حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع الی السماء ہماری عقل میں نہیں آتا ؟
مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ:
عقل انسان کو خدا سے نہیں ملاتی بلکہ خدا سے انکار کراتی ہے۔1
لہذا آپ کی عقل میں نہ آنا اس سے انکار لازم نہیں آتا ۔
قرآن اور حدیث ،آثار صحابہ وتابعین اور اجماع امت یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہے اوراصالۃ نزول فرمائینگے لیکن مرزائیوں کی عقل میں یہ نہیں آتا تو پھر اپنے مرشد کی سنیں :
مرزا صاحب کہتے ہیں کہ:
اگر قرآن و حدیث کے مقابلے میں ایک جہاں عقلی دلائل کا دیکھو تو ہرگز اس کو قبول نہ کرو اور یقینا سمجھو کہ عقل نے لغزش کھائی ہے۔2
سلف خلف کے لئے بطور وکیل کے ہوتے ہیں اور ان کی شھادتیں آنیوالی ذریت کو ماننا پڑتی ہیں ۔3
کیا ابراھیم علیہ السلام کے لئے آگ کا سرد ہوجانا عقل میں آتا ہے چنانچہ مرزا صاحب فرماتے ہے کہ:
ابراھیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا خدا نے آگ کو اس کے لئے سرد کردیا۔4
کیا حضرت یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہنا عقل میں آتا ہے ؟؟
مرزا صاحب فرماتے ہے کہ :
جیسے یونس (علیہ السلام ) نبی 3 دن مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہا اور مرا نہیں ۔5
مرزائی بتائیں کہ کیا حضرت موسی علیہ السلام کا آسمان پر جانا اور زندہ ہونا عقل میں آتا ہے جیسا کی مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ:
یہ وہی موسی مرد خدا ہے جس کے متعلق قرآن میں اشارہ کہ وہ زندہ ہے اور ہم پر فرج کیا گیا ہے کہ ہم اس بات پر ایمان لاوے کہ وہ زندہ آسمان پر موجود ہے اور وہ مردوں میں سے نہیں ۔6
تو پھر حضرت عیسی کا رفع عقل کے خلاف نہیں ہونا چائیے ۔
اور یہ اعترا ض کہ یہ سنت اللہ کے خلاف ہے تو جوا ب یہ ہے کہ مرزا صاحب خود اس کے قائل ہے کہ کبھی سنت اللہ تبدیل ہوجاتی ہے۔7
اگر یہی معنی ہے سنت اللہ کا تو عدم سنت تھی پھر وجود کیوں دیا پھر جب وجود سنت ہوگیا تو پھر موت کیوں؟
جواب یہ ہے کہ انبیاء علیھم السلا م کے تمام معجزات خارق عادت ہی ہوتے ہیں۔ پھر مرزائی اگر جواب دیں کہ یہ مجموعہ حالت کا من حیث المجموع سنت اللہ ہے پھر ہم کہتے ہیں کہ کسی آسمان پر اٹھانا اور کسی کو نہ اٹھانا یہ مجموعہ حالت من حیث المجموع سنت اللہ ہے۔