اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ:
وَمَكَرُوْا وَ مَكَرَ اللّٰه وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ1
اور کافروں نے مکر کیا ا ور اللہ نے ان کے ہلاک کی خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب سے بہتر چھپی تدبیر والا ہے۔
اس کی تفسیر میں مفسرین کرام نے اپنے عقائد کی تشریح فرمائی ہے اور وہی تفسیر فرمائی ہے جو اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام حیات ہے اور قرب قیامت آسمان سے زمین کی طرف نزول فرمائینگے ،مفسرین کی آراء ملاحظہ فرمائے :
علامہ محمد طاہر پٹنی فرماتےہے کہ :
بأن الله تشبه عيسى على من قصد قتل ورفع عيسى الى السماء 2
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی تشبیہ اس شخص پر ڈالی گئی۔ جس نے آپ کے قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا اور آپ کو آسمان پر اٹھا لیا گیا۔
حافظ ابو محمد حسین البغوى فرماتے ہے کہ:
فيبعث الله عيسى اى ينزل من السماء3
یعنی عیسی علیہ السلام آسمان سے اتریں گے۔
قاضی ناصر الدین بیضاوی فرماتے ہے کہ:
بل رفع الله عيسى الى السماء ،4
یعنی بلکہ عیسی علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا۔
علامہ علاؤ الدین خازن فرماتے ہے کہ:
فلما توفيتني الى السماء
یعنی اٹھا یا مجھے آسمان پر۔5
ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفی فرماتے ہے کہ:
فلما توفیتنی فلما رفعتني الى السماء 6
یعنی جب کہ تو نے مجھے آسمان پر اٹھا لیا۔
علامہ جار اللہ زمخشری فرماتے ہے کہ:
روي ان عيسى ينزل من السماء في آخرالزمان 7
یعنی اخیر زمانہ میں آپ آسمان سے اتریں گے۔
امام فخر الدین رازی فرماتے ہے کہ:
بل رفعه الله اليه رفع عيسى إلى السماء ثابت بهذا 8
یعنی آپ کا رفع جسمی آسمان کی طرف اس آیت سے ثابت ہے۔
حافظ ابن کثیر فرماتے ہے کہ:
نجاه الله من بينهم ورفعه من روزنة ذالك البيت الى السماء9 بقى حياته اي عيسى) في السماء وانه سينزل الى الارض قبل يوم القيامة "10
یعنی آپ کو اللہ تعالی نے ان سے نجات دی اور روشن دان سے آسمان کی طرف اٹھا لیا۔ اب آپ زندہ آسمان میں ہیں۔ قیامت سے پیش تر زمین پر اتریں گے۔
امام ابو سعود عمادی فرماتے ہے کہ:
ان الله رفع عيسى من غير موت11
یعنی آپ کو بالا موت آسمان پر اٹھا لیا گیا۔
علامہ نظام الدین نیشاپوری فرماتے ہے کہ:
وانه يعنى عيسى عليه السلام لعلم للساعة العلامة من علامات القيامة كما جأ في الحديث 12
یعنی عیسی علیہ السلام قیامت کی علامت ہیں۔ یعنی آپ کے اترنے کے بعد فورا قیامت آئے گی۔ جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا۔
ابو احیان اندلسی فرماتے ہے کہ:
وهو نزوله من السماء في آخر الزمان13
" یعنی مراد علامت سے عیسی علیہ السلام کا اخیر زمانہ میں آتا ہے۔
ملا علی قاری فرماتے ہے کہ:
قبل موته اي قبل موت عيسى بعد نزوله عند قيام الساعة فتصير الملل واحدة وهى ملة الاسلام الحنيفية 14
یعنی آپ قیام قیامت سے پہلے زمین پر اتریں گے اور اس وقت سب کا مذہب صرف اسلام ہوگا۔
ملا جیون فرماتے ہے کہ:
وانه لعلم للساعة هذه الآية التي يفهم منها أن نزول عيسى يدل على قرب القيامة 15
یعنی اس آیت سے مفہوم ہوتا ہے کہ عیسی علیہ السلام کا اتہ نا علامت قرب قیامت ہے۔
شیخ اسماعیل حقی فرماتے ہے کہ:
وانه اي ان عيسى عليه السلام بنزول في اخر الزمان 16
یعنی علامت قرب قیامت ہیں اس وجہ سے کہ آپ اخیر زمانہ میں اتریں گے۔
علامہ آلوسی بغدادی فرماتے ہے کہ:
اى انه بنزواه شرط من اشراطها 17
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کا اتر نا علامت قیامت ہے۔
شیخ العارفین ابو نصر البقلی فرماتے ہے کہ:
وذالك كان نزوله من اشراط الساعة 18
یعنی آپ کا اتر نا قیامت کی شرطوں سے ہے۔