logoختم نبوت

صحابہ کرام اورحیات عیسی علیہ السلام

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

عن ابی هريرة قال قال رسول الله له والذي نفسي بيده ليوشكن أن ينزل فيكم ان مريم حكماً عدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقب احد وتكون السجدة الواحدة خير من الدنيا وما فيها ثم يقول أبو هريرة فاقروا ان شئتم وان من أهل الكتاب إلا ليؤمن به قبل موته 1

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ ضرور عیسی بیٹے مریم کے تم میں اتریں گے۔ بحالت یہ کہ حاکم عادل ہوں گے اور صلیب کو توڑیں گے اور دجال کو قتل کریں گے اور خنزیر کو ( یعنی حکم فرمائیں گے) اور مال اس قدر ہو گا کہ کوئی اس کو قبول نہ کرے گا اور ایک سجدہ دنیا اور دنیا بھر کی چیزوں سے بہتر ہوگا۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما مررت بإبراهيم وموسى وعيسى فذكرت الساعة فسئل إبراهيم فلم يكن عنده فيها علم ثم سئل موسى فقال لا علم لي ثم سئل عيسى فقال أمرت أن لا أسبقها وقد عهد إلي الله أن أنزل فأقتل الدجال 2
عبداللہ ابن مسعود سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ شب معراج میں میں نے (حضرت) ابراہیم اور موسیٰ اور عیسی (علیہم السلام) سے ملاقات کی ، قیامت کا تذکرہ ہوا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کا علم اللہ تعالی ہی جانتا ہے اور حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ قیامت کا علم بجز باری تعالٰی کے اور کوئی نہیں جانتا۔ ہاں میرے ساتھ اللہ تبارک و تعالی نے اتنا وعدہ کیا ہے کہ جب دجال نکلے گا تو میں اتروں گا اور اس کو قتل کروں گا۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

عن ابن عمر قال۔۔ المحاصرون بيت المقدس اذذاك مائة الف امرأة واثنان وعشرون الفا مقاتلوں اذغشيتهم ضبابة من غمام اذتنكشف عنهم مع الصبح فاذا عيسى بين ظهرانيهم ،3

اس وقت بیت المقدس میں ایک لاکھ عورتیں اور بائیس ہزار مرد جنگی محصور ہوں گے ناگاہ ایک ابر کی گھٹا اُن پر چھائے گی صبح ہوتے کھلے گی تو دیکھیں گے کہ عیسیٰ اُن میں تشریف فرما ہیں۔

عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

اخرج البخاري في تاريخه عن عبد الله بن سلام قال يدفن عيسى مع رسول الله الله وابي بكر وعمر فيكون قبره رابعاً 4

یعنی حضرت عبد اللہ بن سلام نے کہا کہ حضرت عیسی علیہ السلام آنحضرت ﷺ کے مقبرے میں دفن ہوں گے۔ آپ کے اور ابوبکر اور عمر کے ساتھ دفن ہوں گے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ابھی تک ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ جس میں حضرت عیسی علیہ السلام مدفون ہوں گے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

يأتي بالشام مدينة بفلسطين بباب لد فينزل عيسى عليه الصلوة والسلام فيقتله ويمكث عيسى في الارض اربعين سنة اماما عدلا وحكما مقسطًا 5
وہ(دجال ) ملک شام میں شہر فلسطین دروازہ شہرلد کو جائے گا عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام اتر کر اسے قتل کریں گے عیسی علیہ الصلوۃ والسلام زمین میں چالیس برس رہیں گے امام عادل و حاکم منصف ہو کر۔

حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

إن الساعة لن تكون حتى تكون عشر آيات الدخان والدجال والدابة وطلوع الشمس من مغربها ونزول عيسى بن مريم ويأجوج ومأجوج 6
بے شک قیامت نہ آئے گی جب تک تم اُس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو ازاں جملہ ایک دھواں اور دجال اور دابتہ الارض اور آفتاب کا مغرب سے طلوع کرنا اور عیسیٰ بن مریم کا اترنا اور یا جوج و ماجوج کا نکلنا ۔

حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

لاتزال طائفة من امتى يقاتلون على الحق ظاهرين إلى يوم القيمة، فينزل عيسى بن مريم فيقول أميرهم : تعال صل لنا، فيقول: لا إن بعضكم على بعض أمير تكرمة الله تعالى لهذه الامة7
ہمیشہ میری اُمت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا قیامت تک غالب رہے گا پس عیسی بن مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام اتریں گے امیر المؤمنین اُن سے کہے گا آئیے ہمیں نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے نہ تم میں بعض بعض پر سردار ہیں بسبب اس امت کی بزرگی کے اللہ تعالی کی طرف سے۔

حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال ذات غداة فخفض فيه ورفع حتى ظنناه في طائفة النخل، قال: فانصرفنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم رجعنا إليه فعرف ذلك فينا، فقال: " ما شانكم؟ " قال: قلنا: يا رسول الله، ذكرت الدجال الغداة فخفضت فيه ورفعت حتى ظنناه في طائفة النخل، قال: " غير الدجال اخوف لي عليكم إن يخرج وانا فيكم فانا حجيجه دونكم، وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم، إنه شاب قطط عينه طافئة، شبيه بعبد العزى بن قطن، فمن رآه منكم فليقرا فواتح سورة اصحاب الكهف، قال: يخرج ما بين الشام والعراق، فعاث يمينا وشمالا، يا عباد الله، اثبتوا "، قال: قلنا: يا رسول الله، وما لبثه في الارض؟ قال: " اربعين يوما، يوم كسنة، ويوم كشهر، ويوم كجمعة، وسائر ايامه كايامكم "، إذ هبط عيسى ابن مريم عليه السلام بشرقي دمشق عند المنارة البيضاء بين مهرودتين، واضعا يديه على اجنحة ملكين إذا طاطا راسه قطر، وإذا رفعه تحدر منه جمان كاللؤلؤ، قال: ولا يجد ريح نفسه يعني احدا إلا مات وريح نفسه منتهى بصره، قال: فيطلبه حتى يدركه بباب لد فيقتله، 8
نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، تو آپ نے (اس کی حقارت اور اس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دوران گفتگو) آواز کو بلند اور پست کیا ۱؎ حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ (مدینہ کی) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آ گئے، (جب بعد میں) پھر آپ کے پاس گئے تو آپ نے ہم پر دجال کے خوف کا اثر جان لیا اور فرمایا: ”کیا معاملہ ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح دجال کا ذکر کرتے ہوئے (اس کی حقارت اور سنگینی بیان کرتے ہوئے) اپنی آواز کو بلند اور پست کیا یہاں تک کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ وہ کھجوروں کے درمیان ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دجال کے علاوہ دوسری چیزوں سے میں تم پر زیادہ ڈرتا ہوں، اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود ہوں تو میں تمہاری جگہ خود اس سے نمٹ لوں گا، اور اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود نہ رہوں تو ہر آدمی خود اپنے نفس کا دفاع کرے گا، اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (جانشیں) ہے ، دجال گھونگھریالے بالوں والا جوان ہو گا، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح ابھری ہوئی ہو گی تو ان میں اسے عبدالعزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں، پس تم میں سے جو شخص اسے پا لے اسے چاہیئے کہ وہ سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا، اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا“۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر ٹھہرنے کی اس کی مدت کیا ہو گی؟ آپ نے فرمایا: ”چالیس دن، ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، ایک دن ایک مہینہ کے برابر ہو گا، ایک دن ہفتہ کے برابر ہو گا اور باقی دن تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے“ دوران عیسیٰ بن مریم علیہما السلام دمشق کی مشرقی جانب سفید مینار پر زرد کپڑوں میں ملبوس دو فرشتوں کے بازو پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو پانی ٹپکے گا اور جب اٹھائیں گے تو اس سے موتی کی طرح چاندی کی بوندیں گریں گی، ان کی سانس کی بھاپ جس کافر کو بھی پہنچے گی وہ مر جائے گا اور ان کی سانس کی بھاپ ان کی حد نگاہ تک محسوس کی جائے گی، وہ دجال کو ڈھونڈیں گے یہاں تک کہ اسے باب لد کے پاس پا لیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

يخرج الدجال فى امتى فيمكث اربعين، فيبعث الله عيسى ابن مريم فيطلبه فيهلكه ...9

دجال میری اُمت میں نکلے گا ایک چلہ ٹھہرے گا پھر اللہ عز وجل عیسی بن مریم کو بھیجے گا وہ اُسے ڈھونڈ کر قتل کریں گے۔

حضرت مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

يقتل ابن مريم الدجال بباب لد 10

عیسی علیہ السلام دجال کو باب لد پر قتل کرینگے۔

حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے کا عقیدہ:

فبينما اما مهم قد تقدم يصلى بهم الصبح اذنزل عليهم عيسى بن مريم 11

پھر جب ان (مسلمانوں) کا امام آگے بڑھ چکا ہو گا تاکہ انہیں فجر کی نماز پڑھائے، اسی دوران حضرت عیسیٰ ابن مریم ان پر نازل ہوں گے۔

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

ثم یجئ عیسی ابن مریم علیہ السلام من قبل المغرب مصدقا بمحمد صلى الله تعالى عليه وسلم وعلى ملته، فيقتل الدجال، ثم انما هو قيام الساعة 12

اس کے بعد عیسی بن مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام جانب مغرب سے آئیں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرتے ہوئے اور انہیں کی ملت پر بس دجال کو قتل کریں گے پھر آگے قیامت ہی قائم ہونا ہے۔

حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

يلبث فيكم ماشاء الله ثم ينزل عيسى بن مريم مصدقا بمحمد على ملته اماماً مهديا وحكما عدلاً فيقتل الدجال 13

وہ (یعنی دجال) تمہارے درمیان رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے، محمد ﷺ کی تصدیق کرتے ہوئے، ان کے دین پر (ہوں گے)، ایک ہدایت یافتہ امام اور عدل کرنے والے حاکم کی حیثیت سے، اور وہ دجال کو قتل کریں گے۔

حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

قلت يارسول الله الدجال قبل او عيسى بن مريم قال الدجال ثم عيسى بن مريم 14

میں نے عرض کی یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پہلے دجال نکلے گایا عیسی بن مریم فرمایاد جال پھر عیسی بن مریم (علیہ الصلوۃ السلام )

اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

ينزل عيسى بن مريم عند المنارة البيضاء شرقي دمشق 15

عيسى بن مريم آسمان سے نازل ہوں گے دمشق کے مشرق میں سفید منارے پر

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

سيدرك رجلان من امتى عيسى بن مريم ، ويشهدان قتال الدجال الحاكم 16
عنقریب میری اُمت سے دو مرد عیسی بن مریم کا زمانہ پائیں گے اور دجال سے قتال میں حاضر ہوں گے۔

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

عصابتان من امتى احرزهما الله تعالى من النار عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى بن مريم 17

میری امت کے دو گروہوں کو اللہ عزوجل نے ناز سے محفوظ رکھا ہے ایک گروہ وہ کفار ہند پر جہاد کریگا اوردوسرا وہ جو حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ ہوگا ۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

كیف تھلک امة انا فی اولھا وعیسی ابن مریم آخرھا والهدي من اہل بیتی فی وسطی الهندي 18

کیوں کر ہلاک ہو وہ اُمت جس کی ابتداء میں ہوں اور انتہا میں عیسی بن مریم اور بیچ میں میرے اہل بیت سے مہدی۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا عقیدہ :

منا الذي يصلى عيسیٰ بن مریم خلفه 19

میرے اہل بیت میں وہ شخص ہے جس کے پیچھے عیسی بن مریم نماز پڑھیں گے۔

حذیفہ بن سعید غفاری رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:

يطلع النبي صلى الله عليه وسلم على اصحابه وهم يتذاكرون، فقال: ما تذاكرون؟ قالوا: نذكر الساعة، قال: إنها لن تقوم حتى تروا قبلها عشر آيات: الدخان، والدجال، والدابة، وطلوع الشمس من مغربها، ونزول عيسى بن مريم20
یعنی ہم قیامت کے بارے میں ذکر کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور دریافت فرمایا کہ کیا ذکر کر رہے تھے ۔ ہم نے عرض کی کہ قیامت کا ، آپ نے فرمایا قیامت نہ آئے گی ۔ جب تک یہ ۔ دس نشانیاں نہ دیکھو۔ دھواں ، دجان، دابتہ الارض ، سورج کا مغرب سے طلوع کرنا عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا۔


  • 1 مشکوۃ مترجم ج:3 ص :127، باب نزول عیسی علیہ السلام ابن مریم
  • 2 ابن ماجہ ج :2 ص :268
  • 3 عمدۃ القاری،کتاب احادیث الانبیاء ،باب نزول عیسی ابن مریم ،رقم :3449،ج:16،ص:56
  • 4 در منثور،ص:245
  • 5 مسند امام احمد بن حنبل ،ج:13،ص:435،رقم :24348
  • 6 ابن ماجه: السنن ابوب الفتن ، باب الآيات رقم الحدیث: 4055ص:738
  • 7 المسلم : الصحیح ، کتاب الایمان، باب نزول عیسی ابن مریم . الح رقم الحدیث: 395 ص:78
  • 8 الترمذی ابواب الفتن باب ذکر الدجال ، رقم الحدیث: 2240
  • 9 المسلم تاب الفتن واشراط الساعة باب في خروج الدجال ومكنه في الأرض رقم الحديث:7381 ص:1374
  • 10 مسند احمد ،رقم الحدیث:15408،ج:9،ص:353
  • 11 الترمذی ابواب الفتن، باب ماجاء فی نزول عیسی ابن مریم علیہ السلام رقم الحدیث: 2244 ص:678
  • 12 مجمع الزوائد ومنبع الفوائد كتاب الفتن ، باب ما الفتن ، باب ماجاء فى الدجال، رقم الحدیث: 12504 جلد :7 ص:458
  • 13 الحجم الكبير، باب : مسند عبد الله بن مغفل ، رقم الحدیث :1672 جلد:11ص:390
  • 14 الفتن ، خروج الدجال وسیرتہ و ما يجرى على يديه من الفساد، رقم الحدیث :15030 ص:365،366
  • 15 طبرانی: النجم الکبیر، رقم الحدیث:589 جلد:1ص:65
  • 16 المستدرک علی الصحیحین ، کتاب الفتن و الملاحم ، رقم الحدیث 8812، جلد :5 ص:442
  • 17 نسائی: کتاب الجھاد، باب: غزوة الهند ، رقم الحدیث :3177 ص:612
  • 18 كنز العمال في كتاب القيامة قسم الاقوال ، خروج المهدى، رقم الحدیث ، 38679 ، جلد :14 ص: 20
  • 19 كنز العمال في كتاب القيامة قسم الاقوال ، خروج المهدى، رقم الحدیث ، 38670 ، جلد :14 ص:119
  • 20 کنز العمال ج :7 ص :185

Netsol OnlinePowered by