آپ لوگ قائل ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر چلیں گئے اور ابھی تک وہیں حالانکہ وجود عنصری تو آسمان پر نہیں جاسکتا۔؟
مرزا صاحب نے خود تسلیم کیا ہے کہ:
یہ وہی موسی مرد خدا ہے جس کے متعلق قرآن میں اشارہ کہ وہ زندہ ہے اور ہم پر فرض کیا گیا ہے کہ ہم اس بات پر ایمان لاوے کہ وہ زندہ آسمان پر موجود ہے اور وہ مردوں میں سے نہیں ۔ 1
خود مرزا صاحب فرماتے ہے کہ جسم عنصری کا آسمان پر جانا ممکن ہے،چنانچہ مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ:
اول تو خدا تعالی کی قدرت سے کچھ بعید نہیں کہاانسان مع جسم عنصری آسمان پر چڑھ جائے۔2
مرزا صاحب پر تعجب ہے کہ بابا گرو نانک کے چولہ کا تو آسمان سے اترنا ان کے نزدیک مسلم ہے اور اس کو آگ بھی نہیں جلاتی لیکن حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان پر جانے سے ان کو اعتراض ہے ۔
چنانچہ مرزا صاحب لکھتے ہے کہ:
بعض لوگ انگد کے جنم ساکھی کے اس بیان پر تعجب کریں گے کہ یہ چولہ آسمان سے نازل ہوا ہے اور خدا نے اس کو اپنے ہاتھوں سے لکھا ہے ۔مگر خدا تعالی کی بے انتھا قدرتوں پر نظر کرکے کچھ تعجب کی بات نہیں کیونکہ اس کی قدرتوں کی کسی نے حد بست نہیں کی ۔ 3
اللہ تعالی نے جس طرح مائدہ کو آسمان سے نازل کیا تو مرزا کے نزدیک وہ طبقہ ناریہ سے جل گیا ہوگا اگر ہاں تو پہلے مرزا صاحب قرآن پاک پر اپنے ایمان کو بحال کرلیں کیونکہ قرآن میں سورہ مائدہ میں صراحۃ یہ بیان کیا گیا کہ اللہ تعالی نے آسمان سے مائدہ نازل کیا اور اگر نہیں تو پھر ہمارا مدعی ثابت ہے کہ جب دستر خوان کا آنا ممکن ہے تو پھر حضرت عیسی علیہ السلام کا آنا جانا بھی ممکن ہے ۔
جب لیلۃ المعراج نبی ﷺ کا اور روح القدس کا کرہ زمہریر اور کرہ نار سے گذرنا تسلیم ہے پھر روح القدس کا آسمان سے زمین پر آنا اور پھر زمین سے آسمان پر جانا ممکن ہے تو پھر سیدنا روح اللہ کے لئے کیا مانع ہے۔