قادیانی کہتے ہیں کہ امام بخاری بھی سید نا عیسی کی وفات کے قائل ہیں کیونکہ انہوں نے بخاری شریف میں حضرت ابو بکر صدیق کا خطبہ نقل کیا ہے جس میں حضرت ابوبکر صدیق نے یہ آیت پڑھی تھی :
وَ مَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ : قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ 1
حضرت محمد ﷺ صرف رسول ہی ہیں ان سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے۔
قادیانی کہتے ہیں کہ اس آیت میں حضور ﷺ سے پہلے تمام رسولوں کے فوت ہونے کا ذکر موجود ہے۔ اور تمام رسولوں میں سیدنا عیسی بھی شامل ہیں ۔ اور امام بخاری نے اس کو اپنی کتاب بخاری شریف میں نقل کیا ہے لہذا امام بخاری بھی سید نا عیسی کی وفات کے قائل ہیں۔
قادیانی بزرگوں کے اقوال کیوں پیش کرتے ہیں حال آنکہ بزرگوں کے اقوال قادیانیوں کے نزدیک مستقل حجت نہیں چنانچہ مرزا صاحب لکھتے ہے کہ :
اقوال سلف و خلف در حقیقت کوئی مستقل حجت نہیں ۔ 2
تو قادیانی بزرگان امت پر یہ الزام کیوں لگاتے ہیں اور کہ وہ وفات کے قائل تھے اور ان کے اقوال کو بطور دلیل کیوں پیش کرتے ہیں ۔
مرزا صاحب کے مطابق رفع و نزول کا مسئلہ 13 صدیوں تک چھپا رہا اور یہ مرزا صاحب پر ظاہر ہوا ۔3
اور مرزا صاحب نے یہ مانا ہے کہ مسلمانوں کا 1300 سال سے عقیدہ رفع و نزول کا تھا ۔4
اب کیا اس کے بعد بھی سلف کے اقوال سے حجت پکڑنا درست ہے ۔
قادیانیوں کے اس باطل اعتراض کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔ اس آیت میں حضور ﷺ سے پہلے رسولوں کے گزرنے کا ذکر موجود ہے ان کی وفات کا ذکر موجود نہیں ہے۔
جیسا کہ خود مرزا صاحب نے
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ 5
کا ترجمہ یوں لکھا ہے:
وہ صرف ایک رسول ہے اس سے پہلے بھی رسول ہی آتے رہے ہیں ۔6
س کے علاوہ قادیانیوں کے پہلے خلیفہ حکیم نورالدین نے اس کا ترجمہ یوں لکھا ہے:
اور محمد تو ایک رسول ہے۔ پہلے اس کے بہت رسول ہو چکے ۔ 7
خلاصہ یہ ہے کہ اس آیت کے لکھنے سے امام بخاری کیسے وفات عیسی کے قائل بن سکتے ہیں جبکہ اس آیت میں دور دور تک بھی سید نا عیسی کی وفات کا نام و نشان نہیں ہے۔
قادیانی امام بخاری پر دوسرا اعتراض یہ کرتے ہے کہ امام بخاری بھی وفات عیسی علیہ السلام کے قائل تھے کیونکہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کو نقل کیا جس میں متوفیک کا معنی ممیتک کیا ہے ۔ دیکھو:(بخاری ابواب التفسیر ج 3 ص83 تفسیر سورہ مائدہ اور نساء)
قادیانی اگر سچے ہے تو حضرت ابن عباس سے منسوب کوئی ایک روایت دکھا دیں جس میں آپ نے فرمایا ہو کہ سیدنا عیسی علیہ السلام فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت دنیا میں واپس تشریف نہیں لائینگے۔
تفسیر ابن ابی حاتم میں حضرت ابن عباس سے ایک روایت منقول ہے جس میں حضرت عیسی علیہ السلام کے اسمان پر اٹھائے جانے کا ذکر ہے:
فَأُلْقِيَ عَلَيْهِ شَبَهُ عِيسَى وَرُفِعَ عِيسَى مِنْ رَوْزَنَةِ بَيْتِي إِلَى السَّمَاءِ 8
عیسیٰ علیہ السلام کا ظاہری شبہ ڈال دیا گیا، اور حضرت عیسیٰ کو گھر کی ایک کھڑکی یا روزن سے آسمان پر اٹھا لیا گیا۔
اس روایت کو حافظ ابن کثیر نے نقل کرنے کے بعد لکھا ہے
وهذا اسناد صحیح الی ابن عباس 9
اس کی سند ابن عباس تک صحیح ہے۔
لہذا اس سے معلوم ہوگیا کہ قادیانیوں کا اعتراض نہیں بلکہ افتراء ہے۔
امام بخاری نے جو ابن عباس کا قول ذکر کیا ہے وہ بلا سند ذکر ہے لہذا اس کا اعتبار نہیں ہے۔
امام بخاری نے بخاری شریف میں نزول عیسی کا تو باب قائم کیا ہے اور اس میں روایت ذکر کی ہے لیکن وفات عیسی کا کوئی باب قائم نہیں کیا لہذا اس سے امام بخاری کے عقیدے کی وضاحت ہوگئی کہ آپ وفات کے نہیں بلکہ حیات عیسی کے قائل تھے ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةً ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ، تَابَعَهُ عُقَيْلُ وَالْأَوْزَاعِيُّ10
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: تمھارا اس وقت کیا حال ہو گا جب عیسی ابن مریم تم میں اتریں گے ( تم نماز پڑھ رہے ہو گے ) اور تمھارا امام تم ہی میں سے ہو گا ۔ “ اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی۔
قال قال رسول الله الله والذي نفسي بيده ليوشكن ان ينزل فيكم ابن مريم حكماً عدلاً مقسطاً فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الحرب ويفيض المال حتى لا يقبل احد وتكون السجدة والواحدة خيراً من الدنيا وما فيها ثم فيقول أبو هريرة فاقروا ان شتم وان من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته 11
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسی ابن مریم تمھارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے ۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے ۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ « دنیا وما فیہا سے بڑھ کر ہو گا۔ پھر ابو ہریرہ نے کہا کہ اگر تمھارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو « وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا » ”اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسی کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے ۔ “