آپ کے قول کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام جب زمین پر آئینگے اور معاملات شریعت محمدی کے مطابق چلا ئینگے تو سوال یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام شریعت محمدی ﷺکس سے آکر پڑھینگے اور اگر انھیں وحی ہوگی تو وحی کا دروازہ تو بند ہوچکا ہے؟لہذا اس سے خود معلوم ہورہا ہے کہ نزول نہیں ہوگا ؟
حضرت عیسی علیہ السلام کے لئے قرآن پاک کی تعلیم ہونا خود قرآن میں مذکور ہےجیسے قرآن میں ہے کہ:
وَ اِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ 1
اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل سکھائی ۔
اور کتاب وحکمت سے مراد قرآن و سنت کا علم ہے قرآن پاک میں مختلف مقامات پر موجود ہے کہ اللہ تعالی نبی ﷺ کو کتاب و حکمت کی تعلیم کا حکم دیا اور لوگوں پر احسان جتلایا گیا کہ وہ نبی ہے جو تمہیں کتاب وحکمت سکھاتے ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا مذکور ہے کہ اے اللہ ایسا نبی بھیج جو انہیں کتاب وحکمت سکھائیں اگر مرزائی یہ کہے کہ کتاب و حکمت سے مراد خط و کتابت ہے تو یہ باطل محض ہے ۔
تو یہ بات ثابت ہوگئی کہ شریعت ﷺ کا علم وہ کسی سے نہیں پڑھینگے بلکہ اللہ تعالی علم عطا فرمائیگا اب یہاں یہ سوال نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالی کس طرح علم عطا فرمائیگا ۔ اللہ تعالی انھیں خود آسمان پر علم عطا کرکے زمین پر بھیجینگے اب اگر کوئی سوال کریں کہ نہیں بلکہ ان کو وحی کے ذریعہ تعلیم ہوگی اور وحی بند ہوچکی ہے تو جواب یہ ہے کہ وحی نبوت نہ ہوگی بلکہ وحی نبوت کے علاوہ بھی وحی کی اقسام ہیں جس طرح قرآن میں مذکور ہے :
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ 2
یعنی وحی نبوت کے علاوہ کشف،الہام،مبشرات،القاءاور علم لدنی وغیرہ۔
لہذا نبی کسی غیر نبی سے تعلیم حاصل نہیں کرتا اور یہ اس کی شان کے خلاف ہے کیونکہ نبی معلم للناس ہوتا ہے نہ کہ متعلم من الناس اور مرزا صاحب کا اپنے اساتذہ سے علم حاصل کرنا یہ بین ثبوت ہے ان کے غیر نبی ہونے کا۔