 الصارم الربانی علی اسراف القادیانی ،ص:61
  • 35 الصارم الربانی علی اسراف القادیانی ،ص:62،63

Netsol OnlinePowered by