logoختم نبوت

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات پر حدیث "اتخذوا قبور انبیائھم مساجدًا" پر اشکال کا جائزہ

اعتراض:

حدیث شریف میں ہے کہ :

عن عائشة قالت قال رسول الله ﷺ فی مرضه الذي لم یقم منه لعن الله الیهود والنصاري اتخذوا قبور انبیائھم مساجدا1

اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی علیہ السلام نے یہود و نصاری پر لعنت فرمائی کہ انہوں نے انبیاء علیہم السلام کت بعد جو کچھ کیا لہذا نصاری کے لعنتی ہونے کے لئے ان کا قبور کو مسجد بنانا ضروری ہے تو ثابت ہوگیا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات ہوگئی حالانکہ آپ وفات کے قائل ہے جو سراسر غلط ہے ؟

جواب(1):

حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت موسی علیہ السلام کو یہودی سب کو برحق مانتے ہیں ،سیدنا آدم علیہ السلام سے لیکر عیسی علیہ السلام تک تمام انبیاء کو نصاری بھی برحق مانتے ہیں یہود و نصاری کا اختلاف مسیح علیہ السلام پر ہے نصاری آپ کو برحق مانتے ہیں اور یہودی ناحق مانتے ہیں پس آدم علیہ السلام سے موسی علیہ السلام تک یہود و نصاری جن انبیاء کی قبور کو سجدہ بناتے تھے وہ سب کے سب اس حدیث کے بموجب ملعون ہیں۔

جواب(2):

آپ کی پیش کردہ حدیث حیات کو ثابت کرتی ہے نہ کہ وفات کو اس لیے کہ اس حدیث کی رو سے حضرت عیسی علیہ السلام فوت شدہ ہوتے تو ان کی کہیں قبر ہوتیں اور وہ مسجود نصاری ہوتی مگر نصاری کے کسی قبر کا بطور قبر مسیح ہونا تو درکنار وہ تو حضرت مسیح علیہ السلام کو آسمان پر زندہ مانتے ہیں کسی قبر کو مسیح علیہ السلام کی قبر ہی نہیں مانتے تو ثابت ہوا کہ مسیح علیہ السلام کی قبر نہیں اگر قبر ہوتی تو وہ مسجود نصاری ہوتی پس یہ حدیث حضرت مسیح کی حیات کی دلیل ہے نہ کہ وفات کی۔

جواب(3):

مرزائیوں نے جس حدیث کو اپنا استدلال بنایا ہے مسلم شریف سے تو مسلم شریف میں اسی صفحہ پر اس سے آگے چوتھی روایت ہے جس میں اس حدیث کی وضاحت موجود ہے کہ:

عن حدثنی جندب قال سمعت النبی ﷺ قبل ان یموت بخمس وان كان قبلکم كانوا یتخذون قبور انبیائھم وصلحائھم مساجد آلا فلا تتخذ وا القبور مساجدا انی انهاكم عن ذلك 2

جب نصاری کے ملعون کا باعث یہ بھی ہے کہ وہ انبیاء اور صلحاء کی قبور کو مساجد بنا لیتے ہیں پس ملعون ہونے کے لئے صرف انبیاء کی قبور کو سجدہ گاہ بنالینا باعث مستحق لعن نہیں بلکہ اگر وہ صلحاء کی قبور کو بھی اگر سجدہ گاہ بنا لیں تو بھی لعن کے مستحق ہیں۔

تو نصاری کے ملعون ہونے کے لئے حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر کا ہونا شرط نہیں ہے بلکہ جب وہ صلحاء کی قبور کو بھی مساجد بنالیں تو بھی وہ وعید کے مستحق ہیں لہذا اس حدیث کی تعمیم نے حضرت مسیح علیہ السلام کو اس سے خارج کردیا کہ نہ ان کی قبر ہے اور نہ وہ مسجود نصاری ہے لہذا اس سے حیات ثابت ہوگئی نہ کہ وفات ثابت ہوئی۔

جواب(4):

اتخذوا قبور انبیائھم مساجدا

میں انبیائھم میں اضافت استغراق ( یعنی تمام) کے لئے نہیں ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت موسی علیہ السلام تک یہود و نصاری نے تمام انبیاء کی قبور کو سجدہ گاہ بنایا ہو یہ یقینا اور واقعۃ غلط ہے اس لیے کہ ہزاروں انبیاء کی قبور کا تو پتا تک نہیں جب استغراق نہیں تو بعض میں حضرت عیسی علیہ السلام کو داخل کرنا باطل اور مردود ہے یہود و نصاری کا بعض انبیاء کی قبور کو سجدہ گاہ بنا لینا حدیث کی صداقت کے لئے کافی ہے۔


  • 1 مسلم ج :1 ص :201 باب النهی عن بناء المساجد علی القبور
  • 2 مسلم ج :1 ص :201 باب النہی عن بناء المساجد علی القبور

Netsol OnlinePowered by